حبیب اللہ (لقب)
حَبیب ُاللہ یعنی اللہ کا دوست اور خدا کا محبوب،[1] حضرت محمدؐ کے القاب میں سے ایک ہے۔[2] یہ لقب روایات اور زیارت ناموں میں امام علی ؑ،[3] امام حسنؑ[4] اور امام حسینؑ[5] کے لئے بھی استعمال ہوئے ہیں۔
کلینی (متوفی: 329ھ)، اپنی کتاب الکافی میں شیعہ ائمہؑ کی روایتوں کو نقل کرتے ہوئے حبیب اللہ کے لقب کو رسول اللہؐ سے منسوب کیا ہے۔[6] زیارت ناحیہ مقدسہ میں پیغمبر اکرمؐ کو «أَلسَّلامُ عَلی مُحَمَّد حَبیب اللہ» کے فقرے سے سلام دیا گیا ہے[7] اور ایک روایت کے مطابق امامیہ فقیہ اور مُتَکَلِّم سید مرتضی سے منقول ہے کہ امام کاظمؑ نے خود کو «أنا ابن مُحَمَّد(ص) حبيب اللہ» سے معرفی کیا ہے۔[8] اسی طرح تفسیر فرات کوفی کے نقل کے مطابق امام باقرؑ نے حضرت فاطمہؑ کو «بِنت حَبيب اللَّہ» سے پکار ہے۔[9]
شیخ صدوق (متوفی: 381ھ)، اپنی کتاب من لایحضرہ الفقیہ میں امام علی علیہ السلام کے لئے ایک زیارت نامہ نقل کرتے ہوئے حبیب اللہ کا لقب آپؑ سے منسوب کیا ہے۔[10] علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحارالانوار میں ایک روایت نقل کیا ہے کہ جب بھی حضرت محمدؐ کی امام علی علیہ السلام سے ملاقات نہیں ہوتی تھی تو فرماتے تھے: «أين حبيب اللہ و حبيب رسولہ؟ کہاں ہے محبوبِ خدا اور محبوبِ رسول خداؐ؟»[11]
علامہ مجلسی نے بھی امام حسن مجتبی(ع) کی زیارت نقل کرتے ہوئے حبیب اللہ امام مجتبیؑ سے منسوب کیا ہے۔[12] نیز زیارت رجبیہ میں امام حسینؑ کو «السَّلَامُ عَلَیك یا حَبِیب اللہ وَ ابنَ حَبِیبِہِ» کی تعبیر کے ساتھ سلام پیش کیا ہے۔[13]
حوالہ جات
- ↑ ابن منظور، لسان العرب، 1414ق، ذیل واژہ «حبب».
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج16، ص104.
- ↑ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ق، ج2، ص592.
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج99، ص213.
- ↑ سید بن طاووس، إقبال الأعمال، 1409ق، ج2، ص712.
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ق، ج4، ص552؛ ج6، ص52-53.
- ↑ ابن مشہدی، المزار الکبیر، 1419ق، ص497.
- ↑ سیدمرتضی، الأمالی، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، ج1، ص199.
- ↑ کوفی، تفسیر فرات کوفی، 1410ق، ص269.
- ↑ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ق، ج2، ص592.
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج38، ص299.
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج99، ص213.
- ↑ سید بن طاووس، إقبال الأعمال، 1409ق، ج2، ص712.
مآخذ
- ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دار صادر، چاپ سوم، 1414ھ۔
- ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، مؤسسۃ النشر الاسلامی، قم،1419ھ۔
- سید بن طاووس، علی بن موسی، إقبال الأعمال، تہران، دارالکتب الإسلامیہ، 1409ھ۔
- سید مرتضی، الأمالی، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی، بی تا۔
- صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، قم، دفتر نشر اسلامی (جامعہ مدرسین)، چاپ دوم، 1413ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب ، الکافی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
- كوفى، فرات بن ابراہيم، تفسير فرات الكوفی، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، 1410ھ۔
- مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار(ع)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔