سورہ شوری

ویکی شیعہ سے
فصلت سورۂ شوری زخرف
ترتیب کتابت: 42
پارہ : 25
نزول
ترتیب نزول: 62
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 53
الفاظ: 860
حروف: 3521

سورہ شوری قرآن کی 42ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 25ویں پارے میں موجود ہے۔ اس سورت کی آیت نمبر 38 میں لفظ "شوری" کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے سے مشورت کرنے کو مؤمنین کی صفات میں شمار کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے اس سورت کا نام "شوری" رکھا گیا ہے۔ سورہ شوری کا اصل موضوع وحی ہے لیکن اس کے علاوہ توحید، معاد اور مؤمنین اور کفار کے صفات جیسے موضوعات پر بھی اس سورت میں بحث کی گئی ہے۔
اس سورت کی آیت نمبر 23 آیت مودت کے نام سے مشہور ہے۔ آیت نمیر 38 میں مؤمنین کو ایک دوسرے کے ساتھ مشورت کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اسی طرح آیت نمبر 40 کو فقہاء قصاص کی مشروعت میں مورد استناد قرار دیتے ہیں۔
سورہ شوری کی فضیلت میں آیا ہے کہ جو شخص اس کی تلاوت کرے فرشتے اس پر سلام درود بھیجتے ہیں اور ان کے حق میں استغفار اور طلب رحمت کرتے ہیں۔

اجمالی تعارف

نام‌

سورہ شوری کا نام اس کی 38ویں آیت سے لیا گیا ہے، جس میں مشورت کرنے کو مؤمنین کی صفات میں شمار کیا گیا ہے۔[1] اس سورت کو اس کی پہلی آیت کی مناسبت سے "حم عسق" بھی کہا جاتا ہے۔[2]

محل اور ترتیب نزول

سورہ شوری مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 62ویں جب کہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 42ویں سورہ ہے اور 25ویں پارے میں واقع ہے۔[3] یہ سورت معراج کے بعد اور ہجرت سے کچھ مدت قبل مدینہ میں نازل ہوئی۔[4] بعض مفسرین کے مطابق اس سورت کی بعض آیتیں مدنی ہیں جن میں آیت نمبر 23 سے 26 اور آیت نمبر 38، 39 اور 40 شامل ہیں۔[5]

آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ شوری 53 آیات، 860 کلمات اور 3521 حروف پر مشتمل ہے۔ بعض قراء کے مطابق اس کی آیتوں کی تعداد 50 جبکہ بعض کے نزدیک ان کی تعدد 56 ہیں۔[6] یہ سورہ "حا میم" سے شروع ہونے والی سورتوں میں تیسری اور حروف مقطعات سے شروع ہونے والی سورتوں میں 23ویں سورت ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار سور مثانی میں ہوتا ہے اور قرآن کے ایک حذب سے کچھ زیادہ ہے۔[7]

مفاہیم

سورہ شوری کا اصلی موضوع وحی ہے۔[8] دین کی تبلیغ اور لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دینے میں رسول خداؐ کو صبر و استقامت کی تلقین، تمام آسمانی ادیان کا ایک ہونا اور دین میں اختلاف اور تفرقہ بازی سے ممانعت، دوسروں سے درگزر کرنا اور اپنے غصے پر قابو پانا اس سورت کے دوسرے موضوعات میں سے ہیں۔ سورہ شوری میں توحید، معاد، توبہ اور خدا کی طرف سے توبہ قبول کرنے نیز سماجی اور حکومتی امور میں ایک دوسرے سے مشورت اور تعاون کرنے کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔[9]

سورہ شوری کے مضامین[10]
 
 
 
 
 
 
 
 
 
وحیِ الہی کے مضامین اور خصوصیات
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چھٹا گفتار؛ آیہ ۵۱-۵۳
نزول وحی کی اقسام
 
پانچواں گفتار؛ آیہ ۲۷-۵۰
وحی کے تعلیمات کی پیروی اور الہی رزق سے مستفید ہونا
 
چوتھا گفتار؛ آیہ ۱۷-۲۶
وحیانی تعلیمات کی خصوصیات
 
تیسرا گفتار؛ آیہ ۱۳-۱۶
وحیانی تعلیمات میں اختلاف سے اجتناب
 
دوسرا گفتار؛ آیہ ۶-۱۲
وحی کے نزول کا ہدف
 
پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۵
وحی کی عظمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۵۱
نزولِ وحی کے تین طریقے
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۲۷
رزقِ الہی افراد کی شایستگی کے تحت
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱۷-۲۰
اللہ کا دین قیامت میں حق اور باطل کا معیار
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱۳
تمام انبیاء پر ایک ہی شریعت کا نزول
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۶-۸
شرک کے انجام کے بارے میں خبردار کرنا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱-۴
وحی نازل کرنے والے کی عظمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۲-۵۳
پیغمبر پر ہونے والی وحی اللہ کی طرف سے ہونا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۲۸-۲۹
رزق دینے والا صرف اللہ
 
دوسرا مطلب؛ آیہ دوسرا مطلب
آخرت میں صرف اللہ کا دین معیار ہے، آئین شرک معیار نہیں
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۴
تعلیماتِ وحی میں اختلاف ایجاد ہونے کی علت
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۹-۱۲
توحید کی دلیل اور شرک کے طلاب کو بیان کرنا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵
نزول کے وقت وحی کی عظمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۳۰-۳۱
رزق کم ہونے میں گناہ کا اثر
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۲۳-۲۶
محبت اہل بیت، دین خدا کا معیار
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۱۵
پیغمبر کی رسالت، دینی اختلاف کا مقابلہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۳۲-۳۵
کشتیاں غرق ہونے میں گناہ کی تأثیر
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۱۶
دین میں تفرقہ ڈالنے والوں کا انجام
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچواں مطلب؛ آیہ ۳۶-۴۳
اخروی نعمتوں کے حصول میں تقوی کا کردار
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چھٹا مطلب؛ آیہ ۴۴-۴۸
اخروی نعمتوں سے محرومی میں گناہ کا کردار
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
ساتواں مطلب؛ آیہ ۴۹-۵۰
رزق پہنچانا اللہ کی فرمانروائی کا جلوہ

بعض آیات کی شأن نزول

مودت اہل بیت

اس سورت کی 23ویں آیت: "...قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرً‌ا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْ‌بَىٰ ...؛  (ترجمہ: آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے ") کی شأن نزول کے بارے میں ابن عباس سے نقل ہوا ہے کہ مدینہ تشریف لانے کے بعد بعض واقعات کی بنا پر پیغمبر اسلامؐ فقر و تنگدستی کا شکار ہوئے اس موقع پر انصار میں سے بعض لوگوں نے کچھ مال جمع کر کے آپ کی خدمت میں پیش کیا تاکہ اس طرح آپ کی مالی معاونت ہو سکے۔ اس موقع پر سورہ شوری کی آیت نمر 23 نازل ہوئی اور اجر رسالت کی جگہ آپ کے قرابت داروں سے مودت کرنے کا حکم دیا گیا۔[11]
ابوالفتوح رازی نے بھی قتادہ سے نقل کیا ہے کہ یہ آیت مکہ والوں کی اس بات کے جواب میں نازل ہوئی جب انہوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ محمدؐ اپنی رسالت کو جاری رکھنے کیلئے اجرت لینا چاہتا ہے۔[12]

مال دنیا کی تمنا

خباب بن ارت کی نقل کے مطابق سورہ شوری کی آیت نمیر 27 "وَلَوْ بَسَطَ اللَّـهُ الرِّ‌زْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْ‌ضِ وَلَـٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ‌ مَّا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ‌ بَصِيرٌ‌"؛ (ترجمہ: اور اگر خدا اپنے تمام بندوں کی روزی کشادہ کر دیتا تو وہ زمین میں بغاوت پھیلا دیتے اور وہ بندوں کے حالات کو جا ننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے۔) ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو بنی نضیر اور بنی قریظہ کے اموال کی تمنا رکھتے تھے۔ اسی طرح ابو عثمان مؤذن نے عمرو بن حریث سے نقل کی ہے کہ یہ آیت اصحاب صفہ کے بارے میں نازل ہوئی جو دنیاوی مال و دولت کی تمنا کرتے تھے[13]

انبیاء پر وحی

سورہ شوری کی 51ویں آیت: "وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ‌ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْ‌سِلَ رَ‌سُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ؛  (ترجمہ: اور کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ سےیا پردہ کے پیچھے سےیا وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجے اور اس کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کرے۔ بیشک وہ بزرگ و برتر (اور) بڑا حکمت والا ہے۔) یہودیوں کے جواب میں نازل ہوئی ہے جو پیغمبر اسلامؐ پر ایمان نہ لانے کی یہ دلیل دیتے تھے کہ پیغمبر اسلامؐ نے خدا کو نہیں دیکھا ہے۔ اس آیت میں فرماتے ہیں کہ خدا کے ساتھ انسانوں کی گفتگو صرف وحی یا پس پردے یا فرشتوں کو بھیجنے کے ذریعے امکان ہے۔[14]

آیات مشہورہ

آیت مودت (23)

تفصیلی مضمون: آیت مودت

"ذَٰلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ‌ اللَّـهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۗ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرً‌ا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْ‌بَىٰ ۗ وَمَن يَقْتَرِ‌فْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ‌ شَكُورٌ‌﴿23﴾"
 (ترجمہ: ایہ وہ بات ہے جس کی خوشخبری خدا اپنے ان بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بھی کئے آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے اورجو کوئی نیک کام کرے گا ہم اسکی نیکی میں اضافہ کردیں گے یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا(اور) بڑا قدردان ہے۔)

اس آیت میں مودت اہل بیتؑ کو پیغمبر اسلامؐ کی رسالت کی اجرت قرار دی گئی ہے. علامہ طباطبایی اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں کہ اگرچہ قرآن میں بار بار اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ اپنی رسالت کی کوئی اجرت طلب نہیں کرتے سوائے اپنی دعوت کے قبول کرنے کے؛[15] لیکن اس آيت میں خداوند متعال نے خود پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کیلئے اجرت تعیین کرتے ہیں۔ یہاں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اس آیت میں اجرت کا طلب کرنا بھی دوسری آیتوں کی مانند رسالت کو قبول کرنے کے بعد ہے یہ کہ دوسری آیتوں کے مقابلے میں ہو۔[16]
نقل ہوا ہے کہ جب واقعہ کربلا کے بعد امام سجادؑ اسیر ہو کر شام پہنچے تو ایک شخص نے آپ کی بے احترامی کی جس کی جواب میں آپ نے سورہ شوری کی 23ویں آیت کی تلاوت فرمائی۔[17]

آیت مشورت (38)

تفصیلی مضمون: آیت مشورت

"وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَ‌بِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُ‌هُمْ شُورَ‌ىٰ بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَ‌زَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ﴿38﴾"
 (ترجمہ: اور جو اپنے پروردگار کے حکم کو مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورہ سے طے ہوتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے وہ اس سے خرچ کرتے ہیں۔)

اس آیت میں مؤمنین کی بعض صفات من جملہ اقامہ نماز، کاموں میں ایک دوسرے سے مشورت کرنا اور خدا کی راہ انفاق کرنے کو دعوت رسالت کے قبول کرنے کے مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔[18] پیغمبر اسلامؐ سے منقول ایک حدیث میں مشورت کرنے کو خیر اور ہدایت تک پہنچنے کے راستوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔[19]

آیات الاحکام

سورہ شوری کی 40ویں آیت "وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُ‌هُ عَلَى اللَّـهِ" (ترجمہ: ؛ اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے۔) کو آیات الاحکام[20] اور قصاص اور مقابلہ بمثل کے دلائل میں شمار کیا جاتا ہے۔[21] اسی طرح اس آیت میں مذکور غفو و در گزر کو صرف اور صرف اس وقت جائز قرار دیتے ہیں جب ظالم اپنے کام سے توبہ اور پشیمانی کا اظہار کرے ورنہ عفو و درگزر ظالم کو مزید جسور بنا دے گا۔[22]

فضیلت اور خواص

سورہ شوری کی فضیلت میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو شخص اس کی تلاوت کرے فرشتے اس پر سلام درود بھیجتے ہیں اور ان کے حق میں استغفار اور طلب رحمت کرتے ہیں۔ [23]

ایک اور حدیث میں امام صادقؑ سے یوں منقول ہے: "جو شخص سورہ شوری کی تلاوت کرے تو وہ قیامت کے دن سورج کی طرح چمکتے ہوئی چہرے کے ساتھ محشور ہوگا اس وقت خدا کی بارگاہ سے ندا آئے گی: میرا بندہ! تم نے سورہ حم عسق کی تلاوت پر مداومت کی حالنکی اس کے ثواب سے آگاہ نہیں تھے؛ لیکن اگر تم اس کے ثواب سے آگاہ ہوتے تو اس کی تلاوت سے کبھی نہیں تھکتے؛ آج میں تمہیں اس کا اجر دوں گا؛ اس کے بعد خدا اس شخص کو بہشت میں لے جانے اور خدا کی خاص نعمتوں سے سرفراز کرنے کا حکم دے گا۔"[24]

اس سورت کے خواص کے بارے میں بھی احادیث میں آیا ہے کہ جو شخص اس سورت کو لکھ کر اپنے پاس رکھے تو یہ شخص لوگوں کی شر سے محفوظ رہے گا۔[25]

متن اور ترجمہ

سورہ شوری
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

حم ﴿1﴾ عسق ﴿2﴾ كَذَلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿3﴾ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿4﴾ تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِي الْأَرْضِ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿5﴾ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَولِيَاء اللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ ﴿6﴾ وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ ﴿7﴾ وَلَوْ شَاء اللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِن يُدْخِلُ مَن يَشَاء فِي رَحْمَتِهِ وَالظَّالِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ﴿8﴾ أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء فَاللَّهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَهُوَ يُحْيِي المَوْتَى وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿9﴾ وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴿10﴾ فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ ﴿11﴾ لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء وَيَقْدِرُ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿12﴾ شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاء وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿13﴾ وَمَا تَفَرَّقُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى لَّقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْكِتَابَ مِن بَعْدِهِمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ ﴿14﴾ فَلِذَلِكَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴿15﴾ وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴿16﴾ اللَّهُ الَّذِي أَنزَلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِيزَانَ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِيبٌ ﴿17﴾ يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ ﴿18﴾ اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْقَوِيُّ العَزِيزُ ﴿19﴾ مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ ﴿20﴾ أَمْ لَهُمْ شُرَكَاء شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿21﴾ تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ لَهُم مَّا يَشَاؤُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ذَلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الكَبِيرُ ﴿22﴾ ذَلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌ ﴿23﴾ أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَإِن يَشَأِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَى قَلْبِكَ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿24﴾ وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴿25﴾ وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ وَالْكَافِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴿26﴾ وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا يَشَاء إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ ﴿27﴾ وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ ﴿28﴾ وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَابَّةٍ وَهُوَ عَلَى جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاء قَدِيرٌ ﴿29﴾ وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ﴿30﴾ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ﴿31﴾ وَمِنْ آيَاتِهِ الْجَوَارِ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ ﴿32﴾ إِن يَشَأْ يُسْكِنِ الرِّيحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلَى ظَهْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ﴿33﴾ أَوْ يُوبِقْهُنَّ بِمَا كَسَبُوا وَيَعْفُ عَن كَثِيرٍ ﴿34﴾ وَيَعْلَمَ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِنَا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍ ﴿35﴾ فَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَى لِلَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿36﴾ وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ ﴿37﴾ وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿38﴾ وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنتَصِرُونَ ﴿39﴾ وَجَزَاء سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ ﴿40﴾ وَلَمَنِ انتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُوْلَئِكَ مَا عَلَيْهِم مِّن سَبِيلٍ ﴿41﴾ إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُوْلَئِكَ لَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿42﴾ وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿43﴾ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن وَلِيٍّ مِّن بَعْدِهِ وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَى مَرَدٍّ مِّن سَبِيلٍ ﴿44﴾ وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ ﴿45﴾ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنْ أَوْلِيَاء يَنصُرُونَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن سَبِيلٍ ﴿46﴾ اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَأٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ ﴿47﴾ فَإِنْ أَعْرَضُوا فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا الْبَلَاغُ وَإِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنسَانَ كَفُورٌ ﴿48﴾ لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاء يَهَبُ لِمَنْ يَشَاء إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاء الذُّكُورَ ﴿49﴾ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَن يَشَاء عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴿50﴾ وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاء حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاء إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ ﴿51﴾ وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَنْ نَّشَاء مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿52﴾ صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الأمُورُ ﴿53﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حا۔ میم۔ (1) عین۔ سین۔ قاف۔ (2) (اے رسول(ص)) اسی طرح اللہ غالب اور بڑا حکمت والا ہے آپ(ص) کی طرف اور آپ(ص) سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں(ع) کی طرف وحی کرتا رہا ہے۔ (3) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے وہ اسی (اللہ) کا ہے وہ بلند و برتر اور عظیم الشان ہے۔ (4) قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے شگافتہ ہوجائیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی حمد و تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اہلِ زمین کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں۔آگاہ رہو کہ اللہ یقیناً بڑابخشنے والا (اور) بڑا مہربان ہے۔ (5) اور جن لوگوں نے اس کے سوا سرپرست (اور کارساز) بنا رکھے ہیں اللہ ان سب پر نگہبان ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ (6) اور اسی طرح ہم نے وحی کے ذریعہ یہ قرآن عربی زبان میں آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ اہلِ مکہ اور اس کے گِردو پیش رہنے والوں کو ڈرائیں اورجمع ہو نے کے دن (قیامت) سے ڈرائیں جس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں ہے (اس دن) ایک گروہ جنت میں جائے گااور ایک گروہ دوزخ میں۔ (7) اور اگر اللہ (زبردستی) چاہتا تو سب کو ایک امت بنا دیتا۔ لیکن وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور جو ظالم ہیں ان کا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں ہے۔ (8) کیا ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور سرپرست (کارساز) بنا لئے ہیں (حالانکہ) حقیقی سرپرست (اور کارساز) تواللہ ہی ہے اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (9) اور جس چیز کے بارے میں تمہارے درمیان اختلاف پیدا ہو تو اس کا فیصلہ اللہ کے حوالے ہے۔ یہی اللہ میرا پروردگار ہے جس پرمیں توکل کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ (10) (وہ) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اسی نے تمہاری جنس سے تمہارے لئے جوڑے پیدا کئے اور چوپایوں میں سے بھی جوڑے بنائے ہیں اس کے ذریعہ سے تمہیں پھیلاتا ہے (کائنات کی) کوئی چیز اس کی مثل (مانند) نہیں ہے وہ بڑا سننے والا اور بڑا دیکھنے والا ہے۔ (11) آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی کنجیاں اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے) تنگ کرتا ہے۔ بےشک وہ ہر چیز کا بڑا جا ننے والا ہے۔ (12) اس نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کیا ہے جس کا اس نے نوح(ع) کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے بذریعۂ وحی آپ(ص) کی طرف بھیجا ہے اور جس کا ہم نے ابراہیم(ع)، موسیٰ(ع) اور عیسیٰ(ع) کو حکم دیا تھا یعنی اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔ مشرکین پر وہ بات بہت شاق ہے جس کی طرف آپ(ص) انہیں دعوت دیتے ہیں اللہ جسے چاہتا ہے اپنی بارگاہ کیلئے منتخب کر لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے وہ اسے اپنی طرف (پہنچنے کا) راستہ دکھاتا ہے۔ (13) اور وہ لوگ تفرقہ میں نہیں پڑے مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس علم آچکا تھا یہ (تفرقہ) محض باہمی ضدا ضدی (اور باہمی حسد) سے ہے اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے یہ بات طے نہ ہوچکی ہوتی کہ ان لوگوں کو ایک مقررہ مدت تک مہلت دی جائے تو ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اس کے بارے میں اضطراب انگیز شک میں گرفتار ہیں۔ (14) پس آپ(ص) اس (دین) کی طرف دعوت دیتے رہیں اور ثابت قدم رہیں جس طرح آپ(ص) کو حکم دیا گیا ہے اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور کہیں کہ میں ہر اس کتاب پر ایمان رکھتا ہوں جو اللہ نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل و انصاف کروں۔ اللہ ہی ہمارا پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں۔ ہمارے، تمہارے درمیان کوئی بحث درکار نہیں ہے اللہ ہم سب کو (ایک دن) جمع کرے گا اور اسی کی طرف بازگشت ہے۔ (15) اور جو لوگ اللہ کے(دین) کے بارے میں(بلا وجہ) جھگڑا کرتے ہیں بعد اس کے کہ اسے قبول بھی کیا جاچکا ہے ان کی حجت بازی ان کے پروردگار کے نزدیک باطل ہے اور ان پر(خدا کا) غضب ہے ان کیلئے سخت عذاب ہے۔ (16) اللہ وہ ہے جس نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور میزان کو بھی اور تمہیں کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو۔ (17) جو لوگ اس پر ایمان نہیں رکھتے تو اس کے لئے جلدی کرتے ہیں اور جو ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جا نتے ہیں کہ وہ برحق ہے آگاہ رہو جو قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں (تکرار کرتے ہیں) وہ بڑی کھلی گمراہی میں ہیں۔ (18) اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے وہ بڑا طاقتور (اور) زبردست ہے۔ (19) جوشخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کردیتے ہیں اور جو (صرف) دنیا کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس میں سے اسے کچھ دے دیتے ہیں مگر اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ (20) کیا ان کے کچھ ایسے شریک (خدا) ہیں جنہوں نے ان کیلئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کے متعلق طےشدہ بات نہ ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیا گیا ہوتا اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (21) تم ظالموں کو دیکھو گے کہ وہ اپنے کئے ہوئے کاموں (کے انجام) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ (وبال) ان پر پڑ کر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل بھی کئے وہ بہشتوں کے باغوں میں ہوں گے وہ جو کچھ چاہیں گے اپنے پروردگار کے ہاں سے پائیں گے یہی بڑا فضل ہے۔ (22) یہ وہ بات ہے جس کی خوشخبری خدا اپنے ان بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بھی کئے آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے اورجو کوئی نیک کام کرے گا ہم اسکی نیکی میں اضافہ کردیں گے یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا(اور) بڑا قدردان ہے۔ (23) کیا وہ کہتے ہیں کہ اس(رسول(ص)) نے خدا پر جھوٹا بہتان باندھا ہے اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر لگا دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنی باتوں سے حق ثابت کرتا ہے بےشک وہ سینوں کی چھپی ہوئی باتوں (رازوں) کو خوب جانتا ہے۔ وہ وہی ہے جو اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے۔ (24) اور اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (25) اور وہ ان لوگوں کی دعائیں قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل بھی کئے اورانہیں اپنے فضل و کرم سے اور زیادہ عطا کرتا ہے اور کافروں کیلئے سخت عذاب ہے۔ (26) اور اگر خدا اپنے تمام بندوں کی روزی کشادہ کر دیتا تو وہ زمین میں بغاوت پھیلا دیتے اور وہ بندوں کے حالات کو جا ننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے۔ (27) وہ وہی ہے جو بارش برساتا ہے قابلِ ستائش ہے۔ (28) اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور جو چلنے پھر نے والے جاندار ان کے درمیان پھیلائے ہیں ان کا پیدا کرنا بھی ہے اور وہ ان کو جمع کرنے پر جب چاہے گا قادر ہے۔ (29) اور تمہیں جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کئے ہوئے(کاموں) کی وجہ سے پہنچتی ہے اور وہ بہت سے(کاموں سے) درگزرکرتا ہے۔ (30) اور تم زمین میں خدا کو عاجز و بےبس نہیں کر سکتے اور نہ ہی اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار۔ (31) اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے وہ بڑے بڑے پہاڑ جیسے (بحری) جہاز ہیں جو سمندر میں چلتے ہیں۔ (32) اگر وہ چاہے تو ہوا کو ٹھہرا دے تو وہ (جہاز) اس کی سطح پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں بےشک اس میں ہر بڑے صبر کرنے(اور) بڑے شکر کرنے والے کیلئے نشانیاں ہیں۔ (33) یا اگر وہ چاہے تو ان (جہازوں) کو تباہ کر دے ان لوگوں کے (برے) اعمال کی وجہ سے اور اگر چاہے تو (ان کے) بہت سے (لوگوںیا گناہوں سے) درگزر فرمائے۔ (34) اور تاکہ ان لوگوں کو معلوم ہو جائے جو ہماری آیتوں کے بارے میں جھگڑتے ہیں کہ ان کیلئے کوئی جائے فرار نہیں ہے۔ (35) جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ صرف دنیٰوی زندگی کا (چند روزہ) ساز و سامان ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر بھی ہے اور زیادہ پائیدار بھی ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (36) اور وہ جو بڑے گناہوں اور بےحیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب ان کو غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں۔ (37) اور جو اپنے پروردگار کے حکم کو مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورہ سے طے ہوتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے وہ اس سے خرچ کرتے ہیں۔ (38) اور جب ان پر تعدی و زیادتی کی جاتی ہے تو وہ (واجبی) بدلہ لیتے ہیں۔ (39) اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے بیشک وہ (اللہ) ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ (40) اور جو شخض بھی ظلم کے بعد بدلہ لے اس کے اوپر کوئی الزام نہیں ہے۔ (41) اور (ملامت) تو صرف ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کیلئے دردناک عذاب ہے۔ (42) البتہ جوشخص صبر کرے اور درگزر کرے تو یہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ (43) اور جس کو اللہ گمراہی میں چھوڑ دے تو اس کے بعد اس کا کوئی سرپرست و کارساز نہیں ہے اورتم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ عذاب دیکھیں گے تو (گھبرا کر) کہیں گے کہایا (دنیا میں) واپسی کا کوئی راستہ ہے؟ (44) اور تم انہیں دیکھو گے کہ جب وہ دوزخ کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ذلت سے جھکے ہوئے ہوں گے (اور) کنکھیوں (چھپی نگاہ) سے دیکھتے ہوں گے اور اہلِ ایمان کہیں گے کہ حقیقی خسارہ اٹھا نے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو خسارہ میں ڈالا۔ آگاہ ہو کہ ظالم لوگ دائمی عذاب میں رہیں گے۔ (45) اور اللہ کے سوا ان کے کوئی حامی و مددگار نہیں ہوں گے جو اللہ کے مقابلہ میں ان کی مدد کریں اور جسے اللہ گمراہی میں چھوڑ دے تو اس کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے۔ (46) (اے لوگو) اپنے پروردگار کی دعوت پر لبیک کہواس سے پہلے کہ وہ دن آئے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے اس دن نہ تمہارے لئے کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ انکار کی کوئی گنجائش ہوگی (اور نہ ہی تمہاری طرف سے کوئی روک ٹوک کرنے والا ہوگا)۔ (47) اور اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو ان کا نگہبان مقرر کر کے نہیں بھیجا آپ کی ذمہداری صرف پہنچا دینا ہے اور ہم جب انسان کو اپنی رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی پاداش میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو انسان بڑا ناشکرا بن جاتا ہے۔ (48) آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے عنایت کرتا ہے۔ (49) اورجسے چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں جمع کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے۔ بےشک وہ بڑا جا ننے والا (اور) بڑا قدرت رکھنے والا ہے۔ (50) اور کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ سےیا پردہ کے پیچھے سےیا وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجے اور اس کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کرے۔ بیشک وہ بزرگ و برتر (اور) بڑا حکمت والا ہے۔ (51) اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف وحی کی صورت میں اپنی ایک (خاص) روح بھیجی آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ جا نتے تھے کہ ایمان کیا ہے؟ لیکن ہم نے اسے ایک نور بنایا جس سے ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں اور یقیناً آپ سیدھے راستہ کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔ (52) اس اللہ کے راستہ کی طرف جس کا وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے خبردار! سب (تمام) معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔ (53)

پچھلی سورت: سورہ فصلت سورہ شوری اگلی سورت:سورہ زخرف

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۴۳۔
  2. خرمشاہی، «سورہ شوری»، ج۲، ص۱۲۴۹۔
  3. صفوی، «سورہ شوری»، ص۷۴۶۔
  4. روح بخش، دانشنامہ سورہ‌ہای قرآنی، ۱۳۸۹ش، ص۲۶۹۔
  5. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۶۔
  6. خرمشاہی، «سورہ شوری»، ج۲، ص۱۲۴۹۔
  7. صفوی، «سورہ شوری»، ص۷۴۶۔
  8. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۶۔
  9. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۴۳۔
  10. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  11. واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۸۹.
  12. ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۳۷۸ش، ج۱۷، ص۱۲۱.
  13. واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۹۰.
  14. واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۹۰.
  15. سورہ سبأ، آیہ ۴۸، سورہ انعام، آیہ ۹۰، سورہ یوسف، آیہ ۱۰۴
  16. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۴۳.
  17. سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۷.
  18. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۶۳.
  19. حویزی، نورالثقلین، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۵۸۴.
  20. اردبیلی، زبدۃالبیان، مکتبہ المرتضویہ، ص۴۶۷.
  21. صادقی تهرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۲۶، ص۲۳۷.
  22. مکارم شیرازی ، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۴۶۶.
  23. ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۳۷۸ش، ج۱۷، ص۹۶.
  24. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۲۰، ص۳۴۴.
  25. بحرانی، البرہان، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۸۰۱.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • ابوالفتوح رازی، حسین ابن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر قرآن، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۷۸ش.
  • اردبیلی، احمد بن محمد، زبدۃالبیان، محقق محمدباقر بہبودى، تہران، مکتبہ المرتضویہ.
  • بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، مؤسسہ البعثہ، قسم الدراسات الاسلامیہ، ۱۳۸۹ش.
  • حویزی، عبدالعلی بن جمعہ، نور الثقلین، قم، اسماعیلیان، ۱۴۱۵ق.
  • خرمشاہی، قوام الدین، «سورہ شوری»، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش.
  • روح بخش، علی، دانشنامہ سورہ‌ہای‌قرآنی، قم، انتشارات ورع، ۱۳۸۹ش.
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی‌‌بکر، الدر المنثور فی التفسیر بالماثور، قم، کتابخانہ عمومی آیت اللہ مرعشی نجفی (رہ)، ۱۴۰۴ق.
  • صفوی، سلمان، «سورہ شوری»، در دانشنامہ معاصر قرآن کریم، قم، انتشارات سلمان آزادہ، ۱۳۹۶ش.
  • طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، موسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ق.
  • مکارم شیرازی، ناصر و احمد علی‌بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران،‌دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۲ش.
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۳۷۱ش.
  • واحدی، علی بن احمد، اسباب نزول القرآن‏، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۱ق.

بیرونی روابط