شرعی نصف شب

ویکی شیعہ سے

شرعی نصف شب، نماز عشاء کا وقت ختم ہونے[1] اور نماز شب کا وقت شروع ہونے کا لمحہ ہوتا ہے۔[2]

اکثر شیعہ مراجع تقلید منجملہ سید ابوالقاسم خوئی، سید علی سیستانی اور لطف اللہ صافی گلپائیگانی کے مطابق اگر غروب آفتاب اور اذان صبح کے درمیانی فاصلہ کے دو حصہ کئے جائیں تو ان کے درمیان کا نقطہ، شرعی نصف شب (آدھی رات) ہوگا۔[3] اس کے باوجود امام خمینی نے غروب آفتاب اور طلوع آفتاب کے فاصلہ کے درمیان کے نقطہ کو شرعی نصف شب قرار دیا ہے۔[4]

شرعی نصف شب پر نماز عشاء کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔[5] اسی طرح منا میں رات گزارنے کے احکام میں بھی شرعی نصف شب کا تذکرہ آتا ہے۔[6] اس بنیاد پر زیادہ تر شیعہ مراجع تقلید منجملہ سید ابوالقاسم خوئی، میرزا جواد تبریزی، سید علی سیستانی اور سید علی خامنہ ای نے منا میں رات گزارنے کے وقت کو آغاز شب سے لیکر نصف شب کے بعد تک یا نصف شب کے پہلے سے لیکر طلوع فجر تک بیان کیا ہے۔[7]

حوالہ جات

  1. فلاح‌زادہ، احکام دین، ۱۳۷۴ش، ص۶۹۔
  2. فلاح‌زادہ، احکام دین، ۱۳۷۴ش، ص۱۵۲۔
  3. فلاح‌زادہ، احکام دین، ۱۳۷۴ش، ص۶۹؛ آخوندی، مناسک نوین، ۱۳۹۰ش، ص۲۴۸۔
  4. آخوندی، مناسک نوین، ۱۳۹۰ش، ص۲۴۸۔
  5. فلاح‌زادہ، احکام دین، ۱۳۷۴ش، ص۶۹۔
  6. دیکھئے: آخوندی، مناسک نوین، ۱۳۹۰ش، ص۲۴۷-۲۴۸۔
  7. آخوندی، مناسک نوین، ۱۳۹۰ش، ص۲۴۷۔

مآخذ

  • آخوندی، مصطفی، و عبدالرحمان انصاری، مناسک نوین مطابق با فتاوای امام خمینی و ۱۴ تن از مراجع معظم تقلید، قم، محراب قلم، ۱۳۹۰ش۔
  • فلاح ‌زادہ، محمد حسین، احکام دین: مطابق با فتاوای مراجع بزرگ تقلید، تہران، مشعر، ۱۳۷۴ش۔