سورہ احزاب

ویکی شیعہ سے
سجدہ سورۂ احزاب سباء
ترتیب کتابت: 33
پارہ : 21 و 22
نزول
ترتیب نزول: 90
مکی/ مدنی: مدنی
اعداد و شمار
آیات: 73
الفاظ: 1307
حروف: 5787

سورہ اَحزاب قرآن کی 33ویں سورہ ہے جو قرآن کے 21ویں اور 22ویں پارے میں واقع ہے۔ یہ سورہ مدنی سوتوں کا حصہ ہے۔ اس سورت کا عمدہ حصہ جنگ احزاب یا جنگ خندق کے متعلق ہونے کی وجہ سے اس سورت کا نام "سورہ احزاب" رکھا گیا ہے۔ سورہ احزاب میں کافروں کی کی پیروی نہ کرنے، خدا کی اطاعت کرنے، دوران جاہلیت کے بعض قوانین، وظائف ازواج پیغمبر، پیغمبر اکرمؐ کا زینب بنت جحش سے نکاح کی داستان اور حجاب کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔

سورہ احزاب کی بہت سی آیتیں مشہور ہیں من جملہ ان میں وہ آیت ہے جس میں ازواج پیغمبرؐ کو اُمَّہات المؤمنین یا پیغمبر اکرمؐ کو نمونہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح آیت تطہیر، آیت خاتمیت، آیت صلوات اور آیت امانت اس سورے کی مشہور آیات میں سے ہیں۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو اس کی تلاوت کرے وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا یا قیامت کے دن پیغمبر اکرم اور آپ کے ازواج کے ہمراہ ہونگے۔

تعارف

  • نام

اس سورت کو اَحزاب کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس کا عمدہ حصہ جنگ احزاب یا جنگ خندق کے بارے میں ہے۔[1] "احزاب" گروہ‌ کے معنی میں ہے[2] یہ لفظ اس سورت کی 20ویں آیت میں دو مرتبہ اور ایک مرتبہ 22ویں آیت میں تکرار ہوا ہے۔[3]

  • ترتیب اور محل نزول

سورہ احزاب مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے قرآن کی 90ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 33ویں سورہ ہے[4] اور قرآن کے 21ویں اور 22ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ احزاب 73 آیات، 1307 کلمات اور 5787 حروف پر مشتمل ہے اور حجم کے اعتبار سے اس کا شمار سور مَثانی میں ہوتا ہے۔[5]

مضامین

سورہ احزاب میں گوناگون اعتقادی اور فقہی مسائل، داستانوں، عبرتوں خاص کر غزوہ احزاب یا جنگ خندق کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔[6] تفسیر نمونہ کے مطابق اس سورت کے بعض موضوعات درج ذیل ہیں:

سورہ احزاب کے مضامین[8]
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پیغمبر کی نسبت مؤمنوں کی ذمہ داریاں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
مقدمہ؛ آیہ ۱-۳
پیغمبر کو صرف اللہ کی اطاعت کرنا چاہیے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
خاتمہ؛ آیہ ۶۳-۷۳
نجات کا واحد ذریعہ رسول اللہ کی پیروی
 
آٹھویں ذمہ داری؛ آیہ ۵۶-۶۲
رسول اللہ اور مؤمنوں کو اذیت نہ دینا
 
ساتویں ذمہ داری؛ آیہ ۴۹-۵۲
پیغمبر کی شخصی زندگی کا رعایت کرنا
 
چھٹی ذمہ داری؛ آیہ ۴۹-۵۲
پیغمبر کی شادی کے مخصوص احکام کو ماننا
 
پانچویں ذمہ داری؛ آیہ ۴۱-۴۸
اللہ کی بندگی اور پیغمبر کی بشارت کو ماننا
 
چوتھی ذمہ داری؛ آیہ ۳۶-۴۰
پیغمبر کے فیصلوں کو تسلیم‌ کرنا
 
تیسری ذمہ داری؛ آیہ ۲۸-۳۵
پیغمبر کی بیویوں کی ذمہ داریاں
 
دوسری ذمہ داری؛ آیہ ۹-۲۷
دشمنوں سے مقابلے میں پیغمبر کی ہمراہی
 
پہلی ذمہ داری؛ آیہ ۴-۸
پیغمبر کے دینی احکام پر عمل کرنا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۶۳
قیامت نزدیک ہونا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۵۶ - ۵۸
پیغمبر اور مؤمنوں کو اذیت دینے کی سزا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۵۳
اجازت کے بغیر پیغمبر کے گھر داخل نہ ہونا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۴۹
مطلقہ عورتوں کی عدت اور مہر
 
پہلا مطلب؛آیہ ۴۱ - ۴۴
اللہ کو زیادہ یاد کریں
 
پہلا مطلب آیہ؛ ۳۶
اللہ اور پیغمبر کی نافرمانی نہ کرنا
 
پہلی ذمہ داری؛ آیہ ۲۸ - ۲۹
اشرافیت سے پرہیز
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۹ - ۱۱
جنگ احزاب میں غیبی امداد
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۴
ظہار کے طور پر بیویوں کو طلاق نہ دینا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۶۴ - ۶۸
پیغمبر کی مخالفت کا انجام
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۹
عورتوں کو تنگ کرنے سے بچانے میں حجاب کی رعایت کا اثر
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۳
پیغمبر کے گھر پر زیادہ نہ ٹھہرنا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۰
ان عورتوں کی فہرست جن سے پیغمبر کو شادی کرنا جائز ہے
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۴۵ - ۴۸
پیغمبر کا مؤمنوں کو بشارت
 
دوسرا مطلب؛آیہ ۳۷
پیغمبر کے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے شادی کا حکم
 
دوسری ذمہ داری؛ آیہ ۳۰ - ۳۱
گناہوں سے اجتناب
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۲ - ۲۰
جنگ احزاب میں منافقوں کے اقدامات
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۴ - ۵
منہ بولے بیٹے کے قانون کی حیثیت ختم کرنا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۶۹ - ۷۱
پیغمبر خدا کی اطاعت کا انجام
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۶۰ - ۶۲
پیغمبر کے خلاف افواہیں پھیلا کر تنگ کرنے والوں کو تنبیہ
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۵۳ - ۵۵
ازواجِ نبی کے حریم کی رعایت کرنا
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۵۱
ازواج کی باری کی رعایت میں پیغمبر کی ذمہ داری
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۳۸ - ۴۰
پیغمبر صرف اپنی ذمہ داری پر عمل کرے
 
تیسری ذمہ داری؛آیہ ۳۲
نامحرموں سے ملاقات میں حریم کی رعایت
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۲۱ - ۲۳
جنگ احزاب میں مؤمنوں کا استقامت
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۶
ازواجِ نبی کی حرمت کی رعایت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛آیہ ۷۲ - ۷۳
نجات کا واحد ذریعہ امانت الہی کی پیروی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۵۲
پیغمبر کو شادی سے منع
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھی ذمہ داری؛آیہ ۳۳ - ۳۴
دینی احکام پر عمل
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۳۴
مؤمنوں کو اجر اور منافقوں کو عذاب
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۶
نسبی رشتہ داروں میں ارث کے قانون کی رعایت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
نتیجہ؛ آیہ ۳۵
مؤمن مرد اور عورتوں کا اجر
 
پانچواں مطلب؛آیہ ۲۵ - ۲۷
جنگ احزاب میں کافروں اور ان کے حامیوں کی شکست
 
تذکر؛آیہ ۷ - ۸
پیغمبر اسلام کا دین تمام انبیاء کا آئین ہے


آیات مشہورہ

حرم امام علیؑ کا دروازہ

آیت اُولو الأرحام

  • النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ (ترجمہ: بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں)(آیت نمبر 6)

سورہ احزاب کی چھٹی آیت میں ازواج پیغمبر کو مؤمنوں کی مائیں قرار دی گئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس آیت کا اصلی مقصد مسلمانوں کا اپنے نسبی رشتہ داروں سے ارث لینا اور ازواج پیغمبر کی عزت و احترام کے واجب ہونا اور ان کے ساتھ ازدواج کے حرام ہونے کو بیان کرنا ہے۔[9]

آیت اُسوہ

  • لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا  (ترجمہ: مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے)(آیت نمبر 21)

تفسیر المیزان کے مطابق یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کے احکام میں سے ایک حکم کو بیان کرتی ہے۔ اس حکم کے مطابق تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ اپنے کردار اور گفتار میں پیغمبر اکرمؐ کی پیروی کریں اور خدا کی راہ میں آپؐ کی جد و جہد کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں۔[10]

آیت تطہیر

  • إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (ترجمہ: بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیھ السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے)(آیت نمبر 33)

سورہ احزاب کی آیت نمبر 33 کا یہ حصہ آیت تطہیر کے نام سے مشہور ہے۔ شیعہ اور اہل سنت منابع میں آیا ہے کہ یه آیت اصحاب کساء کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔[11] اس آیت میں تصریح کی گئی ہے کہ خداوند عالم نے اہل بیتؑ کو تمام گناہوں اور نجاستوں سے پاک و منزہ فرمایا ہے۔ شیعہ علماء ائمہ معصومین کی عصمت کو ثابت کرنے کیلئے اس آیت سے استدلال کرتے ہیں۔[12]

آیت خاتمیت

  • مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (ترجمہ: محمد تمہارے مُردوں میں سے کسی ایک کے باپ نہیں ہیں لیکن و ہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیائ علیھ السّلامکے خاتم ہیں اور اللہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے)(آیت نمبر 40)

اس آیت میں پیغمبر اسلامؐ کو خاتم النبیین کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ "لفظ خاتم" اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کے ذریعے کسی اور چیز کو اختتام تک پہنچایا جاتا ہے۔[13] مسلمان دانشوروں کے مطابق اس آیت کی رو سے پیغمبر اسلامؐ خدا کے آخری نبی ہیں آپؐ کے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔[14]

آیت صلوات

  • إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (ترجمہ: بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلٰوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبانِ ایمان تم بھی ان پر صلٰوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو۔)(آیت نمبر 56)

اس آیت کو نماز مغرب کے تعقیبات کے عنوان سے پڑھنے کی سفارش ہوئی ہے۔[15] شیعہ مساجد میں ہر نماز کے بعد ایک شخص اس آیت کو بلند آواز کے ساتھ تلاوت کرتے ہیں جس کے بعد تمام حاضرین تین دفعہ بلند آواز کے ساتھ صلوات پڑھتے ہیں۔ شیعہ اور اہل سنت منابع حدیثی میں آیا ہے کہ جب پیغمبر اکرمؐ پر صلوات بھیجی جاتی ہے تو آپ کی اہل بیتؑ پر بھی صلوات بھیجنا ضروری ہے۔[16]

آیت حجاب

  • يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا (ترجمہ: اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں, بیٹیوں, اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے)(آیت نمبر 59)

یہ آیت دیگر بعض آیات کے ساتھ [17] آیات حجاب کے نام سے معروف‌ ہیں۔ مفسرین کے مطابق اس آیت میں مسلمان خواتین کو مکمل حجاب کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس کام میں خود ان خواتین کی بھلائی ہے کیونکہ جب خواتین مکمل حجاب میں ہوتی ہیں تو مردوں کی اذیت و ازار سے محفوظ رہتی ہیں۔[18]

آیت امانت

  • إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا (ترجمہ: بیشک ہم نے امانت کو آسمانً زمین اور پہاڑ سب کے سامنے پیش کیا اور سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور خوف ظاہر کیا بس انسان نے اس بوجھ کو اٹھالیا کہ انسان اپنے حق میں ظالم اور نادان ہے)۰آیت نمبر 72)

اس آیت میں لفظ "امانت" سے کیا مراد ہے؟ مفسرین کے درمیان اس حوالے سے اختلاف موجود ہے اور اس حوالے سے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ تفاسیر میں ولایت الہی، عقل، اختیار، خدا کی معرفت اور تکالیف دینی کو اس آیت میں لفظ "امانت" کے مصادیق میں سے قرار دیئے گئے ہیں۔[19]

تاریخی واقعات اور داستانیں

  • جنگ احزاب: دشمنوں کی آمد، خدا کی غیبی امداد، بعض مسلمانوں میں شکوک و شبہات پیدا ہونا، فرار کرنے کی تنبیہ، کفار کا واپس چلا جانا اور جنگ کا خاتمہ، کفار کے ساتھ ہم پیمان اہل کتابِ کا محاکمہ (آیت نمبر 9-23)؛
  • پیمبر اکرمؐ کا زید کی طلاق یافتہ بیوی سے نکاح(آیت نمبر 37)؛
  • مدینہ کے منافقین اور افواہیں پھیلانے والوں کی تنبیہ (آیت نمبر 60-61)۔

فضیلت اور خواص

کتاب مجمع البیان کی ایک حدیث کے مطابق اگر کوئی شخص سورہ احزاب کو اپنے اہل و عیال کے لئے تعلیم دے تو یہ شخص عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔[20] امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہے کہ وہ لوگ جو اس سورت کی بہت زیادہ تلاوت کرتے ہیں قیامت کے دن پیغمبر اکرمؐ اور آپؐ کے ازواج مطہرات کے ہمراہ ہونگے۔[21]

متن اور ترجمہ

سورہ احزاب
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿1﴾ وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا ﴿2﴾ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا ﴿3﴾ مَّا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءكُمْ أَبْنَاءكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ﴿4﴾ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿5﴾ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ وَأُوْلُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَى أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا كَانَ ذَلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا ﴿6﴾ وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا ﴿7﴾ لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ وَأَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿8﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَاءتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا ﴿9﴾ إِذْ جَاؤُوكُم مِّن فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا ﴿10﴾ هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا ﴿11﴾ وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا ﴿12﴾ وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا ﴿13﴾ وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا ﴿14﴾ وَلَقَدْ كَانُوا عَاهَدُوا اللَّهَ مِن قَبْلُ لَا يُوَلُّونَ الْأَدْبَارَ وَكَانَ عَهْدُ اللَّهِ مَسْؤُولًا ﴿15﴾ قُل لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿16﴾ قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم مِّنَ اللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿17﴾ قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الْمُعَوِّقِينَ مِنكُمْ وَالْقَائِلِينَ لِإِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ إِلَيْنَا وَلَا يَأْتُونَ الْبَأْسَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿18﴾ أَشِحَّةً عَلَيْكُمْ فَإِذَا جَاء الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُم بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ أَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ أُوْلَئِكَ لَمْ يُؤْمِنُوا فَأَحْبَطَ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا ﴿19﴾ يَحْسَبُونَ الْأَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوا وَإِن يَأْتِ الْأَحْزَابُ يَوَدُّوا لَوْ أَنَّهُم بَادُونَ فِي الْأَعْرَابِ يَسْأَلُونَ عَنْ أَنبَائِكُمْ وَلَوْ كَانُوا فِيكُم مَّا قَاتَلُوا إِلَّا قَلِيلًا ﴿20﴾ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا ﴿21﴾ وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا ﴿22﴾ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ﴿23﴾ لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِن شَاء أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿24﴾ وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا ﴿25﴾ وَأَنزَلَ الَّذِينَ ظَاهَرُوهُم مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن صَيَاصِيهِمْ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِيقًا تَقْتُلُونَ وَتَأْسِرُونَ فَرِيقًا ﴿26﴾ وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَرْضًا لَّمْ تَطَؤُوهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا ﴿27﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا ﴿28﴾ وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿29﴾ يَا نِسَاء النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا ﴿30﴾ وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ﴿31﴾ يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿32﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿33﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴿34﴾ إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿35﴾ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا ﴿36﴾ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا ﴿37﴾ مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا ﴿38﴾ الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا ﴿39﴾ مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ﴿40﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ﴿41﴾ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴿42﴾ هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا ﴿43﴾ تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا ﴿44﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ﴿45﴾ وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا ﴿46﴾ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنَّ لَهُم مِّنَ اللَّهِ فَضْلًا كَبِيرًا ﴿47﴾ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا ﴿48﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا ﴿49﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاء اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿50﴾ تُرْجِي مَن تَشَاء مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاء وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ذَلِكَ أَدْنَى أَن تَقَرَّ أَعْيُنُهُنَّ وَلَا يَحْزَنَّ وَيَرْضَيْنَ بِمَا آتَيْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي قُلُوبِكُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَلِيمًا ﴿51﴾ لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاء مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا ﴿52﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاء حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا ﴿53﴾ إِن تُبْدُوا شَيْئًا أَوْ تُخْفُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ﴿54﴾ لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاء إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاء أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ وَاتَّقِينَ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ﴿55﴾ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿56﴾ إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿57﴾ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا ﴿58﴾ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاء الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿59﴾ لَئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ﴿60﴾ مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ﴿61﴾ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ﴿62﴾ يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا ﴿63﴾ إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ الْكَافِرِينَ وَأَعَدَّ لَهُمْ سَعِيرًا ﴿64﴾ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا لَّا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿65﴾ يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا ﴿66﴾ وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا ﴿67﴾ رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا ﴿68﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِندَ اللَّهِ وَجِيهًا ﴿69﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ﴿70﴾ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴿71﴾ إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا ﴿72﴾ لِيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿73﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے نبی! اللہ سے ڈرتے رہیں اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کریں۔ بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔ (1) اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ کو وحی کی جاتی ہے اس کی پیروی کریں بے شک تم لوگ جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔ (2) اور آپ اپنے پروردگار پر توکل کریں بے شک اللہ تعالیٰ کارسازی کیلئے کافی ہے۔ (3) اور اللہ نے کسی مرد کے سینہ میں دو دل نہیں بنائے اور نہ ہی تمہاری ان بیویوں کو تمہاری مائیں بنایا ہے جن سے تم ظہار کرتے ہو اور نہ ہی اس نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (حقیقی) بیٹا بنایا ہے اور وہی (سیدھے) راستے کی ہدایت کرتا ہے۔ (4) ان (منہ بولے بیٹوں) کو ان کے (حقیقی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور اگر تمہیں ان کے (حقیقی) باپوں کا علم نہ ہو تو پھر وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں اور تم سے جو بھول چوک ہو جائے اس کا تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ ہاں البتہ (گناہ اس پر ہے) جو تم دل سے ارادہ کرکے کرو۔ اور اللہ بڑا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے۔ (5) نبی مؤمنین پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق (تصرف) رکھتے ہیں۔ اور آپ کی بیویاں ان (مؤمنین) کی مائیں ہیں اور کتاب اللہ کی رو سے رشتہ دار بہ نسبت عام مؤمنین و مہاجرین کے (وراثت میں) ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہو۔ یہ حکم کتاب (الٰہی) میں لکھا ہوا ہے۔ (6) اور وہ وقت یاد کرو۔ جب ہم نے نبیوں سے عہد و پیمان لیا تھا اور آپ سے بھی اور نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے بھی اور ہم نے ان سب سے سخت عہد لیا تھا۔ (7) تاکہ وہ (پروردگار) ان سچے لوگوں سے ان کی سچائی کے متعلق سوال کرے اور اس نے کافروں کیلئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (8) اے ایمان والو! اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے جب (کفار کے) لشکر تم پر چڑھ آئے اور ہم نے (تمہاری مدد کیلئے) ان پر ہوا (آندھی) بھیجی اور (فرشتوں کے) ایسے لشکر بھیجے جن کو تم نے نہیں دیکھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے۔ اللہ اسے خوب دیکھ رہا تھا۔ (9) جب وہ تم پر اوپر اور نیچے سے چڑھ آئے اور (شدتِ خوف سے) آنکھیں پتھرا گئیں اور دل (کلیجے) منہ کو آگئے اور تم اللہ کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔ (10) اس وقت ایمان والوں کو خوب آزمایا گیا اور انہیں سخت زلزلہ میں ڈال دیا (سخت جھنجھوڑا گیا)۔ (11) اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہنے لگے کہ خدا اور رسول نے ہم سے (فتح کا) جو وعدہ کیا تھا وہ دھوکہ کے سوا کچھ نہ تھا۔ (12) اور وہ وقت یاد کرو جب ان میں سے ایک گروہ کہنے لگا کہ اے یثرب والو! اب (یہاں) تمہارے ٹھہرنے کا موقع نہیں ہے سو واپس چلو اور ان میں سے ایک گروہ یہ کہہ کر پیغمبرِ خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے اجازت مانگ رہا تھا کہ ہمارے گھر خالی (غیر محفوظ) ہیں حالانکہ وہ خالی (غیر محفوظ) نہیں تھے وہ تو صرف (محاذ سے) بھاگنا چاہتے تھے۔ (13) اور اگر ان پر اسی (مدینہ) کے اطراف سے (دشمن) گھس آتے اور پھر انہیں اس فتنہ (میں شرکت) کی دعوت دی جاتی تو یہ اس میں پڑ جاتے اور اس میں زیادہ توقف نہ کرتے۔ (14) حالانکہ انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ وہ (مقابلہ میں) پیٹھ نہیں پھیریں گے اور اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اس کے متعلق بازپرس کی جائے گی۔ (15) آپ کہہ دیجئے! کہ اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہیں کوئی فائدہ نہ دے گا اگر ایسا کیا بھی تو پھر بھی (زندگانی دنیا سے) تمہیں لطف اندوز ہونے کا بہت تھوڑا موقع دیا جائے گا۔ (16) آپ کہئے! کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا اگر وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے (تو اسے کون روک سکتا ہے؟) اور وہ لوگ اللہ کے سوا اپنا نہ کوئی سرپرست پائیں گے اور نہ کوئی مددگار۔ (17) اللہ تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جہاد سے) روکتے ہیں اور انہیں بھی جو اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ (محاذِ جنگ چھوڑ کر) ہماری طرف آجاؤ اور یہ لوگ میدانِ جنگ میں بہت کم آتے ہیں۔ (18) وہ تمہارے معاملہ میں سخت بخیل ہیں اور جب خوف (کا وقت) آجائے تو آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اس شخص کی طرح گھوم رہی ہیں جس پر موت کی غشی طاری ہو پھر جب خوف جاتا رہے تو یہ لوگ (اپنی) تیز زبانوں سے طعنہ دیتے ہیں یہ مال (غنیمت) کے بڑے حریص ہیں (دراصل) یہ لوگ ایمان لائے ہی نہیں چنانچہ اللہ نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے ہیں اور ایسا کرنا اللہ کیلئے بالکل آسان ہے۔ (19) (دشمن چلا گیا مگر) یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ ابھی لشکر گئے نہیں ہیں اور اگر وہ لشکر (دوبارہ) آجائیں تو یہ پسند کریں گے کہ کاش ہم صحرا میں بدوؤں کے ساتھ جا کر رہیں اور وہاں سے تمہاری خبریں پوچھتے رہیں اور اگر تم میں ہوتے تو جب بھی (دشمن سے) جنگ نہ کرتے مگر بہت کم۔ (20) بے شک تمہارے لئے پیغمبرِ اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ذات میں (پیروی کیلئے) بہترین نمونہ موجود ہے۔ ہر اس شخص کیلئے جو اللہ (کی بارگاہ میں حاضری) اور قیامت (کے آنے) کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہے۔ (21) اور (سچے) اہلِ ایمان کا حال یہ تھا کہ جب انہوں نے لشکروں کو دیکھا تو کہنے لگے کہ یہ ہے وہ (لشکر) جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا اور رسول نے سچ فرمایا تھا اور اس (بات) نے ان کے ایمان اور (جذبۂ) تسلیم میں مزید اضافہ کر دیا۔ (22) اور اہلِ ایمان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے وہ عہد و پیمان سچا کر دکھایا جو اللہ سے کیا تھا۔ سو ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اپنا وقت پورا کر چکے ہیں اور کچھ اس (وقت) کا انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے (اپنی روش میں) ذرا بھی تبدیلی نہیں کی۔ (23) تاکہ خدا سچوں کو ان کی سچائی کی جزا دے اور منافقوں کو چاہے تو سزا دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (24) اور اللہ نے کافروں کو غم و غصہ کی حالت میں (بے نیل مُرام) لوٹایا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکے اور اللہ نے مؤمنوں کو جنگ (کی زحمت) سے بچا لیا اور اللہ بڑا طاقتور (اور) غالب ہے۔ (25) خدا نے ان اہلِ کتاب کو جنہوں نے ان (کفار) کی مدد کی تھی ان کے قلعوں سے اتار دیا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ چنانچہ تم ان میں سے بعض کو قتل کرنے لگے اور بعض کو قید کر لیا۔ (26) اور (خدا نے) تمہیں ان (کافروں) کی زمین کا اور ان کے گھروں کا اور ان کے اموال کا اور ان کی اس زمین کا جس پر تم نے قدم بھی نہیں رکھا تھا وارث بنا دیا اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (27) اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہا گر تم دنیاوی زندگی اور اس کی زیب و زینت چاہتی ہو تو آؤ کہ تمہیں کچھ مال و متاع دے کر اچھے طریقے سے رخصت کروں۔ (28) اور اگر تم خدا اور اس کے رسول اور دارِ آخرت کی طلبگار ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے جو نیکوکار ہیں ان کیلئے اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔ (29) اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کوئی بے حیائی اور برائی کرے گی تو اسے دوہری سزا دی جائے گی اور یہ بات اللہ کیلئے بالکل آسان ہے۔ (30) اور تم میں سے جو خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل کرتی رہے گی تو ہم اس کو اس کا اجر و دہرا دیں گے اور ہم نے اس کیلئے (جنت میں) عمدہ روزی تیار کر رکھی ہے۔ (31) اے نبی کی بیویو! تم اور (عام) عورتوں کی طرح نہیں ہوا اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو۔ پس تم ایسے نرم لہجہ میں بات نہ کرو کہ جس کے دل میں کوئی بیماری ہے وہ طمع کرنے لگے اور قاعدے کے مطابق (باوقار طریقہ سے) بات کیا کرو۔ (32) اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور سابقہ زمانۂ جاہلیت کی طرح اپنی آرائش کی نمائش نہ کرتی پھرو (باہر نہ نکلا کرو) اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کیا کرو۔ اے اہل بیت! اللہ تو بس یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کے رجس (آلودگی) کو دور رکھے اور تمہیں اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جس طرح پاک رکھنے کا حق ہے۔ (33) اور اللہ کی جو آیتیں اور حکمت کی جو باتیں تمہارے گھروں میں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ان کو یاد رکھو بے شک اللہ بڑا باریک بین (اور) بڑا باخبر ہے۔ (34) بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں، اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں، سچے مرد اور سچی عورتیں، صابر مرد اور صابر عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو بکثرت یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں اللہ نے ان کیلئے مغفرت اور بڑا اجر و ثواب مہیا کر رکھا ہے۔ (35) کسی مؤمن مرد اور کسی مؤمن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب خدا اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں تو انہیں اپنے (اس) معاملے میں کوئی اختیار ہو اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ کھلی ہوئی گمراہی میں پڑے گا۔ (36) (اے رسول! وہ وقت یاد کرو) جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور آپ نے احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے (اسے نہ چھوڑ) اور اللہ سے ڈر۔ اور آپ (اس وقت) وہ بات اپنے دل میں چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں (کی طعن و تشنیع) سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں (بہرحال) جب زید نے اس عورت (زینب) سے اپنی حاجت پوری کر لی (اسے طلاق دے دی) تو ہم نے اس خاتون کی شادی آپ سے کر دی تاکہ اہلِ ایمان پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے (نکاح کرنے) کے معاملے میں کوئی تنگی نہ رہ جائے جب وہ ان سے (اپنی) حاجت پوری کر چکے ہوں (اور انہیں طلاق دے کر فارغ کر چکے ہوں) اور اللہ کا حکم تو بہرحال ہوکر رہتا ہے۔ (37) اس کام کے کرنے میں نبی(ص) پر کوئی مضائقہ نہیں ہے جو خدا نے ان کیلئے مقرر کیا ہے جو لوگ (انبیاء(ع)) اس سے پہلے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں بھی خدا کا یہی معمول رہا ہے اور اللہ کا حکم حقیقی اندازے کے مطابق مقرر کیا ہوا ہوتا ہے۔ (38) وہ (پیغمبر(ص)) ایسے لوگ ہیں جو اللہ کے پیغامات (اس کے بندوں تک) پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور وہ اللہ کے سوا اور کسی سے نہیں ڈرتے اور محاسبہ کیلئے اللہ ہی کافی ہے۔ (39) محمد (صلی اللہ علیہ و آلہٰ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ ہاں البتہ وہ اللہ کے رسول(ص) اور خاتم النبیین(ص) (سلسلۂ انبیاء کے ختم کرنے والے اور مہرِ اختتام) ہیں اور خدا ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے۔ (40) اے ایمان والو! اللہ کو بکثرت یاد کیا کرو۔ (41) اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو۔ (42) وہ (اللہ) وہی ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی (دعائے مغفرت) کرتے ہیں تاکہ تمہیں (دوزخ اور جحیم کی) تاریکیوں سے نور (جنت و نعیم) کی طرف نکال لائے اور وہ اہلِ ایمان پر بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (43) جس دن وہ اس کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو ان کو سلام سے دعا دی جائے گی (کہ تم سلامت رہو) اور اس نے ان کیلئے باعزت اجر (بہشت) تیار کر رکھا ہے۔ (44) اے نبی(ص)! ہم نے آپ کو (لوگوں کا) گواہ بنا کر اور (نیکوکاروں کو) خوشخبری دینے والا اور (بدکاروں کو) ڈرانے والا (45) اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور (رشد و ہدایت کا) روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے۔ (46) اور ایمان والوں کو خوشخبری دیجئے کہ اللہ کی طرف سے ان کیلئے بڑا فضل و کرم ہے۔ (47) اور (خبردار) کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجئے گا اور ان کی اذیت رسانی کو چھوڑ دیجئے (اس کی پرواہ نہ کریں) اور اللہ پر بھروسہ کیجئے اور کارسازی کیلئے اللہ کافی ہے۔ (48) اے ایمان والو! جب تم مؤمن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انہیں ہاتھ لگانے (مباشرت کرنے) سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت نہیں ہے جسے تم شمار کرو (اور جس کے دنوں کو گنو) لہٰذا انہیں کچھ مال دے کر اور خوبصورتی سے رخصت کر دو۔ (49) اے نبی(ص)! ہم نے آپ کیلئے آپ کی وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر آپ نے ادا کر دیئے ہیں اور وہ مملوکہ کنیزیں جو اللہ نے بطورِ غنیمت آپ کو عطا کی ہیں اور آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے (یہ سب بھی حلال ہیں) اور اس مؤمن عورت کو بھی (حلال کیا ہے) اگر وہ اپنا نفس نبی(ص) کو ھبہ کر دے بشرطیکہ نبی(ص) بھی اس سے نکاح کرنا چاہیں یہ (اجازت) صرف آپ کیلئے ہے دوسرے مؤمنوں کیلئے نہیں ہے ہم جانتے ہیں جو (احکام) ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور مملوکہ کنیزوں کے بارے میں مقرر کئے ہیں تاکہ آپ پر کسی قسم کی تنگی نہ ہو اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (50) (آپ کو اختیار ہے کہ) اپنی ازواج میں سے جس کو چاہیں دور کر دیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جن کو آپ نے علیٰحدہ کر دیا تھا اگر ان میں سے کسی کو (دوبارہ) طلب کرنا چاہیں تو اس میں بھی آپ کیلئے کوئی مضائقہ نہیں ہے یہ (اختیار جو آپ کو دیا گیا ہے) اس سے قریب تر ہے کہ ان (ازواج) کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور آپ انہیں جو کچھ عطا فرمائیں وہ سب کی سب اس پر خوش ہو جائیں اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اللہ اسے جانتا ہے اور (بے شک) اللہ بڑا جاننے والا (اور) بڑا بردبار ہے۔ (51) اب اس کے بعد اور عورتیں آپ کیلئے حلال نہیں ہیں اور نہ ہی اس کی اجازت ہے کہ ان کے بدلے اور بیویاں لے آئیں اگرچہ ان کا حسن و جمال آپ کو کتنا ہی پسند ہو۔ سوائے ان (کنیزوں) کے جو آپ کی ملکیت میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا نگران ہے۔ (52) اے ایمان والو! نبی(ص) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو۔ مگر جب تمہیں کھانے کیلئے (اندر آنے کی) اجازت دی جائے (اور) نہ ہی اس کے پکنے کا انتظار (نبی(ص) کے گھر میں بیٹھ کر کیا) کرو۔ لیکن جب تمہیں بلایا جائے تو (عین وقت پر) اندر داخل ہو جاؤ پھر جب کھانا کھا چکو تو منتشر ہو جاؤ اور دل بہلانے کیلئے باتوں میں نہ لگے رہو کیونکہ تمہاری باتیں نبی(ص) کو اذیت پہنچاتی ہیں مگر وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کچھ نہیں کہتے) اور اللہ حق بات (کہنے سے) نہیں شرماتا اور جب تم ان (ازواجِ نبی(ص)) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ (طریقۂ کار) تمہارے دلوں کیلئے اور ان کے دلوں کیلئے پاکیزگی کا زیادہ باعث ہے اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ تم رسولِ(ص) خدا کو اذیت پہنچاؤ اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد کبھی بھی ان کی بیویوں سے نکاح کرو بیشک یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑی (برائی گناہ کی) بات ہے۔ (53) تم اگر کسی چیز کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ۔ بہرحال اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔ (54) ان (ازواج النبی(ص)) کیلئے اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں کہ ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، بھانجے اور ان کی اپنی (مسلمان) عورتیں اور ان کی مملوکہ کنیزیں (ان کے) سامنے آئیں اور اللہ سے ڈرتی رہو۔ بے شک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔ (55) بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی(ص) پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو جس طرح بھیجنے کا حق ہے۔ (56) بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول(ص) کو اذیت پہنچاتے ہیں اللہ ان پر دنیا و آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کیلئے رسوا کرنے والا عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ (57) اور جو لوگ مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں بغیر اس کے کہ انہوں نے کوئی (جرم) کیا ہو۔ بے شک وہ ایک بڑے بہتان اور کھلے ہوئے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ (58) اے نبی(ص)! آپ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور (عام) اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ (باہر نکلتے وقت) اپنے اوپر چادر (بطور گھونگھٹ) لٹکا لیا کریں یہ طریقہ قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (59) اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میں افواہیں پھیلانے والے (اپنی حرکتوں سے) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف حرکت میں لے آئیں گے پھر وہ (مدینہ) میں آپ کے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر بہت کم۔ (60) وہ بھی لعنت کے مارے ہوئے وہ جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بری طرح قتل کئے جائیں گے۔ (61) جو (ایسے لوگ) ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی اللہ کا یہی دستور رہا ہے اور آپ اللہ کے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔ (62) لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کب آئے گی؟) آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو بس اللہ ہی کے پاس ہے (اے سائل!) تمہیں کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو؟ (63) بے شک اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کیلئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (64) جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے وہ (وہاں) کوئی حامی و مددگار نہیں پائیں گے۔ (65) جس دن ان کے چہرے (دوزخ کی) آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے تو وہ کہیں کہ کاش ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور (کاش) ہم نے رسول(ص) کی اطاعت کی ہوتی۔ (66) اور وہی کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم نے اپنی سرداروں کی اطاعت کی۔ (67) سو انہوں نے (سیدھے) راستہ سے ہمیں بھٹکا دیا اے ہمارے پرورگار! انہیں دوہرا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت کر۔ (68) اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے موسیٰ(ع) کو اذیت پہنچائی تھی تو اللہ نے انہیں ان کی ان باتوں (تہمتوں) سے بَری کر دیا اور وہ اللہ کے نزدیک بڑے معزز تھے۔ (69) اے ایمان والو! اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور درستی و راستی کی بات کہا کرو۔ (70) اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح کرے گا۔ (71) بے شک ہم نے امانت کو آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا مگر ان سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور وہ اس سے ڈر گئے اور انسان نے اسے (بلا تامل) اٹھا لیا بے شک وہ بڑا ظالم اور جاہل ہے۔ (72) تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور منافق عورتوں کو سزا دے اور (تاکہ) مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کی توبہ قبول کرے (ان پر نظرِ توجہ فرمائے) اور بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (73)

پچھلی سورت: سورہ سجدہ سورہ احزاب اگلی سورت:سبأ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۱۸۳۔
  2. معین، فرہنگ فارسی، ذیل واژہ احزاب۔
  3. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۶۔
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶۔
  5. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۶۔
  6. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۲۷۳۔
  7. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۱۸۴و۱۸۵۔
  8. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  9. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۲۷۷۔
  10. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۲۸۸۔
  11. ترمذی، سنن الترمذی، ۱۴۰۳ق، ج۵، ، ص۶۹۹؛ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۴۰۳۔
  12. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۵۶۰؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۳۱۱۔
  13. مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۵ش، ج۳، ص۱۵۵۔
  14. علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۳۲۵؛ مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۵ش، ج۳، ص۱۵۵۔
  15. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، تعقیبات نماز مغرب۔
  16. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۴۱۸۔
  17. آیہ ۵۳ ہمین سورہ یعنی احزاب و آیہ ۳۱ سورہ نور۔
  18. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۴۲۷و۴۲۸۔
  19. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۷، ص۴۵۱و۴۵۲۔
  20. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۵۲۴۔
  21. شیخ صدوق، ثواب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۰۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • ترمذی، محمّد بن عیسی، سنن الترمذی، تحقیق و تصحیح عبدالوہاب عبداللطیف، بیروت، دارالفکر،‏‎ ‎‏چاپ دوم، ۱۴۰۳ق۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • صدوق، محمد بن علی، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال‏، قم، دار الشریف رضی، ۱۴۰۶ق۔
  • صدوق، محمد بن‌ علی، معانی الأخبار، تحقیق علی اکبر‌ غفاری، قم، انتشارات اسلامی، ۱۴۰۳ق۔
  • طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم، انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تحقیق محمد جواد بلاغی، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
  • عروسی حویزی، عبدعلی بن جمعہ، نور الثقلین، قم، اسماعیلیان، ۱۴۱۵ق۔
  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان۔
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر قمی، قم، دارالکتاب، چاپ چہارم، ۱۳۶۷ش۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش۔
  • مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، تہران، صدرا، چاپ پنجم، ۱۳۷۵ش۔

بیرونی روابط