مثانی سورے

wikishia سے

مثانی سورے مشہور نظریے کے مطابق مئین سوروں کے بعد آنے والے سورے ہیں۔[1] ان کا موضوع معمولا اخلاقی مسائل اور اعتقادی موضوعات (حقانیت قرآن، وحی و نبوت اور معاد) ہیں۔[2] ان سوروں کی تعداد میں اختلاف ہے۔ سیوطی نے مصحف عبداللہ بن مسعود، کے مطابق ان سوروں کی فہرست پیش کی ہے وہ اس طرح ہے:[3]

ان سوروں کو مثانی کیوں کہا جاتا ہے، اس کے بارے میں مختلف نظریات ہیں۔ محمد ری شہری کے مطابق کلمہ مثانی «مثنی» کی جمع ہے جس کا مطلب دوسرا ہے۔ کیوں کہ یہ سورے طوال سوروں کے بعد آئے ہیں اور قرآن کے پہلے سوروں یعنی طوال سوروں کے بعد آئے ہیں اور مثانی سورے ان کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، اس لئے انہیں مثانی کہتے ہیں۔[4] محمد ہادی معرفت نے سو سے کم آیتوں والے سوروں کو مثانی کی فہرست میں قرار دیا ہے۔ ان کے نظریے کے مطابق ان کو اس لئے مثانی کہا جاتا ہے کہ یہ قابل تکرار ہیں اور چھوٹی ہونے کی وجہ سے ایک سے زیادہ بار پڑھی جاتی ہیں اور تکرار ہوتی ہیں۔[5] رسول اللہ کی روایت کے مطابق مثانی سورے، زبور کی جگہ انہیں عطا کئے گئے ہیں۔[6]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. احمدی، «ارزیابی روایات تقسیمات چہارگانہ قرآن»، ص۳۵.
  2. احمدی، «ارزیابی روایات تقسیمات چہارگانہ قرآن»، ص36۔
  3. سیوطی، الإتقان، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۲۲۶-۲۲۷۔
  4. ری ‌شہری، شناخت قرآن، ۱۳۹۱ش، ج۳، ص۱۱۹.
  5. معرفت، آموزش علوم قرآنی، ۱۳۸۷ش، ص۵۸.
  6. سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۱۰۱.


مآخذ

  • احمدی، بتول، «ارزیابی روایات تقسیمات چہارگانہ قرآن»، مجلہ پژوہش‌ہای قرآنی، سال بیست و یکم، شمارہ ۲، تابستان ۱۳۹۵۔
  • ری‌ شہری، محمد، شناخت قرآن بر پایہ قرآن و حدیث، ترجمہ حمید رضا شیخی، قم، دار الحدیث، ۱۳۹۱ش۔
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی ‌بکر، الإتقان فی علوم القرآن، تحقیق فؤاز احمد، بیروت، دار الکتب العربی، ۱۴۲۱ق۔
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی ‌بکر، الدر المنثور فی التفسیر بالماثور، قم، نشر کتابخانہ عمومی آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی، چاپ سنگی، ۱۴۰۴ق۔
  • معرفت، محمد ہادی، آموزش علوم قرآنی، قم، موسسہ فرہنگی انتشاراتی التہمید، ۱۳۸۷ش۔