قرأت نماز
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
قرائت، نماز کے غیر رکنی واجبات میں سے ہے۔ ہر نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ حمد اور ایک مکمل سورہ جبکہ تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ حمد یا تسبیحات پڑھنا ضروری ہے۔ عربی زبان میں صحیح تلفظ کے ساتھ حروف اور کلمات کو ادا کرنا نیز مذکورہ اجزاء میں ترتیب اور موالات کی رعایت کرنا قرائت کے واجبات میں سے ہیں اسی طرح سورہ حمد کے بعد آمین کہنا اور سور عزائم کا پڑھنا نماز میں حرام ہے۔ ٹھہر ٹھہر کر اور معانی پر توجہ دیتے ہوئے پڑھنا اسی طرح سورہ حمد کے بعد پہلی رکعت میں سورۀ قدر اور دوسری رکعت میں سورۀ توحید پڑھنا قرأت کے مستحبات اور پہلی دو رکعت میں حمد کے بعد سورۀ توحید کے علاوہ دوسری سورتوں کا تکرار کرنا یعنی دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت پڑھنا قرائت کے مکروہات میں سے ہیں۔
مفہوم اور اہمیت
قرائت واجبات نماز میں سے ہے،[1] جس کے معنی پہلی اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد اور ایک مکمل سورہ جبکہ تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ حمد یا تسبیحات پڑھنے کے ہیں۔[2] قرائت، نماز کے غیر رکنی واجبات میں سے ہے؛[3] جس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں اس کی کمی بیشی صرف عمدی صورت میں بطلان کا سبب ہے۔[4] البتہ ایک ضعیف قول کے مطابق قرأت بھی نماز کے ارکان میں سے ہے۔[5]
تیسری صدی ہجری کے شیعہ فقیہ صاحب جواہر کے مطابق سورہ حمد کے بعد ایک اور سورہ پڑھنا واجب ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے؛[6] مشہور فقہاء یہاں پر وجوب کے قائل ہیں؛[7] مگر یہ کہ کوئی مجبوری پیش آئے؛ مثلا نماز کا وقت تنگ ہو یا نماز مستحب ہو۔[8] فیض کاشانی (متوفی 1091ھ)،[9] محقق سبزواری (متوفی 1090ھ)[10] و شبیری زنجانی (ولادت 1306ہجری شمسی)[11] جیسے فقہاء کے مطابق سورہ حمد کے بعد سورہ پڑھنا مستحب ہے۔
قرأت کے واجبات
درج ذیل موارد منجملہ نماز کی قرأت کے واجبات میں سے ہیں:[12]
- عربی زبان میں حروف منجملہ تشدید والے حروف اور کلمات کو صحیح تلفظ کے ساتھ ادا کرنا؛
- حمد و سورہ اور ان کی آیات کے درمیان ترتیب اور موالات کی رعایت کرنا؛
- مردوں کے لئے نماز صبح اور نماز مغرب و عشا کی پہلی دو رکعتوں میں حمد اور سورہ کو جہر یعنی بلند آواز کے ساتھ پڑھنا؛
- مردوں کے لئے ظہرین اور نماز مغرب و عشا کی دوسری اور تیسری رکعتوں میں حمد اور سورہ کو اخفات یعنی آہستہ آواز کے ساتھ پڑھنا۔
قرأت کے محرّمات
درج ذیل امور منجملہ ان موارد میں سے ہیں جن کا ارتکاب نماز میں قرأت کی حالت میں حرام ہیں:[13]
- سورہ حمد کے بعد آمین کہنا؛
- طولانی سورت پڑھنا جو نماز کا وقت ختم ہونے کا باعث ہو؛
- واجب نماز میں سور عزائم یعنی واجب سجدہ والی سورتوں کا پڑھنا، سور عزائم یہ ہیں: سورہ نجم، فصلت، سجدہ اور علق؛
- حمد کے بعد ایک سے زیادہ سورتوں کا پڑھنا؛ لیکن سورۂ ضحی اور انشراح نیز سورۂ فیل اور قریش کہ جو ایک سورہ شمار ہوتے ہیں سورہ حمد کے بعد انہیں ساتھ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[14] بعض فقہاء ایک سے زیادہ سورتوں کے پڑھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔[15]
قرأت کے مستحبات
درج ذیل موارد منجملہ نماز میں قرائت کے مستحبات میں سے ہیں:[16]
- سورتوں اور تسبیحات کو ٹھہر ٹھہر کر اور ان کے معانی کی طرف توجہ دیتے ہوئے پڑھنا؛
- پہلی رکعت میں سورہ حمد سے پہلے «اعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰانِ الرَّجِیْم» کو آہستہ پڑھنا؛
- مردوں کے لئے نماز ظہرین میں حمد اور سورہ پڑھتے وقت «بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ» کو بلند آواز کے ساتھ پڑھنا،
- سورہ حمد کے اختتام پر «الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰالَمِین» کہنا؛
- سورۀ توحید کے بعد «کَذٰلِکَ اللّٰہُ رَبِّی» کہنا؛
- تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ کے بعد «استَغفِرُ اللّٰہَ رَبِّی وَ اتُوبُ الَیْہ» پڑھنا؛
- تمام نمازوں میں حمد کے بعد پہلی رکعت میں سورۀ قدر اور دوسری رکعت میں سورۀ اخلاص پڑھنا۔
قرأت کے مکروہات
درج ذیل موارد منجملہ ان امور میں سے ہیں جن کا ارتکاب نماز میں قرائت کے دوران مکروہ شمار کئے جاتے ہیں:[17]
- ایک دن کی پنجگانہ نمازوں میں سے کسی بھی نماز میں سورۂ توحید کا نہ پڑھنا؛
- سورۀ توحید کو ایک سانس میں پڑھنا؛
- سورۀ «توحید» کے علاوہ دوسری سورتوں کو ایک ہی نماز میں تکرار کرنا؛
- ایک سورت کو نصف تک پہنچنے سے پہلے درمیان میں چھوڑ کر دوسری سورت پڑھنا؛ [18] سورہ توحید اور کافرون میں سے کسی ایک کو پڑھنے کے بعد ختم کرنے سے پہلے کسی اور سورت کو نہیں پڑھ سکتے۔[19]
حوالہ جات
- ↑ شفتی، تحفۃ الأبرار، 1409ھ، ج2، ص80۔
- ↑ ذہنی تہرانی، عناوین الاحکام، 1373ہجری شمسی، ج1، ص125-123؛ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص543۔
- ↑ فرہنگ فقہ، 1382ہجری شمسی، ج4، ص126۔
- ↑ منتظری، معارف و احکام نوجوانان، 1423ھ، ص230۔
- ↑ اصفہانی، رسالہ صلاتیہ، 1425ھ، ص213۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج9، ص310۔
- ↑ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج1، ص594۔
- ↑ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج1، ص594؛ توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص547۔
- ↑ فیض کاشانی، مفاتیح الشرائع، کتابخانہ آیۃ اللہ مرعشی، ج1، ص131۔
- ↑ محقق سبزواری، کفایۃ الأحکام، انتشارات مہدوی، ج1، ص92۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص544
- ↑ اصفہانی، رسالہ صلاتیہ، 1425ھ، ص214-216؛ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص543-549۔
- ↑ اصفہانی، رسالہ صلاتیہ، 1425ھ، ص218-219؛ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص544-545۔
- ↑ اصفہانی، رسالہ صلاتیہ، 1425ھ، ص218۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ق؛ ج1، ص647۔
- ↑ منتظری، معارف و احکام نوجوانان، 1423ھ، ص232؛ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص559-560۔
- ↑ شیخ بہایی، جامع عباسی، 1429ھ، ص140؛ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص559-560۔
- ↑ شیخ بہایی، جامع عباسی، 1429ھ، ص140۔
- ↑ توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص548۔
مآخذ
- اصفہانی، محمدتقی، رسالہ صلاتیہ، شرح محمدباقر نجفی اصفہانی، تحقیق و تصحیح مہدی باقری سیانی، قم، انتشارات ذوی القربی، چاپ اول، 1425ھ۔
- بنیہاشمی خمینی، سید محمدحسین، توضیح المسائل (محشّی)، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ ہشتم، 1424ھ۔
- جمعی از نویسندگان، فرہنگ فقہ، قم، مؤسّسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، 1382ہجری شمسی۔
- ذہنی تہرانی، سید محمدجواد، عناوین الاحکام: ترجمہ و شرح اللعمۃ الدمشقیۃ، قم، کتابفروشی وجدانی، چاپ اول، 1373ہجری شمسی۔
- شفتی، سید محمدباقر، تحفۃ الأبرار الملتقط من آثار الأئمۃ الأطہار، تحقیق و تصحیح سید مہدی رجائی، اصفہان، انتشارات کتابخانہ مسجد سید، چاپ اول، 1409ھ۔
- شہید ثانی، زین الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، شرح سید محمد کلانتر، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، 1410ھ۔
- شیخ بہایی، نظام بن حسین، جامع عباسی و تکمیل آن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1429ھ۔
- طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1409ھ۔
- فیض کاشانی، محمدمحسن، مفاتیح الشرائع، قم، کتابخانہ آیۃ اللہ مرعشی نجفی، چاپ اول، بیتا۔
- محقق سبزواری، محمدباقر، کفایۃ الأحکام، اصفہان، انتشارات مہدوی، چاپ اول، بیتا۔
- منتظری، حسینعلی، معارف و احکام نوجوانان، قم، نشر سرایی، چاپ اول، 1423ھ۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، تحقیق و تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔