سنن النبی (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | علامہ طباطبایی (متوفای ۱۴۱۲ ھ) |
موضوع | اخلاق، پیغمبر اکرمؐ |
زبان | عربی |
تعداد جلد | 1 |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | موسسہ النشر الاسلامی قم |
سُنَنُ النّبی، شیعہ فیلسوف اور مفسر علامہ محمد حسین طباطبایی کی پیغمبر اکرم کی سنت کے بارے میں لکھی ہوئی ایک کتاب ہے۔ اصل کتاب عربی میں لکھی لکھی گئی ہے جس کے 21 باب ہیں اور یہ کتاب فارسی اور اردو میں ترجمہ ہوچکی ہے۔ مؤلف نے جزئی واقعات بیان کرنے سے پرہیز کرتے ہوئے صرف کلیات اور آنحضرت کے اخلاق کو ذکر کرنے پر اکتفا کیا ہے۔
کچھ مصنف کے بارے میں
سید محمد حسین طباطبایی علامہ طباطبایی سے مشہور ہیں۔ (۱۲۸۱- ۱۳۶۰ھ ش) آپ مفسر، فلیسوف، متکلم، اصولی، فقیہ، عارف اور چودہویں صدی ہجری کے مشہور اسلام شناس ہیں۔ اور ایران میں چودہویں صدی ہجری کے فکری اور مذہبی مؤثر علما میں سے ایک تھے۔ آپ تفسیر المیزان نیز فلسفی کتابیں؛ بدایة الحکمة اور نہایة الحکمة اور اصول فلسفہ و روش رئالیسم کے مصنف بھی ہیں۔
علامہ طباطبائی نے حوزہ علمیہ قم میں فقہ اور اصول کے درس کے بجائے تفسیر قرآن اور فلسفہ کا درس دیا۔ آپ کے اس کام سے حوزہ علمیہ قم میں تفسیر کے دروس میں رونق آگئی۔ آپ قرآن کو قرآن سے ہی تفسیر کرتے تھے۔ جب آپ کا فلسفہ کا درس تعطیل ہوا تو آپ کے خاص شاگردوں کے ساتھ ہفتہ وار دروس میں ملاصدرا اور حکمت متعالیہ کے فلسفی مبانی کا درس دیا۔ حوزہ علمیہ قم میں بعد والے فلسفے کے اساتذہ آپ کے شاگرد تھے۔ آپ کے شاگردوں میں مرتضی مطہری، جوادی آملی، مصباح یزدی اور بہشتی ہیں جو ایران میں چودہویں صدی کی آخری چار دہائیوں کے مشہور اور موثر شیعہ علما میں شمار ہوتے ہیں۔ فرانس کے فلاسفر اور شیعہ شناس ہانری کربن کے ساتھ آپ کی علمی نشستیں یورپ میں شیعہ کی معرفی کا باعث بنیں۔
کتاب کا موضوع
علامہ طباطبایی نے آیہ «لَقَد کانَ لَکُم فی رَسولِ اللہ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ؛[1] ہمانا در رسول خدا (ص) اسوہ ای نیکو برای شما است» سے الہام لیتے ہوئے پیغمبر اکرمؐ کی سیرت، اخلاق اور سیر و سلوک اور جو کچھ «سنّت پیغمبر» کے نام سے جانا جاتا ہے اس کی کلیات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ [2]
بقول علامہ طباطبائی اس کتاب کا ایک حصہ تبرک کے طور پر آنحضرت کی شکل و شمائل کے بارے میں مختص ہوا ہے۔ اور اس میں آپ کے اخلاق اور عادات کے بارے میں بھی مختصر اشارہ ہوا ہے۔[3]
کتاب کا ڈھانچہ
اس کتاب میں جزئی واقعات کو بیان کرنے سے پرہیز کرتے ہوئے صرف کلیات اور آنحضرت کے اخلاق کو بیان کیا ہے۔ کتاب کے مقدمے میں مصنف لکھتا ہے «اختصار کے پیش نظر احادیث کے سند کو حدف کیا گیا ہے لیکن مستند احادیث اور مرسل احادیث میں فرق رکھا ہے اور مراجعہ کرنے والوں کی سہولت کی خاطر کتاب کا اور مصنف کا نام ذکر کیا ہے تاکہ تحقیق کرنے والے آسانی سے اصل حدیث تک رسائی حاصل کر سکیں»[4]
کتاب کا اصلی حصہ 21 باب اور 411 احادیث پر مشتمل ہے جبکہ کتاب کے ملحقات میں 23 باب اور 507 ہیں اور کلی طور پر پیغمبر اکرمؐ کی سنت، رفتار اور آداب کے بارے میں 918 احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے اکیس ابواب مندرجہ ذیل ہیں:
- باب اول: پیغمبر اکرمؐ کا شکل و شمائل
- باب دوم: پیغمبر اکرمؐ کے آداب معاشرت
- باب سوم: پیغمبر اکرمؐ کی صفائی زینت کے آداب اور احکام
- باب چہارم: پیغمبر اکرمؐ کے آداب سفر
- باب پنجم: پیغمبر اکرمؐ کے کپڑے پہنے کے آداب
- باب ششم: پیغمبر اکرمؐ کے مکان کے آداب
- باب ہفتم: پیغمبر اکرمؐ کے سونے اور بستر کے آداب
- باب ہشتم: پیغمبر اکرمؐ کی ازدواجی زندگی اور بچوں کی تربیت کے آداب
- باب نہم: پیغمبر اکرمؐ کے سفر، کھانے اور پینے کے آداب
- باب دہم: پیغمبر اکرمؐ کی خلوت کے آداب
- باب یازدہم: مردوں کے آداب
- باب دوازدہم: علاج معالجے کے آداب
- باب سیزدہم: مسواک کرنے کے آداب
- باب چہاردہم: وضو کرنے کے آداب
- باب پانزدہم: غسل کرنے کے آداب
- باب شانزدہم: نماز کے آداب
- باب ہفدہم: روزہ کے آداب
- باب ہجدہم: اعتکاف کے آداب
- باب نوزدہم: صدقہ کے آداب
- باب بیستم: قرآن کریم کی تلاوت کے آداب
- باب بیست و یکم: دعا اور ذکر کے آداب اور بعض دعا اور اذکار
- اجتماعی آداب کے ملحقات، متفرقہ ملحقات، پیغمبر اکرمؐ کی شکل اور شمائل کے ملحقات
انتشار
یہ کتاب عربی میں لکھی گئی ہے اور در واقع تفسیر المیزان کے عناوین اور ضمیمہ کے طور پر لکھی گئی تھی اور بعد میں تفسیر میں شمال کرنے کے علاوہ ایک مستقل کتاب کی شکل میں بھی چھپ گئی۔
مختلف زبانوں میں اس کتاب کے ترجمے ہوئے ہیں فارسی زبان میں بھی متعدد ترجمے منظر عام پر آگئے ہیں جبکہ 1376 ش کو ولی الحسن رضوی نے اسکا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ اور اسی طرح طاہر رضا جعفر نے انگلش میں بھی اسکا ترجمہ کیا ہے۔[5]
حوالہ جات
مآخذ
طباطبایی، محمد حسین ، سنن النبی، ترجمہ و تحقیق محمدہادی فقہی، تہران: اسلامیہ، ۱۳۵۴ش.