قنوت
قنوت، نماز میں ایک مستحبی عمل ہے جو نماز کی دوسری رکعت میں ہاتھوں کو چہرے کے مد مقابل آسمان کی طرف بلند کر کے دعا پڑھی جاتی ہے۔ قنوت اکثر نمازوں کی دوسری رکعت میں حمد اور سورہ کے بعد اور رکوع میں جانے سے پہلے صرف ایک بار پڑھی جاتی ہے۔
قنوت میں کوئی بھی دعا یا ذکر پڑھا جا سکتا ہے۔ عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں قنوت پڑھنے کے متعلق علماء کے درمیان اختلاف ہے بعض اسے جائز اور بعض غیر جائز سمچھتے ہیں لیکن تمام علماء کی نگاہ میں اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
قنوت کے بعض مستحبات میں رکوع میں جانے سے پہلے تکبیر کہنا، قنوت کے ذکر کو اونچی آواز میں پڑھنا، قرآن کی بعض آیات جیسے سورہ بقرہ کی آیت ٢٠١ وغیرہ پڑنے کی تاکید کی گئی ہے۔ بھولے سے قنوت نہ پڑھنے کی صورت میں اگر رکوع میں جانے سے پہلے یاد آ جائے تو اسے انجام دی جا سکتی ہے۔
قنوت کے صحیح ہونے میں اہل سنت کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض واجب نماز میں قنوت پڑھنے کو بدعت کہتے ہیں اور بعض صرف نماز صبح میں قنوت پڑھنے کو درست سمجھتے ہیں۔
تعریف
لغت میں قنوت عاجزی کے ساتھ تعمیل فرمانبرداری کرنے کو کہا جاتا ہے۔[1] قرآن کریم میں قنوت اور اس کے مشتقات تیرہ مرتبہ دعا، عبادت، نماز اور اطاعت کے معنی میں آیا ہے۔ فقہی اصطلاح میں واجب اور مستحب نمازوں میں حمد اور سورہ کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے دعا پڑھنے کو قنوت کہا جاتا ہے۔ [2]
احکام
قنوت میں ہاتھوں کو بلند کرنا چاہیے۔ اسی طرح مستحب ہے دونوں ہاتھوں کو آپس میں ملا کر آسمان کی طرف بلند کیا جائے اور چہرے کے مد مقابل تک اوپر لایا جائے۔ اسی طرح مستحب ہے کہ قنوت کے وقت نمازی کی نگاہ اس کی ہتھیلیوں کی طرف ہو۔ بعض علماء کی نظر میں قنوت میں ہاتھوں کو بلند کرنا ضروری نہیں ہے۔[3]
قنوت میں کوئی خاص دعا یا ذکر پڑھنا ضروری نہیں، بلکہ کوئی بھی ذکر پڑھا جا سکتا ہے۔ [4] بہتر ہے قنوت کو اونچی آواز میں پڑھا جائے، مگر یہ کہ امام جماعت اس کی آواز سن لے۔ [5]
مختلف نمازوں میں قنوت کا فرق
نماز عید، نماز جمعہ، نماز آیات اور نماز وتر کے علاوہ تمام نمازوں میں قنوت صرف ایک مرتبہ حمد اور سورہ پڑھنے کے بعد اور دوسری رکعت کے رکوع میں جانے سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔ عید الفطر اور عید الاضحیٰ میں پہلی رکعت میں پانچ قنوت اور دوسری رکعت میں چار قنوت پڑھی جاتی ہے۔ نماز آیات میں پانچ قنوت اور نماز جمعہ میں دو قنوت ہیں پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے اور دوسری رکعت میں رکوع کے بعد اور نماز وتر میں پہلی رکعت میں حمد اور سورہ کے بعد قنوت پڑھی جاتی ہے۔ [6]
غیر عربی زبان میں قنوت پڑھنا
قنوت کو عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں پڑھنے کے بارے میں دو نظریے بیان ہوئے ہیں: بعض علماء جیسے کہ امام خمینی، آیت اللہ بہجت، آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ نوری ہمدانی اس کو صحیح سمجھتے ہیں۔ بعض علماء جیسے کہ آیت اللہ مکارم شیرازی اور آیت اللہ فاضل لنکرانی قنوت کو عربی کے علاوہ دوسری زبان میں پڑھنا صحیح نہیں سمجھتے، لیکن اس کے باوجود ان کا نظریہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ [7]
قنوت میں انگوٹھی پھیرنا اور قنوت کا بھول جانا
بعض افراد نماز کی قنوت میں اپنی انگوٹھی کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی طرف پھیر لیتے ہیں۔ فقہاء کے مطابق یہ کوئی مستحبی عمل نہیں ہے اور اس عمل کے مستحب ہونے کے لئے کوئی روایت بھی موجود نہیں ہے لیکن ایسا کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا۔ [8] بعض فقہی منابع میں بیان ہوا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں قنوت بھول جائے اور رکوع میں یا اس کے بعد سجدہ کرنے سے پہلے اسے یاد آ جائے تو اسے پڑھ سکتا ہے۔ [9]
دعائیں اور اذکار
قرآن کی بعض آیات اور کچھ اذکار جو قنوت میں پڑھے جاتے ہیں [10] ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ؛[؟–؟][11]۔
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ[؟–؟]۔[12]
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً»[؟–؟]۔[13]
دعائے لٰا الٰهَ الَّا اللّٰهُ الْحَلٖیمُ الْکَرٖیمُ لٰا الٰهَ الَّا اللّٰهُ الْعَلِی الْعَظٖیمُ سُبْحٰانَ اللّٰهِ رَبِّ السَّماواتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْارَضینَ السَّبْعِ وَمٰا فیهِنَّ وَمٰا بَینَهُنَّ وَ ربِّ الْعَرْشِ الْعَظٖیمِ وَالْحَمْدُللّٰهِ رَبِّ الْعٰالَمٖینَ۔[14]
اہل سنت کی نگاہ میں قنوت کی شرعی حیثیت
قنوت کے صحیح ہونے کے بارے میں اہل سنت کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ حنفی اور حنبلی نماز وتر کے علاوہ دوسری نمازوں میں قنوت پڑھنے کو بدعت سمجھتے ہیں لیکن شافعی اور مالکی نماز وتر کے علاوہ، نماز صبح میں بھی قنوت پڑھنے کو مستحب سمجھتے ہیں۔[15]
حوالہ جات
- ↑ راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۶۸۴۔
- ↑ مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۴۲۸ق، ص۴۳۱۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع؛ مسألہ ۱۱۱۷-۱۱۱۹، ۱۳۸۷ش، ص۶۰۰-۶۰۱۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع؛ مسألہ ۱۱۱۷-۱۱۱۹، ۱۳۷۲ش، ص۳۰۵-۳۰۶
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع؛ مسألہ ۱۱۲۰، ۱۳۷۲ش، ص۳۰۶۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع؛ مسألہ ۱۱۱۷-۱۱۱۹، ۱۳۷۲ش، ص۳۰۵-۳۰۶
- ↑ حکم خواندن قنوت بہ زبان عربی، پایگاہ اینترنتی اسلام کوئست۔
- ↑ حکم چرخاندن انگشتر در قنوت نماز، مرکز پاسخگویی ملی۔
- ↑ قنوت بھول جانے کا حکم، پورتال انهار۔
- ↑ ذکر قنوت نماز به توصیه قرآن، پایگاه اینترنتی تبیان.
- ↑ بقره، آیہ ۲۰۱۔
- ↑ ابراہیم آیہ ۴۱۔
- ↑ آلعمران، آیہ ۸۔
- ↑ مستحبات قنوت،پایگاه اینترنتی اسلام کوئست۔۔
- ↑ حسینپور، شیعہ اور اہل سنت کی نماز میں فرق
ماخذ
- بنیہاشمی خمینی، سید محمدحسن، توضیح المسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم، چاپ اول، ۱۳۷۲ش۔
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، تحقیق صفوان عدنان الداودی، بیروت، دارالقلم، ۱۴۱۲ق۔
- مشکینی، علی، مصطلحات الفقہ، قم، نشرالہادی، ۱۴۲۸ق۔
- عربی زبان میں قنوت پڑھنے کا حکم، پایگاه اینترنتی اسلام کوئست
- قنوت میں انگوٹھی پھیرنے کا حکم، مرکز پاسخگویی ملی، تاریخ انتشار: ۳۰-۰۳-۱۳۹۲ش
- قنوت بھولنے کا حکم، پورتال انهار
- مستحبات قنوت،پایگاه اینترنتی اسلام کوئست