طلوع فجر، صبح صادق یا فجر صادق، رات ختم ہونے کی تھوڑی دیر بعد ہے جب سفید نور آسمان پر چھا جاتا ہے. طلوع فجر، نماز صبح کے ادا کرنے کا ابتدای اور بافضیلت وقت ہے. بعض شرعی احکام کے موضوع جیسے کہ ماہ رمضان کا روزہ طلوع فجر سے متعلق ہے.

طلوع فجر صادق

صبح کے وقت، نور کے دو دائرے مشرق کی جانب آسمان پر دکھائی دیتے ہیں کہ جن میں سے ایک صبح کاذب ہے اور دوسری صبح صادق ہے. صبح کاذب وہ نور جو لمبائی کی صورت میں آسمان پر ظاہر ہوتا ہے اور آسمان پر پھیلنے کے بجائے عمودی صورت میں اوپر کی طرف منعکس ہوتا ہے. صبح صادق جو کہ اس کے کچھ دیر بعد ظاہر ہوتا ہے، یہ نور آسمان پر پھیل جاتا ہے.

قرآن نے صبح صادق کو خیط الابیض کی تعبیر سے یاد کیا ہے اور اس کے ظاہر ہوتے ہی روزے دار پر کھانا پینا حرام ہوتا ہے اور نماز صبح کا وقت شروع ہوتا ہے. طلوع فجر صادق اورسورج طلوع ہونے کے درمیانی فاصلے کو بین الطلوعین کہا جاتا ہے.

تعریف

 
صبح کاذب(صبح کے وقت)

لفظ فجر کا اصلی معنی، کسی چیز کا ختم ہونا اور اس کے ساتھ کسی چیز کا ظاہر ہونا ہے مثال کے طور پر تاریکی کا ختم ہونا اور روشنائی کا طلوع ہونا یا پہاڑ کا ختم ہونا اور پانی کا چشمہ پھوٹنا ہے. یہ لفظ سفید دم اور صبح کی سفیدی کے لئے استعمال ہوتا ہے. [1] دو قسم کی صبح ہیں: ایک صبح صادق اور دوسری صبح کاذب.

 
صبح کاذب( غروب کے وقت)

صبح کاذب

صبح کاذب (غروب میں) [2] صبح کاذب یا نور منطقۃ البروجی، وہ وقت ہے جب رات ختم ہوتی ہے اور رات ختم ہونے کے بعد، پہلا سفید نور (مشرق کی جانب) ظاہر ہوتا ہے اور یہ سفیدی اور نور عمودی شکل میں ہوتا ہے. اس وقت، اگرچہ رات ختم ہو گئی ہوتی ہے، لیکن ابھی نماز صبح کا وقت نہیں ہوتا ہے.[3]

اس نور کے ضعیف اور کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ نور سورج کے منطقۃ البروج سے طلوع ہوتے وقت مشاہدہ ہوتا ہے. اس کی روشنائی اتنی کم ہے کہ صرف زیادہ تاریک جگہ پر ہی اس کی تشخیص دی جا سکتی ہے اور بڑے شہروں جیسے کہ مکہ، اس کا دیکھنا نا ممکن ہے. یہ نور سورج کے غروب ہوتے وقت بھی دیکھا جاتا ہے. [4]

صبح صادق

صبح صادق کا وقت صبح کاذب کے کچھ منٹ بعد ہے، جب یہ سفید نور آسمان پر پھیل جاتا ہے. یہ وقت، صبح صادق کا آغاز اور نماز صبح کا وقت ہے اور آہستہ آہستہ یہ روشنی اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ پھر ستارے غائب ہو جاتے ہیں. اور سورج کی پہلی کرن اوپر آتے ہی، نماز صبح کا وقت ختم ہو جاتا ہے.

صبح صادق کو، صبح ثانی، معترض اور مستطیر بھی کہا جاتا ہے.

صبح صادق اور صبح کاذب کا فرق

دو صبح کے درمیان کچھ فرق موجود ہے:

  1. صبح کاذب آسمان کی سطح سے فاصلے پر ہے، جب کہ صبح صادق آسمان سے متصل ہے.
  2. صبح کاذب عمودی ہے، جب کہ صبح صادق افقی ہے.
  3. صبح کاذب روشنی ظاہر ہونے کا صرف وہ پہلا وقت ہے، جو آہستہ آہستہ ختم ہو جاتا ہے، حالانکہ صبح صادق جو کہ تھوڑے نور سے طلوع کرتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا نور زیادہ ہوتا جاتا ہے. [5]

صبح صادق کی تشخیص ایک حسی امور سے ہے اور متعدد مشاہدات کو انجام دینے سے اس کے اصلی وقت کے نزدیک ہو سکتے ہیں.

چاندنی رات میں صبح کا طلوع(لَیالی مُقمَرِہ)

چاندنی راتیں یا لیالی مقمرہ وہ راتیں ہیں جب چاند پورا ہوتا ہے اور اس کا نور صبح طلوع ہوتے وقت طلوع کے نور پر غالب ہوتا ہے (تقریباً ہر مہینے کی ١٢ سے ١٩ تک). آسمان پر روشنی کی وجہ سے، صبح تقریباً ٢٠ منٹ دیر سے ہوتی ہے اس وقت جب چاند کا نور صبح کے نور پر مانع نہ ہو. امام خمینی[6]اور سید احمد خوانساری[7] کے فتوے کے مطابق ان راتوں میں صبح کی نماز کے لئے اس وقت تک صبر کریں جب تک صبح کا نور آسمان پر مشاہدہ ہو. اکثر مراجع تقلید کا ایسا فتواہ نہیں ہے.

خیط الابیض

قرآن میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر١٨٧ میں جہاں پر روزے کے احکام بیان کئے گئے ہیں، کہا ہے کہ خیط الابیض کے ظاہر ہونے سے کھانے پینے کو ختم کریں. وَ کلُوا وَاشْرَ‌بُوا حَتَّیٰ یتَبَینَ لَکمُ الْخَیطُ الْأَبْیضُ مِنَ الْخَیطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ‌ ترجمہ: کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح ہو کر سفید ڈورا کالے ڈورے سے الگ ہو کر تمہارے لئے نمایاں ہو جائے. اور اس سے مراد امام جواد(ع) کی روایت کے مطابق جسے علی بن مھزیار نے نقل کیا ہے کہ یہی صبح صادق کا طلوع ہے.

بین الطلوعین

صبح اور سورج کے طلوع ہونے کے درمیانی فاصلے کو بین الطلوعین کہتے ہیں جو رات اور دن کے درمیان ایک اہم ترین اور بافضیلت ترین وقت ہے. آئمہ معصومین(ع) کی بہت سے احادیث میں اس وقت کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس وقت بیدار ہوں اور عبادت کریں. [8][9] [10][11][12][13][14]

طلوع فجر کے شرعی احکام

طلوع فجر کے احکام، طہارت، نماز، روزہ، حج، تجارت اور نکاح کے باب میں بیان ہوئے ہیں. جن میں بعض احکام درج ذیل ہیں:

  • مشہور قول کے مطابق، شرعی نگاہ سے صبح صادق کے شروع ہوتے ہی، رات ختم ہو جاتی ہے اور دن کا آغاز ہو جاتا ہے. [15] جیسے کہ صبح صادق کا طلوع ہونا، نماز شب کے ختم ہونے کا وقت [16]اور نماز صبح کے آغاز کا وقت [17] اور روزے میں مفطرات سے پرہیز کرنے کا وقت ہے.[18]
  • غسل جمعہ کا وقت، جمعہ کے دن صبح طلوع ہونے کے بعد ہے. اور جس وقت نماز جمعہ واجب ہو، طلوع فجر کے بعد سفر کرنا مکروہ اور زوال خورشید ظہر کے بعد سفر کرنا حرام ہے. [19]
  • نماز شب کے ختم ہوتے ہی نماز صبح کے نوافل کا وقت شروع ہو جاتا ہے، لیکن مستحب ہے کہ اسے پہلی فجر (صبح کاذب) کے وقت پڑھا جائے. [20]
  • مشہور قول کے مطابق، ماہ رمضان میں طلوع فجر تک جان بوجھ کر حالت جنابت میں رہنا، حرام ہے اور روزہ باطل ہے اور قضا اور کفارہ بھی واجب ہے. [21]
  • حج گزار کے لئے مشعر الحرام میں اختیاری وقوف، صبح کے طلوع سے سورج کے طلوع کے درمیان ہے. [22]
  • سونا، [23]آمیزش کرنا[24]کام کاج میں مصروف ہونا[25] صبح کے طلوع ہونے کے بعد سے سورج طلوع ہونے تک درمیان والے فاصلے میں مکروہ ہے.


حوالہ جات

  1. فرهنگ فارسی عمید.
  2. ناسا کی وبسایٹ
  3. صادقین وبسایٹ
  4. صادقین وبسایٹ
  5. نهایة التقریر، ج ۱، ص۱۵۲
  6. الرسائل العشرة (امام خمینی) ص۱۹۹
  7. مجله فقه اهل بیت، شماره ۱۸، ص ۲۴۴
  8. تفسیر عیاشی: ج ۱، ص۲۴۰، ح ۱۱۹
  9. صحیفه سجادیه، دعای۶
  10. طوسی، محمد، ج۱، ص۵۱۲، مصباح المتهجد، به کوشش علی‌اصغر مروارید، بیروت، ۱۴۱۱ق.
  11. کفعمی، ابراهیم، ج۱، ص۹۴، المصباح، به کوشش حسین اعلمی، بیروت، ۱۴۱۴ق.
  12. فهری، محمد، ج۱، ص۲۲۹-۲۳۳
  13. مجلسی، محمدباقر، ج۱۰۲، ص۲۹۷، بحارالانوار
  14. قمی، عباس، ج۱، ص۳۱-۳۸، الباقات و الصالحات فی الادعیه و الصلوات المندوباب، همراه، مفاتیح الجنان، تهران، ۱۳۴۰ش.
  15. بحار الانوار ج۸۳، ص ۷۴-۷۵؛ الحدائق الناضرة ج۶، ص۵۴و۵۵؛ جواهر الکلام، ج۷، ص۲۱۹-۲۲۰.
  16. جواهر الکلام، ج۷، ص۲۱۰-۲۱۱.
  17. جواهر الکلام، ج۷، ص۹۶
  18. جواهر الکلام ج۱۶، ص۳۸۴
  19. جواهر الکلام ج۵، ص۷
  20. البیان، ص۱۰۹.
  21. جواهر الکلام، ج۱۶، ص۲۳۶.
  22. الروضة البهیة، ج۲، ص۲۷۵-۲۷۷؛ جواهر الکلام، ج۱۹، ص۸۵.
  23. وسائل الشیعة، ج۶، ص۴۹۶.
  24. جواهر الکلام، ج۲۹، ص۵۶.
  25. جواهر الکلام ج۲۲، ص۴۵۶

مآخذ

  • بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة، مؤسسة النشر الاسلامی، قم.
  • حر عاملی، محمد بن حسن‏، وسائل الشیعه، مؤسسة آل البیت علیهم السلام‏، قم، ۱۴۰۹ق.
  • خویی، سید ابوالقاسم، موسوعة الخوئی، مؤسسة الخویی الاسلامیة.
  • شهید اول، البیان، بنیاد فرهنگی امام مهدی (عج)، قم، ۱۴۱۲ق.
  • شهید ثانی، الروضة البهیة، مکتبة الداوری، قم.
  • شیخ طوسی، النهایة، دارالکتاب العربی، بیروت.
  • کلینی، محمد بن یعقوب‏، کافی، دارالکتب الإسلامیة، ۱۴۰۷ق.
  • مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، دارالکتب اسلامیة، تهران.
  • موحدی لنکرانی، محمد، نهایة التقریر، انتشارات فقه، قم، ۱۴۳۰ق.
  • نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام، دار احیاء التراث، بیروت.