ذکر یونسیہ
آیت کی خصوصیات | |
---|---|
آیت کا نام | ذکر یونسیہ |
سورہ | انبیا |
آیت نمبر | 87 |
پارہ | 17 |
صفحہ نمبر | 329 |
محل نزول | مکہ |
مضمون | مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونسؑ کی دعا |
ذکر یونسیہ، حضرت یونسؑ کی دعا ہے جو آپ نے مچھلی کے پیٹ میں اپنی نجات کے لئے پڑھی تھی. یہ ذکر سورہ انبیاء کی آیت نمبر٨٧ میں بیان ہوا ہے اور نماز غفیلہ کی پہلی رکعت میں پڑھا جاتا ہے. پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوا ہے کہ اس دعا میں خداوند کے اسماء اعظم ذکر ہوئے ہیں کہ اگر خدا کو ان اسماء سے پکارا جائے، تو وہ اجابت کرتا ہے. اخلاق اور عرفان کے استادوں نے بھی اس دعا کے پڑھنے خصوصاً سجدے کی حالت میں اس ذکر کو پڑھنے کی تاکید کی ہے.
حضرت یونسؑ کی دعا
جس طرح کہ قران [1] اور روایات میں آیا ہے کہ حضرت یونسؑ نے کچھ مدت تک اپنی قوم کے درمیان تبلیغ کی اور چونکہ وہ ایمان نہیں لائے، تو آپ نے ان کے لئے بد دعا کی اور انکو چھوڑ کر چلے گئے اور کشتی میں سوار ہوئے. تو خداوند نے حضرت یونسؑ کو لوگوں کے آگے صبر نہ کرنے کی وجہ سے، مچھلی کے پیٹ میں ڈال دیا اور وہاں پر آپ نے توبہ کی اور اپنی نجات کی خاطر دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے. [2] قرآن کریم دعائے یونس کو اس طرح بیان کرتا ہے:
- لا إِلهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، پاک ہے تو، بے شک میں ظالموں میں سے ہوں.
سید بن طاوس کے قول کے مطابق دعائے یونس، ذکر یونس سے کچھ زیادہ تھا:
- يَا رَبِّ مِنَ الْجِبَالِ أَنْزَلْتَنِي وَ مِنَ الْمَسْكَنِ أَخْرَجْتَنِي وَ فِي الْبِحَارِ صَيَّرْتَنِي وَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ حَبَسْتَنِي
- فَلا إِلهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ[3]
- يَا رَبِّ مِنَ الْجِبَالِ أَنْزَلْتَنِي وَ مِنَ الْمَسْكَنِ أَخْرَجْتَنِي وَ فِي الْبِحَارِ صَيَّرْتَنِي وَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ حَبَسْتَنِي
اہمیت اور آثار
اہل سنت منابع میں پیغمبرؐ سے نقل ہوا ہے کہ یہ دعا، خداوند کے اسماء اعظم ہیں کہ اگر خدا کو ان ناموں سے پکارا جائے تو وہ اجابت کرتا ہے. پیغمبرؐ اصحاب کے ان سوالوں کے جواب میں کہ آیا یہ دعا صرف یونس کی نجات کے لئے تھی، اسی آیت کے ذیل میں فرماتے ہیں کہ مومنوں کو بھی اسی طرح نجات دیں گے.[4]ایک اور حدیث میں پیغمبرؐ نے تاکید فرمائی ہے کہ ہر مسلمان اپنی حاجت کے لئے اس ذکر کو پڑھ سکتا ہے، خداوند اس کی حاجت کو پورا کرے گا.[5]امام صادقؑ سے روایت بیان ہوئی ہے کہ میں حیران ہوں ایسے شخص سے کہ جب وہ کسی غم میں مبتلا ہوتا ہے تو قرآن کی اس آیت لا إِلهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ سے رجوع کیوں نہیں کرتا حالانکہ خداوند اس آیت کے ذیل میں فرماتا ہے: ہم نے اس کی دعا کو قبول کیا ہے اور اسے غم واندوہ سے نجات بخشی ہے اور مومنین کو اس طریقے سے نجات دیتے ہیں.[6]
اسلامی ثقافت میں اس ذکر کا مرتبہ
اسلامی ثقافت میں ذکر یونسیہ کو خاص نگاہ سے دیکھا گیا ہے اور اس کی تاثیر پر تاکید ہوئی ہے.
- عرفان میں
اخلاق اور عرفان کے استادوں نے ذکر یونسیہ کی بہت تاکید کی ہے اور کہا ہے کہ اس پر مداومت راہ گشا ہے .[7]شیعہ عارف اور عالم سید علی قاضی طباطبائی نے اس ذکر کو چار سو بار پڑھنے کی تاکید کی ہے. آیت اللہ کشمیری سے نقل ہوا ہے کہ راہ گشائی کے لئے بہترین کام، سجدہ ہے اور سجدے میں ذکر یونسیہ پڑھا جائے.[8]
اسی طرح سورہ انبیاء کی آیات ٨٧ اور ٨٨ میں یونس کے ماجرہ کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ جو ذکر یونسیہ پر مشتمل ہے، نماز غفیلہ کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد اس ذکر کو پڑھا جاتا ہے.
حوالہ جات
- ↑ سوره صافات، ۱۳۹-۱۴۸؛ سوره انبیا، ۸۷؛ سوره یونس، ۹۸
- ↑ قمی، علی بن ابراهیم، تفسير القمی، ج۱، ص۳۱۷
- ↑ ابن طاوس، مهج الدعوات، ص۳۱۱
- ↑ جوری نیشابوری، قوارع القرآن، ص۱۲۴.
- ↑ كفعمي، المصباح، ص۲۹۸؛ جوری نیشابوری، قوارع القرآن، ص۲۵
- ↑ صدوق، من لا يحضره الفقيه، ج۴، ص۳۹۳
- ↑ شیروانی، علی، ۱۳۸۶ش، ص۲۲۵؛ مظاهری، حسین، ۱۳۸۹ش، ص۱۱۴.
- ↑ http://article.tebyan.net/136143/%D9%81%D8%B6%DB%8C%D9%84%D8%AA-%D9%88-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%B5-%D8%B0%DA%A9%D8%B1-%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%B3%DB%8C%D9%87
مآخذ
- سید ابن طاووس، على بن موسى، مهج الدعوات و منهج العبادات، قم، دار الذخائر، ۱۴۱۱ق.
- جوری نیشابوری، محمد بن یحیی، قوارع القرآن، ریاض، مکتبة المعارف للنشر، ۱۴۳۲ق.
- شیروانی، علی، برنامه سلوک در نامههای سالکان، دار الفکر، قم، ۱۳۸۶ش.
- شیخ صدوق، من لا يحضره الفقيه، تصحیح غفارى، على اكبر، قم، دفتر انتشارات اسلامى، ۱۴۱۳ق.
- قمى، على بن ابراهيم، تفسير القمي، قم، دار الكتاب، ۱۴۰۴ق.
- كفعمى، ابراهيم بن على عاملى، المصباح (جنة الأمان الواقية)، قم، دار الرضي (زاهدي)، ۱۴۰۵ق.
- مظاهری، حسین، سیر و سلوک، مؤسسه فرهنگی مطالعاتی الزهراء (علیهاالسلام)، قم، بیتا.