سورہ فصلت
سورہ فُصِّلَتْ یا حم سجدہ قرآن کی 41 ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے۔ یہ سورت سجدہوالی سورتوں میں سے بھی ہے اور قرآن کے 24 ویں اور 25 ویں پارے میں واقع ہے۔ "فصلت" فصیح بیان یا عبارت کو کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ اس سورت کی تیسری آیت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "فصلت" رکھا گیا ہے۔ سورہ فصلت میں کافروں کے قرآن سے روگردانی کرنے سے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔ خدا کی وحدانیت، پیغمبر اسلامؐ کی نبوت، قیامت اور قوم عاد و ثمود کی داستان اس سورت میں ذکر ہونے والے موضوعات میں سے ہیں۔
غافر | سورۂ فُصِّلَتْ | شوری | |||||||||||||||||||||||
|
آیت نمبر 34 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں پیغمبر اکرمؐ کو کافروں کی بد سلوکی کے مقابلے میں نیکوکاری اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی دعوت دی گئی ہے۔ اسی طرح آیت نمبر 41 اور 42 کے متعلق مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیتیں قرآن کے تحریف ناپذیری کی دلائل میں سے ایک ہے۔ اس کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو کوئی سورہ فصلت کی تلاوت کرے اسے اس سورت کے تمام حروف کے دس گنا حسنہ دیا جائے گا۔
تعارف
- نام
اس سورت کا نام "فُصِّلَت" ہے جسے کے معنی فصیح بیان اور عبارت کے ہیں، یہ اس کی تیسری آیت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "فصلت" رکھا گیا ہے۔ سورہ فُصّلت کو "سورہ سجدہ" اور "سورہ مصابیح" بھی کہا جاتا ہے۔ سجدہ اسلئے کہ یہ سورت قرآن کے واجب سجدہ (عزائم) والی جار سورتوں میں سے ہے اور مصابیح اس کی 12ویں آیت سے لیا گیا ہے۔[1]
- ترتیب اور محل نزول
سورہ فصلت مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 61ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 41ویں سورہ ہے[2] جو قرآن کے 24ویں اور 25ویں پارے میں واقع ہے۔
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
یہ سورت 54 آیات، 796 کلمات اور 3364 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار مثانی میں ہوتا ہے۔ اسی طرح اس کا شمار حامیمات یعنی حروف مقطعہ "حم" سے شروع ہونے والی سورتوں میں بھی ہوتا ہے۔[3] اس سورت کی آیت نمبر 35 میں قرآن کا واجب سجدہ ہے۔ یعنی اس کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔[4] واجب سجدہ والی سورتوں کا واجب نمازوں میں پڑھنا جائز نہیں ہے۔[5]
مضامین
سورہ فصلت کے اکثر مضامین کافروں کا قرآن سے روگردانی کے بارے میں ہے اور یہ چیز اس سورت میں تین دفعہ تکرار ہوا ہے۔ سورت کے آخر میں قرآن کا خدا کی طرف سے ہونے پر تاکید کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس سورت میں مطرح ہونے والے موضوعات میں: خدا کی وحدانیت خدا، خاتم الانبیاء حضرت محمدؐ کی نبوت، نزول قرآن اور اسے کے اوصاف و خصوصیات، معاد اور قیامت کے حالات، جہنمیوں کے آنکھ، کان، جلد اور دوسرے اعضاء او جوارح کا ان کے خلاف گواہی دینا اور قوم عاد و ثمود کی داستان شامل ہیں۔[6]
قرآن مخالفت میں کافروں کے اقدامات | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پانچواں اقدام؛ آیہ ۵۲-۵۴ قرآن کی اصالت پر شک | چوتھا اقدام؛ آیہ ۴۴-۵۱ قرآنی مفاہیم نامفہوم ہونے کا دعوی | تیسرا اقدام؛ آیہ ۳۷-۴۳ اللہ کی تکوینی اور تشریعی آیات کا انکار | دوسرا اقدام؛ آیہ ۲۶-۳۶ قرآنی تعلمیات کے انتشار سے منع کرنا | پہلا اقدام؛ آیہ ۱-۲۵ توحیدی تعلیمات سے منہ پھیرنا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب؛ آیہ ۵۲ قرآن کی اصالت کا انکار کرنے والے گمراہ ہیں | پہلا جواب؛ آیہ ۴۴ کافر قرآنی تعلیمات کو نہیں سمجھتے | پہلا مطلب؛ آیہ ۳۷-۳۹ اللہ کی تکوینی نشانیوں کے مقابلے میں استکبار کی مذمت | آیہ ۲۶ قرآن سننے سے منع کرنے میں کافروں کی کوششیں | آیہ ۱-۵ قرآن سے منہ پھیرنے پر کافروں کے بہانے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۳-۵۴ قرآن کی حقانیت پر آیات الہی یک دلالت | دوسرا جواب؛ آیہ ۴۵-۴۶ ضدی یہودیوں کا کافروں جیسا رویہ | دوسرا مطلب؛ آیہ ۴۰ تشریعی آیات کے انکار کی سزا | پہلا مطلب؛ آیہ ۲۷-۳۳ آیات الہی سے دشمنی کی سزا | پہلا جواب؛ آیہ ۶-۸ یکتا خدا کی طرف آجاؤ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا جواب؛ آیہ ۴۷-۵۱ قرآںی تعلیمات سے انکار کی بنیادی وجہ | تیسرا مطلب؛ آیہ ۴۱-۴۳ قرآنی تعلیمات کی حقانیت | دوسرا مطلب؛ آیہ ۳۴-۳۶ مانع کھڑی کرنے والے کافروں سے مقابلے کا طریقہ | دوسرا جواب؛ آیہ ۹-۱۲ کائنات کے خالق کے لیے شریک قرار نہ دو | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا جواب؛ آیہ ۱۳-۱۸ سابقہ امتوں کے کافروں کی ہلاکت یاد دلانا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا جواب؛ آیہ ۱۹-۲۵ اخروی عذاب یاد دلانا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آیات مشہورہ
بد سلوکی کے مقابلے میں نیکی
- وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ (ترجمہ: اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہیں آپ(ص) (بدی کا) احسن طریقہ سے دفعیہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ میں اور جس میں دشمنی تھی وہ گویا آپ کا جگری دوست بن گیا۔)(آیت نمبر 34)
اس آیت میں ایک اخلاقی اور سمجاجی نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے یہ آیت اخلاقی مباحث سے دلچسپی رکھنے والے مفسرین کی توجہ کا مرکز قرار پایا ہے۔ اگرچہ "حسنہ" اور "سیئہ" وسیع مفہوم کے حامل ہیں اور ان میں تمام نیکیاں اور برائیاں شامل ہوتی ہیں لیکن مذکورہ آیت میں ان دو لفظوں سے مراد تبلیغ دین میں نیکی اور بدی مراد ہے۔ اس آیت میں پیغمبر اکرمؐ کو یہ سفارش کی گئی ہے کہ لوگوں خاص کر کفار کی بدسلوکی کا جواب نیکی اور خوش اخلاقی سے دیا جائے اور بدی کا جواب بدی سے دے کر انتقام لینے کی کوشش نہ کریں تاکہ اپنے مشن میں کامیاب اور کامران ہو سکے۔[8]
قرآن کی تحریف ناپذیری
- ...وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ (ترجمہ: حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔ باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔)(آیت نمبر 41-42)
تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم ہر قسم کی تحریف سے مبرا ہے اس بنا پر موجودہ قرآن جو اس وقت مسلمانوں کے پاس موجود ہے وہی قرآن ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر وحی ہوئی تھی اس میں نہ کسی چیز کی کمی ہوئی ہے اور نہ کسی چیز کا اضافہ ہوا ہے۔ مفسرین اور متکلمین قرآن میں کسی قسم کی تحریف کی رد میں قرآن کی مختلف آیات اور بہت سارے احادیث سے استناد کرتے ہیں۔ اس سورت کی آیت نمبر 41 اور 42 من جملہ انہی آیات میں سے ہیں۔[9]
اعمال کی بازگشت عمل کرنے والے کی طرف
- مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ (ترجمہ: جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لئے کرتا ہے اور جو شخص برائی کرتا ہے تو اس کا وبال بھی اسی پر ہے اور آپ(ص) کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔)(آیت نمبر 46)
اس آیت میں انسان کے اعمال کے بارے میں ایک کلی قانون کی طرف اشارہ کرتی ہے جس کی طرف قرآن کریم میں بار بار تاکید ہوئی ہے۔ اگر کفار قرآن اور پیغمبر اکرمؐ کی باتوں پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو انہوں نے خدا اور اس کے رسول کا کوئی نقصان نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنا نقصان کیا ہے۔[10]
تاریخی واقعات اور داستانیں
فضیلت اور خواص
اس کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو کوئی سورہ فصلت کی تلاوت کرے اسے اس سورت کے تمام حروف کے دس گنا حسنہ دیا جائے گا۔[11] اسی طرح امام صادقؑ سے منقول ہے کہ سورہ فصلت کی تلاوت قیامت کے دن پڑھنے والے کی نورانیت اور خوشی کا باعث بنے گا اور دنیا میں اس طرح زندگی بسر کرے گا کہ ہر کوئی اس کی تعریف کرے گا اور اس پر رشک کریں گے۔[12]
تفسیر برہان میں اس سورت کی تلاوت کے مختلف خواص بنان ہوئی ہیں من جملہ یہ کہ دل، آنکھوں اور پیٹ کی بیماریوں کا ٹھیک ہونا ہے۔[13]
مستحب نمازوں میں سورہ فصلت پڑھنا خاص کر شب جمعہ کو نماز شب کی پانچویں رکعت [14]، شب جمعہ اس کی تلاوت کرنا[15] اور کعبہ کے اندر پڑھی جانے والی نماز کی پہلی رکعت میں اسے پڑھنا مستحب ہے۔[16]
متن اور ترجمہ
سورہ فصلت
|
ترجمہ
|
---|---|
حم ﴿1﴾ تَنزِيلٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ﴿2﴾ كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿3﴾ بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿4﴾ وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ ﴿5﴾ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ وَوَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِينَ ﴿6﴾ الَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ ﴿7﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ ﴿8﴾ قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴿9﴾ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاء لِّلسَّائِلِينَ ﴿10﴾ ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ اِئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ ﴿11﴾ فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاء أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاء الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴿12﴾ فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنذَرْتُكُمْ صَاعِقَةً مِّثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ ﴿13﴾ إِذْ جَاءتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ قَالُوا لَوْ شَاء رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ ﴿14﴾ فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿15﴾ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي أَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَخْزَى وَهُمْ لَا يُنصَرُونَ ﴿16﴾ وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَى عَلَى الْهُدَى فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿17﴾ وَنَجَّيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴿18﴾ وَيَوْمَ يُحْشَرُ أَعْدَاء اللَّهِ إِلَى النَّارِ فَهُمْ يُوزَعُونَ ﴿19﴾ حَتَّى إِذَا مَا جَاؤُوهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَجُلُودُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿20﴾ وَقَالُوا لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا قَالُوا أَنطَقَنَا اللَّهُ الَّذِي أَنطَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿21﴾ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ ﴿22﴾ وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنْ الْخَاسِرِينَ ﴿23﴾ فَإِن يَصْبِرُوا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ وَإِن يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُم مِّنَ الْمُعْتَبِينَ ﴿24﴾ وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاء فَزَيَّنُوا لَهُم مَّا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ ﴿25﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ ﴿26﴾ فَلَنُذِيقَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا عَذَابًا شَدِيدًا وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿27﴾ ذَلِكَ جَزَاء أَعْدَاء اللَّهِ النَّارُ لَهُمْ فِيهَا دَارُ الْخُلْدِ جَزَاء بِمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿28﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا الَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ ﴿29﴾ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿30﴾ نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿31﴾ نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ ﴿32﴾ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿33﴾ وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ﴿34﴾ وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ﴿35﴾ وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿36﴾ وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ سجدة واجبة ﴿37﴾ فَإِنِ اسْتَكْبَرُوا فَالَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ يُسَبِّحُونَ لَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْأَمُونَ ﴿38﴾ وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاء اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿39﴾ إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا أَفَمَن يُلْقَى فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿40﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءهُمْ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ ﴿41﴾ لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ ﴿42﴾ مَا يُقَالُ لَكَ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ ﴿43﴾ وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاء وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُوْلَئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ ﴿44﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ ﴿45﴾ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاء فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ﴿46﴾ إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَائِي قَالُوا آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ ﴿47﴾ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَدْعُونَ مِن قَبْلُ وَظَنُّوا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍ ﴿48﴾ لَا يَسْأَمُ الْإِنسَانُ مِن دُعَاء الْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَؤُوسٌ قَنُوطٌ ﴿49﴾ وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِن بَعْدِ ضَرَّاء مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هَذَا لِي وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّجِعْتُ إِلَى رَبِّي إِنَّ لِي عِندَهُ لَلْحُسْنَى فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِمَا عَمِلُوا وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ ﴿50﴾ وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأى بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاء عَرِيضٍ ﴿51﴾ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ ﴿52﴾ سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴿53﴾ أَلَا إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَاء رَبِّهِمْ أَلَا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطٌ ﴿54﴾ |
حا۔ میم۔ (1) یہ (قرآن) رحمٰن و رحیم خدا کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ (2) یہ ایسی کتاب ہے جس کی آیتیں تفصیل سے بیان کر دی گئی ہیں ان لوگوں کیلئے جو علم رکھتے ہیں عربی زبان کے قرآن کی صورت میں۔ (3) یہ (قرآن) خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے مگر اکثر لوگوں نے اس سے روگردانی کی ہے۔ پس وہ سنتے ہی نہیں ہیں۔ (4) اور وہ کہتے ہیں کہ آپ(ص) جس چیز کی طرف ہمیں دعوت دیتے ہیں اس سے ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے اور ہمارے تمہارے درمیان پردہ حائل ہے آپ اپنا کام کیجئے ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔ (5) آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ میں بھی تمہاری ہی طرح بشر ہوں (مگر فرق یہ ہے) کہ مجھے وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ (خدا) بس ایک ہی الٰہ (خدا) ہے تو تم سیدھے اسی کی طرف رخ رکھو اور اس سے مغفرت طلب کرو اور بربادی ہے ان مشرکوں کیلئے۔ (6) جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتے اور وہ قیامت کے منکر ہیں۔ (7) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کیلئے وہ اجر ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے۔ (8) آپ(ص) کہہ دیجئے! کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو پیدا کیا اور دوسروں کو اس کا ہمسر قرار دیتے ہو؟ وہی تو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔ (9) اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں تمام طلبگاروں کی ضرورت کے برابر چار دن کی مدت میں صحیح انداز سے سامانِ معیشت مہیا کر دیا۔ (10) پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جبکہ وہ دھوئیں کی شکل میں تھا اور اس سے اور زمین سے کہا کہ تم خوشی سے آؤ یا نخوشی سے تو دونوں نے کہا ہم خوشی خوشی آتے ہیں۔ (11) پس اس (اللہ) نے انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کر دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (ستاروں) سے زینت بخشی اور اسے محفوظ کر دیا یہ اس (خدا) کی منصوبہ بندی ہے جو (ہر چیز پر) غالب ہے اور بڑا جاننے والا ہے۔ (12) پس اگر یہ لوگ روگردانی کریں تو آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ میں نے تو تمہیں اس (آسمانی) کڑک سے ڈرا دیا ہے جو عاد والی کڑک کی مانند ہے۔ (13) جبکہ ان کے پاس (اللہ کے) رسول(ع) ان کے آگے اور ان کے پیچھے سے آئے (اس پیغام کے ساتھ) کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مگر انہوں نے (جواب میں) کہا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو (ہماری طرف) فرشتے نازل کرتا۔ لہٰذا جس (پیغام) کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں۔ (14) سو قومِ عاد نے زمین میں ناحق سرکشی کی اور کہا کہ ہم سے بڑھ کر کون طاقتور ہے؟ کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ (اور نہ یہ سوچا) کہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے کہ وہ ان سے بڑھ کر طاقتور ہے وہ (ہمیشہ) ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے۔ (15) سو ہم نے ان پر خاص منحوس دنوں میں تیز و تند (طوفانی) ہوا بھیجی تاکہ ہم انہیں زندگانئِ دنیا میں ذلت آمیز عذاب کا مزہ چکھائیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔ (16) رہے ثمود! ہم نے ان کی راہنمائی کی مگر انہوں نے ہدایت پر اندھے پن (گمراہی) کو ترجیح دی۔ پس ان کو ذلت کے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا ان کے کرتوتوں کی پاداش میں جو وہ کیا کرتے تھے۔ (17) اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دی جو ایمان لاتے تھے اور (ہماری نافرمانی سے) ڈرتے تھے۔ (18) اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف جمع کئے جائیں گے اور پھر ترتیب وار کھڑے کئے جائیں گے (یا پھر روکے جائیں گے)۔ (19) یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچ جائیں تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے برخلاف ان کے اعمال کی گواہی دیں گی۔ (20) اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی؟ تو وہ کہیں گی کہ ہمیں اسی اللہ نے گویائی عطا کی ہے جس نے ہر چیز کو گویائی دی اور اسی نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہوگی۔ (21) اور تم (گناہ کرتے وقت) اپنے آپ کو اس بات سے چھپا ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں تمہاری خلاف گواہی دیں لیکن تم نے یہ گمان کیا کہ اللہ تمہارے بہت سے اعمال کو نہیں جانتا جو تم کرتے ہو۔ (22) تمہارے اسی گمان نے جو تم نے اپنے پروردگار کی نسبت کیا تھا تمہیں تباہ کر دیا اور تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگئے۔ (23) پس اب اگر وہ صبر کریں بھی تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور اگر وہ (خدا کو) راضی کرنا چاہیں تو وہ ان لوگوں میں سے نہیں ہوں گے جن پر (اللہ) راضی ہوا۔ (24) اور ہم نے ان کے لئے کچھ ساتھی مقرر کر دیئے ہیں جنہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے (کرتوتوں کو) خوشنما بنا دیا اور ان پر وہی بات ثابت ہوگئی (عذابِ الٰہی) جو جِنوں اور انسانوں کے ان گروہوں پر ثابت ہے جو ان سے پہلے گزر چکے تھے بے شک وہ سب نقصان اٹھانے والوں میں سے تھے۔ (25) اور کافر کہتے ہیں کہ اس قرآن کو نہ سنو اور اس کی (تلاوت کے دوران) شوروغل مچا دیا کرو شاید اس طرح تم غالب آجاؤ۔ (26) ہم ان کافروں کو ضرور سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور وہ بدترین عمل کرتے ہیں ہم انہیں ضرور ان کی بدترین سزا دیں گے۔ (27) یہ دشمنانِ خدا کی سزا ہے یعنی دوزخ۔ ان کیلئے اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کا گھر ہے یہ ان کے اس جرم کی سزا ہے کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے۔ (28) اور کافر لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں دونوں قسم یعنی جنوں اور انسانوں میں سے وہ (شیطان) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں اپنے پاؤں کے نیچے روندیں تاکہ وہ پست ترین اشخاص سے ہو جائیں (ذلیل و خوار ہوں)۔ (29) بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور پھر اس پر قائم اور ثابت قدم رہے ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں (ان سے کہتے ہیں کہ) تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت کی بشارت پر خوش ہو جاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ (30) ہم زندگانئِ دنیا میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی اور وہاں تمہارے لئے وہ سب کچھ ہے جو تمہارے دل چاہیں گے اور اس میں ہر چیز موجود ہے جو تم طلب کروگے۔ (31) (یہ سب کچھ) غفور و رحیم پروردگار کی طرف سے مہمانی کے طور پر ہے۔ (32) اور اس شخص سے بہتر بات کس کی ہوگی جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل بجا لائے اور کہے کہ میں مسلمانوں (خدا کے فرمانبردار بندوں) میں سے ہوں۔ (33) اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہیں آپ(ص) (بدی کا) احسن طریقہ سے دفعیہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ میں اور جس میں دشمنی تھی وہ گویا آپ کا جگری دوست بن گیا۔ (34) اور یہ صفت انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ طریقۂ کار انہی کو سکھایا جاتا ہے جو بڑے نصیب والے ہوتے ہیں۔ (35) اور (اے مخاطب) اگر تمہیں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ محسوس ہو تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ۔ بے شک وہ بڑا سننے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔ (36) اور اللہ کی نشانیوں میں رات، دن، سورج اور چاند بھی ہیں تم نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو (بلکہ) اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو (اور اسی کو مستحقِ عبادت سمجھتے ہو)۔ (37) اور اگر یہ لوگ تکبر کریں (اور قبولِ حق سے انکار کریں) تو جو فرشتے آپ کے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح (و تقدیس) کرتے ہیں اور وہ تھکتے نہیں ہیں۔ (38) اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تم دیکھتے ہو کہ زمین جمود اور افسردگی کی حالت میں پڑی ہے اور جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو جنبش میں آتی ہے (ابھرتی ہے) اور اس میں بالیدگی آجاتی ہے (پھول جاتی ہے) بیشک جس نے اسے زندہ کیا ہے وہی مُردوں کو زندہ کرنے والا ہے بلاشبہ وہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے۔ (39) بے شک وہ لوگ جو ہماری آیتوں میں کجروی کرتے ہیں (اور انہیں الٹے معنی پہناتے ہیں) وہ ہم پر پوشیدہ نہیں ہیں بھلا وہ شخص جو دوزخ میں ڈالا جائے وہ بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن و اطمینان کے ساتھ آئے؟ تم جو چاہو کرو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔ (40) جن لوگوں نے ذکر (قرآن) کا انکار کیا جب وہ ان کے پاس آیا حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔ (41) باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔ (42) (اے رسول(ص)) آپ سے وہی کچھ کہا جا رہا ہے جو آپ سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں(ع) سے کہا گیا ہے بیشک آپ کا پروردگار بڑا بخشش والا بھی ہے اور بڑے دردناک عذاب والا بھی۔ (43) اگر ہم اس (قرآن) کو عجمی زبان میں بنا کر نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف (کھول کر) کیوں بیان نہیں کی گئیں؟ آپ(ص) کہہ دیجئے کہ یہ ایمان لانے والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (بہرہ پن) ہے اور وہ ان کے حق میں نابینائی ہے اور یہ لوگ (بہرہ پن کی وجہ سے گویا) بہت دور راستہ کی جگہ سے پکارے جا رہے ہیں۔ (44) اور ہم ہی نے موسیٰ(ع) کو کتاب (توراۃ) عطا کی تھی تو اس میں اختلاف کیا گیا ہے اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان (اختلاف کرنے والوں) میں فیصلہ کر دیا جاتا اور بیشک وہ ایک تردد انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ (45) جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لئے کرتا ہے اور جو شخص برائی کرتا ہے تو اس کا وبال بھی اسی پر ہے اور آپ(ص) کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ (46) ساعت (قیامت) کا علم اسی (اللہ) کی طرف لوٹایا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتا اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اسی (اللہ) کے علم کے ساتھ اور جس دن وہ (اللہ) ان (مشرکین) کو پکارے گا (اور پوچھے گا کہ)میرے شریک کہاں ہیں؟ وہ کہیں گے کہ ہم تجھے بتا چکے ہیں (عرض کر چکے ہیں) کہ ہم میں سے کوئی بھی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے(اور نہ کوئی ہے)۔ (47) اور جن کو وہ پہلے پکارا کرتے تھے وہ سب (اس دن) گم ہو جائیں گے اور وہ سمجھ جائیں گے کہ اب ان کے لئے چھٹکارا نہیں ہے۔ (48) انسان بھلائی کی دعا کرتے ہوئے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو ایکدم بالکل مایوس و ناامید ہو جاتا ہے۔ (49) اور اگر ہم اسے اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچتی تھی اپنی رحمت کامزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ کہتا ہے یہ تو میرے ہی لئے ہے (میں اس کامستحق ہوں) نیز کہتا ہے کہ میں خیال نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف کبھی لوٹایا بھی گیا تو یقیناً میرے لئے اس کے ہاں بھی بہتری ہوگی ہم کافروں کو ضرور ان کے ان اعمال سے آگاہ کریں گے جو وہ کرتے رہے اور انہیں سخت عذاب کامزہ چکھائیں گے۔ (50) اور جب ہم انسان کو کوئی کچھ نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ (تکبر سے)منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرنے لگتا ہے اورجب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پھر لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے۔ (51) آپ(ص) کہہ دیجئے! اے کافرو! تم(غور کر کے)مجھے بتاؤ کہ اگر یہ (قرآن) اللہ کی طرف سے ہے پھر تم نے اس کا انکار کیا تو اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو مخالفت میں بہت دور نکل جائے؟ (52) ہم انہیں نشانیاں دکھائیں گے آفاق و کائنات میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ وہ (اللہ) بالکل حق ہے۔ کیا تمہارے پروردگار کے لئے یہ امر کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز پر شاہد ہے۔ (53) یاد رکھو۔ یہ لوگ اپنے پروردگارکی بارگاہ میں حاضری و حضوری کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں آگاہ ہو جاؤ کہ وہ (اللہ) ہر چیز کااحاطہ کئے ہوئے ہے۔ (54) |
پچھلی سورت: سورہ غافر | سورہ فصلت | اگلی سورت:سورہ شوری |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶۔
- ↑ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹۔
- ↑ بنی ہاشمی، توضیح المسائل مراجع، ج۱، ص۶۱۵و۶۱۷
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۱ق، ج۹، ص۳۴۳۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۷، ص۳۵۸-۳۵۹۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۳۰۴۔
- ↑ شیخ طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۹، ص۱۳۱و۱۳۲؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵۶۸؛ مراغی، تفسیر المراغی، ۱۹۸۵م، ج۲۴، ص۱۳۸۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۰۸۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۷ش، ج۹، ص۵۔
- ↑ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۳۔
- ↑ بحرانی، تفسیر البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۷۷۵۔
- ↑ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۱۴۱۔
- ↑ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۱۴۶۔
- ↑ علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۱۱۷۔
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- بحرانی، سید ہاشم، البرہان، تہران، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق۔
- بنی ہاشمی خمینی، سید محمد حسن، توضیح المسائل مراجع، دفتر نشر اسلامی، چاپ سوم، ۱۳۷۸ش۔
- حرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ق۔
- حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ الفقہاء، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ق۔
- خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، مکتبۃ الاعلام الاسلامی، ۱۴۰۹ق۔
- شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش۔
- طباطبایی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۳م۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ بیستونی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۹۰ش۔
- علی بابایی، احمد، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۲ش۔
- فخررازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، بیروت، ۱۴۱۷ق/ ۱۹۹۷م۔
- مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۰۳ق۔
- مراغی، احمد مصطفی، تفسیر المراغی، بیروت، ۱۹۸۵۔
- معرفت، محمد ہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابو محمد وکیلی، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دہم، ۱۳۷۱ش۔
- نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام فی ثوبہ الجدید، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۱ق۔