مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 102: سطر 102:
[[id:Surah Al-Fatihah]]
[[id:Surah Al-Fatihah]]


[[زمرہ:قرآن کی سورتیں]]
[[زمرہ:واجبات نماز]]
[[زمرہ:مثانی سورتیں]]
[[زمرہ:مکی سورتیں]]
[[زمرہ:مکی سورتیں]]
[[زمرہ:مشہور آیات پر مشتمل سورتیں]]
[[زمرہ:مشہور آیات پر مشتمل سورتیں]]
[[زمرہ:پہلے پارے کی سورتیں]]
[[زمرہ:پہلے پارے کی سورتیں]]
[[زمرہ:واجبات نماز]]

نسخہ بمطابق 09:21، 6 مئی 2018ء

- سورۂ فاتحہ بقرہ
ترتیب کتابت: 1
پارہ : 1
نزول
ترتیب نزول: 5
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 7
الفاظ: 29
حروف: 143

سورہ فاتحہ، قرآن کریم کی اہم ترین سورتوں میں سے ہے جو جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گوکہ روایات ر احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور اور بڑی، ام الکتاب اور اساس قرآن ہے۔ یہ سورت تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اور اس کا متن و مضمون توحید رب اور حمد خداوندی، ہے۔ [اس کے بغیر کوئی نماز صحیح نہیں ہوتی]۔

سورہ فاتحہ

مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی اس سورت کی اہمیت غیر معمولی ہے کیونکہ وہ شب و روز کی واجب نمازوں میں 10 مرتبہ (شیعہ فقہ] کے مطابق) اور 17 مرتبہ (سنی فقہ] کے مطابق) اس سورت کی تلاوت کرتے ہیں۔[1]

یہ واحد سورت ہے جو دو مرتبہ ـ ایک بار مکہ میں اور ایک بار مدینہ میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ مکہ میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ یہ سورت سات آیتوں، 25 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔

یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ اور شیعہ فقہ کے مطابق ہر نماز واجب اور نماز مستحب میں دو بار پڑھی جاتی ہے۔میں شمار ہوتی ہے۔[2]

اسماء

اس سورت کا اصل نام فاتحۃ الکتاب ہے؛ اس لئے کہ یہ قرآن کریم کی پہلی سورت ہے اور قرآن کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور اس لحاظ سے بھی کہ ہر نماز میں اس کی تلاوت واجب ہے یا پھر اس لحاظ سے کہ یہ ان پہلی سورتوں میں سے ایک ہے جو سب سے پہلے نازل ہوئی ہیں۔

یہ سورت سبع المثانی اور ام القرآن جیسے اسماء و عناوین سے بھی معروف ہے۔[3]

اس سورت کی قدر و منزلت اور خاص اہمیت کی بنا پر، اس کو 20 نام دیئے گئے ہیں جن میں مشہورترین نام درج ذیل ہیں:

حمد، ام القرآن، سبع المثانی، کنز، اساس، مناجات، شفاء، دعا، کافیہ، وافیہ اور راقیہ، (یعنی تعویذ کنندہ اور پناہ دہندہ)۔[4]

محتوا

اس سورت کی محتوا اللہ تعالی کی شناخت اور اس کے اوصاف، اسی طرح اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف، ہدایت اور صراط مستقیم کے مسئلے کو دعا کے سانچے میں بیان کیا گیا ہے اور گمراہی اور ضلالت سے تنفر کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس سورت کا اصلی محتوا توحید اور اللہ تعالی کا شکر بجا لانا ہے۔[5]

آداب قرائت

اس سورت اور ہر دوسری سورت سے قبل ـ اور بعض اقوال کے مطابق حتی نما میں بھی ـ استعاذہ (یعنی اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم) پڑھنا ضروری ہے۔

یہ سورت بیماروں کی شفاء اور مرحومین کی مغفرت کے لئے بھی پڑھی جاتی ہے اور اس عمل کو فاتحہ خوانی کہا جاتا ہے۔[6]

تفاسیر

تمام تفاسیر میں سورہ فاتحہ کی تفسیر بھی شامل ہے؛ علاوہ ازیں اس پر مفصل اور مستقل تفاسیر بھی لکھی گئی ہیں جن میں سے بعض کے نام حسب ذیل ہیں:

  1. العروة الوثقی در تفسیر سورہ حمد [لیتھو چھَپائی]، تالیف: شیخ بہائی۔ [7]
  2. اع‍ج‍ازال‍ب‍ی‍ان‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ام‌ال‍ق‍رآن‌، تالیف: ص‍درال‍دی‍ن‌ ق‍ون‍وی‌؛ تصحیح: ج‍لال‌ال‍دی‍ن‌ آش‍ت‍ی‍ان‍ی‌۔ [8]
  3. پ‍رت‍وی‌ از: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ح‍م‍د، ی‍ا، ل‍م‍عۃہ‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ال‍ح‍م‍د، تالیف: م‍ح‍م‍دک‍اظم‌ (ع‍م‍ادال‍دی‍ن‌) ج‍زائ‍ری‌ [9]
  4. ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ م‍ب‍ارک‍ہ‌ ح‍م‍د، اثر سیدع‍زال‍دی‍ن‌ ح‍س‍ی‍ن‍ی‌‌زن‍ج‍ان‍ی‌۔ [10]
  5. ف‍ات‍ح‍ہ‌‌ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ش‍ری‍ف‍ہ‌ ح‍م‍د، اث‍ر ع‍ب‍دال‍ح‍س‍ی‍ن‌ دس‍ت‍غ‍ی‍ب‌. [11]

متن سورہ

سورہ فاتحہ

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ (1) الْحَمْدُ للّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (2) الرَّحْمـنِ الرَّحِيمِ (3) مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ (4) إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ (5) اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ (6) صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمتَ عَلَيهِمْ غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ (7)

سورہ فاتحہ


ترجمہ

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان اور بہت رحم والا ہے (1) ہر ایک تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے (2) نہایت مہربان اور بہت رحم کرنے والا (3) سزا و جزا کے دن کا مالک ہے (4) تیری ہی ہم عبادت (و بندگی) کرتے ہیں اور تجھ ہی سے بس مدد مانگتے ہیں (5) بتلاتا رہ ہم کو سیدھا راستہ (6) ان کا راستہ جن کو تو نے اپنی رحمت سے نوازا ہے نہ ان کا جن پر غضب ہے اور نہ ان کا جو بھٹکے ہوئے ہیں (7)

سورہ فاتحہ


پچھلی سورت: سورہ فاتحہ اگلی سورت:سورہ بقرہ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


پاورقی حاشیے

  1. قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سورہ فاتحہ۔
  2. خرمشاهی، قوام الدین، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1236۔
  3. قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه‌نامه: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سورہ فاتحه.
  4. خرمشاهی، قوام الدین، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1236
  5. خرمشاهی، قوام الدین، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1236
  6. قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سورہ فاتحہ.
  7. العروة الوثقی در تفسیر سوره حمد۔
  8. اع‍ج‍ازال‍ب‍ی‍ان‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ام‌ال‍ق‍رآن‌۔
  9. پ‍رت‍وی‌ از: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ ح‍م‍د، ی‍ا، ل‍م‍ع‍ه‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ال‍ح‍م‍د۔
  10. ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ م‍ب‍ارک‍ه‌ ح‍م‍د۔
  11. ف‍ات‍ح‍ه‌‌ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ ش‍ری‍ف‍ه‌ ح‍م‍د۔

مآخذ