سورہ قریش

ویکی شیعہ سے
فیل سورۂ قریش ماعون
ترتیب کتابت: 106
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 29
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 4
الفاظ: 17
حروف: 76

سورہ قریش یا ایلاف قرآن کی ایک سو چھ ویں اور مکی سورت ہے کہ جو تیسویں پارے میں ہے۔ اس سورت کو اس اعتبار سے کہ یہ قریش کی یکجہتی کے بارے میں بات کر رہی ہے، قریش یا ایلاف کہا جاتا ہے۔ یہ سورت قریش پر خدا کی نعمتوں اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان کر رہی ہے۔ پیغمبرؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ قریش کی قرائت کرے گا تو خداوند عالم اسے دس نیکیاں دے گا مسجد الحرام میں طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کی تعداد کے برابر۔

تعارف

  • وجہ تسمیہ

اس سورت کو قریش یا ایلاف کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں قریش کی یکجہتی(لایلاف قریش) کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ [1]

  • محل و ترتیب نزول

سورہ قریش قرآن کی مکی سورتوں کا حصہ ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے انتیسویں سورت ہے کہ جو پیغمبرؐ پر نازل ہوئی ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب کے اعتبار سے چھٹی سورت ہے[2] اور قرآن کریم کے تیسویں پارے میں ہے۔

  • آیات و کلمات کی تعداد

سورہ قریش کی چار آیات، 17 کلمات اور 76 حروف ہیں۔ یہ سورت حجم کے اعتبار سے ’’سُوَرِ قصار‘‘ میں سے ہے۔ [3]

مضمون

سورہ قریش ابتدا سے آخر تک قریش کے بارے میں بات کر رہی ہے اور قریش پر خدا کی نعمتوں اور اس کے مقابلے میں ان کے فرائض کو ان الفاظ میں بیان کر رہی ہے کہ خدا نے تاکید کی ہے کہ اس یکجہتی کی بنیاد اور محور خدا کی بندگی ہے، وہی ہے جو خانہ کعبہ کا رب ہے اور اسی نے ان کی بھوک کو سیری و خوشحالی اور ان کی بدامنی کو امن و آسائش میں تبدیل کیا ہے۔ [4]

سورہ فیل اور قریش ایک سورت کے حکم میں ہیں

مفسرین یہ سمجھتے ہیں کہ سورہ فیل اور قریش، دونوں ایک سورت ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطالب کا ایک دوسرے سے گہرا ربط ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سے کسی رکعت میں سورہ قریش کا انتخاب کرتا ہے تو ضروری ہے کہ وہ دونوں کو ملا کر پڑھے۔ [5]

فضائل اور خواص

  • پیغمبرؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ قریش کی قرائت کرے گا تو خداوند عالم اسے دس نیکیاں دے گا مسجد الحرام میں طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کی تعداد کے برابر۔[6]
  • امام صادقؑ سے منقول روایت کے مطابق اس سورت کی بکثرت تلاوت موجب ہو گی کہ خدا قیامت کے دن اس شخص کو اس حال میں محشور کرے گا کہ وہ ایک بہشتی سواری پر سوار ہو گا یہاں تک کہ نور کے دسترخوان پر جا بیٹھے گا۔[7]

بعض روایات میں اس کے خواص میں آیا ہے کہ یہ دل کی بیماریوں اور غذا کے زہریلے اثرات کو ختم کرتی ہے۔[8]

متن اور ترجمہ

سورہ قریش
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـہِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ ﴿1﴾ إِيلَافِہِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاء وَالصَّيْفِ ﴿2﴾ فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ ہَذَا الْبَيْتِ ﴿3﴾ الَّذِي أَطْعَمَہُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَہُم مِّنْ خَوْفٍ ﴿4﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

چونکہ (اللہ نے) قریش کو مانوس کر دیا۔ (1) یعنی جاڑے اور گرمی کے تجارتی سفر سے مانوس کر دیا ہے۔ (2) تو ان کو چاہیے کہ اس گھر (خانۂ کعبہ) کے پروردگار کی عبادت کریں۔ (3) جس نے ان کو بھوک میں کھانے کو دیا اور خوف میں امن عطا کیا۔ (4)

پچھلی سورت: سورہ فیل سورہ قریش اگلی سورت:سورہ ماعون

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377شمسی، ج2، ص1268۔
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، 1371شمسی، ج1، ص166۔
  3. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوهی، 1377شمسی، ج2، ص1268۔
  4. نک: دانشنامہ قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1296-1268۔
  5. علی‌بابایی، برگزیده تفسیر نمونہ، 1382شمسی،ج5، ص599۔
  6. طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، آستان قدس رضوی، ج10، ص441۔
  7. شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، 1382شمسی، ص126۔
  8. بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، 1416ق، ج5، ص759۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: محمدجواد بلاغی، تہران، انتشارات ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابومحمد وکیلی، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش۔
  • علی‌بابایی، احمد، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران،‌دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۲ش۔