سورہ انفال
سورہ انفال قرآن مجید کی آٹھویں، اور مدنی سورتوں میں سے ایک ہے جو نویں اور دسویں پارے میں واقع ہے۔اس سورت کی پہلی آیت میں انفال کا لفظ بروئے کار لانے اور انفال کے احکام بیان ہونے کی وجہ سے اسے انفال کا نام دیا گیا ہے۔ اس سورت میں انفال کے احکام اور عمومی ثروت، خمس، جہاد، مجاہدوں کی ذمہ داری، اسیروں سے نیک برتاؤ، جنگی تیاری کی ضرورت اور مؤمن کی نشانیوں کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
اعراف | سورۂ انفال | توبہ | |||||||||||||||||||||||
|
آیت صلح اور آیت نصر اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں۔ اسی طرح آیت انفال، آیت خمس اور آیت اولو الارحام اس سورت کی آیات الاحکام میں سے ہیں۔ سورہ انفال کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں منقول ہے کہ جو بھی اس سورت کی تلاوت کرے گا کبھی بھی اس کے دل میں نفاق نہیں آئے گا۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے یہ سورت قرآن کی متوسط سورتوں میں ابتدائی سورتوں میں سے ہے جو طویل سورتوں کے مرادف ہے اور تقریبا نصف پارے پر مشتمل ہے۔
تعارف
نام
اس سورت کو انفال کا نام دیا گیا ہے کیونکہ انفال جنگی غنائم اور عمومی اموال و ثروت کے معنی میں ہے اور اس سورت کی پہلی آیت میں دو مرتبہ استعمال ہوا ہے نیز اس کے احکام بیان کیا ہے۔[1] اس سورت کا دوسرا نام بدر ہے؛ کیونکہ جنگ بدر ک بارے میں نازل ہوئی ہے۔[2] بعض مفسروں کا کہنا ہے کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں کے آپس میں جنگ بدر کی غنیمت تقسیم کرنے میں اختلاف ہوا۔[3] سورت انفال کو سورۃ الجہاد کا نام بھی دیا گیا ہے؛ کیونکہ اس کے نزول کے بعد پیغمبر اکرمؐ جنگوں میں مجاہدوں کو روحی حوالے سے تقویت دینے کے لئے اس کی تلاوت کا حکم دیتے تھے۔[4]
ترتیب اور محل نزول
سورہ انفال مدنی سورتوں میں سے ہے۔[یادداشت 1] ترتیب نزول کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی 88ویں سورت جبکہ موجود مصحف کی ترتیب کے مطابق آٹھویں سورت ہے اور نویں اور دسویں پارے میں واقع ہے۔[6] یہ سورت، سورہ بقرہ کے بعد اور سورہ آل عمران سے پہلے نازل ہوئی ہے اگرچہ بعض نے اسے چوتھی یا پانچویں مدنی سورت قرار دیا ہے۔[7]
آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات
سورہ انفال 75 آیات، 1244 کلمات اور 5388 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم اور کمیت کے لحاظ سے قرآن مثانی اور متوسط سورتوں میں سے ہے اور قرآن مجید کی طولانی سورتوں میں سے ہے جو نصف پارے پر مشتمل ہے۔[8] سورہ انفال اور سورہ توبہ کے درمیان بسم اللہ نہ آنے کی وجہ سے بعض نے ان دونوں سورتوں کو ایک سورت سمجھا ہے۔[9] اور قرینتین کا نام دیا ہے۔[10]
سورہ انفال
لفظ "انفال" بمعنی جنگی غنائم اور عمومی ثروتیں؛ اسی سورت میں مذکور ہے اور کسی بھی دوسری سورت میں یہ لفظ استعمال نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس میں لفظ انفال استعمال ہوا ہے اور انفال کے احکام بیان ہوئے ہیں۔ اس سورت کا دوسرا نام "بدر" ہے اور اس سورت میں غزوہ بدر کی طرف مفصل اشارہ ہوا ہے۔ بعض مفسرین کے مطابق یہ سورت جنگ بدر کے دوران ہی اس وقت نازل ہوئی جب جنگی غنائم کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلافات ابھرے تھے۔ یہ سورت مدنی ہے۔ کوفہ کے قراء کے مطابق اس سورت کی آیات کی تعداد 75، بصری قراء کے مطابق 76 اور شامی قراء کے مطابق 77 ہے البتہ پہلا قول زیادہ مشہور اور صحیح ہے۔ اس سورت کے الفاظ کی تعداد 1244 اور اس کے حروف کی تعداد 5388 ہے۔ مصحف کی کتابت یا جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے آٹھویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے اٹھاسی ویں سورت ہے۔ حجم اور کمیت کے لحاظ سے قرآن کی پہلی اوسط سورتوں میں سے ہے۔ یہ سورت طول و کمیت کے لحاظ طویل سورتوں کے بعد دوسرے درجے کی سورتوں میں سے ہے۔
بعض علماء نے اس سورت کو سورہ توبہ کے ہمراہ طویل سورتوں کے زمرے میں گردانا ہے۔
مضمون
سورہ انفال کا اصل مضمون مؤمنوں کا غیبی امداد اور نصرت الہی سے مستفید ہونے کی شرائط بیان کرنا ہے جن کی اصلی شرط اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہے اس کے ساتھ اطاعت اور نافرمانی کے آثار کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔[11] تفسیر نمونہ میں سورہ انفال کے مطالب کا خلاصہ یوں ذکر کیا ہے:
- اسلام کے مالی مسائل منجملہ انفال اور غنائم، بیتالمال کے پشت پناه کے اعتبار سے؛
- جنگ بدر اور اس کے عبرت آمیز حادثات اور مومنوں کی خصوصیات اور صفات کا تذکرہ۔
- جہاد کے احکام اور دشمن کے مقابلے میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں۔
- پیغمبر اکرمؐ کا مدینہ کی جانب ہجرت اور لیلۃ المبیت۔
- اسلام سے پہلے مشرکوں کی حالت اور ان کے خرافات۔
- احکام خمس اور تقسیم کی کیفیت۔
- ہر زمان و مکان میں جہاد کے لیے جنگی، سیاسی اور معاشرتی تیاری۔
- ظاہری اعتبار سے افرادی قوت کم ہونے کے باوجود دشمن پر مسلمانوں کی معنوی برتری۔
- جنگی قیدوں کے احکام اور ان کے ساتھ برتاؤ۔
- عہد و پیمان منعقد کرنے اور اس کی پابندی،
- منافقوں سے مقابلہ اور ان کی شناخت کا طریقہ[12]
دشمنوں کے مقابلے میں مؤمنوں کی ذمہ داری | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
نویں ذمہ داری: آیہ ۷۲ـ۷۵ مؤمنوں کے لیے احساس ذمہ داری | آٹھویں ذمہ داری: آیہ ۶۵ـ۷۱ جنگ میں اسیر نہ کرنا | ساتویں ذمہ داری: آیہ ۵۵ـ۶۴ عہد شکنوں کے مقابلے میں ہوشیاری | چھٹی ذمہ داری: آیہ ۴۵ـ۵۴ اللہ کی یاد کرنا اور خودمحوری سے اجتناب | پانچویں ذمہ داری: آیہ ۲۹ـ۴۴ متقی لوگوں کا اللہ کی حمایت پر یقین | چوتھی ذمہ داری: آیہ ۲۷ـ۲۸ نظامی اسرار کو فاش نہ کرنا | تیسری ذمہ داری: آیہ ۲۰ـ۲۶ پیغمبر کے فرامین کی مکمل اطاعت | دوسری ذمہ داری: آیہ ۱۵ـ۱۹ جنگ سے فرار نہ کرنا | پہلی ذمہ داری: آیہ ۱ـ۱۴ دشمنوں سے جہاد کرنے سے اجتناب نہ کرنا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب: آیہ ۷۲ـ۷۳ مؤمنوں کا ایک دوسرے کی نسبت ذمہ داری | پہلا مطلب: آیہ ۶۵ـ۶۶ نظامی طاقت بڑھنے میں ایمان کا کردار | پہلا مطلب: ۵۵ـ۵۶ عہد شکن لوگ سب سے پست ہیں | پہلا مطلب: آیہ ۴۵ـ۴۶ مومنوں کو خدا محوری کی دعوت | پہلا مطلب: آیہ ۲۹ اہل نقوی پر اللہ کی مہربانی | پہلا مطلب: آیہ ۲۷ پیغمبر سے خیانت خود اپنے سے خیانت ہے | پہلا مطلب: آیہ ۲۰ـ۲۳ پیغمبر کی اطاعت ایمان کی علامت | پہلا مطلب: آیہ ۱۵ـ۱۶ جنگی ٹیکنیک میں تبدیلی کے علاوہ دشمن کی طرف پشت نہ کریں | پہلا مطلب: آیہ ۱ـ۴ حکمِ انفال کو ماننے سے بعض مومنوں کو کراہت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیہ ۷۴ـ۷۵ نئے مسلمانوں کی حمایت | دوسرا مطلب: آیہ ۶۷ـ۶۹ غنیمت کے لالچ میں کسی کو اسیر نہ کرنا | دوسرا مطلب: آیہ ۵۷ اے پیغمبر! عہدشکنوں کے ساتھ سختی سے پیش آؤ | دوسرا مطلب: آیہ ۴۷ـ۴۹ منافقوں اور کافروں کی روش نہ اپنانے میں مؤمنوں کی ذمہ داری | دوسرا مطلب: آیہ ۳۰ـ۳۷ اللہ کی مدد سے کافروں کی سازشیں ناکام ہونا | دوسرا مطلب: آیہ ۲۸ مال اور اولاد کی حفاظت کے لیے پیغمبر سے خیانت نہ کریں | دوسرا مطلب: آیہ ۲۴ـ۲۵ پیغمبر کی پیروی حیات کی ضامن | دوسرا مطلب: آیہ ۱۷ـ۱۸ میدان جنگ میں مومنوں کے لیے اللہ کی نصرت | دوسرا مطلب: آیہ ۵ـ۱۴ جنگ بدر شروع کرنے میں بعض مومنوں کو کراہت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا مطلب: آیہ ۷۰ـ۷۱ قیدیوں کو اسلام کی دعوت | تیسرا مطلب: آیہ ۵۸ـ۵۹ خائنوں سے کئے ہوئے عہد و پیمان کو لغو کرو | تیسرا مطلب: آیہ ۵۰ـ۵۴ دینِ خدا سے دشمنی کا انجام | تیسرا مطلب: آیہ ۳۸ـ۴۱ اللہ کی حمایت کے حصول کے لیے مومنوں کی ذمہ داریاں | تیسرا مطلب: آیہ ۲۶ دینِ خدا کی پیروی میں مومنوں کی قدرت | تیسرا مطلب: آیہ ۱۹ مؤمنوں کی کامیابی، مشرکوں پر اتمام حجت | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا مطلب: آیہ ۶۰ اپنی نظامی طاقت کو بڑھاؤ | چوتھا مطلب: آیہ ۴۲ـ۴۴ مومنوں کے لیے اللہ کی نصرت کے تین نمونے | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پانچواں مطلب: آیہ ۶۱ـ۶۴ صلح کی تجویز کو مان لو | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قصے اور تاریخی روایات
سورہ انفال سنہ دو ہجری کو جنگ بدر میں مسلمانوں کی کامیابی کے بعد نازل ہوئی اسی لئے اس سورت کی متعدد آیات، اللہ تعالی کی غیبی امداد اور اس جنگ میں کامیاب ہونے کے واقعات کی طرف اشارہ کیا ہے۔[14]
بعض آیات کا شأن نزول
سورہ انفال کی بعض آیات کا سبب نزول، جنگ بدر کے بعض واقعات اور مشکلات کا حل ہیں۔
انفال کی تقسیم کا طریقہ
ابن عباس سے منقول ہے کہ جنگ بدر میں پیغمبر اکرمؐ نے ہر کسی کی ذمہ داری کو معین کیا اور اس کی مخالفت کی سختی سے منع کیا۔ جوان آگے بڑھے اور کہن سال افراد پرچم تلے رہ گئے۔ جب دشمن کو شکست ہوئی اور بہت سارا غنیمت ملا، جوانوں نے کہا کہ دشمنوں نے ہمارے ہاتھوں شکست کھائی ہے لہذا غنیمت ہمارا حق ہے۔ جبکہ کہن سال افراد نے کہا کہ ہم پیغمبر اکرمؐ کی حفاظت پر مامور تھے اور اگر تم شکست کھاتے تو ہم تمہاری حمایت میں نکل آتے، پس ہم بھی غنیمت میں شریک ہیں۔ اسی وجہ سے آیہ «يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ...»[؟–؟][15] نازل ہوئی اور غنائم کا اختیار پیغمبر اکرمؐ کو دیا اور آپؐ نے سب میں برابر تقسیم کیا۔[16]
مشرکوں کو معجزے کے ذریعے شکست
روایات کے مطابق، بدر کے دن جبرئیل نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ مٹھی بھر مٹی اٹھا لو اور دشمن کی طرف پھینک دو۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تو پیغمبر اکرمؐ نے علیؑ سے مٹھی بھر کنکریاں دینے کا کہا، اور انہیں دشمن کی طرف پھینک دیا اور فرمایا: «یہ چہرے مسخ ہوں اور بدشکل ہوں»۔ احادیث میں آیا ہے کہ وہ ذرات دشمن کی آنکھوں اور منہ میں چلے گئے اور مسلمانوں نے ان پر حملہ کیا اور دشمن کو شکست دی۔ جب مشرکوں کو شکست ملی آیہ «وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ رَمَىٰ»[؟–؟][17] نازل ہوئی۔ یعنی دشمن کی جانب کنکر پھینکنے والا تم نہیں تھے بلکہ وہ خدا تھا۔طبرسی نے اس کام کو معجزہ قرار دیا ہے۔[18]
اللہ اور رسول کے حق میں خیانت
شیخ طوسی، جابر بن عبدالله انصاری کے نقل کے مطابق آیہ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ...»[؟–؟][19] کے سبب نزول کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ آیت منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جنہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی آمد کے بارے میں ابوسفیان کو خبر دی اور اسی وجہ سے وہ کاروان سمیت مسلمانوں کے ہاتھوں سے بھاگ گیا[20] بعض نے اس آیت کو ابولبابہ انصاری کے بارے میں قرا دیا ہے جس نے مسلمانوں کا بنی قریظہ کے ساتھ جنگ میں ان کو پیغمبر اکرمؐ کا سعد بن معاذ کی حکمیت کے مطابق عمل کرنے کے بارے میں خبر دی تھی۔[21]
جزیہ کے مقابلے میں جنگ بدر کے قیدیوں کی رہائی
ابن عباس نے سورہ انفال کی 70ویں آیت کے سبب نزول کو خود، عقیل اور نوفل بن حرث قرار دیا ہے جب وہ جنگ بدر میں اسیر ہوئے تو اس وقت نازل ہوئی۔ اس نے 150 مثقال سونا مشرکوں کی لشکر کے لئے لے آیا تھا جسے مسلمانوں نے غنیمت میں لے لیا۔ ابن عباس کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ سے کہا کہ وہ سونا میری جان کی قیمت قرار دیا جائے؛ لیکن پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا وہ تم نے جنگ کے لیے لے آیا تھا اور اپنی اور عقیل کی جان کی قیمت خود ادا کرو۔ آپؐ سے کہا اسطرح تو عمر کے آخری لمحات تک بھیک مانگنا ہوگا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا جنگ سے پہلے ام الفضل کے پاس کچھ سونا تم نے امانت رکھا ہے، لہذا فقیر نہیں ہونگے۔ ابن عباس کہتا ہے جس بات کے بارے میں کسی کو خبر نہیں تھی اس کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ کو علم ہونے سے پتہ چلا کہ وہ پیغمبر اور سچے ہیں اور یوں آپؐ پر ایمان لے آیا اور بعد میں اللہ تعالی نے اس سونے کے بدلے بہت سارا مال مجھے دیا اور اللہ تعالی سے مغفرت کا طلبکار ہوں۔[22]
مشہور آیات
سورہ انفال کی بعض آیات منجملہ آیہ صلح اور آیہ نصر اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں۔
آیہ 2
«إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّـهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ»
(ترجمہ: (کامل) ایمان والے تو بس وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دھل جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ ہر ایک حال میں اپنے پروردگار پر توکل (بھروسہ) رکھتے ہیں۔)[؟–؟]
دوسری اور تیسری آیت میں مومنوں کی پانچ صفات ذکر ہوئی ہیں، وہ صفات جن کا ہونا، تمام نیک صفات ہونے کا مستلزم ہے اور ایمان کی حقیقت کا دارا ہونے کے باعث ہے اور نفس کو تقوی، اصلاح ذات بین اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کے لئے تیار کرتی ہیں۔[23] اور یہ صفات مندرجہ ذیل ہیں:
- ذکر خدا کے دوران دل میں خشیت الہی
- قرآنی آیات کو سننے کی وجہ سے ایمان زیادہ ہونا
- توکل
- نماز قائم کرنا
- خدا کی دی ہوئی روزی سے انفاق کرنا[24]
ان پانچ صفات میں سے پہلی تین صفات باطنی اور معنوی پہلو کی طرف جبکہ دوسری دو صفات اللہ اور اس کی مخلوقات سے رابطے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔[25]
آیہ 24
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ»
(ترجمہ: اے ایمان والو اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ جب کہ وہ (رسول) تمہیں بلائیں۔ اس چیز کی طرف جو تمہیں (روحانی) زندگی بخشنے والی ہے۔ اور جان لو۔ کہ اللہ (اپنے مقررہ اسباب کے تحت) انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور (یہ بھی جان لو کہ) تم سب اسی کے حضور جمع کئے جاؤگے۔)[؟–؟]
سورہ انفال کی چوبیسویں آیت کا مضمون زندگی کی تمام پہلووں (معنوی، مادی، ثقافتی، اقتصای اور سیاسی) میں حیات اور زندگی کی دعوت دینا قرار دیا گیا ہے۔[26] طبرسی نے تفسیر مجمع البیان میں اس آیت میں اللہ اور اس کے رسول کی استجابت اور حیات کے بارے میں چار احتمال ذکر کیا ہے:
- استجابتِ دعوت سے مراد اللہ کی راہ میں جہاد انجام دینا ہے۔ اور حیات سے مراد شہادت ہے کیونکہ شہدا اللہ کے ہاں زندہ ہیں۔
- منظور قبول دعوت ایمان است؛ زیرا ایمان حیات دل و کفر مرگ آن است.
- قرآن اور دینی علم مراد ہے؛ کیونکہ جہل اور نادانی موت اور علم، حیات ہے اور قرآن علم کے راستے سے حیات کے اسباب فراہم کرتا ہے اور نجات کا ذریعہ ہے۔
- بہشت کی دعوت سے مراد وہاں کی جاودانی حیات ہے۔[27]
آیہ صلح (61)
«وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ»
(ترجمہ: اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہو جائیں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھیں بے شک وہ بڑا سننے والا، بڑا علم والا ہے۔)[؟–؟]
سورہ انفال کی 61ویں آیت، آیہ صلح یا آیہ سَلْم سے مشہور ہے۔[28] اس آیت میں اللہ تعالی نے رسول خداؐ کو حکم دیا ہے کہ اگر کفار میں سے کوئی گروہ یا بنی قریظہ و بنی نضیر جیسوں میں سے کوئی صلح کا پیمان توڑ دے اور مسلمانوں سے جنگ کے درپے نہیں ہوں اور صلح آشتی کی طرف تمایل دکھائیں تو تم بھی اسلامی معاشرے کے رہبر کے عنوان سے مصلحت کی صورت میں ان سے صلح کریں۔[29] اس آیت سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ اسلام نے جنگ کو اصل قرار نہیں دیا ہے اور جہاں تک ممکن ہو صلح کے درپے ہے اور ضروری ہے کہ دوسروں کی صلح کی درخواست کو قبول کیا جائے۔[30]
آیہ نصر (62)
«وَإِن يُرِيدُوا أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّـهُ ۚ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ»
[؟–؟]
سورہ انفال کی 62ویں آیت کو آیہ نصر کہا گیا ہے۔[31]اس آیت میں اللہ تعالی نے رسول اکرمؐ سے پریشان نہ ہونے کا کہا ہے کیونکہ اللہ تعالی کا کام ان کے لئے کافی ہے اور اپنی مدد اور مومنوں کی مدد سے ان کی تقویت کرتا ہے۔[32] اہل سنت کے مآخذ سے ایک روایت میں ابوہریرہ سے منقول ہوا ہے کہ عرش پر لکھا گیا ہے۔ «لا اله الا الله وحده و لا شریک له، محمد عبدی و رسولی و ایدته بعلی بن ابی طالب».[33] یعنی اللہ کے سوا کوئی اور اللہ نہیں وہ واحد ہے اسکا کوئی شریک نہیں، محمد میرا بندہ اور رسول ہے جس کی علی بن ابی طالب کے ذریعے تقویت کی ہے۔
آیات الاحکام
فقہا نے سورہ انفال کی بعض آیات جیسے پہلی آیت انفال کا حکم ، 11ویں آیت کو پانی کا پاک کرنے والا ہونے کا حکم، 15، 57، 60، 66 اور 67ویں آیات جہاد اور اس کے احکام کو اور 41ویں آیت کو خمس کے احکام استنباط کرنے کے لئے استفادہ کیا ہے۔ وہ آیات جس میں کوئی شرعی حکم ہو یا شرعی حکم استباط کرنے کے کام آئے تو ایسی آیات کو آیات الاحکام کہا جاتا ہے۔[34] مندرجہ ذیل جدول میں سورہ انفال کی بعض آیات الاحکام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
آیت نمبر | آیہ | باب | موضوع |
---|---|---|---|
۱ | يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ...[؟–؟] | خمس | انفال کے مالک کا تعین؛ آیہ انفال سے مشہور |
۱۱ | ... وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم...[؟–؟] | طہارت | پانی، پاک کرنے والا ہونا |
۱۵-۱۶ | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ...[؟–؟] | جہاد | دفاع کی تیاری |
۲۷ | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ...[؟–؟] | امانت | امانت کی ادائیگی |
۳۸ | قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ[؟–؟] | عبادات | الہی احکام پر کافروں کا مکلف ہونا |
۴۱ | وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّـهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ ...[؟–؟] | خمس | خمس اور اس کے مصرف کا طریقہ؛ آیہ خمس سے مشہور |
۵۷ | فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ...[؟–؟] | جہاد | کافروں سے برتاؤ کا طریقہ |
۶۰ | وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّـهِ وَعَدُوَّكُمْ ...[؟–؟] | جہاد | دفاع کی تیاری |
۶۶ | الْآنَ خَفَّفَ اللَّـهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا...[؟–؟] | جہاد | جنگ سے فرار |
۶۷ | مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَىٰ حَتَّىٰ يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ... [؟–؟] | جہاد | جنگی قیدیوں کا حکم |
۶۹ | فَكُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَيِّبًا...[؟–؟] | خمس | غنیمت میں تمام مجاہدوں کا شریک ہونا |
۷۲ | إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالَّذِينَ آوَوا...[؟–؟] | جہاد | احکام جہاد |
۷۵ | ...وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّـهِ...[؟–؟] | ارث | دینی برادری میں ارث کا لغو ہونا |
فضیلت اور خواص
سورہ انفال کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے: «جو سورہ توبہ کی تلاوت کرے میں قیامت کے دن اس کا شفاعت کرنے والا اور گواہ بنوں گا کہ وہ نفاق سے دور ہے اور دنیا کے تمام منافق مرد اور عورتوں کی تعداد کے دس برابر حسنہ اسے دیے جائیں گے اور دس برابر گناہ معاف ہونگے اور دس درجات اس کے بلند ہونگے اور عرش اور اس کے فرشتے اس کی زندگی میں اس پر درود بھیجیں گے۔»[35] امام صادقؑ سے بھی منقول ہے کہ جو کوئی سورہ انفال اور سورہ توبہ کی تلاوت کرے، اس کے دل میں نفاق داخل نہیں ہوگا اور حساب کتاب سے نجات یافتہ شیعوں میں سے شمار ہوگا۔[36]
تفسیر برہان میں اس سورت کی تلاوت کی خواص میں؛ دشمن پر برتری اور قرض کی ادائیگی ذکر ہوئی ہیں۔[37]ہر مہینے میں اس سورت کی تلاوت کو مستحب مؤکد قرار دیا گیا ہے۔[38]
متن اور ترجمہ
سورہ انفال
|
ترجمہ
|
---|---|
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنفَالِ قُلِ الأَنفَالُ لِلّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَصْلِحُواْ ذَاتَ بِيْنِكُمْ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿1﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿2﴾ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿3﴾ أُوْلَئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿4﴾ كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِن بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ ﴿5﴾ يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ ﴿6﴾ وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتِيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّهُ أَن يُحِقَّ الحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ ﴿7﴾ لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ ﴿8﴾ إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُرْدِفِينَ ﴿9﴾ وَمَا جَعَلَهُ اللّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿10﴾ إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّن السَّمَاء مَاء لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ ﴿11﴾ إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلآئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُواْ الرَّعْبَ فَاضْرِبُواْ فَوْقَ الأَعْنَاقِ وَاضْرِبُواْ مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ ﴿12﴾ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَمَن يُشَاقِقِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿13﴾ ذَلِكُمْ فَذُوقُوهُ وَأَنَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابَ النَّارِ ﴿14﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الأَدْبَارَ ﴿15﴾ وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاء بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿16﴾ فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَكِنَّ اللّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَكِنَّ اللّهَ رَمَى وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلاء حَسَناً إِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿17﴾ ذَلِكُمْ وَأَنَّ اللّهَ مُوهِنُ كَيْدِ الْكَافِرِينَ ﴿18﴾ إِن تَسْتَفْتِحُواْ فَقَدْ جَاءكُمُ الْفَتْحُ وَإِن تَنتَهُواْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَإِن تَعُودُواْ نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿19﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿20﴾ وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لاَ يَسْمَعُونَ ﴿21﴾ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابَّ عِندَ اللّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ ﴿22﴾ وَلَوْ عَلِمَ اللّهُ فِيهِمْ خَيْرًا لَّأسْمَعَهُمْ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعْرِضُونَ ﴿23﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿24﴾ وَاتَّقُواْ فِتْنَةً لاَّ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنكُمْ خَآصَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿25﴾ وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿26﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَخُونُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُواْ أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿27﴾ وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلاَدُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿28﴾ يِا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إَن تَتَّقُواْ اللّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَاناً وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴿29﴾ وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ ﴿30﴾ وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَذَا إِنْ هَذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ ﴿31﴾ وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاء أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿32﴾ وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴿33﴾ وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ﴿34﴾ وَمَا كَانَ صَلاَتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلاَّ مُكَاء وَتَصْدِيَةً فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿35﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ ﴿36﴾ لِيَمِيزَ اللّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىَ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿37﴾ قُل لِلَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَنتَهُواْ يُغَفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُواْ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينِ ﴿38﴾ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿39﴾ وَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَوْلاَكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ ﴿40﴾ وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿41﴾ إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَى وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَلَوْ تَوَاعَدتَّمْ لاَخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ وَلَكِن لِّيَقْضِيَ اللّهُ أَمْراً كَانَ مَفْعُولاً لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَى مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ وَإِنَّ اللّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿42﴾ إِذْ يُرِيكَهُمُ اللّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلاً وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَلَكِنَّ اللّهَ سَلَّمَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿43﴾ وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ الْتَقَيْتُمْ فِي أَعْيُنِكُمْ قَلِيلاً وَيُقَلِّلُكُمْ فِي أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِيَ اللّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولاً وَإِلَى اللّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ ﴿44﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُواْ وَاذْكُرُواْ اللّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلَحُونَ ﴿45﴾ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَلاَ تَنَازَعُواْ فَتَفْشَلُواْ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُواْ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿46﴾ وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاء النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَاللّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ ﴿47﴾ وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لاَ غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ فَلَمَّا تَرَاءتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَى عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَى مَا لاَ تَرَوْنَ إِنِّيَ أَخَافُ اللّهَ وَاللّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿48﴾ إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَؤُلاء دِينُهُمْ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ فَإِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿49﴾ وَلَوْ تَرَى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُواْ الْمَلآئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُواْ عَذَابَ الْحَرِيقِ ﴿50﴾ ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللّهَ لَيْسَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِيدِ ﴿51﴾ كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَفَرُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَأَخَذَهُمُ اللّهُ بِذُنُوبِهِمْ إِنَّ اللّهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿52﴾ ذَلِكَ بِأَنَّ اللّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَى قَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمْ وَأَنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿53﴾ كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَونَ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَالِمِينَ ﴿54﴾ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللّهِ الَّذِينَ كَفَرُواْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ﴿55﴾ الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لاَ يَتَّقُونَ ﴿56﴾ فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴿57﴾ وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاء إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الخَائِنِينَ ﴿58﴾ وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَبَقُواْ إِنَّهُمْ لاَ يُعْجِزُونَ ﴿59﴾ وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدْوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ ﴿60﴾ وَإِن جَنَحُواْ لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿61﴾ وَإِن يُرِيدُواْ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللّهُ هُوَ الَّذِيَ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ﴿62﴾ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَكِنَّ اللّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿63﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿64﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ يَغْلِبُواْ أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ ﴿65﴾ الآنَ خَفَّفَ اللّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُواْ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿66﴾ مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الأَرْضِ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللّهُ يُرِيدُ الآخِرَةَ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿67﴾ لَّوْلاَ كِتَابٌ مِّنَ اللّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿68﴾ فَكُلُواْ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَيِّبًا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿69﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّمَن فِي أَيْدِيكُم مِّنَ الأَسْرَى إِن يَعْلَمِ اللّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿70﴾ وَإِن يُرِيدُواْ خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُواْ اللّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿71﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُوْلَئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَلَمْ يُهَاجِرُواْ مَا لَكُم مِّن وَلاَيَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّى يُهَاجِرُواْ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلَى قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿72﴾ وَالَّذينَ كَفَرُواْ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ إِلاَّ تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ ﴿73﴾ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ آوَواْ وَّنَصَرُواْ أُولَئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿74﴾ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مِن بَعْدُ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ مَعَكُمْ فَأُوْلَئِكَ مِنكُمْ وَأُوْلُواْ الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿75﴾۔ |
(اے رسول) لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے کہ انفال اللہ اور اللہ کے رسول کے لئے ہیں۔ پس اگر تم مؤمن ہو تو اللہ سے ڈرو۔ اور اپنے باہمی تعلقات و معاملات کی اصلاح کرو۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ (1) (کامل) ایمان والے تو بس وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دھل جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ ہر ایک حال میں اپنے پروردگار پر توکل (بھروسہ) رکھتے ہیں۔ (2) جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔ (3) بے شک ایسے لوگ حقیقی مؤمن ہیں۔ ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں مرتبے ہیں۔ اور بخشش ہے اور بہترین روزی ہے۔ (4) (یہ انفال کا معاملہ ایسا ہی ہے) جیساکہ آپ کے پروردگار نے (جنگِ بدر میں) حق کے ساتھ آپ کو آپ کے گھر سے نکالا اور اہلِ ایمان کا ایک گروہ اس کو ناپسند کر رہا تھا۔ (5) باوجودیکہ حق واضح ہوگیا تھا مگر وہ گروہ آپ سے اس امرِ حق میں یوں جھگڑ رہا تھا۔ کہ گویا اسے موت کی طرف ہانک کر لے جایا جا رہا ہے اور وہ اپنی آنکھوں سے موت کو دیکھ رہا ہے۔ (6) اور (یاد کرو وہ وقت) کہ جب خدا نے تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کیا تھا کہ وہ تمہارے لئے ہے (تمہارے ہاتھ آئے گا) اور تم یہ چاہتے تھے کہ غیر مسلح گروہ تمہارے ہاتھ آجائے اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام و احکام کے ذریعہ سے حق کو ثابت کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔ (7) تاکہ حق کو حق کرکے اور باطل کو باطل کرکے دکھا دے اگرچہ مجرم لوگ اس بات کو کتنا ہی ناپسند کریں (یعنی خدا چاہتا تھا کہ تمہاری مسلح گروہ سے مڈبھیڑ ہو)۔ (8) (اس وقت کو یاد کرو) جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے اور اس نے تمہاری فریاد سن لی (اور فرمایا) کہ تمہاری مدد کے لیے یکے بعد دیگرے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں۔ (9) اور اللہ نے ایسا اس لئے کیا کہ تمہارے لئے خوشخبری ہو اور تمہارے مضطرب دلوں کو اطمینان ہو ورنہ فتح و فیروزی تو بہرحال اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ یقینا اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔ (10) اور وہ وقت (بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ) جب اللہ نے تمہیں غنودگی سے ڈھانپ دیا تھا تاکہ اس کی طرف سے تمہیں امن و سکون حاصل ہو۔ اور آسمان سے تم پر پانی برسا رہا تھا۔ تاکہ تمہیں پاک صاف کرے اور تم سے شیطان کی نجاست و ناپاکی دور کرے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کرے (تمہاری ڈھارس بندھائے) اور تمہارے قدموں کو جمائے۔ (11) اور وہ وقت بھی (یاد رکھنے کے قابل ہے) جب تمہارا پروردگار فرشتوں کو وحی کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ تم اہلِ ایمان کو ثابت قدم رکھو۔ میں عنقریب کافروں کے دلوں میں (مؤمنوں کا) رعب ڈال دوں گا سو (اے مسلمانو) تم کافروں کی گردنوں پر ضرب لگاؤ اور جوڑ جوڑ پر چوٹ لگاؤ۔ (12) یہ اس لئے ہے کہ ان لوگوں نے خدا اور رسول(ص) کی مخالفت کی۔ یاد رکھو کہ جو کوئی بھی خدا اور رسول کی مخالفت کرے گا تو اللہ (مکافاتِ عمل میں) سخت سزا دینے والا ہے۔ (13) (اے مخالفینِ حق) دنیا میں تمہاری یہ سزا ہے۔ پس اس کا مزہ چکھو۔ اور (آخرت میں) آتشِ دوزخ کا عذاب بھی ہے۔ (14) اے ایمان والو! جب کافروں کے لشکر سے تمہاری مڈبھیڑ ہو جائے تو خبردار! ان کے مقابلہ میں ان کو پیٹھ نہ دکھانا (بلکہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح جم کر لڑنا)۔ (15) اور جو ایسے (جنگ والے) موقع پر ان کو پیٹھ دکھائے گا۔ سوا اس کے جو جنگی چال کے طور پر ہٹ جائے۔ یا کسی (اپنے) فوجی دستہ کے پاس جگہ لینے کے لیے ایسا کرے (کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے) تو وہ خدا کے قہر و غضب میں آجائے گا۔ اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا۔ اور وہ بہت بری جائے بازگشت ہے۔ (16) (اے مسلمانو) تم نے ان (کفار) کو قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے قتل کیا اور (اے رسول(ص)) وہ سنگریزے تو نے نہیں پھینکے جبکہ تو نے پھینکے بلکہ خدا نے پھینکے (یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ) خدا اہلِ ایمان پر خوب احسان فرمائے (یا اللہ اس کے ذریعہ سے ایمان والوں کو بہترین آزمائش میں ڈال کر آزمائے) یقینا اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ (17) یہ معاملہ تو تمہارے ساتھ ہو چکا ہے اور (کفار کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ) اللہ ان کی مخفی تدبیروں کو کمزور کرنے والا ہے۔ (18) اور (اے کفارِ مکہ) اگر تم فتحمندی کے طلبگار ہو (کہ جو حق پر ہے اس کی فتح ہو) تو (مسلمانوں کی) فتح تمہارے سامنے آگئی! اور اگر تم اب بھی (جنگ و جدال) سے باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر پلٹ کر پھر وہی (شرارت) کروگے تو ہم بھی وہی کریں گے (مسلمانوں کی نصرت کریں گے اور تمہیں سزا دیں گے) اور تمہاری جمعیت چاہے کتنی ہی زیادہ ہو تمہیں کوئی فائدہ نہ دے گی۔ بے شک اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔ (19) اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور اس سے روگردانی نہ کرو حالانکہ تم (آوازِ حق) سن رہے ہو۔ (20) اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو کہتے تو ہیں کہ ہم نے سن لیا حالانکہ (دراصل) وہ کچھ بھی سنتے (سناتے) نہیں ہیں۔ (21) بے شک اللہ کے نزدیک سب جانوروں سے بدتر جانور وہ (انسان) ہیں جو بہرے گونگے ہیں جو عقل سے ذرا کام نہیں لیتے۔ (22) اگر اللہ جانتا کہ ان میں کچھ بھی بھلائی ہے تو ضرور انہیں سنوا دیتا اور اگر (اس بھلائی کے بغیر) انہیں سنواتا۔ تو وہ بے رخی کرتے ہوئے پیٹھ پھیر دیتے۔ (23) اے ایمان والو اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ جب کہ وہ (رسول) تمہیں بلائیں۔ اس چیز کی طرف جو تمہیں (روحانی) زندگی بخشنے والی ہے۔ اور جان لو۔ کہ اللہ (اپنے مقررہ اسباب کے تحت) انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور (یہ بھی جان لو کہ) تم سب اسی کے حضور جمع کئے جاؤگے۔ (24) اور اس فتنہ سے بچو جو صرف انہی تک محدود نہیں رہے گا جنہوں نے تم میں سے ظلم و تعدی کی (بلکہ سب اس کی لپیٹ میں آجائیں گے) اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔ (25) اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے اور ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک نہ لے جائیں تو اللہ نے تمہیں (مدینہ میں) پناہ دی اور اپنی نصرت سے تمہاری تائید کی اور تمہیں پاک و پاکیزہ چیزیں دے کر رزق کا سامان مہیا کر دیا۔ تاکہ تم شکر گزار ہو۔ (26) اے ایمان والو! سمجھتے بوجھتے ہوئے اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ ہی اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔ (27) اور جان لو۔ کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد (تمہارے لئے) ایک آزمائش ہیں اور یہ بھی کہ اللہ ہی کے پاس بڑا اجر ہے۔ (28) اے ایمان والو اگر تم تقوائے الٰہی اختیار کرو۔ تو خدا تمہیں حق و باطل میں تفرقہ کرنے کی قوت و صلاحیت عطا فرمائے گا۔ اور تمہاری برائیوں کو ڈھانپ لے گا (پردہ پوشی کرے گا) اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور اللہ بڑا فضل (و کرم) والا ہے۔ (29) اور (اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو جب کافر آپ کے خلاف منصوبے بنا رہے تھے کہ آپ کو قید کر دیں۔ یا قتل کریں۔ یا شہر بدر کر دیں وہ بھی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ بھی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔ (30) اور جب ان کے سامنے ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں ہاں ہم نے سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا کلام پیش کر سکتے ہیں۔ یہ نہیں ہیں مگر گزرے ہوئے لوگوں کی داستانیں۔ (31) (اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو۔ جب انہوں نے کہا۔ اے اللہ! اگر یہ (اسلام) تیری طرف سے برحق ہے۔ تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور دردناک عذاب لا۔ (32) اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ آپ ان کے درمیان موجود ہیں اور اللہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ وہ استغفار کر رہے ہیں۔ (33) لیکن اللہ کیوں نہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ وہ مسجد الحرام سے (مسلمانوں کو) روک رہے ہیں حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں ہیں اس کے متولی تو صرف پرہیزگار لوگ ہیں۔ لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔ (34) اور خانہ کعبہ کے پاس ان کی نماز نہیں تھی۔ مگر سیٹیاں اور تالیاں بجانا۔ سو اب عذاب کا مزہ چکھو۔ یہ تمہارے کفر کی پاداش ہے جو تم کیا کرتے تھے۔ (35) بے شک جو لوگ کافر ہیں وہ اس لئے اپنے مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکیں یہ آئندہ بھی اسی طرح خرچ کریں گے اور پھر انجام کار یہ (مال خرچ کرنا) ان کے لئے حسرت اور پچھتاوے کا باعث بن جائے گا۔ اور بالآخر وہ مغلوب ہو جائیں گے۔ اور جو کافر ہیں وہ گھیر گھار کر جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے۔ (36) اور یہ سب کچھ اس لئے ہوگا کہ اللہ ناپاک (لوگوں) کو پاک لوگوں سے جدا کر دے اور جو ناپاک ہیں ان کو ایک دوسرے پر تہہ بہ تہہ رکھ کر ڈھیر بنائے اور پھر اس سارے ڈھیر کو جہنم میں جھونک دے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو خسارہ (نقصان) اٹھانے والے ہیں۔ (37) (اے رسول(ص)) کافروں سے کہہ دو کہ اگر وہ اب بھی (شرارت سے) باز آجائیں۔ تو جو کچھ گزر چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔ اور اگر وہ اپنی سابقہ روش کا اعادہ کریں گے تو پھر گزشتہ (نافرمان) قوموں کے ساتھ (خدا کی روش) بھی گزر چکی ہے (ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا)۔ (38) (اے مسلمانو) ان (کفار) سے جنگ جاری رکھو یہاں تک کہ فتنہ و فساد ختم ہو جائے اور دین پورے کا پورا صرف اللہ کے لئے ہو جائے پھر اگر وہ (کفر و فتنہ پردازی سے) باز آجائیں تو وہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔ (39) تو پھر جان لو کہ اللہ تمہارا سرپرست و کارساز ہے وہ کیا ہی اچھا سرپرست ہے۔ کیا ہی اچھا یار و مددگار ہے۔ (40) اور جان لو کہ جو چیز بھی تمہیں بطورِ غنیمت حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے، رسول کے لئے، (اور رسول کے) قرابتداروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے (یہ واجب ہے) اگر تم اللہ پر اور اس (غیبی نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو ہم نے اپنے بندۂ خاص پر حق و باطل کا فیصلہ کر دینے والے دن نازل کی تھی جس دن (مسلمانوں اور کافروں کی) دو جمعیتوں میں مڈبھیڑ ہوئی تھی اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (41) جس وقت تم قریب کے ناکہ پر تھے اور وہ دور کے ناکہ پر اور قافلہ تم سے ادھر نیچے (ساحل سمندر پر) تھا اگر تم ایک دوسرے سے وقت مقرر بھی کر لیتے تو بھی تم میں اختلاف ہو جاتا۔ لیکن خدا نے تو اس بات کو پورا کرنا تھا جو (مڈبھیڑ) ہونے والی تھی۔ تاکہ جو ہلاک ہو وہ اتمامِ حجت کے بعد ہلاک ہو اور جو زندہ رہے تو وہ بھی اتمام حجت کے بعد زندہ رہے بے شک اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ (42) (اور اے نبی) وہ وقت یاد کرو۔ جب اللہ نے خواب میں آپ کو ان (کفار) کی تعداد تھوڑی کرکے دکھائی تھی اور اگر وہ انہیں زیادہ کرکے دکھاتا تو تم ہمت ہار جاتے۔ اور آپس میں جھگڑنے لگتے۔ لیکن اللہ نے اس سے بچایا۔ بے شک اللہ سینوں کے اندر والی باتوں کا خوب جاننے والا ہے۔ (43) وہ وقت یاد کرو۔ کہ جب اللہ نے انہیں تمہاری نگاہوں میں کم کرکے دکھایا۔ اور تمہاری تعداد کو ان کی نظروں میں کم کرکے دکھایا تاکہ اللہ اس کو پورا کرے جو ہو کر رہنا تھا۔ اور تمام معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔ (44) اے ایمان والو! جب کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدم رہا کرو۔ اور اللہ کو یاد کرو۔ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ (45) اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور آپس میں جھگڑا نہ کرو۔ ورنہ کمزور پڑ جاؤگے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اور (ہر قسم کی مصیبت و تکلیف میں) صبر سے کام لو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (46) اور ان لوگوں کی مانند نہ ہو جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان و شوکت دکھاتے ہوئے نکلے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ خدا کی راہ سے روکتے ہیں اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ (اپنے علم و قدرت سے) اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ (47) اور وہ وقت یاد کرو جب شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیئے (انہیں خوشنما کرکے دکھایا) اور کہا آج کے دن لوگوں میں سے کوئی بھی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے۔ اور میں تمہارا حامی ہوں۔ پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو وہ الٹے پاؤں واپس ہوا اور کہا میں تم سے بری الذمہ ہوں۔ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ اور اللہ بڑی سخت سزا دینے والا ہے۔ (48) اور (وہ وقت بھی قابل یاد ہے) جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں (مسلمانوں) کو ان کے دین نے فریب اور خبط میں مبتلا کر دیا ہے اور جو کوئی اللہ پر توکل (بھروسہ) کرتا ہے سو اللہ بڑا زبردست، بڑا حکمت والا ہے۔ (49) اور کاش تم وہ موقع دیکھو کہ جب فرشتے کافروں کی روحیں قبض کرتے ہیں اور ان کے چہروں اور پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب عذابِ آتش کا مزہ چکھو۔ (50) (اے دشمنانِ حق!) یہ سزا ہے اس کی جو تمہارے ہاتھ پہلے بھیج چکے ہیں۔ اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ (51) ان کا حال قومِ فرعون اور ان لوگوں جیسا ہے۔ جو ان سے پہلے گزر چکے جنہوں نے آیاتِ الٰہی کا انکار کیا اور خدا نے انہیں گناہوں پر پکڑ لیا۔ بے شک اللہ بڑا طاقتور ہے اور بڑی سزا دینے والا ہے۔ (52) یہ اس بنا پر ہے کہ اللہ کبھی اس نعمت کو تبدیل نہیں کرتا جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہے جب تک وہ خود اپنی حالت تبدیل نہ کر دیں اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ (53) (کفارِ مکہ کا) حال قومِ فرعون اور ان سے پہلے گزرے ہوئے (سرکشوں) کا سا ہے جنہوں نے آیاتِ الٰہی کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کر دیا اور فرعونیوں کو (سمندر میں) غرق کر دیا۔ اور وہ سب کے سب ظالم تھے۔ (54) بے شک زمین پر چلنے والی سب مخلوق میں سے بدترین وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں اور اب وہ کسی طرح بھی ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ (55) (اے رسول(ص)) جن لوگوں سے آپ نے (کئی بار صلح کا) معاہدہ کیا اور انہوں نے ہر بار اسے توڑا۔ اور وہ (اللہ سے) نہیں ڈرتے۔ (56) پس اگر وہ جنگ میں آپ کے ہاتھ آجائیں تو (انہیں ایسی عبرتناک سزا دیں کہ) جو ان کے بعد والے ہیں (ان کے پشت پناہ ہیں) ان کو منتشر کر دیں۔ تاکہ وہ اس سے عبرت حاصل کریں۔ (57) اور اگر آپ کو کسی جماعت کی طرف سے خیانت (عہد شکنی کا) اندیشہ ہو تو پھر ان کا معاہدہ اس طرح ان کی طرف پھینک دیں کہ معاملہ برابر ہو جائے۔ بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (58) اور کافر لوگ یہ خیال نہ کریں کہ وہ بازی لے گئے (بچ گئے)۔ یقینا وہ اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔ (59) (اے مسلمانو!) تم جس قدر استطاعت رکھتے ہو ان (کفار) کے لئے قوت و طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو۔ تاکہ تم اس (جنگی تیاری) سے خدا کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کھلے دشمنوں کے علاوہ دوسرے لوگوں (منافقوں) کو خوفزدہ کر سکو۔ جن کو تم نہیں جانتے البتہ اللہ ان کو جانتا ہے اور تم جو کچھ اللہ کی راہ (جہاد) میں خرچ کروگے تمہیں اس کا پورا پورا اجر و ثواب عطا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کسی طرح ظلم نہیں کیا جائے گا۔ (60) اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہو جائیں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھیں بے شک وہ بڑا سننے والا، بڑا علم والا ہے۔ (61) اور اگر ان کا ارادہ یہ ہو کہ آپ کو دھوکہ دیں۔ تو (فکر نہ کریں) اللہ تمہارے لئے کافی ہے وہ وہی ہے جس نے اپنی نصرت اور مؤمنین کی جماعت سے آپ کی تائید کی۔ (62) اور اسی نے ان (اہلِ ایمان) کے دلوں میں الفت پیدا کی۔ اگر آپ تمام روئے زمین کی دولت بھی خرچ کر دیتے تو ان کے دلوں میں الفت پیدا نہیں کر سکتے تھے۔ مگر اللہ نے (اپنی قدرتِ کاملہ سے) ان کے درمیان الفت پیدا کر دی بے شک وہ غالب اور بڑا حکمت والا ہے۔ (63) اے نبی! آپ کے لئے اللہ اور وہ اہلِ ایمان کافی ہیں جو آپ کے پیروکار ہیں۔ (64) اے نبی(ص)! اہلِ ایمان کو جنگ پر آمادہ کرو۔ اگر تم میں سے بیس صابر (ثابت قدم) آدمی ہوئے تو وہ دو سو (کافروں) پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ایک سو ہوئے تو کافروں کے ایک ہزار پر غالب آجائیں گے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے۔ (65) اب خدا نے تم پر بوجھ ہلکا کر دیا اور اسے معلوم ہوگیا کہ تم میں کمزوری ہے۔ تو اب اگر تم میں سے ایک سو صابر (ثابت قدم) ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہوں گے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں گے۔ اور اللہ تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (66) اور یہ بات نبی کے شایانِ شان نہیں ہے کہ اس کے لیے قیدی ہوں۔ جب تک وہ زمین میں خوب خون ریزی نہ کرے (فتنہ کو کچل نہ دے) تم دنیا کا مال و متاع چاہتے ہو اور اللہ آخرت چاہتا ہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے۔ (67) اگر خدا کی جانب سے پہلے ایک نوشتہ موجود نہ ہوتا۔ تو تم نے جو کچھ کیا ہے اس کی پاداش میں ضرور تمہیں بڑا عذاب پہنچتا۔ (68) بہرکیف جو کچھ تمہیں بطورِ غنیمت حاصل ہو اسے حلال اور پاکیزہ سمجھ کر کھاؤ اور اللہ (کی نافرمانی سے) ڈرو۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (69) اے نبی! ان قیدیوں سے کہو جو آپ کے قبضہ میں ہیں کہ اگر اللہ نے تمہارے دلوں میں کچھ نیکی اور بھلائی پائی تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا۔ اور تمہیں بخش بھی دے گا کیونکہ وہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (70) اور اگر انہوں نے آپ کو فریب دینا چاہا۔ تو وہ اس سے پہلے خدا کو فریب دے چکے ہیں اور (اس کی پاداش میں) اللہ نے (آپ کو) ان پر قابو دے دیا کیونکہ خدا بڑا علم والا، بڑا حکمت والا ہے۔ (71) یقینا جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کیا اور جنہوں نے مہاجرین کو پناہ دی اور امداد کی یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے حامی و مددگار ہیں۔ اور وہ لوگ جو ایمان تو لائے مگر ہجرت نہیں کی تو ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ہجرت کریں۔ اور اگر وہ کسی دینی معاملہ میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر (ان کی) مدد کرنا فرض ہے۔ سوا اس صورت کے کہ یہ مدد اس قوم کے خلاف مانگیں جس سے تمہارا معاہدۂ امن ہو۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے۔ (72) اور جو کافر ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے حامی و مددگار ہیں اگر تم ایسا نہیں کروگے تو زمین میں بڑا فتنہ اور فساد پھیل جائے گا۔ (73) جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور امداد کی یہی لوگ سچے مؤمن ہیں۔ ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔ (74) اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا تو وہ بھی تم ہی میں داخل ہیں اور جو صاحبانِ قرابت ہیں، وہ اللہ کی کتاب میں (میراث کے سلسلہ میں) ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ بے شک اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔ (75) |
پچھلی سورت: سورہ اعراف | سورہ انفال | اگلی سورت:سورہ توبہ |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
نوٹ
حوالہ جات
- ↑ صفوی، «سورہ انفال»، ص۶۹۷.
- ↑ سیوطی، الاتقان، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۱۹۷.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰، ج۲، ص۷۹۵.
- ↑ طبری، تاریخ طبری، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۱۹۹.
- ↑ حسینیزاده و خامہ گر، «سوره انفال»، ص۲۴.
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.
- ↑ حسینیزاده و خامہ گر، «سوره انفال»، ص۲۴.
- ↑ خرمشاهی، «سوره انفال»، ص۱۲۳۸.
- ↑ آلوسی، روح المعانی، ۱۴۱۵ق، ج۱۰، ص۲۳۰.
- ↑ سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۱۲۰.
- ↑ حسینیزاده و خامه گر، «سوره انفال»، ص۲۶.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۷۷و۷۸.
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۵.
- ↑ سورہ انفال، آيہ۱.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۵؛ محقق، نمونہ بينات در شأن نزول آيات، ۱۳۶۱ش، ص۳۶۵.
- ↑ سورہ انفال، آیہ 17
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۱۴.
- ↑ سورہ انفال، آيہ27.
- ↑ طوسی، التبیان، دار احیا التراث العربی، ج۵، ص۱۰۶.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۲۳؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۸.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۶۰؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۵.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۱۱.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۹، ص۱۱.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۸۶.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۱۲۷.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۸۲۰.
- ↑ معرفت، التمہید، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۵۵.
- ↑ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۹، ص۱۴۳؛ صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۱۲، ص۲۷۸
- ↑ قرشی بنایی، احسن الحدیث، ۱۳۷۵ش، ج۴، ص۱۶۰.
- ↑ علامہ حلی، نہج الحق، ۱۴۰۷ق، ص۱۸۵.
- ↑ خراسانی، «آیات نامدار»، ص۴۰۵.
- ↑ متقی ہندی، کنزالعمال، ۱۴۱۳ق، ج۱۱، ص۶۲۴.
- ↑ معینی، «آیات الاحکام»، ص۱.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۶.
- ↑ ابن بابویه، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۶، ص۲۳۷.
- ↑ بحرانی، تفسیرالبرهان، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۶۳۹.
- ↑ کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۴۷۱.
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان في تفسير القرآن، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۴۰۸ھ۔
- آلوسى، محمود بن عبداللہ، روح المعانی، بیروت، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۱۵ھ۔
- بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تہران، بنیاد بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۶ھ۔
- حسینیزادہ، عبدالرسول، خامہگر، محمد، «سورہ انفال»، در دائرۃ المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۲شمسی ہجری۔
- خامہ گر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲شمسی ہجری۔
- سيوطى، عبدالرحمن بن ابی بكر،الإتقان في علوم القرآن، بیروت،دار الكتاب العربی، ۱۴۲۱ھ۔
- سيوطى، عبدالرحمن بن ابى بكر، الدر المنثور فى التفسير بالماثور، قم، كتابخانہ عمومى حضرت آيت اللہ العظمى مرعشى نجفى(رہ)، ۱۴۰۴ھ۔
- صادقی تہرانی، محمد، الفرقان فی تفسیر القرآن، قم، فرہنگ اسلامی، ۱۴۰۶ھ۔
- صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲شمسی ہجری۔
- صفوی، سلمان، «سورہ اسراء»، در دانشنامہ معاصر قرآن کریم، قم، انتشارات سلمان آزادہ، ۱۳۹۶شمسی ہجری۔
- طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم، انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ھ۔
- طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن، تہران، ناصرخسرو، ۱۳۷۲شمسی ہجری۔
- طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، با مقدمہ: شیخ آقابزرگ تہرانی، تحقیق: قصیرعاملی، احمد، دار احیاء التراث العربی، بیروت، بی تا.
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، نہج الحق، قم، دارالہجرۃ، ۱۴۰۷ھ۔
- قرشی بنایی، علی اکبر، تفسير احسن الحديث، تہران، بنیاد بعثت، ۱۳۷۵شمسی ہجری۔
- کاشف الغطاء، جعفر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، ۱۴۲۲ھ۔
- متقی ہندی، علاءالدین، کنز العمال فی السنن و الافعال، بہ کوشش شیخ صفوہ السقاء، بیروت، الرسالۃ، ۱۴۱۳ھ۔
- معرفت، محمدہادی، التمہید فی علوم القرآن، قم، موسسہ نشر اسلامی، ۱۴۱۱ھ۔
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱شمسی ہجری۔
- معینی، محسن، «آیات الاحکام»، تحقیقات اسلامی، سال دوازدہم، شمارہ ۱ و ۲، تہران، بہار و تابستان ۱۳۷۶.
- مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران: دار الكتب الإسلاميۃ، ۱۳۷۱شمسی ہجری۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی ثوبہ الجدید، قم، مؤسسہ دائرہ معارف الفقہ الاسلامی، ج۹، ۱۴۲۱ھ۔
- واحدی، علی بن احمد، اسباب نزول القرآن، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۱ھ۔