ذو الکفل
ذو الکفل | |
---|---|
![]() ایران کے شہر دزفول میں ان سے منسوب مقبرہ | |
قرآنی نام: | ذوالکفل |
مدفن: | دزفول (ایران) و عراق |
قوم کا نام: | بنی اسرائیل |
بعد از: | حضرت سلیمان |
دین: | یکتا پرستی |
قرآن میں نام کا تکرار: | 2 |
اہم واقعات: | شیطان غصہ دلانے میں ناکام ہوا۔ عوام کے امور میں قضاوت۔ |
اولوالعزم انبیاء | |
حضرت محمدؐ • حضرت نوح • حضرت ابراہیم • حضرت موسی • حضرت عیسی • |
ذوالکفل، قرآنی شخصیت ہے جسے صالحین، صابرین اور نیک افراد میں سے کہا گیا ہے۔ اکثر مفسرین ذوالکفل کو انبیاء میں سے کہتے ہیں۔ جن کے مختلف نام ذکر ہوئے ہیں، جیسے کہ حزقیال، یسع اور یوشع۔ ذوالکفل نے ارادہ کیا تھا کہ وہ ہر روز، روزہ رکھیں گے، ہر رات بیداری کی حالت میں گزاریں گے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے اور ہر گز غصہ نہیں کریں گے۔
نام اور کنیت
قرآن کے سورہ انبیاء[1] اور سورہ ص [2] میں ذوالکفل کا نام آیا ہے۔ قرآن نے ذوالکفل کو صابرین، صالحین، نیک افراد میں اور رحمت الہیٰ میں داخل ہونے والا کہا ہے۔ [3]
ذوالکفل کے نام کے بارے میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے، بعض نے اسے "حزقیال" کہا ہے۔ [4] اور بعض نے انہیں الیاس، یوشع یا یسع کہا ہے۔ [5] بعض کا اعتقاد ہے کہ وہ حضرت ایوب(ع) کے فرزند تھے۔ [6] بعض روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کا اصلی نام عویدیا تھا۔ [7]
"الکفل" دو معنی "نصیب" اور "کفالت" میں استعمال ہوا ہے۔ [8] ذوالکفل کی کنیت کے بارے میں مختلف نظریے ذکر ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں:
- انہیں ذوالکفل کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بہت زیادہ اعمال اور عبادات کی وجہ سے، اپنی رحمت اور ثواب کا بہت زیادہ حصہ اس کے نصیب میں دیا تھا۔ [9]
- انہیں ذوالکفل کیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے ستر پیغمبروں، جن کی جان کو خطرہ تھا، انکی کفالت کی، اور نجات دی تھی۔[10]
- بنی اسرائیل کی بہت زیادہ تعداد جو دشمنوں کے ہاتھوں فرار کر کے آئے تھے انہیں پناہ دی اور ان کی کفالت کی۔[11]
- انہوں نے ارادہ کیا تھا کہ جو اللہ تعالیٰ کی رضا ہے اس پر صبر کریں گے اور لوگوں کے اخلاق پر تحمل کریں گے، اس ارادے کی وجہ سے انہیں ذوالکفل کا نام دیا گیا ہے۔ [12]
نبوت
اسلام کے مشہور علماء نے ذوالکفل کو اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں میں سے کہا ہے۔ [13] قرآن کی آیات میں ان کا نام دوسرے انبیاء کے ساتھ ذکر ہوا ہے اور بعض نے ان آیات کے ظاہر کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں پیغمبر کہا ہے۔ [14]
امام باقر(ع) سے روایت ہے، جس میں آپ(ع) ذوالکفل کو بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے کہا ہے جو حضرت سلیمان(ع) کے بعد تھے اور داؤود (ع) کی طرح لوگوں کے درمیان قضاوت کرتے تھے۔ [15]
بعض اہل سنت نے بھی ذوالکفل کو بنی اسرائیل کے پیغمبروں سے کہا ہے۔ [16]
ابو موسیٰ اشعری نے پیغمبر اسلام(ص) سے روایت نقل کی ہے کہ ذوالکفل انبیاء میں سے نہیں تھے بلکہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کے صالح بندوں میں سے تھے۔ [17]
اخلاق اور رفتار
روایات کے مطابق، ذوالکفل نے اپنے سے پہلے پیغمبر کو وعدہ کیا تھا:
- ہر دن کو روزہ رکھیں گے۔
- ساری راتیں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بیداری کی حالت میں بسر کریں گے۔
- ہر گز غصہ نہیں کرے گا. [18]
ذوالکفل نے اپنے اس وعدے کو پورا کیا، ساری رات نماز کی حالت میں گزارتے تھے، ہر دن کو روزہ رکھتے تھے اور ہر گز غصہ نہیں کرتے تھے۔ بعض مآخذ میں داستانیں بھی نقل ہوئی ہیں کہ شیطان نے ذوالکفل کو غصہ دلانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکا۔[19] ذوالکفل لوگوں کے درمیان قضاوت میں بھی معروف تھے۔ [20]
قبر
دزفول شہر میں ایک قبر ہے جو حزقیال نبی سے منسوب ہے اور یہاں تک کہ بعض نے ذوالکفل کو وہی حزقیال کہا ہے، اس لئے اس قبر کو ذوالکفل سے منسوب کیا ہے.[21]
عراق کے جنوب میں بھی ایک قبر ہے جسے ذوالکفل سے منسوب کیا گیا ہے.[22]
حوالہ جات
- ↑ آیات ۸۵-۸۶.
- ↑ آیہ۴۸.
- ↑ بلاغی، حجۃ التفاسیر و بلاغ الإكسیر، ۱۳۸۶ق، ج۱ (مقدمہ)، ص۴۶۳.
- ↑ ملا حویش، بیان المعانی، ۱۳۸۲ق، ج۵، ص۲۰۸.
- ↑ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۳۷۰.
- ↑ آلوسی، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۵، ج۹، ص۷۸.
- ↑ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۶.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۴۸۳.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۴۸۳.
- ↑ ملا حویش، بیان المعانی، ۱۳۸۲ق، ج۵، ص۲۰۸.
- ↑ حسینی ہمدانی، انوار درخشان، ۱۴۰۴ق، ج۱۴، ص۱۳۷.
- ↑ زحیلی، تفسیر الوسیط، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۶۰۸.
- ↑ نجفی خمینی، تفسیر آسان، ۱۳۹۸ق، ج۱۲، ص۳۳۳.
- ↑ نجفی خمینی، تفسیر آسان، ۱۳۹۸ق، ج۱۲، ص۳۳۳.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۹۵.
- ↑ ملا حویش، بیان المعانی، ۱۳۸۲ق، ج۵، ص۲۰۸.
- ↑ طبری، جامع البیان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۲ق، ج۱۷، ص۶
- ↑ زحیلی، تفسیر الوسیط، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۶۰۸.
- ↑ زحیلی، تفسیر الوسیط، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۱۶۰۸.
- ↑ فضل الله، تفسیر من وحی القرآن، ۱۴۱۹ق، ج۱۹، ص۲۷۵.
- ↑ کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اکرم(ص) کے جد امجد ایران میں دفن ہے؟ (سایت الکوثر)
- ↑ یاقوت حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۳، ص۳۷۲.
مآخذ
- ابن عساکر، ابو القاسم علی بن حسن، تاریخ مدینۃ دمشق، بیروت، دارالفکر، ۱۴۱۵ق.
- آلوسی، سید محمود، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم، تحقیق: عطیۃ، علی عبدالباری، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۵ق.
- بلاغی، سید عبد الحجت، حجۃ التفاسیر و بلاغ الإکسیر، قم، انتشارات حکمت، ۱۳۸۶ق.
- حسینی ہمدانی، سید محمد حسین، انوار درخشان، تحقیق: بہبودی، محمد باقر، تہران، کتابفروشی لطفی، چاپ اول، ۱۴۰۴ق.
- زحیلی، وہبۃ بن مصطفی، تفسیر الوسیط، دار الفکر، دمشق، چاپ اول، ۱۴۲۲ق.
- سایت الکوثر: کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اکرم(ص) کے جد امجد ایران میں دفن ہیں؟
- طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ق.
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: بلاغی، محمد جواد، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش.
- طبری، ابو جعفر محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفۃ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.
- فضل الله، سید محمد حسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دارالملاک للطباعۃ و النشر، چاپ دوم، ۱۴۱۹ق.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش.
- ملاحویش آل غازی، عبدالقادر، بیان المعانی، دمشق، مطبعۃ الترقی، چاپ اول، ۱۳۸۲ق.
- نجفی خمینی، محمد جواد، تفسیر آسان، تہران، انتشارات اسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۹۸ق.
- یاقوت حموی، شہاب الدین ابو عبد الله، معجم البلدان، بیروت، دارصادر، چاپ دوم، ۱۹۹۵م.
|