پارہ (قرآن)

ویکی شیعہ سے
حرم امام حسینؑ میں اجتماعی قرآن خوانی کا منظر(رمضان 1443ھ) [1]

پارہ قرآن کی تقسیم کا ایک معیار ہے جس میں قرآن مجید کو 30 برابر حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر حصے کو پارہ کہا جاتا ہے۔ خط عثمان طہ کی طباعت کے مطابق ہر پارہ تقریبا 20 صفحات پر مشتمل ہے۔ ہر پارہ چار حصوں میں تقسیم ہوتا ہے جسے حزب کہا جاتا ہے۔ (اردو اشاعت کے قرآن مجید میں حزب کو الربع، النصف اور الثلاثۃ سے تعبیر کیا ہے۔) تیسویں پارے میں سب سے زیادہ 37 سورتیں موجود ہیں۔ بعض معاشروں میں قرآن کے پاروں کو اس کے ابتدائی لفظ کا نام دیا گیا ہے یا ہر پارے کے عدد کے مطابق نام رکھا گیا ہے۔

تعریف

پارہ قرآن کی تقسیم کا ایک معیار ہے جس کے تحت مسلمانوں نے قرآن کو 30 برابر حصوں میں تقسم کیا ہے۔[2] بعض معاشروں میں قرآن کے پاروں کو اس کے ابتدائی لفظ کا نام دیا گیا ہے یا ہر پارے کے عدد کے مطابق نام رکھا گیا ہے۔ مثلا 30ویں پارے کو "پارہ عَمّ" کا نام دیا گیا ہے جسے |سورہ نباء کی پہلی آیت "عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ" سے لیا گیا ہے۔ [3] ہر پارہ چار حصوں میں تقسیم ہوتا ہے جسے حزب کہا جاتا ہے اور خط عثمان طہ طباعت میں ہر پارہ 20 صفحات پر مشتمل ہوتا ہے۔[4]

قرآن کی تقسیم بندی کی تاریخ

نواں پارہ

بعض کے نزدیک قرآن کو پاروں میں تقسیم کرنے کا اصل سبب پیغمبر اکرمؐ کی ایک حدیث کو قرار دیتے ہیں جس میں ہر مہینے میں قرآن کی تلاوت کرنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔[5] لیکن قرآن کو تیس پاروں میں تقسیم کرنے کی ابتداء کب سے ہوا اس حوالے سے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ تقسیم بندی حجاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ) کے دور میں شروع ہوئی[6] تاکہ ماہ رمضان میں ہر روز ایک پارے کی تلاوت کی جا سکے۔[7] اسی طرح بعض کہتے ہیں کہ مأمون عباسی (حکومت 198-218ھ) نے قرآن کو اس طرح تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔[8] آٹھویں صدی ہجری کے مفسر زَرکَشی قرآن کو 30 پاروں میں تقسیم کرنے کا رواج دینی مدارس سے ہوا تھا۔[9]

پاروں کی تلاوت

بعض اسلامی ممالک میں مسلمان ماہ رمضان میں ختم قرآن کرتے ہیں اور ہر دن ایک پارے کی تلاوت کرتے ہیں اور یوں مہینے میں پورے قرآن کی تلاوت ہو جاتی ہے۔ بعض ممالک میں ہر روز ایک پارے کی تلاوت مختلف ٹی وی چینلز پر نشر بھی ہوتی ہے۔[10]

بعض اسلامی ممالک میں قرآن کو پاروں کی شکل میں بھی شایع کرتے ہیں جنہیں سی پارہ کہا جاتا ہے اور ایصال ثواب کی مجلسوں میں ان کی تلاوت کرتے ہیں۔[11] البتہ سید محمد حسین تهرانی (متوفی: ۱۴۱۶ھ) قرآن کو پاروں کی شکل میں تقسیم کرنے کے مخالف تھا۔ ان کے مطابق یہ کام یزید بن معاویہ کے دور سے رائج ہوا اور ایصال ثواب کی مجلسوں میں ایک پارہ پڑھنے کو ضروری سمجھا جاتا تھا۔[12]

قرآنی پاروں کی فہرست

قرآنی پارے
پارہ پارے کی ابتدائی آیت شامل سورے
1 آیہ 1 سورہ فاتحہ: "بسم اللہ..." سورہ فاتحہ و بقرہ (141 ابتدائی آیات)
2 آیہ 142 سورہ بقرہ: "سیقول السفہاء..." بقرہ (آیات 142ـ253)
3 آیہ 253 سورہ بقرہ: "تلک الرسل..." بقرہ (آیہ 253 تا آخر سورہ) و آل‌عمران (ابتدائی 92 آیات)
4 آیہ 93 سورہ آل‌عمران: "کل الطعام..." آل‌عمران (آیہ 93 سے آخر تک) و نساء (ابتدائی 23 آیات)
5 آیہ 24 سورہ نساء: "و المحصنات..." نساء (آیہ 24 تا 148)
6 آیہ 148 سورہ نساء: "لا یحب اللہ..." نساء (آیہ 148 سے آخر تک) و مائدہ (81 ابتدائی آیات)
7 آیہ 82 سورہ مائدہ: "لتجدن..." مائدہ (آیہ 82 سے آخر تک) و انعام (111 ابتدائی آیات)
8 آیہ 112 سورہ انعام: "و لو أننا نزلنا..." انعام (آیہ 112 سے آخر تک) و اعراف (88 ابتدائی آیات)
9 آیہ 89 سورہ اعراف: "قال الملأ..." اعراف (آیہ 90 سے آخر تک) و انفال (40 ابتدائی آیات)
10 آیہ 41 سورہ انفال: "و اعلموا..." انفال (آیہ 41 سے آخر تک) و توبہ (92 ابتدائی آیات)
11 آیہ 93 سورہ توبہ: "إنما السبیل..." توبہ (آیہ 93 سے آخر تک) ، یونس و ہود (5 ابتدائی آیات)
12 آیہ 6 سورہ ہود: "و ما من دابۃ..." ہود (آیہ 6 سے آخر تک) و یوسف (53 ابتدائی آیات)
13 آیہ 54 سورہ یوسف: "و ما أبرئ..." یوسف (آیہ 54 سے آخر تک) ، رعد و ابراہیم
14 آیہ 1 سورہ حجر: "الر..." حِجر و نحل
15 آیہ 1 سورہ اسراء: "سبحان الذی..." اِسراء و کہف (74 ابتدائی آیات)
16 آیہ 75 سورہ کہف: "قال ألم..." کہف، مریم و طہ
17 آیہ 1 سورہ انبیاء: "اقترب للناس..." انبیاء و حج
18 آیہ 1 سورہ مؤمنون: "قد أفلح..." مؤمنون، نور و فرقان (20 ابتدائی آیات)
19 آیہ 21 سورہ فرقان: "و قال الذين..." فرقان (آیہ 21 سے آخر تک)، شعراء و نمل (55 ابتدائی آیات)
20 آیہ 56 سورہ نمل: "فما کان..." نمل، قصص و عنکبوت (45 ابتدائی آیات)
21 آیہ 46 سورہ عنکبوت: "و لا تجادلوا..." عنکبوت (آیہ 46 سے آخر تک)، روم، لقمان، سجدہ و احزاب (30 ابتدائی آیات)
22 آیہ 31 سورہ احزاب: "و من یقنت..." احزاب (آیہ 31 سے آخر تک)، سبأ، فاطر و یس (27 ابتدائی آیات)
23 آیہ 28 سورہ یس: "و ما أنزلنا..." یس، صافات، ص و زمر (31 ابتدائی آیات)
24 آیہ 32 سورہ زمر: "فمن أظلم..." زمر (آیہ 32 سے آخر تک)، غافر و فصلت (46 ابتدائی آیات)
25 آیہ 47 سورہ فصلت: "إلیہ یرد..." فصلت (آیہ 47 سے آخر تک)، شوری، زُخرُف، دخان و جاثیہ
26 آیہ 1 سورہ احقاف: "حـم..." احقاف، محمد، فتح، حُجُرات، ق، ذاریات (30 ابتدائی آیات)
27 آیہ 31 سورہ ذاریات: "قال فما خطبکم..." ذاریات (آیہ 31 سے آخر تک)، طور، نجم، قمر، الرحمن، واقعہ و حدید
28 آیہ 1 سورہ مجادلہ: "قد سمع..." حشر، ممتحنہ، صف، جمعہ، منافقون، تغابُن، طلاق و تحریم
29 آیہ 1 سورہ ملک: "تبارک الذی..." قلم، حاقہ، معارج، نوح، جن، مُزَّمِل، مُدَّثِّر‌، قیامت، انسان و مُرسَلات
30 آیہ 1 سورہ نبأ: "عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ..." نازعات، عَبَس، تَکویر، اِنفِطار، مُطَفِّفین، اِنشِقاق، بروج، طارِق، اَعلی،

غاشیہ، فَجر، بَلَد، شَمس، لیل، ضُحی، شَرح، تین، عَلَق، قَدر، بَیِّنہ،

زلزلہ، عادیات، قارعہ، تَکاثُر، عصر، ہُمَزہ، فیل، قُرَیش، ماعون، کوثر،

کافرون، نَصر، مَسَد، اخلاص، فلق، ناس


متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. «تصاویر/ مراسم جزءخوانی قرآن کریم در حرم امام حسین(ع)»، خبرگزاری حوزه.
  2. معینی، «جزء»، ص۸۳۶۔
  3. معینی، «جزء»، ص۸۳۶.
  4. رضاپور، دانستنی‌های قرآن، ایران‌داوه.
  5. احمد بن احمد بن محمد عبدالله الطویل، فن الترتیل و علومه، ۱۴۲۰ق، ص۶۵.
  6. فیض کاشانی، محجةالبیضاء، ۱۴۲۸ق، ص۲۲۴.
  7. معینی، «جزء»، ص۸۳۶.
  8. معرفت، التمهید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۴.
  9. زرکشی، البرهان، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۲۵۰.
  10. برنامہ جزء خوانی صدا و سیما
  11. دهخدا، لغت‌نامه دهخدا، ذیل واژه سی‌پاره.
  12. «دیدگاه علاّمه طهرانی نسبت به برگزاری محافل جشن و عروسی و ترحیم»، مکتب وحی.

مآخذ

  • احمد بن احمد بن محمد عبدالله الطویل، الترتیل وعلومه، الأوقاف السعودیة، ۱۴۲۰ھ/۱۹۹۹ء۔
  • برنامه جزءخوانی صدا و سیما، طاووس بهشت، تاریخ درج مطلب: ۲ اردیبهشت ۱۴۰۰ہجری شمسی، تاریخ بازید: ۶ مهر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
  • رضاپور، محمدتقی، دانستنی‌های قرآن، ایران‌داوه. تاریخ درج مطلب: ۳ خرداد ۱۳۹۵ہجری شمسی، تاریخ بازدید: ۱۱ اریبهشت ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
  • دهخدا، علی‌اکبر، لغت‌نامه دهخدا.
  • زرکشی، بدرالدین محمد بن عبدالله، «البرهان فی علوم القرآن»، بیروت، انتشارات دارالجیل، ۱۴۰۸ھ۔
  • فیض کاشانی، محسن، «المحجة البیضاء»، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، ۱۴۲۸ھ۔
  • «تصاویر/ مراسم جزءخوانی قرآن کریم در حرم امام حسین(ع)»، خبرگزاری حوزه، تاریخ درج مطلب: ۸ فروردین ۱۴۰۱ہجری شمسی، تاریخ بازدید: ۶ مهر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
  • معرفت، محمدهادی، التمهید، قم، موسسة النشر الاسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
  • معینی، محسن، «جزء»، دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی(ج۱)، تهران، دوستان و ناهید، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
  • «دیدگاه علاّمه طهرانی نسبت به برگزاری محافل جشن و عروسی و ترحیم»، مکتب وحی، بازدید: ۹ آبان ۱۴۰۲ہجری شمسی۔