نماز احتیاط، ایسی ایک رکعتی یا دو رکعتی نماز ہے جو چار رکعتی واجب نماز کی رکعت کی تعداد میں شک کی وجہ سے واجب ہوتی ہے۔ نماز کی رکعتوں میں شک کے سات مقامات پر نماز احتیاط پڑھنے سے نماز صحیح ہو جاتی ہے۔

کیفیت

  • نماز احتیاط میں قیام، نیت، تکبیر، صرف سورہ حمد کی تلاوت، رکوع، دو سجدے، تشہد اور سلام، انجام دئے جاتے ہیں۔
  • نماز احتیاط میں اذان، اقامہ، سورہ اور قنوت نہیں ہوتے ہیں۔
  • نماز احتیاط میں سورہ حمد کو اِخفات (آہستہ) کی صورت میں پڑھا جاتا ہے، چاہے اصلی نماز ایسی ہو جس میں مردوں کو حمد و سورہ بلند آواز میں پڑھنا چاہئے۔
  • نماز احتیاط کو اصلی نماز کے فورا بعد اور ایسا کسی کام انجام دینے سے پہلے پڑھنا چاہئے جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
  • نماز احتیاط میں واجب نمازوں کے شرائط پورے کرنا ضروری ہیں۔[1]

نماز احتیاط کے مقامات

مندرجہ ذیل مقامات پر چار رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہو تو لازم ہے کہ نماز احتیاط پڑھی جائے اور نماز صحیح رہے گی:[2]

شک کا محل شک کی نوعیت نمازگزار کا فرض نماز احتیاط کی کیفیت
۱ دوسرے سجدے کے بعد دوسری اور تیسری رکعت میں تیسری رکعت پر بنا رکھے ایک رکعت کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے
۲ نماز کی کسی بھی حالت میں تیسری اور چوتھی رکعت کے درمیان چوتھی رکعت پر بنا رکھے ایک رکعت کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے
۳ دوسرے سجدے کے بعد دوسری اور چوتھی رکعت کے درمیان چوتھی رکعت پر بنا رکھے دو رکعت کھڑے ہوکر نماز احتیاط پڑھے
۴ دوسرے سجدے کے بعد دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت کے درمیان چوتھی رکعت پر بنا رکھے دو رکعت کھڑے ہوکر اور دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے
۵ قیام کی حالت میں چوتھی اور پانچویں رکعت میں بیٹھ جائے اور نماز کو مکمل کرے ایک رکعت کھڑے ہو کر یا دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے
۶ قیام کی حالت میں تیسری اور پانچویں رکعت میں بیٹھ جائے اور نماز کو مکمل کرے دو رکعت کھڑے ہوکر نماز احتیاط پڑھے
۷ قیام کی حالت میں تیسری، چوتھی اور پانچویں رکعت میں بیٹھ جائے اور نماز کو مکمل کرے دو رکعت کھڑے ہوکر اور پھر دو رکعت بیٹھ کر نماز احتیاط پڑھے

شک سے مراد یہ ہے کہ دونوں یا تینوں طرف برابر کا امکان ہو اور کسی ایک طرف زیادہ امکان نہ ہو۔ اگر کسی طرف کا امکان زیادہ ہو تو اسی پر بنا رکھے گا اور نماز احتیاط پڑھے بغیر ہی نماز صحیح رہے گی۔[حوالہ درکار]


حوالہ جات

  1. عاملی، مفتاح الکرامۃ، ج۹، ص۵۴۱؛ مدرسی، فقہ الخلل، ج۱، ص۶۳؛ نجفی، رسالہ شریفہ مجمع الرسائل، ص۳۲۹۔
  2. صدر، الفتاوی الواضحہ، ج۱، ص۵۵۹ و ۵۶۰۔

مآخذ

  • عاملی، سید جواد، مفتاح الکرامۃ فی شرح القواعد العلامہ، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ، ۱۴۱۹ھ۔
  • صدر، محمدباقر، الفتاوی الواضحہ وفقاً لمذہب اہل البیت علیہم‌السلام، بیروت،‌ دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۳ھ۔
  • مدرسی، سید محمدتقی المدرسی، فقہ الخلل و احکام سائرالصلوات، تہران،‌ دار محبی الحسین(ع)، ۱۴۲۰ھ۔
  • نجفی، محمدحسن و دیگران، رسالہ شریفہ مجمع الرسائل (المحشَّی)، مشہد، مؤسسہ حضرت صاحب الزمان، ۱۳۷۳شمسی ہجری۔