سیدۃ نساء العالمین

ویکی شیعہ سے

سَیّدَةُ نِساءِ الْعالَمین کے معنی ہیں تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار؛ یہ حضرت فاطمۃ الزہرا(س) کے القابات میں سے ایک مشہور لقب ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا(س) کی ولادت کی مناسبت سے حرم امام علی میں "سیدة نساء العالمین" کی عبارت سے مزین لہرایا گیا پرچم (سنہ2022ء).[1]

شیعہ[2] اور اہل‌ سنت منابع حدیثی[3] کے مطابق یہ لقب حضرت محمد مصطفیؐ کی طرف سے حضرت فاطمہ زہرا(س) کو دیا گیا۔ ابن ابی الحدید کے قول کے مطابق یہ عبارت تواتر لفظی یا تواتر معنوی کی صورت میں پیغمبرخداؐ سے نقل ہوئی ہے۔[4]

حضرت فاطمہ زہرا(س) کی تدفین کے موقع پر حضرت علیؑ کی طرف سے بیان کردہ خطبے میں بھی یہ اس لقب کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ خطبہ کتاب الکافی میں بھی نقل ہوا ہے۔[5] اس کے علاوہ بعض زیارت ناموں جیسے زیارت امام علیؑ،[6] زیارت حضرت زہرا(س)،[7] زیارت وارث،[8] زیارت عاشورا[9] اور زیارت امام رضاؑ[10] وغیرہ میں بھی لقب "سیدة نساء العالمین" آیا ہے۔

اہل سنت کے منابع حدیثی کی دیگر روایتوں کے مطابق رسول خداؐ نے حضرت فاطمہ زہرا(س) کو "مومنہ عورتوں کی سردار"، "امت اسلام کی عورتوں کی سردار" اور "اہل بہشت عورتوں کی سردار" جیسے القاب سے بھی یاد کیا ہے۔[11]

بعض روایات میں حضرت فاطمہ(س) کو "سیدة نساء العالمین" کے لقب کے ساتھ یاد کرنے کے ساتھ مادر حضرت عیسیٰؑ مریم دختر عِمران، آسیہ زوجہ فرعون اور خدیجہ بنت خُویلد کو بھی یہی لقب دیا گیا ہے۔[12] البتہ ایک روایت کے مطابق، حضرت مریم اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار تھیں جبکہ حضرت فاطمہ(س) تمام جہانوں کی اولین و آخرین کی عورتوں کی سردار ہیں۔[13] نیز حضرت فاطمہ زہرا(س) کی فضیلت اور دوسری تمام عورتوں پر آپ(س) کی برتری کے سلسلے میں پیغمبر خداؐ کی حدیث بضعۃ (فاطمہ میرا ٹکڑا ہے) سے بھی استناد کیا گیا ہے۔[14]

عالم تشیع میں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی ولادت اور شہادت کی مناسبت سے منعقدہ محافل و مجالس میں "سیدة نساء العالمین" کے جملے پر مشتمل پرچم اور بینرز وغیرہ آویزاں کیا جاتا ہے۔[15] حضرت فاطمہ (س) کی شان میں پاکستان کے اہل سنت شاعر علامہ اقبال کا فارسی کلام:

مریم از یک نسبت عیسی عزیزاز سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
نور چشم رحمۃ للعالمینآن امام اولین و آخرین
آنکہ جان در پیکر گیتی دمیدروزگار تازہ آئین آفرید
بانوی آن تاجدار ہل اتیمرتضی مشکل گشا شیر خدا
پادشاہ و کلبہ‌ئی ایوان اویک حسام و یک زرہ سامان او
مادر آن مرکز پرگار عشقمادر آن کاروان سالار عشق
آن یکی شمع شبستان حرمحافظ جمعیت خیرالامم
تا نشیند آتش پیکار و کینپشت پا زد بر سر تاج و نگین
وان دگر مولای ابرار جہانقوت بازوی احرار جہان
در نوای زندگی سوز از حسیناہل حق حریت آموز از حسین
سیرت فرزند‌ہا از امہاتجوہر صدق و صفا از امہات
مزرع تسلیم را حاصل بتولمادران را اسوۂ کامل بتول
بہر محتاجی دلش آنگونہ سوختبا یہودی چادر خود را فروخت
نوری و ہم آتشی فرمانبرشگم رضایش در رضای شوہرش
آن ادب پروردۂ صبر و رضاآسیا گردان و لب قرآن سرا
گریہ‌ہای او ز بالین بی‌نیازگوہر افشاندی بدامان نماز
اشک او بر چید جبریل از زمینہمچو شبنم ریخت بر عرش برین
رشتۂ آئین حق زنجیر پاستپاس فرمان جناب مصطفی است
ورنہ گرد تربتش گردیدمیسجدہ‌ہا بر خاک او پاشیدمی۔[16]

حوالہ جات

  1. «پرچم «یا سیدة نساء العالمین» بر فراز گنبد حرم امام علی(ع) + عکس»، خبرگزاری بین‌المللی قرآن.
  2. شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج4، ص179 و420؛ شیخ صدوق، الامالی، 1376ش، ص26، 113 و 298.
  3. حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص170؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشھ، 1415ھ، ج14، ص173 و ج42، ص134.
  4. ابن‌ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، 1404ھ، ج10، ص265.
  5. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص459.
  6. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ج2، ص741؛ ابن‌مشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص246.
  7. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ج2، ص711؛ ابن‌مشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص78-81.
  8. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ج2، ص719 و 720.
  9. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ج2، ص772 و773؛ ابن‌مشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص481.
  10. شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج2، ص269.
  11. بخاری، صحیح بخاری، 1422ھ، ج4، ص203، ج8، ص64؛ مسلم نیشابوری، صحیح مسلم،‌ دار احیاء‌ التراث العربی، ج4، ص1904 و1905.
  12. حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص205؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشھ، 1415ھ، ج70، ص109 و112.
  13. طبری آملی،‌ دلائل الامامة، 1413ھ، ص149.
  14. آلوسی، روح المعانی، 1415-1416ھ، ج2، ص149.
  15. ملاحظہ کریں: «پرچم «یا سیدة نساء العالمین» بر فراز گنبد حرم امام علی(ع) + عکس»، خبرگزاری بین‌المللی قرآن.
  16. اقبال لاہوری، کلیات اشعار فارسی، 1366ہجری شمسی، ص186-187۔

مآخذ

  • آلوسی، محمود بن عبداللہ، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم و السبع المثانی، تحقیق علی عبدالباری عطیہ، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1415/1416ھ۔
  • ابن‌ابی‌الحدید، عبدالحمید بن ہبۃاللہ، شرح نہج البلاغہ، تحقیق و تصحیح محمد ابوالفضل ابراہیم، قم،‌ مکتبة آية اللہ المرعشی النجفی، چاپ اول، 1404ھ۔
  • ابن‌عساکر، علی بن حسن، تاریخ دمشھ، تحقیق عمرو بن غرامة، بیروت، دار الفکر، 1415ھ-1995ء۔
  • ابن‌مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1419ھ۔
  • اقبال لاہوری، کلیات اشعار فارسی، 1366ہجری شمسی۔
  • بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح بخاری، تحقیق محمد زہیر بن ناصر الناصر، بیروت، دار طوق النجاة، 1422ھ۔
  • «پرچم «یا سیدة نساء العالمین» بر فراز گنبد حرم امام علی(ع) + عکس»، خبرگزاری بین‌المللی قرآن، تاریخ درج مطلب: 3 بہمن 1400ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 15 آذر 1402ہجری شمسی۔
  • حاکم نیشابوری، محمد بن عبداللہ، المستدرک علی الصحیحین، تحقیق مصطفى عبد القادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیہ، چاپ اول، 1411ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا(ع)، تحقیق مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، چاپ اول، 1378ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن على، |الامالی، تہران، کتابچى، چاپ ششم، 1376ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، تحقیق علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد، بیروت، مؤسسہ الفقہ الشیعہ، چاپ اول، 1411ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، المکتبة الاسلامیة، 1388ھ۔
  • مسلم نیشابوری، مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، تحقیق محمد فؤاد عبدالباقی، بیروت، دار احیاء‌ التراث العربی، بی‌تا.