واجبات نماز

ویکی شیعہ سے
(واجبات سے رجوع مکرر)

واجبات نماز، نماز کے اصلی اجزاء کو کہا جاتا ہے۔ شیعہ مشہور فقہاء کے مطابق واجبات نماز کی تعدد 11 ہیں۔ واجبات نماز رکن اور غیر رکن میں تقسیم ہوتی ہیں۔ ارکان نماز کو عمدا یا سہوا کم یا زیادہ کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔

تعریف

واجبات نماز، نماز کے اصلی اجزاء کو کہا جاتا ہے جنہیں ادا کرنا ہر نماز میں ضروری ہوتی ہیں۔ شیعہ مشہور فقہاء کے مطابق واحبات نماز کی تعداد 11 ہیں جو درج ذیل ہیں:

  1. نیت: کسی معین نماز کو خدا کی اطاعت میں انجام دینے کے ارادے کو نیت کہا جاتا ہے۔ نماز کے آخر تک اسی نیت پر باقی رہنا ضروری ہے۔[1]
  2. قیام: تکبیرۃالاحرام اور قرائت کے دوران نیز رکوع سے پہلے مکمل کھڑا ہونا نماز میں واجب اور رکن ہے۔[2]
  3. تکبیرۃالاحرام: نیت کے فورا بعد قیام کی حالت میں "اَللّہُ أَکبَر" کہنا۔[3]
  4. قرائت: نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ حمد اور ایک اور مکمل سورہ پڑھنا، اسی طرح تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ حمد یا تسبیحات اربعہ واجب ہے۔[4]۔
  5. ذکر: رکوع اور سجدہ میں مخصوص اذکار کا پڑھنا۔ رکوع کا مستحب ذکر: سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ وَ بِحَمْدِہِ۔ سجدہ کا مستحب ذکر: سُبْحَانَ رَبِّی الْأَعْلَی وَ بِحَمْدِہِ۔[5]
  6. ترتیب: نماز کے تمام واجبات کو مقررہ ترتیب کے مطابق انجام دینا اور ان کو آگے یا پیچھے نہ کرنا۔[6]
  7. موالات: نماز کے اذکار اور افعال کو پے در پے بغیر فاصلہ کے انجام انجام دینا۔[7]
  8. رکوع: ہر رکعت میں قرائت کے بعد اتنا خم ہونا کہ ہاتھوں کی انگلیاں زانو تک پہنچ جائے اور مخصوص ذکر کا پڑھنا۔[8]
  9. سجدہ: رکوع کے بعد کھڑے ہوں اس کے بعد بیٹھ کر ہاتھ کی دونوں ہتھیلیوں، دونوں زانوں، پاؤوں کے دونوں انگوٹھوں اور پیشانی کو زمین رکھنا اور مخصوص ذکر کا پڑھنا۔[9]
  10. تشہد: نماز کی دوسری اور آخری رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھانے کے بعد دو زانوں بیٹھ کر ذکر : اَشْہَدُ اَنْ لا اِلہَ اِلاَّ اللّہُ وَحْدَہُ لا شَریکَ لَہُ، وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَ رَسُولُہُ، اَللّہُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ پڑھنے کو تشہد کہا جاتا ہے۔[10]
  11. سلام: نماز کی آخری رکعت میں تشہد کے بعد اسی حالت میں بیٹھ کر سلام پھیرنا: اَلسَّلامُ عَلَینا وَ عَلی عِبادِ اللَّہِ الصّالِحینَ، اَلسَّلامُ عَلَیکمْ وَ رَحْمَۃُ اللَِّہ وَ بَرَکاتُہُ۔ ان دونوں عبارتوں کو ایک ساتھ پڑھنا نیز ان سے پہلے جملہ: اَلسَّلامُ عَلَیکَ اَیہَا النَّبِی وَ رَحْمَۃُ اللَّہِ وَ بَرَکاتُہُ مستحب ہے۔[11]

اقسام

نماز کے واجبات رکن اور غیر رکن میں تقسیم ہوتی ہیں۔[12] رکن اس جزء کو کہا جاتا ہے جس کا کم یا زیادہ کرنا عمدا ہو یا سہوا اپنی مرضی سے ہو یا مجبوری کی بنا پر نماز کو باطل کر دیتا ہے۔[13] [یادداشت 1] البتہ جب بھی نمازگزار کسی رکن کو سہوا ترک کرے تو جب تک دوسرے رکن میں داخل نہیں ہوا اسے انجام دیا جا سکتا ہے اور نماز صحیح ہے۔[14] غیر رکنی واجبات ان اجزاء کو کہا جاتا ہے جن کا صرف عمدا کم یا زیادہ کرنا نماز کو باطل کر دیتے ہیں لیکن بھول کر کم یا زیادہ ہو تو نماز باطل نہیں ہوتی۔[15]

نوٹ

  1. بعض فقہاء رکن کے زیادہ ہونے کو بطلان نماز کا موجب نہیں سمجھتے ہیں۔

حوالہ جات

  1. خمینی، موسوعۃ الإمام الخمینی، ۱۳۹۲ش، ج۲۹، ص۱۷۰۔
  2. سایت رسمی ایت‌اللہ خامنہ‌ای، «واجبات نماز - نیت؛ تکبیرۃالاحرام؛ قیام؛ قرائت»
  3. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲، ج۲، ص۵۹۷-۵۹۵۔
  4. ذہنی تہرانی، ترجمہ و شرح اللعمۃ الدمشقیۃ، ۱۳۷۳ش، ج۱،ص۱۲۵-۱۲۳۔
  5. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۶۲۱۔
  6. سایت رسمی آیت اللہ خامنہ‌ای، «واجبات نماز - ذکر؛ تشہد؛ سلام؛ ترتیب؛ موالات؛ قنوت و تعقیب»
  7. ذہنی تہرانی، ترجمہ و شرح اللعمۃ الدمشقیۃ، ۱۳۷۳ش، ج۱،ص۸۱۔
  8. بحرانی، الحدائق الناضرۃ، ج۸، ص۲۳۴۔
  9. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۶۲۱۔
  10. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲، ج۲، ص۴۹۶-۴۹۴۔
  11. شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۶۲۴۔
  12. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲، ج۴، ص۱۲۶۔
  13. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲، ج۴، ص۱۲۶۔
  14. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲، ج۴، ص۱۲۷
  15. سایت رسمی آیت‌اللہ مکارم شیرازی، «تعریف رکن و غیر رکن»
  16. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۱۲۶۔
  17. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۱۲۶۔

مآخذ

  • بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرۃ فی احکام العترۃ الطاہرہ، قم، نشر اسلامی، ۱۳۶۳ہجرہی شمسی۔
  • جمعی از نویسندگان، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسّسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، ۱۳۸۲ہجرہی شمسی۔
  • خمینی، سیدروح‌اللہ، موسوعۃ الإمام الخمینی، قم، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، ۱۳۹۲ہجرہی شمسی۔
  • ذہنی تہرانی، سید محمد جواد؛ ترجمہ و شرح اللعمۃ الدمشقیۃ، کتابفروشی وجدانی‌، چاپ اول، ۱۳۷۳ہجرہی شمسی۔
  • عاملی (شہید ثانی)، زین‌الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، نجف، جامعۃ النجف الدینیۃ، ۱۳۸۶ھ۔
  • سایت رسمی ایت‌اللہ خامنہ‌ای
  • سایت رسمی آیت‌اللہ مکارم شیرازی