خاتم النبیین (لقب)

ویکی شیعہ سے
خاتم النبیین (لقب)
منصباللہ کے آخری رسول
اسم مبارکمحمد بن عبداللہ
کنیتابوالقاسم
القابامین، رسول اللہ، مصطفی، حبیب اللہ، صفی اللہ، نعمۃ اللہ، خیرة خلق اللہ، سید المرسلین، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین، نبی امّی
ولادت17 ربیع الاول، سال عام الفیل/570عیسوی۔
مولدمکہ
رحلت28 صفر، 11ھ/632عیسوی۔
مدفنمدینہ
سکونتمکہ، مدینہ
والد ماجدعبداللہ
والدہ ماجدہآمنہ
ازواجخدیجہ، سوده، عایشہ، حفصہ، زینب بنت خزیمہ، ام حبیبہ، ام سلمہ، زینب بنت جحش، جویریہ، صفیہ، میمونہ۔
اولادفاطمہؑ، قاسم، زینب، رقیہ، ام کلثوم، عبداللہ، ابراہیم
عمر مبارک63 سال


خاتَم‌ُ النَّبیین اور خاتَم الاَنبیاء پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کے القاب میں سے ہے جو آپؐ کے آخری پیغمبر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خاتم النبیین کی تعبیر سورہ احزاب کی آیت نمبر 40 میں آئی ہے۔ قرآن کی یہ آیت، آیت خاتمیت کے نام سے مشہور ہے۔ مسلمانوں کا خاتمیت اور حضرت محمدؐ کے ساتھ سلسلہ نبوت کے اختتام پر عقیدہ رکھنے کی ایک دلیل قرآن کی یہی آیت ہے۔[1]

یہ دو تعبیریں مسلمانوں کے حدیثی منابع اور ائمہ معصومینؑ سے نقل ہونے والے کلمات جیسے صحیفہ سجادیہ کی سترہویں دعا، جنگ صِفَین میں امام علیؑ کی بعض دعاؤں،[2] کتاب قُرْبُ الاِسناد میں امام علیؑ سے منقول ایک حدیث،[3] اور اصول کافی کی ایک حدیث[4] میں آئی ہیں۔

بہائیت جو کہ بارہویں صدی ہجری میں ایک نئی شریعت اور نئے دین کی حیثیت سے اپنی موجودیت کا اظہار کرتی ہے، مذکورہ آیت میں خاتم سے مراد انگوٹھی کا نگینہ لیتی ہے[5] جو پیغمبر اکرمؐ کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گویا آپ تمام انبیاء کی زینت اور زیور ہیں نہ یہ کہ خاتم سے مراد آخری نبی ہو۔[6] بعض علام کے مطابق قرآن میں خاتم النبیین کی تعبیر استعمال ہوئی ہے، خاتم المرسلین کا لفظ نہیں آیا ہے۔ بنابر ایں، محمدؐ اللہ کے آخری نبی ہیں، آخری رسول نہیں ہیں، لہذا ممکن ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی رسول مبعوث ہو۔[7]

مسلمان علماء اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ لفظ "خاتم" اصل میں اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کسی ارو چز کا خاتمہ کیا جائے، انگوٹھی کو بھی خاتم اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں انگوٹھی کو مہر کے طور پر خطوط وغیرہ کے آخر میں ان کے اختتام کے طور پر لگایا جاتا تھا۔ اس بنا پر لفظ "خاتم" کو "زینت" کی معنی میں استعمال کرنا اس کے اصل معنی کے خلاف ہے جو مذکورہ آیت سے سمجھ آتی ہے۔[8] اسی طرح تفسیر نمونہ میں آیا ہے کہ رسالت کا مقام نبوت کے مقام سے بالاتر ہے ہے اس بنا پر رسالت کے مقام تک پہنچنے کے لئے پہلے نبوت کے مقام تک پہنچنا ضروری ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب نبوت کا خاتمہ ہو گا تو بطریق اولیٰ رسالت کا بھی خاتمہ ہوگا۔[9]

ایران اور دوسرے اسلامی ممالک میں مختلف مساجد، دینی مدارس،‌ یونیورسٹیز اور دیگر اداروں کا نام خاتم النبیین اور خاتم الانبیاء رکھے جاتے ہیں۔[10] اسی طرح اس لقب سے اقتباس کر کے مختلف تعابیر جیسے السلام علی خاتم النبیین وغیرہ انگوٹھیوں پر بھی حکاکی کی جاتی ہے۔

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج8، ص166۔
  2. نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، 1404ھ، ص224 و 236۔
  3. حمیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص9۔
  4. کلینی، الکافی، چاپ اسلامیہ، ج2، ص585۔
  5. میرزا حسین علی بہا، ابقان، ص136؛ بہ‌نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ہجری شمسی، ص65۔
  6. حسینی طباطبایی، ماجرای باب و بہا، ص163: بہ نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ش، ص62۔
  7. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج17، ص338۔
  8. مصباح، راہ و راہنماشناسی، 1376ش، ص180۔
  9. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج17، ص338۔
  10. نمونہ کے لے ملاحظہ کریں: «حوزہ علمیہ خاتم النبیین(ص)»، سایت رسمی حضرت آیت اللہ العظمی محسنی (رہ)؛ «معرفی دانشگاہ»، وبگاہ دانشگاہ خاتم النبیین(ص)۔

مآخذ

  • حمیری، عبداللہ بن جعفر، قرب الاسناد، مؤسسۃ آل البیت، قم، 1413ھ۔
  • «حوزہ علمیہ خاتم النبیین(ص)»، سایت رسمی حضرت آیت اللہ العظمی محسنی (رہ)، بازدید: 27 آبان 1402ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تحقیق لجنۃ من العلماء والمحققین الأخصائیین، مقدمہ سید محسن امین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، الطبعۃ الأولی، 1415ھ/1995ء۔
  • عارفی شیرداغی، محمداسحاق، خاتمیت و پرسش‌ہای نو، مشہد، دانشگاہ علوم اسلامی رضوی، 1386ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، چاپ اسلامیہ، تہران، 1363ہجری شمسی۔
  • مصباح یزدی، محمدتقی، راہ و راہنماشناسی، مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی، قم، 1376ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، 1374ہجری شمسی۔
  • نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، تصحیح: عبدالسلام محمد ہارون، کتابخانہ آیت‌اللہ مرعشی نجفی، قم، 1404ھ۔