سورہ بروج، قرآن کریم کی پچاسیویں اور مکی سورت ہے۔ یہ تیسویں پارے میں ہے۔ اس سورت کو ’’بروج‘‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا آغاز برجوں کے حامل آسمان کی قسم سے ہوتا ہے۔ سورہ بروج اصحاب اخدود کی داستان سے شروع ہوتی ہے اور اس میں بروز قیامت مومنین کی سرنوشت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح اس میں قرآن کریم کو جھٹلانے والوں کو عذاب سے خبردار کیا گیا ہے اور آخر میں قرآن کے بارے میں واضح کرتی ہے کہ یہ لوح محفوظ میں ہے، وہ لوح کہ جس میں دنیا بھر کے وقائع و حوادث مکمل تفصیلات کے ساتھ ثبت ہیں اور کسی طور بھی اس میں تغیر و تبدل کا امکان نہیں ہے۔ روایات میں وارد ہوا ہے کہ پیغمبرؐ نے روزانہ کی نمازوں میں یہ سورت پڑھنے کی تلقین کی ہے۔

انشقاق سورۂ بروج طارق
ترتیب کتابت: 85
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 27
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 22
الفاظ: 109
حروف: 468

تعارف

  • نام

بروج، بُرج بمعنی قصر کی جمع ہے۔[1] اس سورت کو اس لیے بروج کا نام دیا گیا ہے کہ یہ برجوں کے حامل آسمان کی قسم سے شروع ہوتی ہے: «وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ»[2]

  • ترتیب اور محل نزول

سورہ بروج، مکی سورت ہے۔ یہ ترتیب نزول کے لحاظ سے پیغمبرؐ پر نازل ہونے والی ستائیسویں سورت ہے۔ یہ سورت مصحف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے پچاسیویں سورہ ہے اور تیسویں پارے میں ہے۔[3]

  • آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات

سورہ بروج میں 22 آیات، 109 کلمات اور 468 حروف ہیں۔ یہ سورت سور مفصلات(چھوٹی آیات کی حامل سورتوں) کے زمرے میں آتی ہے اور ان سورتوں میں سے ہے کہ جن کا آغاز قسم سے ہوتا ہے۔[4]

مضمون

سورہ بروج کا آغاز آسمان، روز قیامت اور اس کے وقوع کی قسموں کیساتھ ہوتا ہے اور اس میں مؤمنین کو تکلیفیں پہنچانے والے اصحاب اخدود کی ہلاکت کی داستان کا ذکر ہے۔ پھر اس میں مومنین کی سرنوشت، قیامت کے دن ان کے اجر اور صفات و افعال خدا کا بیان ہے۔ اس کے بعد فرعون، ثمود ، علم خدا ، انسانوں کی حرکات و سکنات اور نیتوں پر اس کے احاطے اور قرآن کی عظمت کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔[5]

اصحاب اُخدود

اس سورے کی چوتھی آیت سے لے کر آٹھویں آیت تک اصحاب خدود کا بیاب مذکور ہے۔ «اخدود» بڑے گڑھے یا خندق کا معنا میں ہے۔[6] سورہ بروج میں اس سے مراد گذشتہ زمانے کے وہ آگ سے بھرے ہوئے گھڑے ہیں جنہیں مؤمنین کو جلانے کیلئے بنایا گیا تھا۔[7] مفسرین کے درمیان اختلاف ہے کہ یہ واقعہ کس زمانے سے متعلق ہے۔ مشہور نظر یہ ہے کہ یہ واقعہ سر زمین یمن میں حمیر کے آخری یہودی بادشاہ «ذو نواس» کے زمانے سے متعلق ہے۔اس یہودی بادشاہ نے نجران کے مسیحوں کو دین یہودیت کی دعوت دی لیکن انہوں نے اسے قبول نہیں کیا لہذا ذو نواس کے حکم دیا کہ آگ سے گڑھوں سے کو پر کریں اور مسیحی مومنوں کو اس میں پھینک دیا جائے اور کچھ تلواروں کے وار سے قتل ہوئے۔[8] قرآن ان کے بارے میں کہتا ہے کہ خدا پر ایمان لانے کے علاوہ ان کا اور کوئی قصور نہیں تھا۔[9]

لوح محفوظ

سورہ کی آخری آیت قرآن کے لوح محفوظ میں ہونے کو بیان کرتی ہے۔ یہ لوح ایک ایسا صفحہ ہے جس میں اس عالم میں رونما ہونے والے تمام واقعات جزئیات سمیت مذکور ہیں اور ان میں کسی قسم کا تغیر و تبدل ممکن نہیں ہے۔[10] علامہ طباطبایی تفسیر میں ان آیات کے ذیل میں لکھتے ہیں: کفار کی طرف سے موعظہ حسنہ قبول نہ کرنے کی وجہ تکذیب قرآن پر اصرار کرنا نہیں تھا بلکہ وہ کفار اس قرآن کو خدا کی طرف سے نازل کردہ نہیں سمجھتے تھے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ قرآن ایک مطالعہ کرنے والی، اعلی مطالب پر مشتمل اور ایسی لوح میں محفوظ ہے جو باطل کی دستبرد اور شیاطین سے محفوظ ہے۔[11]

فضیلت و خواص

اس سورہ کی فضیلت میں پیامبر(ص) سے مروی ہے: سورہ بروج کی قرائت کرنے والے کو خدا جمعہ اور روزہای عرفہ ای پالینے والے شخص کے دس برابر اجر سے نوازے گا۔[12] اسی طرح رسول خدا نے نماز یومیہ میں اس کی قرئت کی سفارش کی ہے۔[13] امام صادق (ع) سے مروی ہے جو شخص اس سورہ کو نماز واجب میں پڑھے گا وہ قیامت کے روز روکے جانے والے مقامات پر انبیا،رسول اور صالحین کے ساتھ ہو گا کیونکہ یہ انبیا کی سورت ہے۔[14]

تفسیر برہان میں انسان سے خوف و مشکلات کو دور کرنا[15] اچھی نیند اور آسانی کے ساتھ بچے کو دودھ چھڑانا اس کے خواص بیان ہوئے ہیں۔[16]

سورہ بروج کا مضمون[17]
 
 
دشمنان دین کی ناکامی اور عذاب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا اقتباس: آیت 10-22
ظالموں کی دنیا اور آخرت میں ناکامی اور ان پر عذاب
 
پہلا اقتباس: آیت 1-9
دشمنان دین کی ستم ظریفی اور سنگدلی
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب: آیت 10-16
آخرت میں ظالموں کا عذاب اور مومنوں کا اجر
 
پہلا مطلب: آیت 1-3
دشمنان دین کی ناکامی کی نشانیوں کی قسم
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیت 18-22
ظالموں کی دنیا میں ناکامی
 
دوسرا مطلب: آیت 4-9
دشمنان دین کی شقاوت کا ایک واقعہ


متن اور ترجمہ

سوره بروج
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَالسَّمَاء ذَاتِ الْبُرُوجِ ﴿1﴾ وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ ﴿2﴾ وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ ﴿3﴾ قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ ﴿4﴾ النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ ﴿5﴾ إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ ﴿6﴾ وَهُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ ﴿7﴾ وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ﴿8﴾ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴿9﴾ إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ ﴿10﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ ﴿11﴾ إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ ﴿12﴾ إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ ﴿13﴾ وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ ﴿14﴾ ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ ﴿15﴾ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ ﴿16﴾ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ ﴿17﴾ فِرْعَوْنَ وَثَمُودَ ﴿18﴾ بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي تَكْذِيبٍ ﴿19﴾ وَاللَّهُ مِن وَرَائِهِم مُّحِيطٌ ﴿20﴾ بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ ﴿21﴾ فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ ﴿22﴾


اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

قسم ہے قلعوں والے آسمان کی (1) اور وعدہ کئے ہوئے دن کی (2) اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی کی (3) جان سے مارے جائیں وہ گڑھا کھود نے والے (4) اس بھڑکتی ہوئی آگ کا جس میں بہت ایندھن تھا (5) جب وہ اس کے ارد گرد بیٹھے تھے (6) اور جو کچھ ایمان والوں کے ساتھ وہ کر رہے تھے اس کا تماشا دیکھ رہے تھے (7) اور انہیں ان سے عداوت کی کوئی وجہ نہیں تھی سوا اس کے کہ وہ ایمان لائے تھے اللہ پرجو عزت وغلبہ والا اور ہر تعریف کا حقدار ہے (8) جس کے لئے سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہر چیز پر حاضروناظر ہے (9) یقینا جنہوں نے باایمان مردوں اور باایمان عورتوں پر مظالم کئے پھر توبہ نہیں کی ان کے لئے دوزخ کی سزا ہے اور ان کے لئے آگ میں جلنے کا عذاب ہے (10) یقینا جنہوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے ان کے لئے بہشت ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے (11) یقینا تمہارے پروردگار کی گرفت بہت سخت ہے (12) وہی پہلے بھی پیدا کرتا ہے اور دوبارہ بھی پیدا کرتا ہے (13) اور وہ بڑا بخشنے والا ہے، بڑی محبت والا (14) عرش کا مالک ،بزرگ مرتبہ (15) جو کچھ چاہے پورے طور پر کر ڈالنے والا (16) کیا تمہیں پہنچاہے تذکرہ ان فوجوں کا (17) فرعون اور قبیلہ ثمود کے لشکر (18) مگر وہ کافر ہیں جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں (19) حالانکہ اللہ ان کے پس پشت سے ان پر گھیرا ڈالے ہوئے ہے (20) بلکہ یہ بزرگ مرتبہ قرآن ہے (21) جو لوح محفوظ میں ثبت ہے (22)

پچھلی سورت: سورہ انشقاق سورہ بروج اگلی سورت:سورہ طارق

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. راغب اصفهانی، مفردات الفاظ القرآن، 1412ق، ذیل واژه برج۔
  2. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377شمسی، ج2، ص1262ـ1263۔
  3. معرفت، آموزش علوم قرآن، 1371شمسی، ج1، ص166۔
  4. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377شمسی، ج2، ص1262ـ1263۔
  5. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، 1377شمسی، ج2، ص1263و1262۔
  6. راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ «خد».
  7. قمی، تفسیر قمی، ۱۳۶۷ش، ج۲، ص۴۱۴.
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۰ش، ج۲۶، ص۳۳۸.
  9. سورہ بروج، آیہ ۸.
  10. سبحانی، مع الشیعہ الامامیہ، ۱۴۱۳ق، ص۱۲۳.
  11. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۲۵۴.
  12. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰ش، ج۱۰، ص۳۱۰
  13. مجلسی، بحارالانوار، ج۸۹، ص۳۲۱
  14. صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۲.
  15. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵،ص ۶۲۱
  16. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵،ص ۶۲۱
  17. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، طبع اوّل، 1392شمسی۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ سید علی نقی نقوی (لکھنوی)۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377 شمسی۔
  • قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران، دارالقرآن الکریم، ۱۴۱۸ق/۱۳۷۶ش.
  • بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق.
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش.
  • راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، تحقیق: صفوان عدنان داودی، بیروت، دارالعلم الدار الشامیہ، ۱۴۱۲ق.
  • سبحانی، جعفر (آیت‌ اللہ)، مع الشیعۃ الامامیۃ فی عقایدہم، قم، نشر مشعر، ۱۴۱۳ق.
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش.
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م.
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۹۰ش.
  • علی‌بابایی، احمد، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ سیزدہم، ۱۳۸۲ش.
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر قمی، قم، دارالکتاب، ۱۳۶۷ش.
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بہ تحقیق جمعی از محققان، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ق.
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش.
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۰ش.