مندرجات کا رخ کریں

نماز رسول اکرم

ویکی شیعہ سے

رسول اکرمؐ کی نماز، آنحضرتؐ سے منسوب ایک مستحب نماز ہے جو دو رکعتوں پر مشتمل ہے۔ یہ نماز گناہوں کی مغفرت اور حاجت روائی کے لیے انتہائی مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ اس نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ رکوع، سجدہ، قیام اور قعود کی مختلف حالتوں میں مزید چھ مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کی جاتی ہے۔ نماز کے اختتام پر دعا ’’لَا إِلٰہَ إِلّا اللّٰہُ رَبُّنا وَرَبُّ آبائِنَا الْأَوَّلِینَ ۔۔۔‘‘ پڑھی جاتی ہے۔

رسول اکرمؐ کی نماز کو کسی بھی دن اور کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔

اہمیت

رسول اکرمؐ کی نماز کو مشہور مستحب نمازوں میں شمار کیا جاتا ہے جس کا ذکر شیعہ اور اہل سنت دونوں مکاتب فکر کی کتابوں میں موجود ہے۔[1] سید بن طاؤس نے اپنی کتاب جمال الاسبوع میں امام رضاؑ سے منقول ایک روایت ذکر کی ہے، جس میں ایک شخص نے امامؑ سے نماز جعفر طیار کے بارے میں سوال کیا۔ امامؑ نے اس کو رسول اکرمؐ کی نماز پڑھنے کی ترغیب دی اور فرمایا کہ جب تم اس نماز سے فارغ ہو جاؤ گے تو تمہارے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے اور تمہاری ہر حاجت پوری ہو گی۔[2]

وقت

علامہ مجلسی کے مطابق اگرچہ بعض کتابوں میں اس نماز کو روز جمعہ کی مستحب نمازوں میں شمار کیا گیا ہے، لیکن یہ بات روایات سے ثابت نہیں ہوتی اس بنا پر یہ نماز تمام ایام میں پڑھنا مستحب ہے۔[3]

طریقہ

رسول اکرمؐ کی نماز دو رکعت پر مشتمل ہے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کی جاتی ہے۔ اسی طرح مزید چھ حالتوں میں، یعنی رکوع میں، رکوع کے بعد قیام کی حالت میں، پہلے سجدے میں، پہلے سجدے کے بعد، دوسرے سجدے میں، دوسرے سجدے کے بعد بھی سورہ قدر کی تلاوت پندرہ مرتبہ کی جاتی ہے۔ نماز کے آخر میں تشہد اور سلام کے بعد درج ذیل دعا پڑھی جاتی ہے: لَا إِلٰہَ إِلّا اللّٰہُ رَبُّنا وَرَبُّ آبائِنَا الْأَوَّلِینَ، لَاإِلٰہَ إِلّا اللّٰہُ إِلٰہاً واحِداً وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ، لَاإِلٰہَ إِلّا اللّٰہُ لَانَعْبُدُ إِلّا إِیاہُ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ، لَا إِلٰہَ إِلّا اللّٰہُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ، أَنْجَزَ وَعْدَہُ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ، وَأَعَزَّ جُنْدَہُ، وَہَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہُ، فَلَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ، اللّٰہُمَّ أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ، وَأَنْتَ قَیامُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ الْحَقُّ، وَ وَعْدُکَ الْحَقُّ، وَقَوْلُکَ حَقٌّ، وَ إِنْجَازُکَ حَقٌّ، وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، اللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَیکَ تَوَکَّلْتُ، وَبِکَ خَاصَمْتُ، وَ إِلَیکَ حَاکَمْتُ، یا رَبِّ یا رَبِّ یا رَبِّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ، وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلٰہِی لَاإِلٰہَ إِلّا أَنْتَ صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَی إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔[4]

حوالہ جات

  1. مجلسی، بحارالانوار، 1404ھ، ج88، ص170۔
  2. سید بن طاووس، جمال الاسبوع، 1408ھ، ص246و247۔
  3. مجلسی، بحارالانوار، 1404ھ، ج88، ص170۔
  4. سید بن طاووس، جمال الاسبوع، 1408ھ، ص246و247؛ مجلسی، زاد المعاد، 1423ھ، ص404و405۔

مآخذ

  • سید بن طاووس، علی بن موسی، جمال الاسبوع بکمال العمل المشروع، تہران، دارالرضی، 1408ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1404ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، زاد المعاد، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1423ھ۔