نماز ظہر
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
نماز ظہر، یومیہ نمازوں میں سے ہے جو چار رکعت ہے اور اس کا وقت ظہر کی اذان سے لے کر غروب میں اتنا وقت رہتا ہو کہ چار رکعت نماز عصر پڑھی جا سکے۔
نماز ظہر کا طریقہ
نماز ظہر چار رکعت ہے [1]جس کی پہلی رکعت میں نیت اور[2]تکبیرۃ الاحرام کے بعد،[3] سورہ حمد اور اس کے بعد کوئی ایک سورت (جس میں سجدہ نہ ہو) عام طور پر سورہ توحید پڑھی جاتی ہے۔ [4]اس کے بعد ایک رکوع [5] اور دو سجدے [6] بجا لاتے ہیں اور اس کے بعد دوسری رکعت کے لئے قیام [7]میں کھڑے ہوتے ہیں جس میں سورہ حمد اور دوسری سورہ، رکوع ، سجود اور
اس کے بعد بیٹھ کر تشہد[8]، پڑھتے ہیں پھر تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ [9] پڑھتے ہیں، پھر ایک رکوع اور دو سجدے بجا لاتے ہیں۔ تشہد پڑھنے کے بعد، سلام پڑھا جاتا ہے.[10]
نماز ظہر کا وقت
ظہر کی نماز کا وقت زوال یعنی سورج ڈھلنے کے بعد شروع ہوتا ہے اور ٹھیک دوپہر کے وقت جو سایہ ہو اور ہر چیز کا سایہ اس چیز سے دو مثل (دوگنا) ہو جائے ، تو (یہی وقت مخصوص) نماز ظہر بجا لانے کا وقت ہے جس کا اندازہ چار رکعت نماز پڑھنے تک ہے۔
نماز گزار، نماز ظہر کو (مشترک وقت) میں نماز عصر کے ساتھ بھی بجا لا سکتا ہے (جو وقت مخصوص) نماز عصر کا وقت ہے اور اس کا اندازہ یہ ہے کہ ایک چار رکعتی نماز غروب تک پڑھی جا سکے، اس وقت میں نماز ظہر پڑھ سکتے ہیں۔ [11]
نماز ظہر کی اہمیت
قرآن کریم میں جہاں پر یومیہ نمازوں کے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، وہاں نماز ظہر کی الگ سے تاکید کی گئی ہے: حافِظُوا عَلَی الصَّلَواتِ وَ الصَّلاةِ الْوُسْطی وَ قُومُوا لِلَّهِ قانِتینَ [12]، قرآن کے مفسرین نے روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، صلاۃ وسطی کو وہی نماز ظہر کہا ہے۔[13]
نماز ظہر کے نوافل
نماز ظہر کے نوافل، آٹھ رکعت ہیں جو نماز ظہر سے پہلے، پڑھے جاتے ہیں اور ان کا وقت ظہر کی ابتداء سے لے کر جب تک سایہ شاخص کے ساتویں حصے تک پہنچ جائے۔[14]
نماز ظہر کے بعض احکام
- جمعہ کے دن نماز: جمعہ کے دن، نماز جمعہ، ظہر کی نماز کی جگہ پڑھی جاتی ہے.[15]
- نماز مسافر: جو شرعی لحاظ سے مسافر ہے، وہ نماز ظہر کو قصر پڑھے گا۔ [16]
- اگر نماز ظہر، عصر کے مخصوص وقت کے داخل ہونے تک بجا نہ لائی گئی ہو تو، اس کو دوسرے وقت میں قضا بجا لانا چاہیے۔[17]
- اگر کوئی بھول کر نماز ظہر کو عصر کے مخصوص وقت میں پڑھ دے یا عصر کو ظہر کے مخصوص وقت میں پڑھ لے، تو اس کی نماز صحیح ہے۔[18]
- واجب ہے کہ نماز ظہر میں سورہ حمد اور دوسری سورہ کو آہستہ آواز میں پڑھا جائے۔[19][20]
حوالہ جات
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، یومیہ نمازیں
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ ۹۴۳
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 948
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 978
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 1022
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 1045
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 958
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ ۱۱۰۰
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، تسبیحات اربعہ کا ترجمہ
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی 1105
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، 729
- ↑ سوره بقره، آیہ ۲۳۸
- ↑ ترجمہ المیزان، علامہ طباطبایی،ج ۲، ص۳۶۵
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 768
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 733
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 728
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 731
- ↑ رسالہ توضیح المسائل، امام خمینی، مسئلہ 731
- ↑ الطباطبائی الحکیم، مستمسک العروة الوثقی، ۱۴۰۴ق، ج ۶ ص۲۰۲؛ امام خمینی، رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ ۹۹۲
- ↑ امام خمینی، رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ ۹۹۵
مآخذ
- امام خمینی، رسالہ توضیح المسائل
- علامہ طباطبایی، سید محمد حسین، تفسیر المیزان، تهران، مرکز نشر فرهنگی رجاء، بیتا
- السید محسن الطباطبائی الحکیم، مستمسک العروة الوثقی، ۱۴۰۴ھ، منشورات مکتبة آیة الله العظمی المرعشی النجفی، قم ایران