حضرت یسع
بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے | |
---|---|
قرآنی نام: | اَلْیَسَع |
کتاب مقدس میں نام: | Elisha[1] |
قوم کا نام: | بنی اسرائیل |
بعد از: | حضرت الیاس |
مشہوراقارب: | حضرت ابراہیم |
معجزات: | مردوں کو زندہ کرنا، بیماروں کو شفا دینا |
ہم عصر پیغمبر: | حضرت الیاس |
دین: | یکتا پرستی |
قرآن میں نام کا تکرار: | 2 بار |
اولوالعزم انبیاء | |
حضرت محمدؐ • حضرت نوح • حضرت ابراہیم • حضرت موسی • حضرت عیسی |
اَلْیَسَع یا حضرت یسع، بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں جو حضرت الیاس کے بعد مقام نبوت پر فائز ہوا۔ ان کا نام قرآن میں دو بار آیا ہے اور کتاب مقدس میں ان کی شخصیت کے بارے میں نسبتا تصیلی بحث کی گئی ہے۔ بعض مفسرین حضرت الیسع کو حضرت خضر اور حضرت یوشع کے ساتھ ایک شخصیت قرار دیتے ہیں۔ شیعہ احادیث میں ان کے بارے میں مختلف معجزات جیسے بیماروں کو شفا دینا اور پانی پر چلنا وغیرہ نقل ہوئے ہیں۔
تعارف
نام الیسع قرآن میں دو بار سورہ انعام اور سورہ ص میں آیا ہے۔[2] ان آیات میں ان کی شخصیت اور نبوت کے بارے میں گفتگو کئے بغیر انہیں «مکرم» اور «نیک» افراد میں شمار کیا گیا ہے۔ قرآن میں الیسع نبی کے بارے میں مختصر اشارہ کر کے گزرنے کی وجہ سے تفسیری منابع میں بھی ان کے بارے میں معلومات کی کمی پائی جاتی ہے یہاں تک کہ بہت سارے علماء الیسع نبی کو دوسرے بعض انبیاء کے ساتھ ایک قرار دیتے ہیں۔[3]
بعض مفسرین الیسع کو یوشع نبی قرار دیتے ہوئے ان کا نام الیسع کو یوشع سے مأخوذ جانتے ہیں۔[4] بعض انہیں حضرت خضر کے ساتھ ایک سمجھتے ہیں۔[5] ان کے مقابلے میں بعض مفسرین انہیں اسی نام کے ساتھ حضرت ابراہیم کی نسل سے[6]بنی اسرائیل کے ایک نبی مانتے ہیں۔[7]
نام الیسع کتاب مقدس میں الیشع آیا ہے۔[8] کتاب مقدس میں قرآن کی نسبت ان کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ اس کتاب میں حضرت الیاس سے ان کی جدائی،[9] ان کے معجزات[10] اور دوسرے افراد کے ساتھ ان کی گفتگو،[11] نقل ہوئی ہے۔
نبوت
الیسع جوانی کے عالم میں جب کسی بیماری میں مبتلا ہوا تھا، حضرت الیاس کی دعا سے ٹھیک ہو گیا جس کے بعد انہوں نے حضرت الیاس کی شاگردی اختیار کی اور ہر جگہ ان کے ساتھ رہتا تھا۔ جب حضرت الیاس آسمان کی طرف عروج کر گیا، تو الیسع کو نبوت کی ذمہ داری سونپی گئی۔[12] احادیث کے مطابق ان کی نبوت کے دوران دینداری کے شرائط بدل گئے تھے۔ بنی اسرائیل کے بادشاہ وقت آحاب اور ان کی زوجہ جو لوگوں کو بت پرستی کی دعوت دیتی تھی، حضرت الیسع کی نبوت کے دوران مر گئے۔ اسی طرح ان کی نبوت کے دوران بنی اسرائیل کے بہت سے لوگوں نے ان کی دعوت کو قبول کیا۔[13]
معجزات
امام رضاؑ سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ الیسع حضرت عیسی کی طرح مردوں کو زندہ کرنے اور بیماروں کو شفا دینے نیز پانی پر پیدل چلنے جیسے معجزات رکھتے تھے۔[14]
حوالہ جات
- ↑ نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: کتاب مقدس، کتاب دوم پادشاہان، باب ۴، آیہ ۱۔
- ↑ سورہ انعام، آیہ 86؛ سورہ ص، آیہ 48۔
- ↑ حاج منوچہری، «الیسع»، ج10، ص121۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1380ہجری شمسی، ج5، ص326۔
- ↑ بیضاوی، انوار التنزیل، 1418ھ، ج3، ص287۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1380ہجری شمسی، ج5، ص326۔
- ↑ علامہ طباطبائی، المیزان، 1393ھ، ج7، ص243۔
- ↑ ملاحظہ کریں: کتاب مقدس، کتاب دوم پادشاہان، باب 4، آیہ 1۔
- ↑ کتاب مقدس، کتاب دوم پادشاہان، باب 2، آیات 1-18۔
- ↑ کتاب مقدس، کتاب دوم پادشاہان، باب 2، آیات 19-25۔
- ↑ کتاب مقدس، کتاب دوم پادشاہان، بخش 4، آیات 1-7۔
- ↑ طبری، تاریخ الطبری، 1387ھ، ج1، ص462-464۔
- ↑ ثعلبی، قصص الانبیاء، دار الرائد العربی، ص259-260۔
- ↑ طبرسی، الاحتجاج، 1403ھ، ج2، ص418۔
مآخذ
- قرآن۔
- کتاب مقدس۔
- بیضاوی، عبداللہ بن عمر، انوار التنزیل و اسرار التاویل، تحقیق محمد عبدالرحمن المرعشلی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ اول، 1418ھ۔
- ثعلبی، احمد بن محمد، قصص الأنبیاء المسمی بعرائس المجالس، بیروت، دار الرائد العربی، بیتا۔
- حاج منوچہری، فرامرز، «الیسع»، دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی، زیر نظر کاظمی بروجردی، جلد 10، تہران، مرکز دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی، چاپ اول، 1380ہجری شمسی۔
- طبرسی، احمد بن علی، الاحتجاج، مشہد، نشر المرتضی، 1403ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، بیروت، دار التراث، چاپ دوم، 1387ھ۔
- علامہ طباطبائی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ سوم، 1393ھ۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہل و یکم، 1380ہجری شمسی۔