خاتم النبیین (لقب)
خاتم النبیین (لقب) | |
---|---|
منصب | اللہ کے آخری رسول |
اسم مبارک | محمد بن عبداللہ |
کنیت | ابوالقاسم |
القاب | امین، رسول اللہ، مصطفی، حبیب اللہ، صفی اللہ، نعمۃ اللہ، خیرة خلق اللہ، سید المرسلین، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین، نبی امّی |
ولادت | 17 ربیع الاول، سال عام الفیل/570عیسوی۔ |
مولد | مکہ |
رحلت | 28 صفر، 11ھ/632عیسوی۔ |
مدفن | مدینہ |
سکونت | مکہ، مدینہ |
والد ماجد | عبداللہ |
والدہ ماجدہ | آمنہ |
ازواج | خدیجہ، سوده، عایشہ، حفصہ، زینب بنت خزیمہ، ام حبیبہ، ام سلمہ، زینب بنت جحش، جویریہ، صفیہ، میمونہ۔ |
اولاد | فاطمہؑ، قاسم، زینب، رقیہ، ام کلثوم، عبداللہ، ابراہیم۔ |
عمر مبارک | 63 سال |
خاتَمُ النَّبیین اور خاتَم الاَنبیاء پیغمبمر اسلام حضرت محمدؐ کے القاب میں سے ہے جو آپؐ کے آخری پیغمبر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ خاتم النبیین کی تعبیر سورہ احزاب کی آیت نمبر 40 جو کہ آیت خاتمیت کے نام سے مشہور ہے، میں آئی ہے۔ مسلمانوں کا خاتمیت اور حضرت محمدؐ کے ساتھ سلسلہ نبوت کے اختتام پر عقیدہ رکھنے کی ایک دلیل قرآن کی یہی عبارت ہے۔[1]
یہ دو تعبیر مسلمانوں کے حدیثی منابع اور ائمہ معصومینؑ سے نقل ہونے والے کلمات جیسے صحیفہ سجادیہ کی سترہویں دعا، جنگ صِفَین میں امام علیؑ کی بعض دعاؤں،[2] کتاب قُرْبُ الاِسناد میں امام علیؑ سے منقول ایک حدیث،[3] اور اصول کافی کی ایک حدیث[4] میں آئی ہیں۔
بہائیت جو کہ بارہویں صدی ہجری میں ایک نئی شریعت اور نئے دین کی حیثیت سے اپنی موجودیت کا اظہار کرتی ہے، مذکورہ آیت میں خاتم سے مراد انگوٹھی کا نگینہ لیتی ہے[5] جو پیغمبر اکرمؐ کے مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گویا آپ تمام انبیاء کی زینت اور زیور ہیں نہ یہ کہ خاتم سے مراد آخری نبی ہو۔[6] برخی نیز گفتہاند قرآن تعبیر خاتم النبیین را بہ کار بردہ است نہ خاتم المرسلین۔ از اینرو، پیامبر آخرین نبیّ است، نہ آخرین رسول، و ممکن است بعد از او رسول دیگری مبعوث شود۔[7]
مسلمان علماء اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ لفظ "خاتم" اصل میں اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کسی ارو چز کا خاتمہ کیا جائے، انگوٹھی کو بھی خاتم اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں انگوٹھی کو مہر کے طور پر خطوط وغیرہ کے آخر میں ان کے اختتام کے طور پر لگایا جاتا تھا۔ اس بنا پر لفظ "خاتم" کو "زینت" کی معنی میں استعمال کرنا اس کے اصل معنی کے خلاف ہے جو مذکورہ آیت سے سمجھ آتی ہے۔[8] اسی طرح تفسیر نمونہ میں آیا ہے کہ رسالت کا مقام نبوت کے مقام سے بالاتر ہے ہے اس بنا پر رسالت کے مقام تک پہنچنے کے لئے پہلے نبوت کے مقام تک پہنچنا ضروری ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب نبوت کا خاتمہ ہو گا تو بطریق اولیٰ رسالت کا بھی خاتمہ ہوگا۔[9]
ایران اور دوسرے اسلامی ممالک میں مختلف مساجد، دینی مدارس، یونیورسٹیز اور دیگر اداروں کا نام خاتم النبیین اور خاتم الانبیاء رکھے جاتے ہیں۔[10] اسی طرح اس لقب سے اقتباس کر کے مختلف تعابیر جیسے السلام علی خاتم النبیین وغیرہ انگوٹھیوں پر بھی حکاکی کی جاتی ہے۔
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ ملاحظہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج8، ص166۔
- ↑ نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، 1404ھ، ص224 و 236۔
- ↑ حمیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص9۔
- ↑ کلینی، الکافی، چاپ اسلامیہ، ج2، ص585۔
- ↑ میرزا حسین علی بہا، ابقان، ص136؛ بہنقل از عارفی، خاتمیت، 1386ہجری شمسی، ص65۔
- ↑ حسینی طباطبایی، ماجرای باب و بہا، ص163: بہ نقل از عارفی، خاتمیت، 1386ش، ص62۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج17، ص338۔
- ↑ مصباح، راہ و راہنماشناسی، 1376ش، ص180۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج17، ص338۔
- ↑ نمونہ کے لے ملاحظہ کریں: «حوزہ علمیہ خاتم النبیین(ص)»، سایت رسمی حضرت آیت اللہ العظمی محسنی (رہ)؛ «معرفی دانشگاہ»، وبگاہ دانشگاہ خاتم النبیین(ص)۔
مآخذ
- حمیری، عبداللہ بن جعفر، قرب الاسناد، مؤسسۃ آل البیت، قم، 1413ق۔
- «حوزہ علمیہ خاتم النبیین(ص)»، سایت رسمی حضرت آیت اللہ العظمی محسنی (رہ)، بازدید: 27 آبان 1402ش۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تحقیق لجنۃ من العلماء والمحققین الأخصائیین، مقدمہ سید محسن امین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، الطبعۃ الأولی، 1415ق/1995م۔
- عارفی شیرداغی، محمداسحاق، خاتمیت و پرسشہای نو، مشہد، دانشگاہ علوم اسلامی رضوی، 1386ش۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، چاپ اسلامیہ، تہران، 1363ش۔
- مصباح یزدی، محمدتقی، راہ و راہنماشناسی، مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی، قم، 1376ش۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، 1374ش،۔
- نصر بن مزاحم، وقعۃ الصفین، تصحیح: عبدالسلام محمد ہارون، کتابخانہ آیتاللہ مرعشی نجفی، قم، 1404ق۔
|