کاظم (لقب)
کاظم امام موسی بن جعفر ؑ کا سب سے مشہور لقب ہے۔[1] اخلاقی کتابوں میں آیا ہے جو اپنے غصے پر بہت زیادہ کنٹرول رکھتا ہو اسے کاظم کہتے ہیں۔[2] شیعوں کے ساتویں امام کو اس لئے بھی کاظم کہتے ہیں کہ آپ ظالموں کے ستم اور حاسدین کے حسد کے مقابلہ میں بہت حلیم اور بردبار تھے اور غصہ کو پی جایا کرتے تھے اور جو کچھ جانتے تھے اس کا اظہار نہیں کرتے تھے۔[3]
سبط بن جوزی (متوفی 654 ھ) کی کتاب تذکرۃ الخواص میں ہے امام موسی کاظم ؑ سخی اور صابر تھے اور اس لحاظ سے بھی ان کو کاظم کہا جاتا ہے کہ جب بھی آپ کو کوئی شخص کوئی چیز بھیجتا تھا آپ اسے پیسے بھیجتے تھے۔[4] سید ہاشم معروف الحسنی بھی اپنی کتاب سیرۃ الائمۃ الاثنی عشر میں تذکر الخواص کی روایت کی بنا پر نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: آپ کو اس لیے بھی کاظم کہا جاتا ہے کہ جب بھی آپ کے ساتھ کوئی برا سلوک کرتا تھا۔ آپ اسے اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جتنی رقم کی ضرورت ہوتی تھی، بھیجتے تھے۔[5]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۲۱ھ، ج۲، ص۷۴۳.
- ↑ نراقی، جامع السعادات، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، ج۱، ص۳۳۳؛ غزالی، احیاء علوم الدین، دار المعرفہ، ج۳، ص۱۷۶۔
- ↑ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ھ، ج۲، ص۳۲؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۳۶۳ش، ج۴۸، ص۱۰۔
- ↑ سبط بن جوزی، تذکرة الخواص، ۱۴۱۸ھ، ص۳۱۲۔
- ↑ الحسنی، سیرة الائمۃ الاثنی عشر، ۱۳۸۲ھ، ج۳، ص۳۰۵۔
مآخذ
- اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفۃ الائمۃ، قم، رضی، ۱۴۲۱ھ۔
- الحسنی، سید ہاشم، سیرة الائمۃ الاثنی عشر، نجف، المکتبۃ الحیدریۃ، ۱۳۸۲ھ۔
- سبط بن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرة الخواص من الأمّۃ فی ذکر خصائص الأئمۃ، قم، منشورات الشریف الرضی، ۱۴۱۸ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن،اعلام الوری باعلام الہدی، قم، مؤسسہ آل البیت، ۱۴۱۷ھ۔
- غزالی، محمد بن محمد، احیاء علوم الدین، بیروت، دارالمعرفہ، بے تا۔
- مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، تہران، اسلامیہ، ۱۳۶۳ش۔
- نراقی، محمد مہدی، جامع السعادات، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، بےتا۔