امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کے القاب اور کنیتوں کی فہرست ان ناموں اور القاب کا مجموعہ ہے جو شیعوں کے دوسرے امام کے لیے روایتی اور تاریخی منابع میں مذکور ہیں۔ ابن شہر آشوب نے کتاب المناقب میں امام مجتبیؑ کی سوانح میں ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں "حسن" نام دیا[1] اور تورات میں ان کا نام "شَبَّر" ذکر ہوا ہے۔[2] "ابو محمد" اور "ابو القاسم" امام مجتبیؑ کے کنیت ذکر ہوئے ہیں۔[3] اور امام حسنؑ کے لیے 18 القاب ذکر ہوئے ہیں جن میں مجتبی سب سے زیادہ مشہور ہے۔[4] امام حسنؑ کے مشہور القاب میں سے ایک «کریم اہل بیت» بھی ہے[5] لیکن تاریخی اور روایت کی کتابوں میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ شیعہ اور اہل سنت مصادر کے مطابق امام حسن بن علیؑ کے القابات کی فہرست درج ذیل ہے:

نمبر لقب معنی
1 أَثِیر[6] کریم /بلند مرتبہ والا (دینے والا)
2 أمیر[7] گورنر
3 أَمِین[8] امانتدار
4 بَرّ[9] نیکوکار
5 تَقِیّ[10] متقی اور پرہیزگار
6 حُجَّت[11] لوگوں پر اللہ کی حجت
7 رضا[12] اللہ سے اس طرح سے راضی ہیں گویا رضایت کا مجسمہ ہیں
8 زاہد[13] زاہد؛ جس شخص کی دنیا سے وابستگی نہیں ہے
9 زَکیّ[14] پاکیزہ
10 سِبْط[15] نواسہ رسولؐ
11 سَیّد[16] آقا اور سَرور
12 طیِّب[17] پاک
13 قائم[18] اللہ کا فرمان کے تحت قیام کرنے والا
14 کَفیّ[19] مؤمنین کے امور کے لئے کافی
15 مجتبی[20] منتخب
16 نقیّ[21] پاکیزہ اور خالص
17 وَزِیر[22] حقیقی بادشاہ کا وزیر اور مددگار؛ جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے
18 وَلیّ[23] اللہ کا دوست؛ سرپرست
19 کریم اہل بیت [24] بخشنے والا، جود و سخا کا مالک، سخی، شریف، کھلے ہاتھ کا مالک۔

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ابن شہر آشوب، المناقب، 1379ق، ج4، ص29.
  2. ابن شہر آشوب، المناقب، 1379ق، ج4، ص29.
  3. ابن طولون، الائمۃ الاثناعشر، ص63؛ مفید؛ الارشاد، 1413ق، ج2، ص5؛ طبری، دلائل الامامۃ، 1413ق، ص163؛ عطاردی، مسند الامام المجتبی، 1373ش، ص24.
  4. ابن شہر آشوب، المناقب، 1379ق، ج4، ص29.
  5. قرشی، زندگانی حسن بن علی(ع)، 1352ش، ج1، ص175.
  6. مجلسی، بحار الانوار، 1363ش، ج44، ص135.
  7. ابن ابی الثلج، تاریخ اہل البیت، 1410ق، ص10.
  8. کرکی حائری، تسلیۃ المجالس، 1418ق، ج2، ص31.
  9. ابن شہر آشوب، المناقب، 1379ق، ج4، ص29.
  10. امین، اعیان الشیعۃ، 1403ق، ج1، 562.
  11. اربلی، کشف الغمۃ، 1421ق، ج1، ص488.
  12. خنجی، وسیلۃ الخادم، 1375ش، ص156.
  13. مجلسی، جلاء العیون، 1382ش، ص379.
  14. حموی، انیس المؤمنین، 1363ش، ص85.
  15. عسقلانی، الاصابۃ، 1415ق، ج2، ص60.
  16. ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، 1418ق، ص176.
  17. حسینی عاملی، التتمۃ فی تواریخ الائمۃ، 1412ق، ص67.
  18. مجلسی، بحار الانوار، 1363ش، ج43، ص255.
  19. ابن ابی الثلج، تاریخ اہل البیت، 1410ق، ص10.
  20. ابن شہر آشوب، المناقب، 1379ق، ج4، ص29.
  21. قمی، منتہی الآمال، 1379ش، ج1، ص523.
  22. اربلی، کشف الغمۃ، 1421ق، ج1، ص488.
  23. شبلنجی، نور الابصار، ص240.
  24. عقیل، من اروع ما قالہ الامام الحسن علیہ السلام المجتبی، 1430ق، ص7؛ آل سیف، سید الجنۃ الامام الحسن علیہ السلام، 1443ق، ص164.

مآخذ

  • ابن ابی الثلج، تاریخ اہل البیت، قم، آل البیت، 1410ھ۔
  • ابن شہر آشوب مازندرانی، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، قم، علامہ، 1379ھ۔
  • ابن طولون، شمس الدین محمد، الائمۃ الاثنی عشر، تحقیق صلاح الدین المنجد، قم، منشورات الرضی، بی تا.
  • اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، قم، رضی، 1421ھ۔
  • امین عاملی، سید محسن، اعیان الشیعۃ، بیروت، دار التعارف، 1403ھ۔
  • حسینی عاملی، تاج الدین، التتمۃ فی تواریخ الأئمۃ علیہم السلام، قم، بعثت، 1412ھ۔
  • حموی، محمد بن اسحاق‏، أنیس المؤمنین‏، تحقیق میرہاشم محدث، تہران، بنیاد بعثت، 1363ہجری شمسی۔
  • خنجی، فضل اللہ روزبہان، وسیلۃ الخادم إلی المخدوم در شرح صلوات چہاردہ معصوم علیہم السلام، قم، انصاریان، 1375ہجری شمسی۔
  • سبط بن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرۃ الخواص من الأمّۃ فی ذکر خصائص الأئمۃ، قم، منشورات الشریف الرضی، 1418ھ۔
  • شبلنجی، مؤمن بن حسن، نور الأبصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، قم، رضی، بی تا.
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامۃ، قم، بعثت، 1413ھ۔
  • عطاردی، عزیزاللہ، مسند الامام المجتبی، تہران، عطارد، 1373ہجری شمسی۔
  • قرشی، باقر شریف، زندگانی حسن بن علی(ع)، مترجم: فخرالدین حجازی، قم، بنیاد بعثت، 1352ہجری شمسی۔
  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال فی تواریخ النبی و الآل، قم، دلیل ما، 1379ہجری شمسی۔
  • کرکی حائری، محمد بن ابی طالب، تسلیۃ المجالس و زینۃ المجالس، قم، مؤسسۃ المعارف الإسلامیۃ، 1418ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، تہران، اسلامیہ، 1363ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمد باقر، جلاء العیون، قم، سرور، 1382ہجری شمسی۔
  • مفید، محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1414ھ۔