تفسیر فرات کوفی (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(تفسیر فرات کوفی سے رجوع مکرر)
تفسیر فرات کوفی
مشخصات
مصنففرات بن ابراهیم کوفی (متوفی 352ھ)
موضوعتفسیر قرآن
طرز تحریرروایی
زبانعربی
تعداد جلد1
طباعت اور اشاعت
ناشروزارت ارشاد ایران
مقام اشاعتتهران


تفسیر فُرات کوفی، عربی زبان میں لکھی گئی تفسیر ہے جس میں آیات کی تفسیر کو روایات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اسے ابو القاسم فرات بن ابراہیم بن فرات کوفی نے لکھا ہے جو تیسری صدی ہجری کے اواخر اور چوتھے صدی کے اوائل کے شیعہ علماء، محدثین اور مفسرین میں سے تھے۔ مؤلف نے اس تفسیر میں صرف ان آیات کو جمع کیا ہے جو اہل بیت (ع) کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔

مؤلف کے بارے میں

فرات کوفی کی زیدگی، تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات کے بارے میں دقیق معلومات تاریخی منابع میں درج نہیں ہیں اور نہ پرانے تراجم اور رجالی منابع میں ان کا نام درج ہے۔ لیکن جن لوگوں کا تذکرہ انہوں نے اپنی تفسیر میں کیا ہے ان کی زندگی کے مطالعے سے یہ احتمال دیا جا سکتا ہے کہ وہ تیسری صدی ہجری کے اواخر اور چوتھے صدی کے شیعہ علماء میں سے تھے۔[1] قدیم شیعہ رجال‌ شناس جیسے کشّی، نجاشی، شیخ طوسی اور متأخرین رجال شناس مانند ابن داوود حلی، علامہ حلّی اور محمد بن علی اردبیلی نے ان کے بارے میں کوئی معلومات ذکر نہیں کی ہیں۔ لیکن معاصر رجال‌ شناسوں [2] اور علماء نے ان کی توثیق کی ہے کیونکہ ان کی روایات اور احادیث کو امامیہ معتبر احادیث سے ہم آہنگ پایا ہے۔[3] آقا بزرگ تہرانی لکھتے ہیں: شیخ صدوق نے اپنے والد علی بن بابویہ سے انہوں نے حسن بن محمد بن سعید ہاشمی جیسے محدثوں سے اپنی بہت ساری کتابوں میں فرات کوفی سے احادیث نقل کی ہیں۔[4]

مؤلف کا مذہب

فرات کوفی کے شیعہ ہونے میں تو کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن اثنا عشری تھے یا زیدی اس حوالے سے محققین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض نے ان کی نقل کردہ احادیث کے اہل بیت (ع) کی احادیث سے مطابقت کی وجہ سے ان کے شیعہ اثنا عشری ہونے کے بارے میں تصریح کی ہے۔[5] جبکہ بعض محققین نے زیدیوں سے احادیث نقل کرنے، بارہ اماموں کے ناموں کی تصریح نہ کرنے اور عصمت کو صرف پنجتن پاک کے ساتھ مختص ہونے کے حوالے سے زید بن علی سے احادیث نقل کرنے کی وجہ سے یہ احتمال دیتے ہیں کہ فرات کوفی اس تفسیر کے لکھتے وقت زیدی مذہب کے پیروکار تھے۔[6] ان تمام باتوں کے باوجود فرات کوفی کا امام محمد باقر (ع)، امام جعفر صادق (ع) اور امام رضا (ع) سے احادیث نقل کرنا[7]، امام مہدی (ع) کی ظہور سے متعلق متعدد احادیث کے موجود ہونے [8] اور اماموں کی نورانی سرچشمہ اور منبع سے متعلق زیدی مذہب کے نظریے کی خلاف احادیث کے موجود ہونے کی بنا پر فرات کوفی کے شیعہ اثنا عشری ہونے کا احتمال زیادہ ہے لیکن پھر بھی زیدی فرقے کے بعض اعتقادات کی طرف ان کے تمائل رکھنے سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔[9]

اساتذہ اور علم حدیث میں ان کے اکابرین

فرات کوفی کی تفسیر میں مذکور احادیث کی رو سے ان کے بعض اکابرین کے ناموں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اپنی تفسیر میں اکثر روایات کو امام رضا (ع)، امام محمد تقی (ع) اور امام علی نقی (ع) کے صحابی حسین بن سعید اہوازی‌ (متوفی 250 ہجری)، جعفر بن محمد بن مالک فزاری کوفی‌ (متوفی 300 ہجری) اور عبید بن کثیر عامر کوفی‌ (متوفی 294 ہجری) سے نقل کیا ہے.[10] اس تفسیر کے مصحح نے کتاب کے مقدمہ میں فرات کوفی کے 126 مشایخ اور بزرگان کا نام لیا ہے۔[11]

کتاب کی اہمیت

علم تفسیر
اہم تفاسیر
شیعہ تفاسیرتفسیرابوالجارود150-160ھ. • تفسیر قمی 307ھ • تفسیر عیاشی 320ھ • تفسیر تبیان 460ھ • تفسیر مجمع البیان 548ھ • جوامع الجامع 548ھ • تفسیر الصافی 1091ھ • تفسیر المیزان 1402ھ
سنی تفاسیرتفسیر طبری 310ھ • تفسیر ابن عطیہ 541ھ • تفسیر قرطبی 671ھ • تفسیر ابن کثیر 774ھ • تفسیر جلالین 864/911ھ
تفسیری رجحان
تقابلی تفسیرعلمی تفسیرعصری تفسیرتاریخی تفسیرفلسفی تفسیرکلامی تفسیرعرفانی تفسیرادبی تفسیرفقہی تفسیر
تفسیری روشیں
تفسیر قرآن بہ قرآنتفسیر رواییتفسیر عقلیتفسیر اجتہادی
اقسام تفسیر
ترتیبی تفسیرموضوعی تفسیر
اصطلاحات علم تفسیر
اسباب نزولناسخ و منسوخمحکم و متشابہتحدیاعجاز قرآنجری


چوتھی صدی ہجری کے بعد سے بہت سارے بلند پایہ شیعہ علماء نے اس تفسیر کو معتبر قرار دے کر ان سے روایت نقل کی ہیں۔[12] ان شخصیات میں محمد بن حسن بن احمد بن ولید جو شیخ صدوق کے اساتید میں سے ہیں، نے اپنی کتاب فضل زیارۃ الحسین (ع) میں اسی طرح اہل سنت علماء میں سے حاکم حسکانی نے اپنی کتاب شواہد التنزیل میں اس تفسیر سے حدیث نقل کی ہے۔[13]

بعد میں علامہ مجلسی [14] اور شیخ حر عاملی جیسے محدثین [15] کی طرف سے فرات کوفی اور ان کی نقل کردہ احادیث کو بہت زیادہ معتبر اور قابل اعتماد قرار دینے کی وجہ سے بہت سارے دیگر علماء نے بھی اس تفسیر کی طرف مراجعہ کیا ہے۔ منجملہ ان شخصیات میں قاضی سعید قمی نے شرح الاربعین، مشہدی قمی نے تفسیر کنزالدقائق، فیض کاشانی نے تفسیر الاصفی، ہاشم بن سلیمان بحرانی نے البرہان، مامقانی نے تنقیح المقال اور محمد باقر خوانساری نے روضات الجنات میں[16] اس تفسیر سے استفادہ کیا ہے۔

موضوعات

اس کتاب میں قرآن کریم کی تفسیر سے متعلق 775 احادیث موجود ہیں۔ ان میں سے اکثر احادیث ائمہ معصومین سے جبکہ صحابہ اور بعض تابعین سے بھی بعض احادیث نقل کی ہے۔ اس تفسیر میں صرف ان آیات کی تفسیر کی گئی ہے جن کے شان نزول سے متعلق کوئی حدیث یا احادیث صادر ہوئی ہیں۔ ان احادیث میں اکثر شیعہ تعالیم زیر بحث لائی گئی ہیں اور اسی معیار کے مطابق ان آیات کی تفسیر، تاویل قریب یا تأویل بعید کرتے ہیں۔[17][18]

یہ کتاب سورہ فاتحہ الکتاب کی تفسیر سے شروع ہو کر سورہ الناس پر ختم ہوتی ہے۔

کتاب کی تفسیری خصوصیات

  • یہ تفسیر، روش کے اعتبار سے ایک ترتیبی تفسیر ہے جس میں سوروں کی ترتیب سے تفسیر کی گئی ہے۔ البتہ مصنف نے صرف ان آیات کا تذکرہ کیا ہے جو شیعہ تعلیمات اور اعتقادات کے مطابق اہل بیت (ع) کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔
  • تفسیر فرات کوفی، ایک روائی تفسیر ہے اس معنی میں کہ انہوں نے صرف احادیث اور روایات کے ساتھ قرآن کی آیات کی تفسیر کی ہے اور کسی بھی آیت کے بارے میں اپنی فکر، اجتہاد یا ذاتی رای کا اظہار نہیں کیا ہے۔

اشاعت

تفسیر فرات کوفی پہلی بار 1354 ھ، کو نجف اشرف میں شیخ محمد علی غروی اردوبادی نے اپنے مقدمہ کے ساتھ شایع کیا۔ جس میں 766 حدیث شامل ہیں۔[19] اسی طرح محمد الکاظم‌ کی تحقیق و تصحیح کے ساتھ وزارت ارشاد اسلامی نے سنہ 1410 ھ کو تہران میں 775 احادیث کے ساتھ اسے شایع کیا ہے۔

حوالہ جات

  1. زنجانی اصل، دانش نامہ جہان اسلام، ذیل مدخل «تفسیر فرات کوفی».
  2. برای نمونہ: جواہری، المفید من معجم رجال الحدیث، ص ۴۵۳.
  3. نک: مجلسی، بحار الانوار، ج ۱، ص ۳۷؛ مامقانی،ج ۲، بخش ۲، ص ۳؛ خوانساری، ج ۵، ص ۳۵۴.
  4. الذریعہ، ج۴، ص۲۹۸ و ۲۹۹
  5. مامقانی، نقیح المقال فی علم الرجال، ج ۲، بخش ۲، ص ۳.
  6. برای نمونہ رجوع کنید بہ فرات کوفی، مقدمہ محمد کاظم، ص ۱۱
  7. برای نمونہ ان کی حدیث نمبر ۳۸۴، ۳۸۵، ۶۰۱، ۶۰۴.
  8. برای نمونہ: حدیث نمبر۴۸، ۲۴۹، ۶۰۷، ۶۲۷، ۷۴۷.
  9. موحدی محب، ص ۳۸۴۰.
  10. تہرانی، الذریعہ، ج۴، ص۲۹۸.
  11. تفسیر فرات کوفی، مقدمہ محمد کاظم، ص۲۵ – ۴۰.
  12. زنجانی اصل، دانش نامہ جہان اسلام، ذیل مدخل تفسیر فرات کوفی
  13. تفسیر فرات کوفی، ص۴۰ و ۴۱.
  14. بحار الانوار، ج۱، ص۳۷.
  15. وسائل الشیعہ، ج۹، ص۳۹۴.
  16. عبداللّہ موحدی محب، نگاہی بہ تفسیر فرات کوفی، ص ۳۶.
  17. اس تفسیر کے موضوعات کی ترتیب وار دیکھنے کیلئے مراجعہ فرمائیں: فرات کوفی، چاپ محمد کاظم، فہرست، ص ۶۲۷۶۷۲؛ آیات کی دیگر خصوصیات کو ترتیب وار دیکھنے کیلئے مراجعہ فرمائیں: ایضا، مقدمہ محمد کاظم، ص ۱۴۱۵.
  18. زنجانی اصل، دانش نامہ جہان اسلام، ذیل مدخل تفسیر فرات کوفی
  19. تفسیر فرات کوفی، ص۲۳ و ۲۴.

منابع

  • تہرانی، آقا بزرگ، الذریعۃ، بیروت، ‌دار الاضواء، ۱۴۰۳ ق. ؛
  • جواہری، محمد، المفید من معجم رجال الحدیث، قم، نشر محلاتی، ۱۴۲۴ق. ؛
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۰۳ ق. ؛
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ق. ؛
  • فرات بن ابراہیم، تفسیر فرات، تہران، وزارت ارشاد، ۱۴۱۰ق.؛ چاپ محمد علی غروی اوردبادی، نجف ۱۳۵۴، چاپ افست قم، بی‌تا؛ ہمان، چاپ محمد کاظم، تہران ۱۴۱۰/۱۹۹۰؛
  • مامقانی، عبداللّہ، تنقیح المقال فی علم الرجال، چاپ سنگی نجف ۱۳۴۹۱۳۵۲؛
  • موحدی محب، عبداللّہ، نگاہی بہ تفسیر فرات کوفی، آینہ پژوہش، سال ۱۰، ش ۶ (بہمن اسفند ۱۳۷۸)؛
  • منبع اصلی این مقالہ: دانش نامہ جہان اسلام، ج۱ ص۳۷۱۶، ذیل مدخل تفسیر فرات کوفی.