سورہ عصر

ویکی شیعہ سے
تکاثر سورۂ عصر ہُمَزَہ
ترتیب کتابت: 103
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 13
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 3
الفاظ: 14
حروف: 73

سورہ عصر یا والعَصْرِ قرآن مجید کی 103ویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔ اس کا نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔ خداوند متعال اس سورت کے آغاز میں عصر کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ سارے انسان گھاٹے میں ہیں مگر وہ لوگ جو ایمان والے ہیں، نیک عمل انجام دیتے ہیں اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ احادیث میں آیا ہے کہ اہل ایمان سے مراد وہ لوگ ہیں جو امام علیؑ کی ولایت پر ایمان لائے ہیں اور حضور پاکؐ سے منقول ہے کہ جو بھی اس سورت کی تلاوت کرے گا اس کی عاقبت صبر اور بردباری پر اختتام پذیر ہوگی اور قیامت کے دن حق والوں کے ساتھ محشور ہوگا۔

معرفی

خط ثلث میں سورہ عصر
  • نام

اس سورت کو عصر کہا گیا ہے؛ کیونکہ کہ خداوند متعال نے اس کی پہلی آیت میں «عصر: زمانہ» کی قسم کھائی ہے۔ اس سورت کا دوسرا نام «والعصر» ہے۔[1]

  • ترتیب اور محل نزول

سورہ عصر مکی سورتوں میں سے ہے اور نزول کے ترتیب کے مطابق 13ویں سورت ہے جو حضور پاکؐ پر نازل ہوئی ہے۔ اور موجودہ قرآن مجید کے مصحف کے مطابق 103ویں سورت ہے[2]اور قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات

سورہ عصر میں 3 آیات، 14 کلمے اور 73 حروف پر مشتمل ہے۔ اور حجم کے اعتبار سے یہ سورت مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ایک ہے۔ سورہ عصر قسم سے شروع ہوتی ہے۔[3]

مضمون

اس سورت میں خداوند متعال نے عصر کی قسم کھاکر فرمایا ہے کہ بے شک انسان خسارے میں ہے؛ سوا ان کے جو ایمان لائیں اور نیک اعمال کرتے رہیں۔ اور ایک دوسرے کو حق کی ہدایت اور صبر و تحمل [و استقامت] کی تلقین کرتے رہیں۔[4]

سورہ عصر کے مضامین[5]
 
 
انسان کو خسارت اور تباہی سے بچانے کے راستے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیہ 3
خسارت اور تباہی سے انسان کی نجات کے عوامل
 
پہلا مطلب؛ آیہ2-1
خسارت اور تباہی کی جانب انسانی رغبت
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا عامل: آیہ 3
اللہ پر ایمان
 
پہلا نکتہ: آیہ ۱
پیغمبر کے دور کے مومنوں کی سختیوں کی قسم
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا عامل: آیہ 3
عملِ صالح
 
دوسرا نکتہ: آیہ ۲
انسان خسارے کی حالت میں
 
 
 
تیسرا عامل: آیہ 3
حق کی تلقین
 
 
 
چوتھا عامل: آیہ 3
صبر کی تلقین
 

امام علیؑ کے شیعہ اور خسارے سے نجات

سورہ عصر کا معرق کاری شدہ کتیبہ

تیسر آیت میں ذکر ہوا ہے کہ جنہوں نے ایمان لایا وہ گھاٹے سے دور ہیں۔ امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ:«الّا الّذینَ آمَنوا» سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے علیؑ کی ولایت پر ایمان لایا ہے۔[6]اہل سنت و الجماعت کی کتابوں میں بھی اس سورت کو امام علیؑ کی فضیلت میں قرار دیا ہے۔[7]

فضائل اور خواص

  • سورہ عصر پیغمبر اکرمؐ کے اصحاب کے درمیان اتنی اہمیت کے حامل تھی کہ بعض مصادر کے مطابق جب ایک دوسرے سے ملتے تھے تو سورہ عصر سنائے بغیر اپنی جگہ سے نہیں اٹھتے تھے اور ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے تھے۔[8]
  • امام صادقؑ سے منقول ہے کہ جو بھی مستحب نمازوں میں سورہ عصر کی تلاوت کرے تو قیامت کے دن اس کا چہرہ نورانی ہوگا، مسکراتا اور چمکتی آنکھوں کے ساتھ بہشت میں اسے داخل کرینگے۔[9]
  • پیغمبر اکرمؐ کی ایک حدیث میں منقول ہے: کہ جو بھی اس سورت کو پڑھے گا اس کی عاقبت صبر اور بردباری پر اختتام پذیر ہوگی اور قیامت کے دن حق والوں کے ساتھ محشور ہوگا۔[10]

متن سورہ

سوره عصر
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَالْعَصْرِ ﴿1﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ ﴿2﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴿3﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قَسم ہے زمانے کی۔ (1) یقیناً (ہر) انسان گھاٹے میں ہے۔ (2) سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اورصبر کی نصیحت کی۔ (3)

پچھلی سورت: سورہ تکاثر سورہ عصر اگلی سورت:سورہ ہمزہ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.
  3. دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.
  4. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2،ص 1268-1267۔
  5. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  6. قمی، تفسیر قمی، دارالکتاب، قم، ۱۳۶۷ش، ج۲، ص۴۴۱.
  7. سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۳۹۲.
  8. سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۳۹۱.
  9. شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۵.
  10. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۳۴.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)
  • دانش نامہ قرآن و قرآن‎پژوہی، به کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش.
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی‎بکر، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیت الله مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ق.
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق صادق حسن‌زاده، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش.
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، فضل‌الله یزدی طباطبایی و هاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش.
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر قمی، قم، دارالکتاب، ۱۳۶۷ش.
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمه ابومحمد وکیلی، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش.

بیرونی روابط