سورہ نصر
سورہ نصر قرآن کی 110ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔ سورت کا نام پہلی آیت سے لیا گیا ہے جو کامیابی کے معنی میں ہے۔ اس سورت کے دوسرے ناموں میں سے ایک اذا جاء ہے۔ یہ سورت تین اہم پیشنگوئیوں اور غیبی اخبار پر مشتمل ہے: 1۔ فتح مکہ عظیم کامیابی اور اسلام کی آخری فتح کے عنوان سے؛ 2۔ مکہ اور مضافات کے لوگوں کا ایمان لانا اور رسول اللہ کے ہاتھوں بیعت اور 3۔ رسول اللہؐ کی رحلت، دعا کی استجابت اور دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی اس سورت کی خصوصیات میں شمار کی جاسکتی ہیں۔
کافرون | سورۂ نصر | مسد | |||||||||||||||||||||||
|
تعارف
- نام
اس سورت کا مشہور نام نصر ہے اور یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور الہی کامیابی کا ذکر ہے۔
- اس سورت کا دوسرا نام سورہ اذا جاء ہے کیونکہ یہ عبارت اس کا حرف آغاز ہے۔[1]
- اس سورت کو سورہ تودیع [= وداع] بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ رسول اللہ کی حیات کے آخری ایام میں نازل ہوئی ہے؛ اور درحقیقت [اس دنیا میں] رسول اللہ سے خداوند متعال اور جبرائیل کا وداع ہے۔[2]
- ترتیب اور محل نزول
سورہ نصر مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے ولی 102کا سورہ ہے اور قرآن مجید کی موجودہ مصحف میں 110واں سورہ ہے۔[3] بعض مفسروں نے اس سورے کو نزول کے مطابق 111واں یا 112واں سورہ قرار دیا ہے۔ نیز سورہ نصر جَمعیُالنزول یعنی پوری سورت ایک ہی دفعہ میں نازل ہونے والی سورتوں میں سے ایک ہے۔ اور قرآن مجید میں ایسے سوروں کی تعداد 14 یا 16 ہے۔[4]
- آیات اور کلمات کی تعداد
سورہ نصر میں 3 آیات، 19 کلمات اور 80 حروف ہیں اور یہ سورہ مفصلات سوروں (چھوٹی آیات والی) میں سے ایک ہے۔[5]
مضمون
اللہ تعالی سورہ نصر میں حضرت محمدؐ کو کامیابی اور فتح و نصرت کا وعدہ دیتا ہے اور یہ خبر دیتا ہے کہ بہت جلدی لوگ گروہ گروہ کی شکل میں اسلام قبول کرینگے۔ پھر پیغمبر اکرمؐ کو اس فتح و کامیابی کے نتیجے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور تعریف کرنے اور استغفار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ علامہ طباطبائی جیسے بعض مفسروں کے مطابق یہ سورت مدینہ میں صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح مکہ سے پہلے نازل ہوئی؛ لہذا اللہ تعالی نے جس فتح کا وعدہ دیا ہے وہ فتح مکہ ہے۔[6] لیکن بعض دیگر کا کہنا ہے کہ یہ سورت حجۃ الوداع کے دوران مِنٰی میں نازل ہوئی ہے۔[7] واحدی نیشابوری نے اسباب النزول میں لکھا ہے کہ یہ سورت رسول اللہؐ کی غزوہ حنین سے واپسی کے وقت نازل ہوئی اور اس کے بعد آپؐ دو سال سے زیادہ بقید حیات نہ رہے۔[8]
بڑی کامیابیوں میں اللہ کو مت بھولئے | |||||||||||||||||
دوسرا نکتہ: آیہ ۳ فتح کے بعد پیغمبر اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں | پہلا نکتہ: آیہ ۱-۲ مسلمانوں کو بڑی فتوحات کی نوید | ||||||||||||||||
پہلی ذمہ داری: آیہ ۴ اللہ کی نعمتوں اور کمالات کو یاد کرتے ہوئے اس کی تسبیح کرنا | پہلی کامیابی: آیہ ۱ اللہ کی مدد سے مسلمانوں کا فتح مکہ | ||||||||||||||||
دوسری ذمہ داری: آیہ ۳ اللہ کے حکم کی تعمیل اور گناہوں کی مغفرت کی درخواست | دوسری کامیابی: آیہ ۲ فتح مکہ کے بعد بہت سارے لوگوں کا اسلام کی طرف آجانا | ||||||||||||||||
نزول کا وقت اور سورت کی پیشگوئیاں
سورہ نصر کے نزول کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر علی بن ابراہیم قمی کہتا ہے کہ یہ سورت حجۃ الوداع کے موقعے پر منا میں نازل ہوئی ہے۔[10] یا واحدی نیشابوری کہتا ہے کہ یہ سورت پیغمبر اکرمؐ کا جنگ حنین سے واپسی پر نازل ہوئی ہے جس کے بعد آپ دو مہینے سے زیادہ دنیا میں نہ رہے؛[11] لیکن بعض دوسرے مسافر جیسے؛ شیخ طبرسی اور علامہ طباطبایی کا کہنا ہے کہ فتح مکہ کے بعد اور صلح حدیبیہ سے پہلے نازل ہوئی؛[12] لہذا پہلی اور دوسری آیت میں جس فتح اور لوگوں کا اسلام میں شامل ہونے کا ذکر کیا ہے اس سے مراد فتح مکہ ہے؛ کیونکہ اسی فتح کے بعد ہی لوگ گروہ گروہ کی شکل میں اسلام میں شامل ہوئے تھے۔[13] یہ سورت تین اہم پیشگوئیوں اور غیبی اخبار پر مشتمل ہے:
- فتح مکہ عظیم کامیابی اور اسلام کی آخری فتح کے عنوان سے؛
- مکہ کے لوگوں کا ایمان لانا اور رسول اللہؐ کے ہاتھوں بیعت کرنا
- پیغمبر اکرمؐ کی رحلت۔[14]
فضائل اور خواص
پیغمبر اکرمؐ سے منسوب ایک روایت میں آیا ہے کہ جو اس سورت کی تلاوت کرے گا اس کا ثواب اس شخص کے برابر ہے جو فتح مکہ میں پیغمبر اکرمؐ کے رکاب میں شہید ہوا ہے۔[15]اسی طرح ایک اور روایت کے مطابق جس نے 9 شعبان کی رات کو چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورہ نصر پڑھے تو اللہ تعالی اس کے بدن پر جہنم کی آگ حرام قرار دے گا (یعنی جہنم کی آگ سے عذاب نہیں ہوگی)اور ہر آیت کی تلاوت کے بدلے جنگ بدر کے دس شہید اور دینی علماء کا ثواب ملے گا۔[16] اسی طرح اس سورت کے بعض دوسرے خواص میں سے دعا کی قبولیت اور دشمن پر کامیابی بیان ہوئے ہیں۔[17]
متن سورہ
سوره نصر
|
ترجمہ
|
---|---|
إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ ﴿1﴾ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا ﴿2﴾ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا ﴿3﴾ |
جب اللہ کی مدد اور اس کی فتح و فیروزی آجائے۔ (1) اور آپ دیکھ لیں کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں۔ (2) تو (اس وقت) اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کریں اور اس سے مغفرت طلب کیجئے۔ بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔ (3) |
پچھلی سورت: سورہ کافرون | سورہ نصر | اگلی سورت:سورہ مسد |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص270
- ↑ دیکھیں: دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1270۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ج۲، ص۱۶۸.
- ↑ سیوطی، الاتقان فی علوم القرآن، بیروت، ج۱، ص۱۴۵.
- ↑ خرم شاہی، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۷۰.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ج۲۰، ص۶۵۰.
- ↑ تفسیر القمی، ج2، صص446-447۔
- ↑ اسباب النزول، ترجمہ ذکاوتی، ج1، ص448۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ قمی، تفسیر القمی، ج۲، صص۴۴۶-۴۴۷.
- ↑ واحدی نیشابوری، اسباب النزول، ج۱، ص۲۴۸.
- ↑ طباطبایی،المیزان، ۱۳۹۴ق، ج۲۰، ص۳۷۶؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱۰، ص۸۴۴.
- ↑ طباطبایی،المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۲۰، ص۶۵۱.
- ↑ دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۷۰.
- ↑ بحرانی، البرہان فی تفسیرالقرآن، واحد تحقیقات اسلامی بنیاد بعثت، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۷۸۳.
- ↑ سید بن طاووس، اقبال بالاعمال الحسنۃ، تحقیق: جواد قیومی اصفہانی، قم، مرکز النشر التابع لمکتب الأعلام الإسلامی، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۲۲۰.
- ↑ نمازی شاہرودی، مستدرک سفینۃ البحار، ۱۳۷۸ش، ج۸، ص۴۸۰.
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ابن طاووس، علی بن موسی، اقبال بالاعمال الحسنۃ، تحقیق: جواد قیومی اصفہانی، قم، مرکز النشر التابع لمکتب الأعلام الاسلامی، ۱۴۱۶ق.
- بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیرالقرآن، واحد تحقیقات اسلامی بنیاد بعثت، ۱۴۱۷ق.
- دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرم شاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔
- سیوطی، عبدالرحمن بن ابیبکر، الاتقان فی علوم القرآن، تحقیق: فواز احمد زمرلی، بیروت، دارالکتب العلميۃ، بیتا.
- طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسہ الأعلمی للمطبوعات، چاپ سوم، ۱۳۹۴ق/۱۹۷۴م.
- طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ترجمہ محمدباقر موسوی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۳۷۴ش.
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش.
- قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر قمی، تحقیق: سید طیب موسوی جزایری، قم، دارالکتاب، ۱۳۶۷ش.
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابومحمد وکیلی، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱ش.
- نمازی شاہرودی، علی، مستدرک سفینۃ البحار، تحقيق و تصحيح: حسن نمازی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی التابعۃ لجماعۃ المدرسین، ۱۳۷۸ش.
- واحدی نیشابوری، اسباب النزول، ترجمہ علیرضا قراگزلو ذکاوتی، تہران، نشر نی، ۱۳۸۳ش.