سورہ فرقان
سورہ فُرْقان قرآن کی 25ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 18ویں اور 19 ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام فرقان ہے جس کے معنی حق اور باطل کو جدا کرنے والے کے ہیں۔ اس سورت میں توحید، معاد، نبوت اور بت پرستی کے خلاف جد و جہد جیسے مضامین پر تأکید کی گئی ہے۔ اس کی آخری آیتوں میں حقیقی مؤمنین کی خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔ اس سورت کی آیت نمبر 60 میں مستحب سجدہ ہے۔ اس سورت کی مشہور آیتوں میں آیت نمبر30 (مہجوریت قرآن کے بارے میں)، 53(میٹھے اور نمکین دریا کی جدائی کے بارے میں) اور 59(6 دن میں کائنات کی خلقت کے بارے میں) شامل ہیں۔
نور | سورۂ فرقان | شعراء | |||||||||||||||||||||||
|
اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ فرقان کی تلاوت کرے قیامت کے دن اس حالت میں محشور ہوگا کہ قیامت کے آنے پر یقین رکھتا ہوگا اور مردوں کے مبعوث ہونے میں کوئی شک نہیں کرتا ہوگا اور یہ شخص بغیر کسی حساب و کتاب کے بہشت میں داخل ہوگا۔
تعارف
- نام
اس سورت کا نام فرقان ہے جو کہ سورے کی پہلی آیت سے ماخوذ ہے جس کی معنی حق اور باطل کو جدا کرنے والے کے ہیں۔ یہاں اس سے مراد قرآن ہے جو حق اور باطل کو جدا کرنے والا ہے۔[1]
- محل اور ترتیب نزول
سورہ فرقان مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 42ویں جبکہ ترتیب مُصحَف کے اعتبار سے 25ویں سورت ہے۔[2] یہ سورت قرآن کے 18ویں اور 19ویں پارے میں واقع ہے۔
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ فرقان 77 آیات، 897 کلمات اور 3877 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے یہ سورت تقریبا ایک پارے کے ایک چوتھائی حصے سے قدرے بڑی ہے۔ اس کی 60ویں آیت میں مستحب سجدہ ہے یعنی اس کی تلاوت کرنے یا سننے پر سجدہ کرنا مستحب ہے۔[3] (رجوع کریں: سجدہ والی سورتیں)
مضامین
اس سورت میں مندرج بعض موضوعات کچھ یوں ہیں: اسلام قبول کرنے میں مشرکین کے بہانے اور قرآن کا جواب، شرک کے خلاف جد و جہد، گذشتہ اقوام کی داستانیں، قیامت کے دن لوگوں کی حسرت، توحید کی نشانیاں اور کائنات میں عظمت خدا کے مظاہر اور مؤمنوں اور کافروں کا موازنہ؛ اس سورت کے مضامین میں سب سے اہم موضوع "عباد الرحمن" یعنی خدا کے حقیقی بندوں کی خصوصیات ہیں جو اس سورت کی آیت نمبر 63 سے آخر تک میں بیان ہوئی ہیں۔[4]
مخالفین پیغمبرؐ کے شبہات کا جواب | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چھٹا شبہہ: آیہ ۶۰-۷۷ اللہ کی بندگی بےفائدہ ہونے کا دعوا | پانچواں شبہہ: آیہ ۴۱-۵۹ پیغمبر کی توحید کی طرف دعوت کا مزاق اڑانا | چوتھا شبہہ: آیہ ۳۲-۴۰ کیوں قرآن ایک ہی دفعے میں نازل نہیں ہوتا ہے | تیسرا شبہہ: آیہ ۲۱-۳۱ فرشتے کیوں ہم پر نازل نہیں ہوتے | دوسرا شبہہ: آیہ ۷-۲۰ کیوں پیغمبر عام لوگوں کی طرح رہتا ہے | پہلا شبہہ: آیہ ۴-۶ قرآن اللہ کی طرف سے نازل نہیں ہوا ہے | مقدمہ: آیہ ۱-۳ پیغمبر کی بعثت کائنات پر اللہ کا لطف ہے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا جواب: آیہ ۶۰-۶۲ اللہ کی نعمتیں اس کی بندگی کی دلیل | شبہہ: آیہ ۴۲ کافروں کا پیغمبر کی تحقیر اور اپنے خداوں کے دفاع میں کلام | پہلا جواب: آیہ ۳۲-۳۳ قرآن کا تدریجی نزول کا مقصد پیغبمر کے دل کو تثبیت کرنا ہے | پہلا جواب: آیہ ۲۱-۲۴ فرشتے دیکھتے ہی کافروں پر عذاب آنا | پہلا جواب: آیہ ۹-۱۰ یہ باتیں گمراہی اور جہالت کی نشانی ہیں | جواب: آیہ ۶ قرآن ایسے اسرار پر مشتمل ہے جن پر صرف خدا کو علم ہے | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا جواب: آیہ ۶۳-۷۶ اللہ کے بندوں کے اچھے کردار | پہلا جواب: آیہ ۴۳-۴۴ کافروں کا خواہشات نفس کی پیروی | دوسرا جواب: آیہ ۳۴-۴۰ پیغمبر اور آسمانی کتابوں کی مخالفت کے انجام کی یادآوری | دوسرا جواب: آیہ ۲۵-۲۶ فرشتوں کا نزول کافروں کے لیے سخت ہونا | دوسرا جواب: آیہ ۱۱-۱۹ کافروں کی مخالفت کی اصل وجہ قیامت پر عقیدہ نہ ہونا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا جواب: آیہ ۷۷ اللہ کے ہاں کافروں کی حیثیت نہ ہونا | دوسرا جواب: آیہ ۴۵-۵۵ اللہ کی نعمتیں اس کی یکتائی کی نشانیاں | تیسرا جواب: آیہ ۲۷-۳۱ پیغمبر کی مخالفت پر قیامت کے دن کافروں کا پچھتاوا | تیسرا جواب: آیہ ۲۰ تمام انبیاء عام لوگوں کی طرح رہتے تھے | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا جواب: آیہ ۵۶-۵۹ اللہ کی طرف دعوت ہی پیغمبر کا ہدف ہے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تاریخی واقعات
سورہ فرقان کے ایک حصے میں حضرت موسیؑ اور آپ کے بھائی ہارون کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے[6] اور حضرت نوح کی قوم کو ایک ایسی قوم کے طور پر تعارف کیا گیا ہے جنہوں نے اپنے زمانے کے پیغمبروں کی تکذیب کی اور نیتجتاً وہ سارے غرق ہوگئے۔[7] اس سورے میں قوم عاد، قوم ثمود اور اصحاب رَس کا تذکرہ بھی ملتا ہے، یہ قومیں بھی عذاب الہی کا شکار ہوگئیں۔ سورہ فرقان کی آیت نمبر 40 میں قوم لوط کی سرنوشت بیان کی گئی ہے۔[8]
بعض آیات کی تفسیر
گناہ نیکیوں کو تباہ کرتا ہے
تفسیر البرہان میں اس سورت کی آیت نمبر 23 کے ذیل میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ قیامت کے دن بعض ایسے گروہ کو لایا جاتا ہے جن کے نیک اعمال پہاڑوں کے برابر ہیں لیکن خدا ان کے اعمال کو باطل کر دیتا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ دنیا میں جب بھی گناہ کا موقع پیش آتا تو یہ لوگ اس کی طرف چلے جاتے تھے۔[9] بعض احادیث میں آیا ہے کہ غیبت، دنیا کی محبت، تکبر، غرور، حسد، ریا اور زکات ادا نہ کرنا انسان کے نیک اعمال کے بطلان کا سبب بنتے ہیں۔[10]
ولایت اہلبیت، اعمال کی قبولی کی شرط
اس سورت کی آیت نمبر 23 کی تفسیر میں نقل ہونے والی احادیث میں آیا ہے کہ اعمال کے قبول ہونے کی شرط اہل بیتؑ کی ولایت کو قبول کرنا ہے۔ سید ہاشم بحرانی نے ان احادیث میں سے بعض کو البرہان میں نقل کرتے ہوئے ان کی تعداد بکثرت ہونے کا دعوا کیا ہے۔[11] اسی طرح آیت نمبر 27 اور 28 کے ذیل میں نقل ہونے والی احادیث میں لفظ "سبیل" کو امام علیؑ پر تطبیق کرتے ہوئے آپ کی وصایت اور اس کے غصب ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔[12]
شأن نزول: اسلام قبول نہ کرنے کے سلسلے میں مشرکین کے بہانے
تفسیر المیزان میں اس سورت کی آیت نمبر 7 اس کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے: بعض کفار پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں گئے تاکہ آپ سے گفتگو کریں کہ اگر آپ کو مال یا منصب چاہئے تو یہ چیزیں ہم آپ کو دیں گے۔ لیکن پیغمبر اکرمؐ نے ان کی پیشکش ٹھکرا دی اور فرمایا: جو کچھ میں لے کر آیا ہوں وہ مال و دولت اور مقام و منصب کی لالچ میں نہیں بلکہ خدا نے مجھے اس کام پر مأمور فرمایا ہے کہ میں لوگوں کو آتش جہنم سے ڈراؤں اور جنت کی بشارت دے دوں اور خدا کا یہ پیغام اس کے بندوں تک پہنچا دوں۔ جب کافروں نے آپ کا دوٹوک جواب سنا تو کہنے لگے:آپﷺ کے ساتھ کیوں کوئی فرشتہ نہیں ہے یا کیوں آپ کا کوئی باغ یا قلعہ نہیں ہے تاکہ یہ چیزیں آپﷺ کو لوگوں سے بے نیاز کردے؟۔ اس موقع پر خداوند متعال نے اس سورت کی آیت نمبر 20 نازل فرمائی جس میں آیا ہے کہ میں تم میں سے بعض کو بعض کے ذریعے امتحان اور آزمائش میں ڈال دونگا تاکہ پتہ چلے کہ تم لوگ صبر کا دامن تھامنے والے ہیں یا نہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر میں چاہوں تو ساری دنیا کو اپنے رسول کیلئے دے سکتا ہوں پھر تم اس کی مخالفت نہ کر سکوگے۔[13]
مشہور آیتیں
- وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا (ترجمہ: اور رسول(ص) کہیں گے اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔) (آیت 30)
یہ آیت اس سورے کی مشہور آیات میں سے ہے اور تیسویں آیت ہے[14] جس میں پیغمبر اکرمؐ اپنی امت میں قرآن کی مہجوریت سے متعلق خدا سے شکایت کر رہے ہیں۔ تفسیر نمونہ میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت ابھی تک باقی ہے کیونکہ قرآن آج کل ایک رسمی کتاب میں تبدیل ہوگیا ہے۔[15] علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں لکھتے ہیں کہ آیات کے ظہور سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ نبی مکرم اسلام کی تمام امتوں بشمول کافر و گنہگار کے خلاف شکایت ہے۔ آیت میں فعل ماضی(فعل ماضی گذشتہ زمانے میں کسی کام کے متحقق ہونے کو بیان کرتا ہے) کا استعمال (وقال الرسول...) اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ قیامت کے دن پیغمبرخداﷺ کا اپنی امت کے خلاف شکایت کرنا ایک یقینی امر ہے۔[16] حضرت امام رضاؑ نے فرمایا کہ نماز میں قرآن پڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کو مہجوریت سے نکال دیا جائے۔[17]
- وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَـٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَـٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا (ترجمہ: اور وہ وہی ہے جس نے دو دریاؤں کو آپس میں ملا دیا ہے یہ شیریں و خوشگوار ہے اور یہ سخت کھاری و تلخ ہے اور ان دونوں کے درمیان ایک حد فاصل اور مضبوط رکاوٹ بنا دی ہے۔۔)(آیت 53)
اس آیت کی تفسیر میں آیا ہے کہ یہ آیت اس کائنات میں پروردگار عالم کی طاقت و قدرت کے حیرت انگیز مظاہر میں سے ایک ہے۔[18] سورہ الرحمن (آیت 10 اور20) اور نمل (آیت 61) میں بھی ان دو دریاؤں کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔
- الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَـٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا (ترجمہ: وہ خدا جس نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ (۶) دن میں پیدا کیا۔ پھر عرش پر اقتدار قائم کیا۔ وہی (خدائے) رحمن ہے اس کے بارے میں کسی باخبر سے پوچھو۔)(آیت 59)
اس سورت کی ایک اور مشہور آیت، آیت نمبر 59 ہے ہے جس کے مطابق خدا نے زمین و آسمان اور ان دونوں کے درمیان موجود تمام چیزوں کو چھ (6) دن کے اندر خلق فرمایا ہے۔ یہ آیت عبارت میں مختصر تفاوت کے ساتھ مزید چھ(6) [[سورہ|سورتوں] میں بھی تکرار ہوئی ہے۔[19] سورہ فصلت کی آیت نمبر 9 میں آیا ہے کہ خدا نے زمین کو دو دن میں خلق فرمایا۔ علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں اس آیت کے ذیل میں خلقت کی مدت کے بارے میں بحث کرتے ہوئے اس آیت میں روز سے زمان کا ایک حصہ مراد لیا ہے۔[20] تفسیر نمونہ میں بھی "روز" سے "دوران" معنی لیا گیا ہے،[21] نہ 24 گھنٹے۔
فضیلت اور خاصیت
- [اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ فرقان کی تلاوت کرے قیامت کے دن اس حالت میں محشور ہوگا کہ قیامت کے آنے پر یقین رکھتا ہوگا اور مردوں کے مبعوث ہونے میں کوئی شک نہیں کرتا ہو گا اور یہ شخص بغیر کسی حساب و کتاب کے بہشت میں داخل ہو گا۔[22]
- امام کاظم(ع) نے بھی فرمایا ہے کہ "سورہ فرقان کو ترک نہ کرو کیونکہ جو شخص ہر شب اس کی تلاوت کرے خداوند متعال کبھی بھی اس کو عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا اور اس کا کوئی حساب و کتاب نہ ہوگا اور اس کو فردوس اعلیٰ میں منزل عطا کرے گا۔[23]۔[24]
آیات الاحکام
سورہ فرقان کی آیت نمبر 48 کو آیات الاحکام میں شمار کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس آیت سے پانی کا پاک ہونا(طاہر) اور پاک کرنے والا(مطہِّر) ہونا ثابت ہوتا ہے:وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا (ترجمہ: اور ہم آسمان سے پاک اور پاک کرنے والا پانی برساتے ہیں.)۔ [25]
مونوگراف
عمومی تفسیر کے علاوہ سورہ فرقان کی تفسیر کے حوالے سے مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں مثلا:
- جعفر سبحانی تبریزی نے سیمای انسان کامل در قرآن(قرآن میں انسان کامل کی تصویر) کے عنوان سے اس کی تفسیر لکھی ہے: تفسیر سورہ فرقان، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۷ش، ۳۹۶ صفحه.
متن اور ترجمہ
سورہ فرقان
|
ترجمہ
|
---|---|
تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ﴿1﴾ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا ﴿2﴾ وَاتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا ﴿3﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَذَا إِلَّا إِفْكٌ افْتَرَاهُ وَأَعَانَهُ عَلَيْهِ قَوْمٌ آخَرُونَ فَقَدْ جَاؤُوا ظُلْمًا وَزُورًا ﴿4﴾ وَقَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلَى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴿5﴾ قُلْ أَنزَلَهُ الَّذِي يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِنَّهُ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿6﴾ وَقَالُوا مَالِ هَذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا ﴿7﴾ أَوْ يُلْقَى إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا ﴿8﴾ انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا ﴿9﴾ تَبَارَكَ الَّذِي إِن شَاء جَعَلَ لَكَ خَيْرًا مِّن ذَلِكَ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُورًا ﴿10﴾ بَلْ كَذَّبُوا بِالسَّاعَةِ وَأَعْتَدْنَا لِمَن كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيرًا ﴿11﴾ إِذَا رَأَتْهُم مِّن مَّكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا ﴿12﴾ وَإِذَا أُلْقُوا مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُقَرَّنِينَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُورًا ﴿13﴾ لَا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا كَثِيرًا ﴿14﴾ قُلْ أَذَلِكَ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ كَانَتْ لَهُمْ جَزَاء وَمَصِيرًا ﴿15﴾ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَاؤُونَ خَالِدِينَ كَانَ عَلَى رَبِّكَ وَعْدًا مَسْؤُولًا ﴿16﴾ وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَقُولُ أَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِي هَؤُلَاء أَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيلَ ﴿17﴾ قَالُوا سُبْحَانَكَ مَا كَانَ يَنبَغِي لَنَا أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَاء وَلَكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَآبَاءهُمْ حَتَّى نَسُوا الذِّكْرَ وَكَانُوا قَوْمًا بُورًا ﴿18﴾ فَقَدْ كَذَّبُوكُم بِمَا تَقُولُونَ فَمَا تَسْتَطِيعُونَ صَرْفًا وَلَا نَصْرًا وَمَن يَظْلِم مِّنكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِيرًا ﴿19﴾ وَما أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا ﴿20﴾ وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءنَا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْمَلَائِكَةُ أَوْ نَرَى رَبَّنَا لَقَدِ اسْتَكْبَرُوا فِي أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّا كَبِيرًا ﴿21﴾ يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلَائِكَةَ لَا بُشْرَى يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا ﴿22﴾ وَقَدِمْنَا إِلَى مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاء مَّنثُورًا ﴿23﴾ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَأَحْسَنُ مَقِيلًا ﴿24﴾ وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاء بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلَائِكَةُ تَنزِيلًا ﴿25﴾ الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَنِ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا ﴿26﴾ وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَى يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا ﴿27﴾ يَا وَيْلَتَى لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا ﴿28﴾ لَقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءنِي وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا ﴿29﴾ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿30﴾ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ وَكَفَى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا ﴿31﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً كَذَلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا ﴿32﴾ وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا ﴿33﴾ الَّذِينَ يُحْشَرُونَ عَلَى وُجُوهِهِمْ إِلَى جَهَنَّمَ أُوْلَئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ سَبِيلًا ﴿34﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَا مَعَهُ أَخَاهُ هَارُونَ وَزِيرًا ﴿35﴾ فَقُلْنَا اذْهَبَا إِلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَدَمَّرْنَاهُمْ تَدْمِيرًا ﴿36﴾ وَقَوْمَ نُوحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ أَغْرَقْنَاهُمْ وَجَعَلْنَاهُمْ لِلنَّاسِ آيَةً وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿37﴾ وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَيْنَ ذَلِكَ كَثِيرًا ﴿38﴾ وَكُلًّا ضَرَبْنَا لَهُ الْأَمْثَالَ وَكُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِيرًا ﴿39﴾ وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا ﴿40﴾ وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولًا ﴿41﴾ إِن كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ آلِهَتِنَا لَوْلَا أَن صَبَرْنَا عَلَيْهَا وَسَوْفَ يَعْلَمُونَ حِينَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ أَضَلُّ سَبِيلًا ﴿42﴾ أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴿43﴾ أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا ﴿44﴾ أَلَمْ تَرَ إِلَى رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاء لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًا ﴿45﴾ ثُمَّ قَبَضْنَاهُ إِلَيْنَا قَبْضًا يَسِيرًا ﴿46﴾ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِبَاسًا وَالنَّوْمَ سُبَاتًا وَجَعَلَ النَّهَارَ نُشُورًا ﴿47﴾ وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاء مَاء طَهُورًا ﴿48﴾ لِنُحْيِيَ بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا وَنُسْقِيَهُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَامًا وَأَنَاسِيَّ كَثِيرًا ﴿49﴾ وَلَقَدْ صَرَّفْنَاهُ بَيْنَهُمْ لِيَذَّكَّرُوا فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا ﴿50﴾ وَلَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ نَذِيرًا ﴿51﴾ فَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَجَاهِدْهُم بِهِ جِهَادًا كَبِيرًا ﴿52﴾ وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا ﴿53﴾ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاء بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا ﴿54﴾ وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ وَكَانَ الْكَافِرُ عَلَى رَبِّهِ ظَهِيرًا ﴿55﴾ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ﴿56﴾ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَن شَاء أَن يَتَّخِذَ إِلَى رَبِّهِ سَبِيلًا ﴿57﴾ وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ وَكَفَى بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا ﴿58﴾ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ الرَّحْمَنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا ﴿59﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا ﴿60﴾ تَبَارَكَ الَّذِي جَعَلَ فِي السَّمَاء بُرُوجًا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَاجًا وَقَمَرًا مُّنِيرًا ﴿61﴾ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا ﴿62﴾ وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ﴿63﴾ وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ﴿64﴾ وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ﴿65﴾ إِنَّهَا سَاءتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ﴿66﴾ وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَلِكَ قَوَامًا ﴿67﴾ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿68﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿69﴾ إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿70﴾ وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ﴿71﴾ وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا ﴿72﴾ وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ﴿73﴾ وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ﴿74﴾ أُوْلَئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا ﴿75﴾ خَالِدِينَ فِيهَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ﴿76﴾ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا ﴿77﴾۔ |
بابرکت ہے وہ خدا جس نے اپنے (خاص) بندہ پر فرقان نازل کیا ہے تاکہ وہ تمام جہانوں کیلئے ڈرانے والا بن جائے۔ (1) جس کیلئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے کسی کو اولاد نہیں بنایا۔ اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور ہر چیز کا ایک اندازہ (پیمانہ) مقرر کیا ہے۔ (2) اور ان (مشرکوں) نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے خدا بنائے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے اور وہ خود پیدا کئے ہوئے ہیں اور وہ خود اپنے لئے نقصان یا نفع کے مالک و مختار نہیں ہیں۔ جو نہ مار سکتے ہیں نہ جلا سکتے ہیں اور نہ ہی کسی مرے ہوئے کو دوبارہ اٹھا سکتے ہیں۔ (3) اور جو لوگ کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے جسے اس شخص نے گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے (یہ بات کہہ کر) خود یہ لوگ بڑے ظلم اور جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ (4) اور کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی داستانیں ہیں جو اس شخص نے لکھوائی ہیں اور وہ صبح و شام اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں (یا اس سے لکھوائی جاتی ہیں)۔ (5) آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ اس (قرآن) کو اس (خدا) نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کے رازوں کو جانتا ہے۔ بےشک وہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (6) اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا جو اس کے ساتھ ڈرانے والا ہوتا؟ (7) یا اس پر کوئی خزانہ اتارا جاتا یا اس کے لئے کوئی باغ ہی ہوتا جس سے یہ کھاتا؟ اور ظالموں نے تو (یہاں تک) کہہ دیا کہ تم ایک ایسے شخص کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے۔ (8) دیکھئے! یہ لوگ آپ کے متعلق کیسی کیسی (کٹ حجتیاں) باتیں بیان کرتے ہیں سو وہ گمراہ ہوگئے ہیں سو اب وہ راہ نہیں پا سکتے۔ (9) بڑا بابرکت ہے وہ خدا جو اگر چاہے تو آپ کو اس (کفار کی بیان کردہ چیزوں) سے بہتر دے دے۔ یعنی ایسے باغات کہ جن کے نیچے نہریں جاری ہوں۔ اور آپ کیلئے (عالیشان) محل بنوا دے۔ (10) بلکہ یہ لوگ قیامت کو جھٹلاتے ہیں اور جو لوگ قیامت کو جھٹلاتے ہیں ہم نے ان کیلئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (11) اور وہ (آگ) جب انہیں دور سے دیکھے گی تو وہ اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا سنیں گے۔ (12) اور جب انہیں زنجیروں میں جکڑ کر آتش (دوزخ) کی کسی تنگ جگہ میں ڈال دیا جائے گا تو وہاں (اپنی) ہلاکت کو پکاریں گے۔ (13) (ان سے کہا جائے گا کہ) آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی ہلاکتوں کو پکارو۔ (14) آپ ان سے کہیے کہ آیا یہ (آتش دوزخ) اچھی ہے یا وہ دائمی جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ ان (کے اعمال) کا صلہ ہے اور (آخری) ٹھکانا۔ (15) اس میں ان کیلئے وہ سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ایک وعدہ جو آپ کے رب کے ذمہ ہے جس کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ (16) اور جس دن اللہ ان لوگوں کو اور ان کے ان معبودوں کو جنہیں وہ اللہ کو چھوڑ کر پوجتے رہے ہیں۔ اکٹھا کرے گا تو اللہ ان (معبودوں) سے پوچھے گا کہ آیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا؟ یا وہ خود ہی (سیدھے) راستہ سے بھٹک گئے تھے؟ (17) وہ کہیں گے کہ پاک ہے تیری ذات ہمیں یہ حق نہیں تھا کہ ہم تجھے چھوڑ کر کسی اور کو اپنا مولا بنائیں لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو خوب آسودگی اور آسائش عطا کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے (تیری) یاد بھلا دی۔ اور اس طرح تباہ و برباد ہوگئے۔ (18) (اے کافرو) اس طرح وہ (تمہارے معبود) تمہاری ان باتوں کو جھٹلا دیں گے جو تم کرتے ہو۔ پھر نہ تو تم (عذاب کو) ٹال سکوگے اور نہ ہی اپنی کوئی مدد کر سکوگے۔ اور تم میں سے جو ظلم کرے گا ہم اسے بڑے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ (19) (اے رسول) ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے ہیں وہ جو سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے بھی تھے اور ہم نے تم کو ایک دوسرے کیلئے ذریعہ آزمائش بنایا ہے کیا تم صبر کروگے؟ اور آپ کا پروردگار بڑا دیکھنے والا ہے۔ (20) اور جو لوگ ہمارے پاس آنے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے؟ یا ہم اپنے پروردگار کو ہی دیکھ لیتے! انہوں نے اپنے دلوں میں اپنے کو بہت بڑا سمجھا اور سرکشی میں حد سے گزر گئے ہیں۔ (21) یہ لوگ جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے تو اس دن مجرموں کیلئے کوئی بشارت نہیں ہوگی اور وہ کہیں گے پناہ ہے پناہ (یا حرام ہے حرام)۔ (22) اور ہم ان کے ان کاموں کی طرف متوجہ ہوں گے جو انہوں نے کئے ہوں گے۔ اور انہیں پراگندہ غبار بنا دیں گے۔ (23) اس دن بہشت والوں کا ٹھکانہ بہترین ہوگا اور دوپہر کی آرام گاہ بھی عمدہ ہوگی۔ (24) اور جس دن بادل کے ساتھ آسمان شق ہو جائے گا اور فرشتے جوق در جوق اتارے جائیں گے۔ (25) اس دن حقیقی بادشاہی (خدائے) رحمن کی ہوگی اور وہ دن کافروں کیلئے بڑا سخت ہوگا۔ (26) اور اس دن ظالم (حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسول(ص) کے ساتھ (سیدھا) راستہ اختیار کیا ہوتا۔ (27) ہائے میری بدبختی! کاش میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔ (28) اس نے نصیحت (یا قرآن) کے میرے پاس آجانے کے بعد مجھے اس کے قبول کرنے سے بہکا دیا اور شیطان تو ہے ہی (مشکل وقت میں) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا (دغا باز)۔ (29) اور رسول(ص) کہیں گے اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔ (30) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کیلئے مجرموں میں سے بعض کو دشمن بنایا اور آپ کا پروردگار راہنمائی اور مدد کیلئے کافی ہے۔ (31) اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص پر پورا قرآن یکبارگی کیوں نہیں نازل کیا گیا؟ ہاں اس طرح اس لئے کیا کہ ہم تمہارے دل کو ثبات و تقویت دیں اور (اسی لئے) اسے عمدہ ترتیب کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے۔ (32) اور یہ لوگ جب بھی کوئی (نیا) اعتراض اٹھاتے ہیں تو ہم اس کا صحیح جواب اور عمدہ تشریح آپ کے سامنے لاتے ہیں۔ (33) وہ لوگ جو اپنے مونہوں کے بل جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے وہ ٹھکانے کے لحاظ سے بدتر اور راستہ کے اعتبار سے گمراہ تر ہیں۔ (34) بےشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر مقرر کیا۔ (35) پھر ہم نے ان سے کہا کہ تم دونوں جاؤ اس قوم کی طرف جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے (جب انہوں نے نہ مانا) تو ہم نے ان کو بالکل ہلاک و برباد کر دیا۔ (36) اور نوح(ع) کی قوم کو بھی ہم نے غرق کر دیا جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔ اور انہیں لوگوں کیلئے نشانِ عبرت بنا دیا اور ہم نے ظالموں کیلئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (37) اور (اسی طرح) ہم نے قومِ عاد و ثمود اور اصحاب الرس کو اور ان کے درمیان، بہت سی نسلوں (اور) قوموں کو بھی ہلاک کیا۔ (38) اور ہم نے ہر ایک کیلئے (پہلے برباد ہونے والوں) کی مثالیں بیان کیں اور (آخرکار) ہم نے سب کو نیست و نابود کر دیا۔ (39) اور (یہ لوگ) اس بستی سے گزرے ہیں! جس پر (پتھروں کی) بڑی بارش برسائی گئی تھی کیا (وہاں سے گزرتے ہوئے) اسے دیکھتے نہیں رہتے بلکہ (دراصل بات یہ ہے کہ) یہ حشر و نشر کی امید ہی نہیں رکھتے۔ (40) اور وہ جب بھی آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑانے لگتے ہیں (اور کہتے ہیں) کیا یہ وہ ہے جسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟ (41) وہ تو قریب تھا کہ یہ شخص ہمارے معبودوں سے ہمیں بہکا دے۔ اگر ہم ان (کی پرستش) پر ثابت قدم نہ رہتے تو عنقریب جب وہ عذاب (الٰہی) کو دیکھیں گے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ راہِ راست سے کون زیادہ بھٹکا ہوا ہے؟ (42) (اے رسول(ص)) کیا آپ نے وہ شخص دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش (نفس) کو اپنا خدا بنا رکھا ہے؟ کیا آپ اس کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں؟ (43) کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں؟ یہ تو محض چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گم کردہ راہ ہیں۔ (44) کیا تم نے اپنے پروردگار کی (قدرت کی) طرف نہیں دیکھا کہ اس نے سایہ کو کیونکر پھیلایا ہے؟ اور اگر وہ چاہتا تو اسے (ایک جگہ) ٹھہرا ہوا بنا دیتا۔ پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل راہ بنایا۔ (45) پھر ہم اس (سایہ) کو تھوڑا تھوڑا کرکے اپنی طرف سمیٹتے جاتے ہیں۔ (46) اور وہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پردہ پوش اور نیند کو (باعث) راحت اور دن کو اٹھ کھڑے ہونے کا وقت بنایا۔ (47) اور وہ وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے۔ اور ہم آسمان سے پاک اور پاک کرنے والا پانی برساتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ کسی مردہ شہر (غیر آباد) کو زندہ کریں اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو پلائیں۔ (48) اور ہم اس (پانی) کو طرح طرح سے لوگوں کے درمیان تقسیم کرتے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں مگر اکثر لوگوں نے ناشکری کے سوا ہر بات سے انکار کر دیا ہے۔ (49) اور ہم اس (پانی) کو طرح طرح سے لوگوں کے درمیان تقسیم کرتے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں مگر اکثر لوگوں نے ناشکری کے سوا ہر بات سے انکار کر دیا ہے۔ (50) اور اگر ہم چاہتے تو ایک ایک بستی میں ایک ایک ڈرانے والا بھیجتے۔ (51) (اے نبی(ص)) آپ کافروں کی پیروی نہ کریں اور اس (قرآن) کے ذریعہ سے ان سے بڑا جہاد کریں۔ (52) اور وہ وہی ہے جس نے دو دریاؤں کو آپس میں ملا دیا ہے یہ شیریں و خوشگوار ہے اور یہ سخت کھاری و تلخ ہے اور ان دونوں کے درمیان ایک حد فاصل اور مضبوط رکاوٹ بنا دی ہے۔ (53) اور وہ (مشرک) اللہ کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو ان کو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان اور کافر تو (ہمیشہ) اپنے پروردگار کے مقابلے میں (مخالفوں کی) پشت پناہی کرتا ہے۔(55) اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر۔ (56) اور آپ کہہ دیجئے! کہ میں اس (کار رسالت) پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ جو چاہے اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے۔(57) (اے رسول(ص)) آپ اس زندہ (خدا) پر بھروسہ کیجئے جس کے لئے موت نہیں ہے۔ اور اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی خبر رکھنے کیلئے خود کافی ہے۔(58) وہ خدا جس نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ (۶) دن میں پیدا کیا۔ پھر عرش پر اقتدار قائم کیا۔ وہی (خدائے) رحمن ہے اس کے بارے میں کسی باخبر سے پوچھو۔ (59) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو۔ تو وہ کہتے ہیں کہ یہ رحمن کیا چیز ہے؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کے بارے میں تم ہمیں حکم دو؟ اور یہ چیز ان کی نفرت میں اور اضافہ کر دیتی ہے۔(60) بڑا بابرکت ہے وہ (خدا) جس نے آسمان میں (بارہ) برج بنائے اور ان میں ایک چراغ (سورج) اور ایک چمکتا ہوا چاند بنایا۔ (61) اور وہ وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین بنایا ہے اس شخص کیلئے جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا شکر ادا کرنا چاہے۔ (62) اور (خدائے) رحمن کے (خاص) بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستہ آہستہ (فروتنی کے ساتھ) چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے خطاب کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں تم پر سلام۔ (63) اور جو اپنے پروردگار کی بارگاہ میں سجدہ اور قیام کرتے ہوئے رات گزارتے ہیں۔ (64) اور جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہم سے جہنم کا عذاب دور رکھ۔، بےشک اس کا عذاب پوری ہلاکت ہے۔ (65) وہ (جہنم) بہت برا ٹھکانا ہے اور بہت بری جگہ ہے۔ (66) اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ کنجوسی (بلکہ) ان کا خرچ کرنا ان (دونوں) کے درمیان (حد اعتدال پر) ہوتا ہے۔ (67) اور وہ اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو نہیں پکارتے اور جس جان (کے مارنے) کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا تو وہ گناہ کی سزا پائے گا۔ (68) قیامت کے دن اس کا عذاب دوگنا کر دیا جائے گا۔ اور وہ اس میں ذلیل و خوار ہوکر ہمیشہ رہے گا۔ (69) سوائے اس کے جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے کہ اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (70) اور جو کوئی توبہ کرے اور نیک عمل کرے تو وہ اللہ کی طرف اس طرح رجوع کرتا ہے جو رجوع کرنے کا حق ہے۔ (71) اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے (یا جو زُور یعنی غنا کی جگہ پر حاضر نہیں ہوتے) اور جو جب کسی بیہودہ کام کے پاس سے گزرتے ہیں تو شریفانہ انداز میں گزر جاتے ہیں۔ (72) اور جب انہیں ان کے پروردگار کی آیتوں کے ذریعہ سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ بہرے اور اندھے ہوکر ان پر گر نہیں پڑتے (بلکہ ان میں غور و فکر کرتے ہیں)۔ (73) اور وہ کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیش رو بنا۔ (74) یہ وہ ہیں جنہیں ان کے صبر و ثبات کے صلہ میں بہشت میں بالاخانہ عطا کیا جائے گا۔ اور وہاں ان کا تحیہ و سلام سے استقبال کیا جائے گا۔ (75) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے کیا اچھا ہے وہ ٹھکانہ اور وہ مقام۔ (76) آپ کہہ دیجئے! اگر تمہاری دعا و پکار نہ ہو تو میرا پروردگار تمہاری کوئی پروا نہ کرے سو اب جبکہ تم نے (رسول کو) جھٹلا دیا ہے تو یہ (تکذیب) عنقریب (تمہارے لئے) وبال جان بن کر رہے گی۔ (77) |
پچھلی سورت: سورہ نور | سورہ فرقان | اگلی سورت:سورہ شعراء |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۱۵، ص۳۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱شمسی، ج۱، ص۱۶۶۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷شمسی، ج۲، ص۱۲۴۴۔
- ↑ قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳شمسی، ج۸، ص۲۲۱۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ سورہ فرقان، آیہ ۳۵۔
- ↑ سورہ فرقان، آیہ ۳۷۔
- ↑ سورہ فرقان، آیات ۳۵-۴۰؛ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷شمسی، ج۳، ص۳۳۹-۳۴۰۔
- ↑ بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ھ، ج۴، ص۱۱۸۔
- ↑ بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ھ، ج۴، ص۱۱۷-۱۲۲۔
- ↑ بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ھ، ج۴، ص۱۲۲۔
- ↑ بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ھ، ج۴، ص۱۲۴-۱۳۲۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳ء، ج۱۵، ص۱۹۵-۱۹۶۔
- ↑ مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔
- ↑ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷شمسی، ج۳، ص۳۳۶۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳ء، ج۱۵، ص۲۰۵۔
- ↑ قرائتی، محسن، تفسیر نور، ۱۳۸۳شمسی، ج۶، ص ۲۴۹.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۱۵، ص۱۲۴۔
- ↑ سورہ اعراف، آیت 54؛ سورہ یونس، آیت 3؛ سورہ ہود، آیت 7؛ سورہ سجدہ، آیت 4؛ سورہ ق، آیت 38؛ سورہ حدید، آیت 4۔
- ↑ طباطبایی، ترجمہ المیزان، ۱۹۷۳ء، ج۱۷، ص۳۶۲۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۱۵، ص۱۳۵۔
- ↑ مجمع البیان، ج7، ص250۔
- ↑ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ص109۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ج7، ص250۔
- ↑ ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۳ھ، ج۱، ص۴۱۔
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ایروانی، باقر، دروس تمہیدیہ فی تفسیر آیات الاحکام، قم، دار الفقہ، ۱۴۲۳ھ۔
- بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تحقیق: قسم الدراسات الاسلامیۃ مؤسسۃ البعثۃ قم، تہران، بنیاد بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۶ھ۔
- دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، نشر دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
- صدوق، محمد بنعلی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، قم، دار الشریف الرضی، چاپ دوم، ۱۴۰۶ھ۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۳ء۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تحقیق و مقدمہ محمد جواد بلاغی، تہران، انتشارات ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ہجری شمسی۔
- علیبابایی، احمد، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
- قرائتی، محسن، تفسیر نور، تہران، مركز فرہنگی درسہایی از قرآن، ۱۳۸۳ہجری شمسی۔
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر و جمعی از نویسندگان، تفسیر نمونہ، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔