سورہ معارج

ویکی شیعہ سے
حاقہ سورۂ معارج نوح
ترتیب کتابت: 70
پارہ : 29
نزول
ترتیب نزول: 77 یا 79
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 44
الفاظ: 271
حروف: 972

سورہ معارج قرآن کی سترویں اور مکی سورت ہے۔ یہ سورت قرآن کے 29ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام معارج ہے جس کے معنی "درجات" کے ہیں اور یہ نام اس کی تیسری آیت سے لیا گیا ہے۔ اس سورت کا آغاز ایک ایسے شخص کی داستان سے ہوتا ہے جس نے اپنے لئے اللہ سے عذاب کا تقاضا کیا۔ بعدازاں قیامت کے اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے اس دن مؤمنین اور کافروں کے حالات بیان کئے گئے ہیں۔ آخر میں مشرکین اور کافروں کو خبردار کراتے ہوئے انہیں قیامت سے ڈرایا جاتا ہے۔

اس سورت کی ابتدائی تین آیتوں کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ یہ آیتیں غدیر خم کے واقعے میں امام علیؑ کی ولایت کے اعلان کو نہ ماننے والے شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ معارج کی تلاوت کرے گا خدا اسے امانت کی رعایت، عہد و پیمان کی پاسداری اور نماز کی حفاظت کرنے والے شخص کا ثواب عطا کرے گا۔

تعارف

  • نام

اس سورت کو "معارج" کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی تیسری آیت میں پروردگار متعال کو ذوالمعارج (صاحب درجات) کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔س سورت کو سَألَ‌ یا واقع بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دو لفظ بھی اس کی پہلی آیت میں آیا ہے(سأل سائل بعذاب واقع)۔[1]

  • ترتیب اور محل نزول

سورہ معارج مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 79ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 70ویں سورہ ہے[2] اور قرآن کے 29ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ معارج 44 آیات، 217 کلمات اور 972 حروف پر مشتمل ہے۔[3]

مضامین

سورہ معارج میں مطرح موضوعات کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • پہلا حصہ پیغمبر اکرمؐ کے بتائے ہوئے بعض احکام کو نہ ماننے والوں پر بہت جلد عذاب نازل ہونے کے بارے میں ہے۔[4]
  • دوسرا حصہ قیامت کے مقدمات، خصوصیات اور اس دن کفار کے حالات کے بارے میں ہے۔
  • تیسرا حصہ نیک اور بدکار انسانوں کے بعض خصوصیات کے بارے میں ہے جو انسان کو بہشتی یا دوزخی بنا دیتے ہیں۔
  • چوتھے حصے میں مشرکین اور کافرین کو نصیحت اور خبردار کرتے ہوئے ایک بار پھر قیامت کو مسئلے کو بیان کیا گیا ہے۔[5]
سورہ معارج کے مضامین[6]
 
 
 
 
جنت میں جانے کا واحد راستہ اللہ کی بندگی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا گفتار: آیہ۳۶-۴۴
منافقوں کا انجام، ذلت اور خواری
 
دوسرا گفتار: آیہ ۱۹-۳۵
اللہ کے بندوں کا مقام، بہشت
 
پہلا گفتار: آیہ ۱-۱۸
جہنم، کافروں کا ٹھکانہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب: آیہ۳۶-۳۷
پیغمبر کی نصیحتوں سے منافقوں کا غلط رویہ
 
پہلا مطلب: آیہ ۱۹-۲۱
لالچ اور زیادہ خواہی کی طرف انسانی خواہش
 
پہلا مطلب: آیہ ۱-۷
قیامت کا وقوع حتمی ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیہ۳۸-۴۱
جنت میں جانے کے لیے منافقوں کی خام خواہش
 
دوسرا مطلب: آیہ ۲۲-۳۴
نفسانی خواہشات کی روک تھام میں الہی بندوں کا طریقہ
 
دوسرا مطلب: آیہ۸-۱۴
کافروں کو عذاب سے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب: آیہ۴۲-۴۴
منافقوں کی ابدی ذلت
 
تیسرا مطلب: آیہ۳۵
بہشت، الہی لوگوں کا اجر
 
تیسرا مطلب: آیہ۱۵-۱۸
کافروں کا انجام، جہنم کی دہکتی آگ


مشہور آیتیں

  • سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ، لِّلْكَافِرينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ  (ترجمہ: ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا۔ جو کافروں پر واقع ہونے والا ہے (اور) اسے کوئی ٹالنے والانہیں ہے۔) (آیت 1-2)

ترجمہ: درخواست‌كنندہ‏‌اى عذابى را كہ واقع‌شدنى است درخواست كرد، [عذابى كہ‏] ويژہ كافران است، [و] آن را بازدارندہ‏‌اى نيست۔

تفسیر مجمع البیان اور اہل سنت بعض منابع کے مطابق یہ دو آیتیں واقعہ غدیر کے موقع پر نازل ہوئی ہیں؛ ان کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے: جب پیغمبر اکرمؐ نے امام علیؑ کی امامت و ولایت کا اعلان فرمایا تو نعمان بن حارث فہری نامی ایک شخص آپؐ کی خدمت میں آیا اور بطور اعتراض کہنے لگا: آپ نے ہمیں خدا کی وحدانیت اور اپنی رسالت کو قبول کرنے نیز جہاد، حج، روزہ، نماز اور زکات کا حکم دیا تو ہم نے قبول کیا۔ لیکن آپ اس پر راضی نہیں ہوئے یہاں تک کہ اس جوان کو اپنا جانشین اور ہمارا ولی مقرر کر دئے ہو۔ آیا یہ اعلان آپ اپنی جانب سے کر رہے ہو یا خدا کی طرف سے ایسا کوئی حکم آیا ہے؟ جب حضورؐ نے فرمایا یہ حکم خدا کی جانب سے ہے، تو اس نے کہا اگر یہ حکم خدا کی جانب سے ہے تو دعا کریں آسمان سے مجھ پر کوئی پتھر آ گرے۔ اتنے میں آسمان سے ایک پتھر اس کے سر پر آ لگا اور وہ شخص وہی پر ہی فوت ہو گیا اس موقع پر یہ آیتیں نازل ہوئیں۔[7]

  • وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ، لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ (ترجمہ: اور جن کے مالوں میں مقررہ حق ہے۔ سا ئل اور محروم کا۔) (آیت 24-25)

ان آیتوں میں دولتمندوں کو غریبوں کا خیال رکھنے کی طرف متوجہ کرتے ہوئے انہیں اپنی مال و دولت سے دو حصے جدا کرنے کا حکم فرماتے ہیں: ان میں سے ایک طبقہ نیازمندوں کا ہے جن کی تلاش اور ان تک ان کا حق پہنچانا امیروں کی ذمہ داری ہے جبکہ دوسرا طبقہ سائلین یعنی مانگنے والوں کا ہے جو خود تقضا کرتے ہیں تو ان کو دیا جائے۔ امام صادقؑ سے حَقٌّ مَعْلُومٌ کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا: یہ حق زکات واجب کے علاوہ ہے جسے خدا نے امیروں کے گردن پر رکھ دیا ہے جس کے ذریعے یہ لوگ صلہ رحم کرتے ہوئے اپنے رشتہ داروں سے مشقّت کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔[8]

فضیلت اور خواص

اس سورت کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ معارج کی تلاوت کرے گا خدا اسے امانت کی رعایت، عہد و پیمان کی پاسداری اور نماز کی حفاظت کرنے والے شخص کا ثواب عطا کرے گا۔[9] امام باقرؑ سے بھی مروی ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت اور اس پر مداومت کرے تو قیامت کے دن اس کے گناہوں کے بارے میں کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی اور یہ شخص بہشت میں پیغمبر اکرمؐ اور آپ کی اہل بیت کے ساتھ ہوگا۔[10]

تفسیر برہان میں اس سورت کی تلاوت کے لئے بعض خواص کا ذکر ہوا ہے جن میں قید سے رہائی اور حاجات کی برآوری شامل ہیں۔[11]

متن اور ترجمہ

سوره معارج
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ﴿1﴾ لِّلْكَافِرينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ ﴿2﴾ مِّنَ اللَّهِ ذِي الْمَعَارِجِ ﴿3﴾ تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ﴿4﴾ فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِيلًا ﴿5﴾ إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا ﴿6﴾ وَنَرَاهُ قَرِيبًا ﴿7﴾ يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاء كَالْمُهْلِ ﴿8﴾ وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ ﴿9﴾ وَلَا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًا ﴿10﴾ يُبَصَّرُونَهُمْ يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِي مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍ بِبَنِيهِ ﴿11﴾ وَصَاحِبَتِهِ وَأَخِيهِ ﴿12﴾ وَفَصِيلَتِهِ الَّتِي تُؤْويهِ ﴿13﴾ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ يُنجِيهِ ﴿14﴾ كَلَّا إِنَّهَا لَظَى ﴿15﴾ نَزَّاعَةً لِّلشَّوَى ﴿16﴾ تَدْعُو مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّى ﴿17﴾ وَجَمَعَ فَأَوْعَى ﴿18﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ﴿19﴾ إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا ﴿20﴾ وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا ﴿21﴾ إِلَّا الْمُصَلِّينَ ﴿22﴾ الَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ ﴿23﴾ وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ﴿24﴾ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ﴿25﴾ وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿26﴾ وَالَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿27﴾ إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَيْرُ مَأْمُونٍ ﴿28﴾ وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿29﴾ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ﴿30﴾ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاء ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ ﴿31﴾ وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ ﴿32﴾ وَالَّذِينَ هُم بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ ﴿33﴾ وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿34﴾ أُوْلَئِكَ فِي جَنَّاتٍ مُّكْرَمُونَ ﴿35﴾ فَمَالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ ﴿36﴾ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ عِزِينَ ﴿37﴾ أَيَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍ ﴿38﴾ كَلَّا إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّمَّا يَعْلَمُونَ ﴿39﴾ فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ إِنَّا لَقَادِرُونَ ﴿40﴾ عَلَى أَن نُّبَدِّلَ خَيْرًا مِّنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿41﴾ فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّى يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ ﴿42﴾ يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَى نُصُبٍ يُوفِضُونَ ﴿43﴾ خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ ﴿44﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا۔ (1) جو کافروں پر واقع ہونے والا ہے (اور) اسے کوئی ٹالنے والانہیں ہے۔ (2) جو اس خدا کی طرف سے ہے جو بلندی کے زینوں والا ہے۔ (3) فرشتے اور روح اس کی بارگاہ میں ایک ایسے دن میں چڑھ کر جاتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔ (4) (اے نبی(ص)) پس آپ(ص) بہترین صبر کیجئے۔ (5) یہ لوگ تو اس (روز) کو بہت دور سمجھتے ہیں۔ (6) مگر ہم اسے بالکل قریب دیکھ رہے ہیں۔ (7) جس دن آسمان پگھلی ہوئی دھات کی طرح ہو جائے گا۔ (8) اور پہاڑ دھنکی ہوئی رُوئی کی مانند ہو جائیں گے۔ (9) اور کوئی دوست کسی دو ست کو نہ پو چھے گا۔ (10) حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کیلئے اپنے بیٹوں، (11) اپنی بیوی اور اپنے بھائی، (12) اور اپنے قریبی کنبہ جو اسے پناہ دینے والا ہے۔ (13) اور رُوئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دے دے اور پھر یہ (فدیہ) اسے نجات دلا دے۔ (14) ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کا شعلہ ہے۔ (15) جو کھال کو ادھیڑ کر رکھ دے گا۔ (16) اور ہر اس شخص کو (اپنی طرف) بلائے گا جو پیٹھ پھرائے گااور رُوگردانی کرے گا۔ (17) اور جس نے (مال) جمع کیا اور پھر اسے سنبھال کر رکھا۔ (18) بےشک انسان بےصبرا پیدا ہوا ہے۔ (19) جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ بہت گھبرا جاتا ہے۔ (20) اورجب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بہت بُخل کرتا ہے۔ (21) مگر وہ نمازی (اس عیب سے محفوظ ہیں)۔ (22) جو اپنی نمازوں پر مُداومَت کرتے ہیں۔ (23) اورجن کے مالوں میں مقررہ حق ہے۔ (24) سا ئل اور محروم کا۔ (25) اور جو جزا و سزا کے دن کی تصدیق کرتے ہیں۔ (26) اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں۔ (27) کیونکہ ان کے پروردگار کا عذاب وہ چیز ہے جس سے کسی کو مطمئن نہیں ہونا چاہئے۔ (28) اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (29) سوائے اپنی بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے کہ اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔ (30) اور جو اس سے آگے بڑھے وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔ (31) اورجو اپنی امانتوں اورعہد و پیمان کا لحاظ رکھتے ہیں۔ (32) اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں۔ (33) اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (34) یہی وہ لوگ ہیں جو عزت کے ساتھ باغہائے بہشت میں رہیں گے۔ (35) (اے نبی(ص)) ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ٹکٹکی باندھے آپ(ص) کی طرف دو ڑے چلے آرہے ہیں۔ (36) دائیں اور بائیں طرف سے گروہ در گروہ۔ (37) کیا ان میں سے ہر ایک یہ طمع و لالچ رکھتا ہے کہ اسے آرام و آسائش والے بہشت میں داخل کر دیا جائے۔ (38) ہرگز نہیں! ہم نے انہیں اس چیز (مادہ) سے پیدا کیا ہے جسے وہ خود جانتے ہیں۔ (39) پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے پروردگار کی ہم پوری قدرت رکھتے ہیں۔ (40) اس بات پر کہ ہم ان لوگوں کے بدلے ان سے بہتر لے آئیں اور ہم (ایسا کرنے سے) عاجز نہیں ہیں۔ (41) تو آپ(ص) انہیں چھوڑئیے کہ وہ بےہودہ باتوں اور کھیل کود میں مشغول رہیں یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جا رہا ہے۔ (42) جس دن وہ قبروں سے اس طرح جلدی جلدی نکلیں گے گویا (اپنے بتوں کے) استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہیں۔ (43) ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذلت و رسوائی چھائی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جاتا تھا۔ (44)

پچھلی سورت: سورہ حاقہ سورہ معارج اگلی سورت:سورہ نوح

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، 1377ش، ج1، ص1258۔
  2. معرفت، آموزش علوم قرآنی، 1371ش، ج1، ص167۔
  3. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، 1377ش، ج1، ص1258۔
  4. اس حوالے سے مفسرین کی رای جاننے کیلئے رجوع کریں: قرآن-ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ‌ہا از بہاءالدین خرمشاہی، ص568
  5. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، 1377ش، ج2، ص1258
  6. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  7. طبرسی، مجمع البيان، 1390ش، ج10، ص530؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 1364ش، ج19، ص278؛ ثعلبی، الکشف و البیان، 1422ق، ج10، ص35۔
  8. مجلسی٬ بحارالانوار، 1403‌ق، ج92، ص 95۔
  9. طبرسی، مجمع البيان، 1372ش، ج10، ص527۔
  10. شیخ صدوق، ثواب الاعمال، 1382ش، ص119۔
  11. بحرانی، البرہان‌، 1416ق، ج5، ص481۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • بحرانی، سید ہاشم، البرہان، تہران، بنیاد بعثت، 1416ھ۔
  • ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن،‌ داراحیاء التراث العربی، بیروت، 1422ھ۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، 1382ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، مشہد، آستان قدس رضوی، 1390ہجری شمسی۔
  • قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ناصرخسرو، تہران، 1364ہجری شمسی۔
  • مجلسی، بحارالانوار، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1403‌ھ۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابومحمد وکیلی، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، 1371ہجری شمسی۔

بیرونی روابط

سورہ معارج کی تلاوت