سورہ حدید

ویکی شیعہ سے
واقعہ سورۂ حدید مجادلہ
ترتیب کتابت: 57
پارہ : 27
نزول
ترتیب نزول: 94
مکی/ مدنی: مدنی
اعداد و شمار
آیات: 96
الفاظ: 576
حروف: 2545

سورہ حَدید قرآن کی 57ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 27ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام "حدید" رکھا گیا ہے جسے اس کی 25ویں آیت سے لیا گیا ہے اور اس کے معنی لوہے کے ہیں۔ اس سورت میں توحید، صفات الہی، قرآن کی عظمت اور قیامت کے دن مؤمنین اور منافقین کی حالت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ اس سورت میں مسلمانوں کو انفاق کی ترغیب دی گئی ہے۔ آیت قرض الحسنہ اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔ احادیث میں جہنم کے عذاب سے نجات بہشتی نعمتوں سے منعم ہونا اور امام زمانہؑ کے ظہور کے وقت آپ سے ملاقات وغیرہ اس سورت کے خواص اور فضیلتوں میں شمار کیا گیا ہے۔

تعارف

  • نام

اس سورت کا "حدید" ہے جسے اس کی 25ویں آیت سے لیا گیا ہے جہاں پر اس لفظ کا استعمال ہوا ہے۔[1] اس آیت میں "حدید" کے معنی لوہے کے ہیں۔[2] امام علیؑ سے نقل ہوئی ہے کہ لوہے کے نزول سے مراد اس کی خلقت ہے۔ اسی طرح آپؑ سے منقول ایک اور روایت میں لوہے سے اسلحہ مراد لیا گیا ہے۔[3]

  • محل اور ترتیب نزول

سورہ حدید مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے یہ قرآنی کی 94ویں جبکہ مُصحَف کی موجوده ترتیب کے اعتبار سے 57ویں سورہ ہے[4] اور یہ قرآن کے 27ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ حدید 2 آیات، 576 کلمات اور 2545 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اور آیتوں کے اختصار کے اعتبار سے اس کا شمار مُفَصَّلات میں ہوتا ہے۔[5] اسی طرح اس کا شمار مُسَبِّحات میں بھی ہوتا ہے کیونکہ اس کا آغاز خدا کی "تسبیح" سے ہوتا ہے۔[6]

مضامین

تفسیر المیزان میں علامہ طباطبایی کے مطابق اس سورت کا اصلی مقصد خدا کی راہ میں انفاق کی ترغیب دینا ہے۔ اسی لئے اس سورت میں کئی مقامات پر اس بات کی طرف اشاره ہوا ہے اور اسے رسول خدا پر ایمان لانے کا منشاء قرار دیا گیا ہے۔[7]

تفسیر نمونہ کے مطابق اس سورت کے مضامین کو سات(7) حصوں میں یوں تقسیم کیا جا سکتا ہے:[8]

  1. توحید اور خدا کی 20 صفات کا بیان؛
  2. قرآن کی عظمت؛
  3. قیامت کے دن مؤمنین اور منافقین کی حالت؛
  4. ایمان کی طرف دعوت اور گذشتہ کافر اقوام کی داستان؛
  5. انفاق خاص کر خدا کی راہ میں جہاد کی ترغیب اور مال دنیا کی پستی؛
  6. سماجی عدالت؛
  7. رہبانیت اور معاشرے سے کٹ کر رہنے کی ممانعت۔
سورہ حدید کے مضامین[9]
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
انسانی عقیدے میں انفاق کی عادت کو رائج کرنے کے عوامل
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
خاتمہ؛ آیہ ۲۸-۲۹
انفاق کے بارے میں اللہ اور رسول کے فرامین کی پیروی کی اہمیت
 
چھٹا عامل؛ آیہ ۲۵-۲۷
معاشرے میں عدالت قائم کرنے کے لیے انفاق پر توجہ
 
پانچواں عامل؛ آیہ ۲۲-۲۴
ہر چیز وجود میں آنے سے پہلے اس کے بارے میں اللہ کا علم
 
چوتھا عامل؛ آیہ ۲۰-۲۱
آخرت کے مقابلے میں دنیوی زندگی کی کوئی قیمت نہ ہونے کے بارے میں آگاہی
 
تیسرا عامل؛ آیہ ۱۶-۱۹
معنوی زندگی میں انفاق کا کردار
 
دوسرا عامل؛ آیہ ۱۰-۱۵
انفاق کرنے والوں ک اجر پر توجہ
 
پہلا عامل؛ آیہ ۱-۹
کائنات پر اللہ کی حکومت کا عقیدہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۲۵
بعثت انبیا کا ہدف عدل کا قیام
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۲۲
علم الہی میں تمام واقعات معلوم ہونا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۲۰
دنیوی زندگی کی پانچوں خصوصیات
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱۶
اللہ کیلئے دل کے خشوع کی اہمیت
 
پہلا اجر؛ آیہ ۱۰
دنیا میں معنوی درجات کا حصول
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱-۳
کائنات کے حاکم کی صفات
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۲۶-۲۷
عدالت کی طرف توجہ نہ ہونا اور رہبانیت، اللہ کے دین سے خارج ہونے کے عوامل
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۲۳-۲۴
حادثات کے بارے میں اللہ کو علم ہوتے ہوئے بخل کا صحیح نہ ہونا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۲۱
بہشت کی وسعت اور نعمتوں کی فراوانی
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۷
دلوں کو احیاء کرنے پر اللہ کی قدرت
 
دوسرا اجر؛ آیہ ۱۱-۱۵
دنیا اور آخرت میں پورے اجر کا حصول
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۴-۶
کائنات پر اللہ کی حکمرانی کی نشانیاں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۱۸-۱۹
انفاق کرنے والوں کے لئے دو برابر اجر
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۷-۹
انفاق اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کی علامت


آیات مشہورہ

کائنات کی خلقت چھ ادوار میں

  • هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ۔۔۔ (ترجمہ: وہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا۔) (آیت نمبر 4)
"خلقت کا پانچوں رورز"، استاد فرشچیان کا ہنری شاہکار

چھ دن میں کائنات کی خلقت کی بات قرآن میں سات(7) دفعہ آیا ہے، پہلی دفعہ سورہ اعراف کی 54ویں آیت میں جبکہ آخری بار اسی آیت میں آیا ہے۔ ان میں آیات میں دن سے مراد 24 گھنٹوں کی مدت نہیں بلكہ اس سے مراد ادوار ہیں؛ اب فرق نہیں یہ ادوار مختصر مدت کے ہوں یا بلند مدت کے اگرچہ ممکن ہے یہ ادوار لاکھوں سالوں پر محیط ہوں۔[10]

آیہ قرض‌الحسنہ

  • مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ (ترجمہ: کون ہے جو اللہ کو قرضۂ حسنہ دے تاکہ وہ اسے اس کے لئے (کئی گنا) بڑھائے اور اس کے لئے بہترین اجر ہے۔) (آیت نمبر 11)

اس آیت میں خدا کی راہ میں "انفاق" کی ترغیب دینے کیلئے "قرض الحسنہ" سے تعبیر کیا ہے۔ خدا کو قرض دینے کا مطلب خدا کی راہ میس ہر قسم کی انفاق ہے جس کا ایک مصداق پیغمبر اکرمؐ اور ائمہؑ کی مدد کرنا ہے تاکہ ضرورت کے موقع پر اسلامی حکومت کو چلانے میں خرچ کیا جا سکے۔[11] امام علیؑ سے منقول ہے کہ خدا نے ذلّت و خواری اور کسی کمی کو پورا کرنے کیلئے تم لوگوں سے قرضہ طلب نہیں کیا ہے۔[12]

تاریخی واقعات اور داستانیں

فضیلت اور خواص

پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو کوئی "سورہ حدید" کی تلاوت کرے تو خدا پر واجب ہے اسے جہنم کے عذاب سے نجات دے اور بہشت میں نعمات سے نوازے۔ اسی طرح جو کوئی اس کی تلاوت پر مداومت کرے تو اگر یہ شخص قید میں ہو تو قید سے آزاد ہو گا اگرچہ اس کے خلاف بہت سارے مقدمات درج کیوں نہ ہو۔[13] اسی طرح ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو کوئی "سورہ حدید" کی تلاوت کرے تو یہ شخص خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لانے والے افراد میں شمار ہو گیا۔[14]

امام باقرؑ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص "مُسَبِّحات" کو سونے سے پہلے پڑھے تو یہ شخص اس دنیا سے جانے سے پہلے حضرت مہدیؑ کو درک کرے گا اور اگر اس سے پہلے اس دینا سے چلا جائے تو آخرت میں رسول خدا کی ہمسائیگی نصیب ہو گا۔[15]

متن اور ترجمہ

سورہ حدید
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿1﴾ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿2﴾ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿3﴾ هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاء وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿4﴾ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ ﴿5﴾ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَهُوَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿6﴾ آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنفِقُوا مِمَّا جَعَلَكُم مُّسْتَخْلَفِينَ فِيهِ فَالَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَأَنفَقُوا لَهُمْ أَجْرٌ كَبِيرٌ ﴿7﴾ وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿8﴾ هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَى عَبْدِهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَإِنَّ اللَّهَ بِكُمْ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿9﴾ وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ أُوْلَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿10﴾ مَن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ ﴿11﴾ يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعَى نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِم بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿12﴾ يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ ﴿13﴾ يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ قَالُوا بَلَى وَلَكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّى جَاء أَمْرُ اللَّهِ وَغَرَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ ﴿14﴾ فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنكُمْ فِدْيَةٌ وَلَا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مَأْوَاكُمُ النَّارُ هِيَ مَوْلَاكُمْ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿15﴾ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴿16﴾ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿17﴾ إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ ﴿18﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُوْلَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ وَالشُّهَدَاء عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ﴿19﴾ اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴿20﴾ سَابِقُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَاء وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاء وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴿21﴾ مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ﴿22﴾ لِكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَى مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴿23﴾ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴿24﴾ لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿25﴾ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا وَإِبْرَاهِيمَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ فَمِنْهُم مُّهْتَدٍ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴿26﴾ ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِم بِرُسُلِنَا وَقَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ وَجَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاء رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴿27﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿28﴾ لِئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَلَّا يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِّن فَضْلِ اللَّهِ وَأَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاء وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴿29﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہر وہ چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہے وہ (ہر چیز پر) غالب (اور) بڑا حکمت والا ہے۔ (1) آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کے لئے ہے وہی حیات دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (2) وہی اول ہے اور وہی آخر، وہی ظاہرہے اور وہی باطن اور وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے۔ (3) وہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر غالب ہوا (اپنا اقتدار قائم کیا) وہ اسے بھی جانتا ہے جو زمین کے اندر داخل ہوتا ہے اور اسے بھی جو اس سے باہر نکلتا ہے اور اسے بھی جانتا ہے جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس کی طرف چڑھتا ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں بھی ہو اور تم جو کچھ کرتے ہواللہ اسے دیکھ رہا ہے۔ (4) آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کیلئے ہے اور تمام معاملات کی باز گشت اللہ ہی کی طرف ہے۔ (5) وہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ دلوں کے بھیدوں کو خوب جانتا ہے۔ (6) اللہ اور اس کے رسول(ص) پر ایمان لاؤ اور اس (مال) میں سے (اس کی راہ میں) خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں (دوسروں) کا جانشین بنایا ہے پس جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کیا ان کیلئے بڑا اجر ہے۔ (7) تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ (اس کا) رسول تمہیں بلا رہا ہے کہ اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ اور وہ (اللہ) تم سے عہد و پیمان لے چکا ہے اگر تم مؤمن ہو۔ (8) وہ وہی ہے جو اپنے بندۂ خاص پر واضح آیات نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں (کفر و شرک) کی تاریکیوں سے نکال کر (ایمان کی) روشنی کی طرف لے آئے اور بےشک اللہ تم پر بڑا مہربان ہے۔ (9) اورتمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم (اپنے مال) اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی میراث (ترکہ) اللہ ہی کیلئے ہے تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے مال خرچ کیا اور جنگ کی وہ اور وہ جنہوں نے فتحِ مکہ کے بعد مال خرچ کیا اور جنگ کی برابر نہیں ہو سکتے (بلکہ پہلے والوں کا) درجہ بہت بڑا ہے اگرچہ اللہ نے دونوں سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے تم جو کچھ کرتے ہواللہ اس سے بڑا باخبر ہے۔ (10) کون ہے جو اللہ کو قرضۂ حسنہ دے تاکہ وہ اسے اس کے لئے (کئی گنا) بڑھائے اور اس کے لئے بہترین اجر ہے۔ (11) جس دن تم دیکھو گے کہ مؤمن مَردوں اور مؤمن عورتوں کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا آج تمہیں مبارک ہو ان باغہائے بہشت کی جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ہمیشہ ان میں رہو گے یہی وہ کامیابی ہے۔ (12) جس دن منافق مَرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ ذرا ہمارا انتظار کروکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں (ان سے کہا جائے گا کہ) تم پیچھے کی (دنیا میں) لوٹ جاؤ پھر وہیں روشنی تلاش کرو پس ان کے اور اہلِ ایمان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی جس کا ایک دروزاہ ہوگا اس کے اندر کی طرف رحمت ہوگی اور اس کے باہر کے طرف عذاب ہوگا۔ (13) وہ (منافق) اہلِ ایمان کو پکا ریں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ وہ کہیں گے ہاں تھے مگر تم نے اپنے آپ کو فتنہ (گمراہی) میں ڈالا اور (ہمارے بارے میں گردشوں کا) انتظار کیا (کہ نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے) اور شک و شبہ میں مبتلا رہے اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکہ دیا یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آگیا اور دھوکہ باز (شیطان) نے تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ میں رکھا۔ (14) پس آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان سے جنہوں نے کفر کیا تم سب کا ٹھکانہ آتشِ دوزخ ہے وہی تمہارے لئے اولیٰ اور (سزوار) ہے وہ بہت بری جائے بازگشت ہے۔ (15) کیا اہلِ ایمان کیلئے ابھی وہ وقت نہیںایا کہ ان کے دل خدا کی یاد اور (خدا کے) نازل کردہ حق کیلئے نرم ہوں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی پس ان پر طویل مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوئے اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق (نافرمان) ہیں۔ (16) خوب جان لو کہ اللہ زمین کو زندہ کرتا ہے اس کی موت کے بعد اور ہم نے اپنی آیات تمہارے لئے واضح طور پر بیان کر دی ہیں تاکہ تم عقل سے کام لو۔ (17) بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جنہوں نے اللہ کو قرضۂ حسنہ دیا ان کیلئے اس میں (کئی گنا) اضافہ کر دیا جائے گا اور ان کیلئے بہترین اجر ہے۔ (18) اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں(ع) پر ایمان لائے وہی لوگ اپنے پروردگار کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں ان کیلئے ان کا اجر اور ان کا ثواب ہے اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہی لوگ دوزخ والے ہیں۔ (19) اور خوب جان لو کہ دنیا کی زندگی کھیل تماشہ، ظاہری زیب و زینت، باہمی فخر و مباہات اورمال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش ہے اس کے سو اکچھ نہیں ہے۔ اس (کے عارضی ہو نے) کی مثال ایسی ہے جیسے بارش کہ اس کی نباتات (پیداوار) کافروں (کسانوں) کو حیرت میں ڈال دیتی ہے پھر وہ خشک ہو کر پکنے لگتی ہے تو تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو گئی ہے پھر وہ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے اور (کفار کیلئے) آخرت میں سخت عذاب ہے اور (مؤمنین کیلئے) اللہ کی طرف سے بخشش اور خوشنودی ہے اور دنیاوی زندگی دھوکے کے ساز و سامان کے سوا کچھ نہیں ہے۔ (20) ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان و زمین کی چوڑائی کے برابر ہے جو ان لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں(ع) پر ایمان لائیں اور یہ اللہ کا فضل و کرم ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑا ہی فضل والا ہے۔ (21) کوئی بھی مصیبت زمین میں آتی ہے اور نہ تمہاری جانوں میں مگر وہ ایک کتاب (لوحِ محفوظ) میں لکھی ہوئی ہوتی ہے قبل اس کے کہ ہم ان (جانوں) کو پیدا کر دیں بیشک یہ بات اللہ کیلئے آسان ہے۔ (22) (یہ سب اس لئے ہے) تاکہ جو چیز تم سے کھو جائے اس پر افسوس نہ کرو اور جو کچھ وہ (اللہ) تمہیں دے اس پر اِتراؤ نہیں کیونکہ اللہ ہر اِترانے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ (23) جو خود بُخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بُخل کا حکم دیتے ہیں اور جو (احکامِ الٰہی سے) رُوگردانی کرے تو بےشک اللہ بےنیاز ہے (اور) سِتُودہ صفات ہے۔ (24) یقیناً ہم نے اپنے رسولوں(ع) کو کھلی ہوئی دلیلوں (معجزوں) کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ عدل و انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا نازل کیا (پیدا کیا) جس میں بڑی قوت ہے (اور شدید ہیبت ہے) اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں تاکہ اللہ دیکھے کہ کون دیکھے بغیر اس کی اور اس کے رسولوں(ع) کی کون مدد کرتا ہے؟ بےشک اللہ بڑا طاقتور (اور) زبردست ہے۔ (25) اور بےشک ہم نے نوح (ع) اور ابراہیم (ع) کو رسول بنا کر بھیجا اور ان دونوں کی اولاد میں نبوت اور کتاب قرار دی (جاری کر دی) پس ان میں سے بعض تو ہدایت یافتہ ہیں اور ان میں اکثر فاسق (بدکا ر) ہیں۔ (26) پھر ہم نے انہی کے نقشِ قدم پر اپنے اور رسول(ع) بھیجے اور انہی کے پیچھے عیسیٰ (ع) بن مریم (ع) کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا کی اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہم نے ان کے دلوں میں شفقت اور رحمت رکھ دی اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کی ہم نے اسے ان پر فرض نہیں کیا تھا۔ ہاں البتہ انہوں نے اسے خدا کی خوشنودی کی خاطر اسے اختیار کیا تھا پھر انہوں نے اس کی پوری رعایت نہ کی تو جو لوگ ان میں ایمان لائے ہم نے ان کو ان کا اجر عطا کیا اور ان میں سے اکثر لوگ فاسق (نافرمان) ہیں۔ (27) اے ایمان والو! اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور اس کے رسول(ع) پر (کماحقہٗ) ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دو حصے عطا فر مائے گا اور تمہیں وہ نور عطا کرے گا کہ جس کی روشنی میں تم چلوگے اور (تمہارے قصور) تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (28) تاکہ اہلِ کتاب یہ نہ جانیں کہ یہ لوگ (مسلمان) اللہ کے فضل میں سے کسی چیز پر کوئی اختیار نہیں رکھتے اور یہ کہ فضل اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔ (29)

پچھلی سورت: سورہ واقعہ سورہ حدید اگلی سورت:سورہ مجادلہ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۴۔
  2. قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند۔
  3. حویزی، تفسیر نورالثقلین، ۱۴۱۵، ج۵، ص۲۵۰۔
  4. معرفت، آموزش علوم قرآنی، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸۔
  5. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۴۔
  6. معرفت، التمہید فی علوم القرآن، ۱۳۸۸ش، ج۵، ص۲۳۰۔
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۱۴۳۔
  8. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۱۔
  9. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  10. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۴۔
  11. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۸۔
  12. نہج‌البلاغہ، خطبہ ۱۸۳۔
  13. بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۵، ص ۲۷۷۔
  14. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۳۴۵۔
  15. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۲۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، مؤسسہ البعثہ، قسم الدراسات الاسلامیہ، ۱۳۸۹ش۔
  • حویزی، عبدعلی بن جمعہ، تفسیر نور الثقلین، قم، اسماعیلیان، ۱۴۱۵ق۔
  • خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، ۱۳۹۲ش۔
  • خرمشاہی، بہاء الدین، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، تہران، انتشارات دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفۃ، چاپ اول،‌ ۱۴۰۶ق۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابومحمد وکیلی، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش۔
  • معرفت، محمدہادی، التمہید فی علوم القرآن، قم، مؤسسہ فرہنگی انتشاراتی التمہید، ۱۳۸۸ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، برگزیدہ تفسیر نمونہ، بہ کوشش احمد علی‌بابایی، تہران،‌ دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۲ش۔
  • مولوی، جلال‌الدین بلخی، مثنوی معنوی، سفیر اردہال‫، تہران، ۱۳۹۲ش۔
  • مولوی، جلال‌الدین بلخی، کلیات شمس، بہ کوشش بدیع‌الزمان فروزانفر، تہران، انتشارات امیرکبیر، 2535 شاہنشاہی۔

بیرونی روابط