مندرجات کا رخ کریں

حبیب اللہ (لقب)

ویکی شیعہ سے

حَبیب ُاللہ یعنی اللہ کا دوست اور خدا کا محبوب،[1] حضرت محمدؐ کے القاب میں سے ایک ہے۔[2] یہ لقب روایات اور زیارت ناموں میں امام علی ؑ،[3] امام حسنؑ[4] اور امام حسینؑ[5] کے لئے بھی استعمال ہوئے ہیں۔

کلینی (متوفی: 329ھ)، اپنی کتاب الکافی میں شیعہ ائمہؑ کی روایتوں کو نقل کرتے ہوئے حبیب اللہ کے لقب کو رسول اللہؐ سے منسوب کیا ہے۔[6] زیارت ناحیہ مقدسہ میں پیغمبر اکرمؐ کو «أَلسَّلامُ عَلی مُحَمَّد حَبیب اللہ» کے فقرے سے سلام دیا گیا ہے[7] اور ایک روایت کے مطابق امامیہ فقیہ اور مُتَکَلِّم سید مرتضی سے منقول ہے کہ امام کاظمؑ نے خود کو «أنا ابن مُحَمَّد(ص) حبيب اللہ» سے معرفی کیا ہے۔[8] اسی طرح تفسیر فرات کوفی کے نقل کے مطابق امام باقرؑ نے حضرت فاطمہؑ کو «بِنت حَبيب اللَّہ‏» سے پکار ہے۔[9]

شیخ صدوق (متوفی: 381ھ)، اپنی کتاب من لایحضرہ الفقیہ میں امام علی علیہ السلام کے لئے ایک زیارت نامہ نقل کرتے ہوئے حبیب اللہ کا لقب آپؑ سے منسوب کیا ہے۔[10] علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحارالانوار میں ایک روایت نقل کیا ہے کہ جب بھی حضرت محمدؐ کی امام علی علیہ السلام سے ملاقات نہیں ہوتی تھی تو فرماتے تھے: «أين حبيب اللہ و حبيب رسولہ؟ کہاں ہے محبوبِ خدا اور محبوبِ رسول خداؐ؟»[11]

علامہ مجلسی نے بھی امام حسن مجتبی(ع) کی زیارت نقل کرتے ہوئے حبیب اللہ امام مجتبیؑ سے منسوب کیا ہے۔[12] نیز زیارت رجبیہ میں امام حسینؑ کو «السَّلَامُ عَلَیك یا حَبِیب اللہ وَ ابنَ حَبِیبِہِ» کی تعبیر کے ساتھ سلام پیش کیا ہے۔[13]

حوالہ جات

  1. ابن منظور، لسان العرب، 1414ق، ذیل واژہ «حبب».
  2. مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج16، ص104.
  3. صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ق، ج2، ص592.
  4. مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج99، ص213.
  5. سید بن طاووس، إقبال الأعمال، 1409ق، ج2، ص712.
  6. کلینی، الکافی، 1407ق، ج4، ص552؛ ج6، ص52-53.
  7. ابن مشہدی، المزار الکبیر، 1419ق، ص497.
  8. سیدمرتضی، الأمالی، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، ج1، ص199.
  9. کوفی، تفسیر فرات کوفی، 1410ق، ص269.
  10. صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ق، ج2، ص592.
  11. مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج38، ص299.
  12. مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج99، ص213.
  13. سید بن طاووس، إقبال الأعمال، 1409ق، ج2، ص712.

مآخذ

  • ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دار صادر، چاپ سوم، 1414ھ۔
  • ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، مؤسسۃ النشر الاسلامی، قم،1419ھ۔
  • سید بن طاووس، علی بن موسی، إقبال الأعمال، تہران، دارالکتب الإسلامیہ، 1409ھ۔
  • سید مرتضی، الأمالی، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، بی تا۔
  • صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، قم، دفتر نشر اسلامی (جامعہ مدرسین)، چاپ دوم، 1413ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب ، الکافی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
  • كوفى، فرات بن ابراہيم‏، تفسير فرات الكوفی، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، 1410ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار(ع)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔