سورہ صافات

ویکی شیعہ سے
یس سورۂ صافات ص
ترتیب کتابت: 37
پارہ : 23
نزول
ترتیب نزول: 45
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 182
الفاظ: 866
حروف: 3903

سورہ صافات قرآن کی 37ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 23ویں پارے میں واقع ہے۔ صافات کے معنی صفوں میں موجود افراد کے ہیں جن سے مراد صف کشیدہ ملائکہ یا نماز کے صفوں میں موجود مؤمنین کے ہیں۔ سورہ صافات کا اصلی محور توحید، مشرکین کو دی گئی دھمکی اور مؤمنین کو دی گئی بشارت ہے۔ اس سورت میں ذبح اسماعیل کی داستان اور حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت موسی، حضرت ہارون، حضرت الیاس، حضرت لوط اور حضرت یونس وغیرہ جیسے انبیاء کا تذکرہ آیا ہے۔

اس سورت کی مشہور آیات میں آیت "سَلَامٌ عَلَی إِلْ یاسِینَ" ہے جسے "سلام علی آلْ یاسِینَ" کی صورت میں بھی پڑھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آل‌یاسین سے مراد پیغمبر اکرمؐ کی اہل بیت ہیں۔ اس کی تلاوت کے بارے میں احادیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن اس سورت کی تلاوت کرے تو وہ ہر آفت اور مصیبت سے محفوظ رہے گا اور دنیا میں تمام بلائیں اس سے دفع ہونگے اور دنیا میں اس کی رزق و روزی وسعت کی آخری حد کو پہنچے گی۔

تعارف

  • نام

سورہ صافات کو اس کی پہلی آیت میں موجود لفظ "صافات" کی وجہ سے اس نام سے یاد کیا جاتا ہے۔[1] صافات کے معنی صفوں میں موجود افراد کے ہیں۔[2] جس سے مراد آسمان میں صف کشیدہ ملائکہ یا نماز یا جہاد کی صفوں میں موجود مؤمنین کے ہیں۔[3]

  • محل اور ترتیب نزول

سورہ صافات مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 56ویں جبکہ مُصحَف شریف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 37ویں سورہ ہے[4] جو قرآن کے 23ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ صافات 182 آیات، 866 کلمات اور 3903 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار مِئون (سو کے قریب آیتوں پر مشتمل ہیں سورے) میں ہوتا ہے۔[5] قسم سے شروع ہونے والی سورتوں میں سورہ صافات پہلی سورت ہے۔[6]

مضامین

تفسیر المیزان کے مطابق اس سورت کا اصلی محور توحید، مشرکین کو دی گئی دھمکیاں، مؤمنین کو دی گئی بشارتیں اور ان دو گروہوں کا انجام ہے۔[7] تفسیر نمونہ کے مطابق سورہ صافات کے مضامین کو پانچ(5) حصوں میں یوں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  1. فرشتوں کا گروہ جن کے مقابلے میں سرکش شیاطین کا گروہ اور ان کا انجام؛
  2. کفار اور ان کی طرف سے نبوت و معاد کا انکار اور قیامت کے دن ان کا انجام؛
  3. حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت موسی، حضرت ہارون، حضرت الیاس، حضرت لوط اور حضرت یونس جیسے انبیاء کا تذکرہ؛
  4. خدا اور جنات نیز خدا اور فرشتوں کے درمیان رشتہ داری کا عقیدہ جو شرک کی بدترین قسم ہے؛
  5. لشکر حق کی لشکر کفر، شرک اور نفاق پر فتح اور ان کا عذاب میں مبتلاء ہونا۔[8]
سورہ صافات کے مضامین[9]
 
 
 
 
 
 
 
مشرکوں کے عقائد کا بطلان اور ان پر مخلص مؤمنوں کی برتری
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا گفتار؛ آیہ ۱۷۱-۱۸۲
آخر میں موحدوں کی مشرکوں پر کامیابی
 
تیسرا گفتار؛ آیہ ۱۴۹-۱۷۰
اللہ کے بارے میں مشرکوں کے عقیدے کا بطلان
 
دوسرا گفتار؛ آیہ ۷۱-۱۴۸
مخلص خداپرستوں کی برتری اور ان کا اجر
 
پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۷۰
قیامت ممکن ہونے کے بارے میں کافروں کے شبہے کا جواب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱۷۱-۱۷۵
انبیاء اور مؤمنوں کی مدد میں اللہ کی سنت
 
پہلا عقیدہ؛ آیہ ۱۴۹-۱۵۷
اللہ کی بیٹی ہونے کا عقیدہ
 
مقدمہ؛ آیہ ۷۱-۷۴
گمراہ لوگوں کو سزا اور مخلصین کو نجات دینے میں اللہ کی سنت
 
پہلا جواب؛ آیہ ۱-۱۵
کائنات کی خلقت اور تدبیر میں اللہ کی قدرت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۷۶-۱۷۹
کافروں پر عذاب حتمی ہونا
 
دوسرا عقیدہ؛ آیہ ۱۵۸-۱۶۶
جنات کا اللہ کی اولاد ہونے کا عقیدہ
 
پہلا نمونہ؛ آیہ ۷۵-۸۲
حضرت نوح اور ان کے پیروکاروں کو نجات ملنا
 
دوسرا جواب؛ آیہ ۱۶-۲۱
انسانوں کو دوبارہ اٹھانے میں اللہ کی قدرت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۱۸۰-۱۸۲
مشرکوں کے باطل عقیدے سے اللہ کا پاک ہونا
 
تیسرا عقیدہ؛ آیہ ۱۶۷-۱۷۰
اللہ کی کتاب کا انکار
 
دوسرا نمونہ؛ آیہ ۸۳-۱۱۳
حضرت ابراہیم کے اخلاص کا اجر
 
تیسرا جواب؛ آیہ ۲۲-۳۹
دوزخ میں مشرکوں اور ان کے خداؤں کو عذاب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا نمونہ؛ آیہ ۱۱۴-۱۲۲
حضرت موسی اور ہارون کو اللہ کی عنایت
 
چوتھا جواب؛ آیہ ۴۰-۷۰
قیامت میں اہلِ ایمان کو مشرکوں پر برتری
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا نمونہ؛ آیہ ۱۲۳-۱۳۲
حضرت الیاس پر اللہ کی عنایت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچواں نمونہ؛ آیہ ۱۳۳-۱۳۸
حضرت لوط اور ان کے ماننے والوں کو نجات اور کافروں کی ہلاکت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چھٹا نمونہ؛ آیہ ۱۳۹-۱۴۸
حضرت یونس پر اللہ کی عنایت


حضرت اسماعیل کی قربانی

ذبح اسماعیل، استاد فرشچیان کا ہنری شاہکار

اس سورت کی آیت نمبر 100 سے 107 تک میں حضرت ابراہیم کو اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کی قربانی دینے کے حکم پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیمؑ کو خواب میں اپنے بیٹے اسماعیل کی قربانی دینے کا حکم دیا گیا جب حضرت ابراہیم نے اس کام کے ارادے سے اپنے بیٹے اسماعیل کو زمین پر لٹا دیا تو خدا کی طرف سے آواز آئی اے ابراہیم! تم نے اپنا خواب حقیقت میں بدل دیا پس اس کے بدلے میں ایک عظیم قربانی(ذبح عظیم) دی جائے گی۔ خدا نے اس واقعے کو آشکار امتحان سے تعبیر کیا ہے۔

مذکورہ آیات میں اس داستان کی تمام تر تفصیلات نہیں آئی، یہاں تک کہ آیا وہ فرزند جس کی قربانی کا حضرت ابراہیم کو حکم دیا گیا تھا حضرت اسماعیل تھا یا کوئی اور اس کی تصریح تک نہیں آئی بلکہ اس داستان کے بعض تفصیلات کو احادیث میں بیان کیا گیا ہے۔[10] شیعوں کا عقیدہ ہے کہ جس فرزند کو حضرت ابراہیم نے قربانی کیلئے لے گیا تھا وہ حضرت اسماعیل تھا نہ حضرت اسحاق[11]

آیات مشہورہ

  • سَلَامٌ عَلَی إِلْ یاسِینَ (ترجمہ: سلام ہو آل یاسین علیہ السّلام پر) (آیت نمبر 130)

اس آیت کی قرأت میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض اسے "آل یاسین" پڑھتے ہوئے اس سے اہل‌بیتؑ مراد لیتے ہیں جبکہ بعض اسے "الیاسین" یا "ال یاسین" پڑھتے ہوئے اس سے حضرت الیاس مراد لیتے ہیں۔[12] امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہے کہ "آل یاسین" سے مراد ہم اہل‌بیت ہیں؛ کیونکہ "یاسین" سے مراد پیغمبر اکرمؐ ہیں۔ علامہ طباطبایی کے مطابق یہ حدیث اس وقت صحیح ہے جب ہم اس آیت میں مذکورہ عبارت کو "آل یاسین" پڑھیں جو قراء سبع میں نافع، یعقوب، زید اور ابن‌عامر کی قرأت کے مطابق ہے۔[13] اہل سنت کے بعض علماء نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ "ال یاسین" سے مراد ہم اہل بیت پیغمبر ہیں۔[14]

تاریخی واقعات اور داستانیں

سورہ صافات درج ذیل واقعات کا تذکرہ ہوا ہے:

  • حضرت نوح اور اس کے پیروکاروں کی نجات اور ان کی نسل کا باقی رہنا اور دوسروں کا غرق‌ ہونا(آیت نمبر 75-83)؛
  • حضرت ابراہیم کی داستان: بتوں کا توڑنا، بت‌ پرستی سے ممانعت، حضرت ابراہیم کو آگ میں پھینکا جانا، ذبح اسماعیل، حضرت ابراہیم کو حضرت اسحاق کی بشارت (آیت نمبر 83-113)؛
  • حضرت موسی،حضرت ہارون اور ان کی قوم کا نجات پانا اور ان پر آسانی کتاب کا نزول (آیت نمبر 114-123)؛
  • حضرت الیاس کی نبوت اور ان کا خدا کی یکتا پرستی کی طرف دعوت، حضرت الیاس کا ان کی قوم کی طرف سے جھٹلایا جانا (آیت نمبر 124-132)؛
  • حضرت لوط کی نبوت، آپؑ اور آپ کے اہل و عیال کا نجات پانا، ان کی زوجہ اور قوم پر عذاب خداوندی (آیت نمبر 133-137)؛
  • حضرت یونس کی نبوت، ان کا اپنی قوم سے فرار کرنا، مچھلی کے پیٹ میں زندگی گزارنا، اپنی قوم کی طرف لوٹ آنا، ان کی قوم کا ایمان لے آنا (آیت نمبر 138-148)۔

فضیلت اور خواص

امام صادق سے منقول ہے کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن اس سورت کی تلاوت کرے تو وہ ہر آفت اور مصیبت سے محفوظ رہے گا اور دنیا میں تمام بلائیں اس سے دفع ہونگے اور دنیا میں اس کی رزق و روزی وسعت کی آخری حد کو پہنچے گی اور شیطان اس کی مال، اولاد اور اس کے بدن پر کوئی ضرر نہیں پہنچا سکے گا۔ جس دن اس سورت کی تلاوت کرے اگر اسی دن یا رات کو مر جائے تو شہید کی موت مرے گا اور خدا اسے بہشت میں شہداء کے ساتھ سب سے اونچا درجہ عطا کرے گا۔[15]

متن اور ترجمہ

سورہ صافات
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَالصَّافَّاتِ صَفًّا ﴿1﴾ فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا ﴿2﴾ فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا ﴿3﴾ إِنَّ إِلَهَكُمْ لَوَاحِدٌ ﴿4﴾ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ ﴿5﴾ إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاء الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ ﴿6﴾ وَحِفْظًا مِّن كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِدٍ ﴿7﴾ لَا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَى وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ ﴿8﴾ دُحُورًا وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ ﴿9﴾ إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ ﴿10﴾ فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ ﴿11﴾ بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ ﴿12﴾ وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ ﴿13﴾ وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ ﴿14﴾ وَقَالُوا إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿15﴾ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَئِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿16﴾ أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ ﴿17﴾ قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَاخِرُونَ ﴿18﴾ فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ ﴿19﴾ وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَذَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿20﴾ هَذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿21﴾ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ﴿22﴾ مِن دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَى صِرَاطِ الْجَحِيمِ ﴿23﴾ وَقِفُوهُمْ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ ﴿24﴾ مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ ﴿25﴾ بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ ﴿26﴾ وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءلُونَ ﴿27﴾ قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ ﴿28﴾ قَالُوا بَل لَّمْ تَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴿29﴾ وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ ﴿30﴾ فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا إِنَّا لَذَائِقُونَ ﴿31﴾ فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ ﴿32﴾ فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴿33﴾ إِنَّا كَذَلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ ﴿34﴾ إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ﴿35﴾ وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُوا آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ ﴿36﴾ بَلْ جَاء بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ ﴿37﴾ إِنَّكُمْ لَذَائِقُو الْعَذَابِ الْأَلِيمِ ﴿38﴾ وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿39﴾ إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿40﴾ أُوْلَئِكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُومٌ ﴿41﴾ فَوَاكِهُ وَهُم مُّكْرَمُونَ ﴿42﴾ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ ﴿43﴾ عَلَى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ ﴿44﴾ يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِن مَّعِينٍ ﴿45﴾ بَيْضَاء لَذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ ﴿46﴾ لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ ﴿47﴾ وَعِنْدَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ ﴿48﴾ كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ ﴿49﴾ فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءلُونَ ﴿50﴾ قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ ﴿51﴾ يَقُولُ أَئِنَّكَ لَمِنْ الْمُصَدِّقِينَ ﴿52﴾ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَئِنَّا لَمَدِينُونَ ﴿53﴾ قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ ﴿54﴾ فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاء الْجَحِيمِ ﴿55﴾ قَالَ تَاللَّهِ إِنْ كِدتَّ لَتُرْدِينِ ﴿56﴾ وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ ﴿57﴾ أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ ﴿58﴾ إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَى وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿59﴾ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿60﴾ لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلْ الْعَامِلُونَ ﴿61﴾ أَذَلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ ﴿62﴾ إِنَّا جَعَلْنَاهَا فِتْنَةً لِّلظَّالِمِينَ ﴿63﴾ إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ ﴿64﴾ طَلْعُهَا كَأَنَّهُ رُؤُوسُ الشَّيَاطِينِ ﴿65﴾ فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِؤُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ ﴿66﴾ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ ﴿67﴾ ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى الْجَحِيمِ ﴿68﴾ إِنَّهُمْ أَلْفَوْا آبَاءهُمْ ضَالِّينَ ﴿69﴾ فَهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ ﴿70﴾ وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلِينَ ﴿71﴾ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا فِيهِم مُّنذِرِينَ ﴿72﴾ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ ﴿73﴾ إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿74﴾ وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ ﴿75﴾ وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ﴿76﴾ وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمْ الْبَاقِينَ ﴿77﴾ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ﴿78﴾ سَلَامٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ ﴿79﴾ إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿80﴾ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿81﴾ ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ ﴿82﴾ وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ ﴿83﴾ إِذْ جَاء رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴿84﴾ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ ﴿85﴾ أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ ﴿86﴾ فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿87﴾ فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ ﴿88﴾ فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ ﴿89﴾ فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ ﴿90﴾ فَرَاغَ إِلَى آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿91﴾ مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ ﴿92﴾ فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ ﴿93﴾ فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ﴿94﴾ قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ﴿95﴾ وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴿96﴾ قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ ﴿97﴾ فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ ﴿98﴾ وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَى رَبِّي سَيَهْدِينِ ﴿99﴾ رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿100﴾ فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ﴿101﴾ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَى قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ﴿102﴾ فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴿103﴾ وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿104﴾ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿105﴾ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلَاء الْمُبِينُ ﴿106﴾ وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ ﴿107﴾ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ﴿108﴾ سَلَامٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ ﴿109﴾ كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿110﴾ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿111﴾ وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿112﴾ وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَقَ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ ﴿113﴾ وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ ﴿114﴾ وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ﴿115﴾ وَنَصَرْنَاهُمْ فَكَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ ﴿116﴾ وَآتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ ﴿117﴾ وَهَدَيْنَاهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿118﴾ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ ﴿119﴾ سَلَامٌ عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ ﴿120﴾ إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿121﴾ إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿122﴾ وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنْ الْمُرْسَلِينَ ﴿123﴾ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿124﴾ أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ ﴿125﴾ وَاللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ ﴿126﴾ فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ﴿127﴾ إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿128﴾ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ﴿129﴾ سَلَامٌ عَلَى إِلْ يَاسِينَ ﴿130﴾ إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿131﴾ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿132﴾ وَإِنَّ لُوطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِينَ ﴿133﴾ إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ ﴿134﴾ إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ ﴿135﴾ ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ ﴿136﴾ وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ ﴿137﴾ وَبِاللَّيْلِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿138﴾ وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ ﴿139﴾ إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ ﴿140﴾ فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنْ الْمُدْحَضِينَ ﴿141﴾ فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ ﴿142﴾ فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنْ الْمُسَبِّحِينَ ﴿143﴾ لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿144﴾ فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاء وَهُوَ سَقِيمٌ ﴿145﴾ وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّن يَقْطِينٍ ﴿146﴾ وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَى مِئَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ﴿147﴾ فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ ﴿148﴾ فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ ﴿149﴾ أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ ﴿150﴾ أَلَا إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ ﴿151﴾ وَلَدَ اللَّهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿152﴾ أَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِينَ ﴿153﴾ مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ﴿154﴾ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿155﴾ أَمْ لَكُمْ سُلْطَانٌ مُّبِينٌ ﴿156﴾ فَأْتُوا بِكِتَابِكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿157﴾ وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ﴿158﴾ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿159﴾ إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿160﴾ فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ ﴿161﴾ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ ﴿162﴾ إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ ﴿163﴾ وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ ﴿164﴾ وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ ﴿165﴾ وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ ﴿166﴾ وَإِنْ كَانُوا لَيَقُولُونَ ﴿167﴾ لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًا مِّنْ الْأَوَّلِينَ ﴿168﴾ لَكُنَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴿169﴾ فَكَفَرُوا بِهِ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿170﴾ وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ ﴿171﴾ إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُونَ ﴿172﴾ وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ ﴿173﴾ فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ ﴿174﴾ وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ﴿175﴾ أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ﴿176﴾ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاء صَبَاحُ الْمُنذَرِينَ ﴿177﴾ وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ ﴿178﴾ وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ﴿179﴾ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿180﴾ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ﴿181﴾ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿182﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

باقاعدہ طور پر صف باندھنے والی ہستیوں کی قسم۔ (1) (برائی سے) جھڑکنے (اور) ڈانٹنے والی ہستیوں کی قسم۔ (2) پھر ذکر (قرآن) کی تلاوت کرنے والی ہستیوں کی قسم۔ (3) تمہارا الٰہ (خدا) ایک ہی ہے۔ (4) جو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (سب کا) پروردگار ہے۔ (5) بے شک ہم نے آسمانِ دنیا کو ستاروں کی آرائش سے آراستہ کیا ہے۔ (6) اور ہر سرکش و شیطان کی (دراندازی سے اسے) محفوظ کر دیا ہے۔ (7) (اب) ملاءِ اعلیٰ (عالمِ بالا) کی باتوں کو کان لگا کر نہیں سن سکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جاتے ہیں۔ (8) (ان کو) دھتکارنے (اور بھگانے) کیلئے اور ان کیلئے دائمی عذاب ہے۔ (9) مگر یہ کہ کوئی شیطان (فرشتوں کی) کوئی اڑتی ہوئی خبر اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔ (10) پس آپ(ص) ان سے پوچھئے کہ آیا ان کی خلقت زیادہ سخت ہے یا ان کی جن کو ہم نے پیدا کیا؟ بے شک ہم نے انہیں ایک لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے۔ (11) تم تو (ان کے انکار پر) تعجب کرتے ہو مگر وہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ (12) اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ قبول نہیں کرتے۔ (13) اور جب کوئی نشانی (معجزہ) دیکھتے ہیں تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ (14) اور کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔ (15) بھلا جب ہم مر جائیں گے اور (مر کر) مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔ (16) یا کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے؟) (17) آپ کہیے کہ ہاں اور تم (اس وقت) ذلیل و خوار ہوگے۔ (18) بس وہ قیامت تو صرف ایک جھڑک ہوگی (اس کے بعد) ایک دم (زندہ ہو کر ادھر اُدھر) دیکھ رہے ہوں گے۔ (19) اور کہیں گے ہائے ہماری بدبختی! یہ تو جزا (و سزا) کا دن ہے۔ (20) (ہاں) یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (21) (فرشتوں کو حکم ہوگا کہ) جن لوگوں نے ظلم کیا اور ان کے ہم مشربوں کو اور اللہ کو چھوڑ کر جن کی یہ پرستش کرتے تھے ان سب کو جمع کرو۔ (22) اور پھر سب کو دوزخ کا راستہ دکھاؤ۔ (23) اور انہیں ٹھہراؤ (ابھی) ان سے کچھ پوچھنا ہے۔ (24) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ (25) بلکہ وہ تو آج سرِ تسلیم خم کئے ہوئے ہیں۔ (26) اور (اس کے بعد) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے (اور) باہم سوال و جواب کریں گے۔ (27) (کمزور گروہ دوسرے بڑے گروہ سے) کہے گا کہ تم ہی ہمارے پاس دائیں جانب سے (بڑی شد و مد سے) آیا کرتے تھے (اور ہمیں کفر پر آمادہ کرتے تھے)۔ (28) وہ کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان نہیں لائے تھے۔ (29) اور ہمارا تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم خود ہی سرکش لوگ تھے۔ (30) سو ہم پر ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی ہے اب ہم (سب عذابِ خداوندی کا مزہ) چکھنے والے ہیں۔ (31) پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا (کیونکہ) ہم خود بھی گمراہ تھے۔ (32) سو وہ سب اس دن عذاب میں باہم شریک ہوں گے۔ (33) بے شک ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔ (34) وہ ایسے (شریر) لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے تو یہ تکبر کیا کرتے تھے۔ (35) اور کہتے تھے کہ آیا ایک دیوانے شاعر کی خاطر ہم اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں۔ (36) حالانکہ وہ (دینِ) حق لے کر آیا تھا اور (سارے) رسولوں(ص) کی تصدیق کی تھی۔ (37) (اے مجرمو!) تم ضرور دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو۔ (38) اور تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ (39) ہاں البتہ اللہ کے برگزیدہ بندے (اس سے مستثنیٰ ہوں گے)۔ (40) یہ وہ (خوش نصیب) ہیں جن کیلئے معلوم و معین رزق ہے۔ (41) یعنی طرح طرح کے میوے اور وہ عزت و اکرام کے ساتھ ہوں گے۔ (42) باغہائے بہشت میں۔ (43) (مرصع) پلنگوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔ (44) (شرابِ طہور کے) جام چشموں سے پُر کرکے ان کے درمیان گردش کر رہے ہوں گے۔ (45) (یعنی بالکل) سفید براق شراب جو پینے والوں کیلئے بڑی لذیذ ہوگی۔ (46) نہ اس میں دردِ سر و بدحواسی ہوگی اور نہ ہی مدہوشی کی وجہ سے وہ بہکی ہوئی باتیں کریں گے۔ (47) اور ان کے پاس نگاہیں نیچے رکھنے والی (باحیا) اور غزال چشم (بیویاں) ہوں گی۔ (48) (وہ رنگ و روپ اور نزاکت میں) گویا چھپے ہوئے انڈے ہیں۔ (49) پھر وہ (بہشتی لوگ) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور سوال و جواب کریں گے۔ (50) (چنانچہ) ان میں سے ایک کہے گا کہ (دنیا میں) میرا ایک رفیق تھا۔ (51) جو (مجھ سے) کہتا تھا کہ آیا تم بھی (قیامت کی) تصدیق کرتے ہو؟ (52) کب جب مر جائیں گے اور (سڑ گل کر) مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو (اس وقت زندہ کرکے) ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟ (53) پھر وہ (اپنے جنتی ساتھیوں سے) کہے گا کیا تم اسے جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟ (کہ اب وہ رفیق کہاں اور کس حال میں ہے؟) (54) پھر جب وہ جھانک کر دیکھے گا تو اسے جہنم کے وسط میں پائے گا۔ (55) اس وقت (اس سے خطاب کرکے) کہے گا کہ خدا کی قسم تو تو مجھے ہلاک کرنا ہی چاہتا تھا۔ (56) اور اگر میرے پروردگار کا فضل و کرم نہ ہوتا تو آج میں بھی اس گروہ میں شامل ہوتا جو پکڑ کر لایا گیا ہے۔ (57) (جنتی لوگ) کہیں گے کیا اب تو ہم نہیں مریں گے؟ (58) سوائے پہلی موت کے اور نہ ہی ہمیں کوئی عذاب ہوگا۔ (59) بے شک یہ بڑی کامیابی ہے۔ (60) ایسی ہی کامیابی کیلئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔ (61) کیا یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟ (62) جسے ہم نے ظالموں کیلئے آزمائش بنایا۔ (63) وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی گہرائی سے نکلتا ہے۔ (64) اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر۔ (65) جہنمی لوگ اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔ (66) (پھر زقوم کھانے کے بعد) انہیں (پینے کیلئے) کھولتا ہوا پانی ملا کر دیا جائے گا۔ (67) پھر ان کی بازگشت جہنم ہی کی طرف ہوگی۔ (68) ان لوگوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔ (69) اور یہ (بے سوچے سمجھے) انہی کے نقش قدم پر دوڑتے رہے۔ (70) اور بے شک ان سے پہلے بھی اگلوں میں اکثر لوگ گمراہ ہو چکے تھے۔ (71) اور ہم نے ان میں ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے۔ (72) تو دیکھو کہ ڈرائے ہوؤں کا انجام کیا ہوا؟ (73) ہاں البتہ اللہ کے برگزیدہ بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (74) اور یقینا نوح(ع) نے ہم کو پکارا تو ہم کیا اچھا جواب دینے والے تھے۔ (75) اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو سخت تکلیف سے نجات دی۔ (76) اور ہم نے انہی کی نسل کو باقی رہنے والا بنایا۔ (77) اور ہم نے بعد میں آنے والے لوگوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔ (78) تمام جہانوں میں نوح(ع) پر سلام ہو۔ (79) بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ (80) بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے۔ (81) پھر دوسرے لوگوں کو ہم نے غرق کر دیا۔ (82) اور انہی (نوح(ع)) کے پیروکاروں میں سے ابراہیم(ع) بھی تھے۔ (83) جبکہ وہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے۔ (84) جبکہ انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا) اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟ (85) کیا تم اللہ کو چھوڑ کر جھوٹے گھڑے ہوئے خداؤں کو چاہتے ہو۔ (86) آخر تمام جہانوں کے پروردگار کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ (87) پھر آپ نے ستاروں پر ایک نگاہ ڈالی۔ (88) اور کہا کہ میں بیمار ہونے والا ہوں۔ (89) اس پر وہ لوگ پیٹھ پھیر کر ان کے پاس سے چلے گئے۔ (90) پس چپکے سے ان کے دیوتاؤں کی طرف گئے اور (ان سے) کہا کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟ (91) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم بولتے بھی نہیں ہو۔ (92) پھر ان پر پَل پڑے اور اپنے دائیں ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں۔ (93) پھر وہ لوگ دوڑتے ہوئے ان (ابراہیم(ع)) کے پاس آئے۔ (94) آپ(ع) نے کہا کیا تم ان چیزوں کی پرستش کرتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟ (95) حالانکہ اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے اور ان چیزوں کو بھی جو تم بناتے ہو۔ (96) ان لوگوں نے کہا کہ ان کیلئے ایک آتش کدہ بناؤ اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔ (97) سو انہوں نے آپ(ع) کے خلاف چال چلنا چاہی مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا۔ (98) آپ(ع) نے فرمایا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جاتا ہوں وہ میری راہنمائی فرمائے گا۔ (99) (اور عرض کیا) اے میرے پروردگار مجھے ایک بیٹا عطا فرما جو صالحین میں سے ہو۔ (100) (اس دعا کے بعد) ہم نے ان کو ایک حلیم و بردبار بیٹے کی بشارت دی۔ (101) پس جب وہ لڑکا آپ کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو آپ(ع) نے فرمایا (اے بیٹا) میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں تم غور کرکے بتاؤ کہ تمہاری رائے کیا ہے؟ عرض کیا بابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ بجا لائیے اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ (102) پس جب دونوں (باپ بیٹے) نے سرِ تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا۔ (103) تو ہم نے ندا دی اے ابراہیم(ع)! (104) تم نے (اپنے) خواب کو سچ کر دکھایا بے شک ہم نیکوکاروں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ (105) بے شک یہ ایک کھلی ہوئی آزمائش تھی۔ (106) اور ہم نے ایک عظیم قربانی کے عوض اس کو چھڑا لیا۔ (107) اور ہم نے اس کا ذکر خیر آنے والوں میں چھوڑا۔ (108) سلام ہو ابراہیم(ع) پر۔ (109) ہم اسی طرح نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔ (110) یقیناً وہ ہمارے ایمانداروں میں سے تھے۔ (111) اور ہم نے انہیں اسحاق(ع) کی بشارت دی جو نیک بندوں میں سے نبی ہوں گے۔ (112) اور ہم نے انہیں اور اسحاق(ع) کو برکت عطا کی اور ان دونوں کی اولاد میں سے نیوکار بھی ہوں گے اور اپنے نفس پر کھلا ظلم کرنے والے بھی۔ (113) بے شک ہم نے موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر (بھی) احسان کیا۔ (114) اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو عظیم کرب و بلا سے نجات دی۔ (115) اور ہم نے ان کی مدد کی (جس کی وجہ سے) وہی غالب رہے۔ (116) اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب (توراۃ) عطا کی۔ (117) اور ہم نے (ہی) ان دونوں کو راہِ راست دکھائی۔ (118) اور ہم نے آئندہ آنے والوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔ (119) موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر سلام ہو۔ (120) اسی طرح ہم نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔ (121) بیشک یہ دونوں ہمارے مؤمن بندوں میں سے تھے۔ (122) اور بے شک الیاس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔ (123) (وہ وقت یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو؟ (124) کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو (اور اس کی پرستش کرتے ہو) اور بہترین خالق اللہ کو چھوڑتے ہو۔ (125) جو تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے پہلے والے آباء و اجداد کا بھی پروردگار ہے۔ (126) سو ان لوگوں نے انہیں جھٹلایا۔ لہٰذا وہ (سزا کیلئے) ضرور (پکڑ کر) حاضر کئے جائیں گے۔ (127) ہاں البتہ جو اللہ کے مخلص اور برگزیدہ بندے ہیں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (128) اور ہم نے آئندہ آنے والوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔ (129) سلام ہو الیاس(ع)‌(ع)(ع) پر۔ (130) ہم اسی طرح نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔ (131) بیشک وہ مؤمن بندوں میں سے تھے۔ (132) اور یقیناً لوط(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔ (133) جب کہ ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔ (134) سوائے ایک بڑھیا (بیوی) کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔ (135) پھر دوسروں کو ہم نے تہس نہس کر دیا۔ (136) اور تم لوگ صبح بھی ان (کی ویران شدہ بستیوں) پر سے گزرتے ہو۔ (137) اور شام کو بھی کیا پھر بھی عقل سے کام نہیں لیتے؟ (138) اور یقیناً یونس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔ (139) جبکہ وہ (سوار ہونے کیلئے) بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگ کر گئے۔ (140) پھر وہ قرعہ اندازی میں شریک ہوئے تو وہ پھینک دیئے گئے۔ (141) تو انہیں مچھلی نے نگل لیا درآنحالیکہ کہ وہ (اپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔ (142) پس اگر وہ تسبیح (خدا) کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔ (143) تو (دوبارہ) اٹھائے جانے والے دن (قیامت) تک اسی (مچھلی) کے پیٹ میں رہتے۔ (144) سو ہم نے انہیں (مچھلی کے پیٹ سے نکال کر) ایک کھلے میدان میں ڈال دیا۔ اس حال میں کہ وہ بیمار تھے۔ (145) اور ہم نے ان پر (سایہ کرنے کیلئے) کدو کا ایک درخت لگا دیا۔ (146) اور ہم نے ان کو ایک لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ لوگوں کی طرف بھیجا۔ (147) پس وہ ایمان لائے تو ہم نے انہیں ایک مدت تک (زندگی سے) لطف اندوز ہونے دیا۔ (148) ان سے ذرا پوچھئے! کہ تمہارے پروردگار کیلئے بیٹیاں ہیں اور خود ان کیلئے بیٹے؟ (149) کیا ہم نے فرشتوں کو عورت پیدا کیا اور وہ دیکھ رہے تھے؟ (150) آگاہ ہو جاؤ کہ یہ دروغ بافی کرتے ہیں۔ (151) جب کہتے ہیں کہ اللہ کے اولاد ہے اور بلاشبہ وہ جھوٹے ہیں۔ (152) کیا اللہ نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیوں کو ترجیح دی۔ (153) تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیا فیصلہ کرتے ہو؟ (154) کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے؟ (155) کیا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے؟ (156) اگر تم سچے ہو تو پھر اپنی وہ دستاویز پیش کرو۔ (157) کیا ان لوگوں نے اس (خدا) اور جنوں کے درمیان کوئی رشتہ ناطہ قرار دیا ہے؟ حالانکہ خود جنات جانتے ہیں کہ وہ (جزا و سزا کیلئے) پکڑ کر حاضر کئے جائیں گے۔ (158) پاک ہے اللہ (ان غلطیوں سے) جو وہ بیان کرتے ہیں۔ (159) ہاں البتہ اللہ کے مخلص اور برگزیدہ بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (160) سو تم اور جن کی تم پرستش کرتے ہو۔ (161) تم (سب مل کر بھی) اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے۔ (162) سوائے اس کے جو دوزخ کی بھڑکتی آگ کو تاپنے والا ہے۔ (163) اور (فرشتوں) میں سے کوئی ایسا نہیں مگر یہ کہ اس کا ایک خاص مقام ہے۔ (164) اور بے شک ہم صف بستہ حاضر ہیں۔ (165) اور بے شک ہم تسبیح و تقدیس کرنے والے ہیں۔ (166) اور (کفار بعثتِ نبوی(ص) سے پہلے) کہا کرتے تھے۔ (167) تو اگر ہمارے پاس پہلے والے لوگوں کی طرح کوئی نصیحت (والی کتاب) ہوتی۔ (168) تو یقیناً ہم اللہ کے برگزیدہ بندوں میں سے ہوتے۔ (169) اور جب وہ (کتاب آئی) تو اس کا انکار کر دیا سو عنقریب (اس کا انجام) معلوم کر لیں گے۔ (170) اور ہمارا وعدہ پہلے ہو چکا ہے اپنے ان بندوں کے ساتھ جو رسول ہیں۔ (171) کہ یقیناً ان کی نصرت اور مدد کی جائے گی۔ (172) اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے۔ (173) سو ایک مدت تک ان سے بے اعتنائی کیجئے۔ (174) اور انہیں دیکھتے رہئے اور عنقریب وہ خود بھی (اپنا انجام) دیکھ لیں گے۔ (175) کیا وہ ہمارے عذاب کیلئے جلدی کرتے ہیں؟ (176) تو جب وہ ان کے ہاں نازل ہو جائے گا تو وہ بڑی بری صبح ہوگی ڈرائے ہوؤں کیلئے۔ (177) اور ایک مدت تک ان سے بے توجہی کیجئے۔ (178) اور دیکھئے وہ بھی دیکھ رہے ہیں۔ (179) پاک ہے آپ کا پروردگار جوکہ عزت کا مالک ہے ان (غلط) باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ (180) اور سلام ہو رسولوں(ع) پر۔ (181) اور ہر طرح کی تعریف ہے اس اللہ کیلئے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔ (182)

پچھلی سورت: سورہ یس سورہ صافات اگلی سورت:سورہ ص

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۱۳۰۔
  2. طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۷، ص۱۲۰۔
  3. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۹۶۔
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸۔
  5. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۸۔
  6. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۱۳۰۔
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۷، ص۱۲۰۔
  8. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۱۲۹۔
  9. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  10. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷، ج۴، ص۲۰۸۔
  11. مازندرانی، شرح فروع الكافی، ۱۴۲۹ق، ج۴، ص۴۰۲۔
  12. ثعلبی، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۶۹۔
  13. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۷، ص۱۵۸-۱۵۹۔
  14. سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۴ق، ج۵، ص۲۸۶۔
  15. شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۲۱۷؛ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۵۸۹۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، مؤسسہ البعثہ، قسم الدراسات الاسلامیہ، ۱۳۸۹ش۔
  • ثعلبی، احمد بن محمد، الکشف و البیان عن تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار احیاء التراث العربی، ۱۴۲۲ق۔
  • خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، ۱۳۹۲ش۔
  • خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، انتشارات دوستان، تہران، ۱۳۷۷ش۔
  • سیوطی، عبدالرحمن، الدر المنثور فی تفسیر بالمأثور، قم، مکتبۃ آیت اللہ المرعشی، ۱۴۰۴ق۔
  • شیخ صدوق، محمد بن‌ علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ترجمہ محمدرضا انصاری محلاتی، قم، نسیم کوثر، ۱۳۸۲ش۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۵ق۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، محقق و مصحح:علی اکبر غفاری، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ق۔
  • مازندرانی، محمد ہادی بن محمد صالح، شرح فروع الکافی، محقق و مصحح: محمد جواد محمودی،‌ قم، دار الحدیث للطباعۃ و النشر، چاپ اول، ۱۴۲۹ق۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، و احمد علی‌بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران،‌دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۲ش۔

بیرونی روابط