قیام متصل بہ رکوع
قیام متصل بہ رکوع یا رکوع سے پہلے قیام، نماز کے ارکان میں سے ہے، جس بنا پر نمازی کو رکوع سے پہلے قیام کی حالت میں ہونا واجب ہے۔ چونکہ یہ نماز کے ارکان میں سے ہے اس بنا پر عمدا یا سہوا اسے ترک کرنا نماز کے بطلان کا سبب ہے۔
تعریف
نماز میں رکوع میں جانے سے پہلے قیام کی حالت میں ہونا واجب ہے اور یہ نماز کے ارکان میں سے ہے اس بنا پر عمدا یا سہوا اسے ترک کرنا نماز کے بطلان کا سبب ہے۔[1]
احکام
- جس شخص کا شرعی وظیفہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ہو اور بیٹھ کر یا لیٹ کر پڑھنے کے لئے کوئی شرعی عذر نہ ہو تو رکوع میں جانے سے پہلے قیام کی حالت میں ہونا اس پر واجب ہے۔[2]
- چنانچہ اگر کوئی شخص نماز میں حمد اور سورہ یا تسبیحات اربعہ(تیسری اور چوتھی رکعت میں) پڑھنے کے بعد بھولے سے رکوع انجام دئے بغیر بیٹھ جائے اور بیٹھنے کے بعد اسے یاد آئے کہ اس نے رکوع انجام نہیں دیا ہے تو ضروری ہے دوبارہ سیدھے کھڑا ہو جائے اور پھر رکوع میں چلا جائے ایسا شخص اٹھتے وقت صحیح کھڑے ہونے سے پہلے رکوع میں نہیں جا سکتا ہے۔[3]
- قیام متصل بہ رکوع کے دوران اگر بھولے سے بدن کو حرکت دے یا کسی چیز پر تکیہ لگائے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کو ختم کرنے کے بعد دوبارہ پڑھے۔[4]
- جو شخص مجبوری کی بنا پر بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھ رہا ہو لیکن حمد اور سورہ پڑھنے کے بعد کھڑا ہوسکتا ہو تو اس پر واجب ہے کہ کھڑا ہوجائے اور پھر رکوع میں چلا جائے۔[5]
- مستحب ہے قیام کی حالت میں بدن کو سیدھا رکھے اور بدن کے بوجھ کو دونوں پاؤں پر برابر رکھے، کاندھوں کو نیچے چھوڑے رکھے اور ہاتھوں کو ران پر انگلیوں کو ملا کر رکھے اور سجدہ گاہ کی طرف دیکھتے رہے۔ اگر مرد ہو تو دونوں ٹانگوں کو تین انگلیوں سے ایک بالشت تک کھلا رکھے اور اگر عورت ہو تو ٹانگوں کو ملا کر رکھے۔[6]
حوالہ جات
مآخذ
- امام خمینی، رسالہ توضیح المسائل