نماز جعفر طیار
دعا و مناجات |
نماز جعفر طیار یا نماز تسبیح مستحب نمازوں میں سے ایک ہے۔ یہ نماز چار رکعت پر مشتمل ہے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرا جاتا ہے۔ اس نماز میں مجموعی طور پر 300 مرتبہ تسبیحات اربعہ "سُبْحَانَ اللَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَ اللَّهُ أَکبَرُ" دہرائی جاتی ہے۔ یہ نماز گناہوں کی مغفرت اور حاجت روائی کے لئے بہت مؤثر ہے۔ پیغمبر اکرمؐ نے اس نماز کو جعفر طیار کے حبشہ سے واپسی پر بطور قدردانی انہیں تعلیم فرمائی۔اسی بنا پر یہ نماز، نماز جعفر طیار کے نام سے مشہور ہوئی ہے۔
جعفر طیار کو رسول اللہؐ کا ہدیہ
نماز تسبیح وہ نماز ہے جسے پیغمبر اکرمؐ نے حبشہ سے واپسی پر جعفر طیار کو ان کی زحمات کے صلے میں بطور ہدیہ تعلیم دی اسی بنا پر یہ نماز، نماز جعفر طیار کے نام سے مشہور ہوئی ہے۔[1]
جعفر طیار پیغمبر اکرمؐ کے چچازاد، امام علیؑ کے بھائی[2] اور پیغمبر اکرمؐ پر سب سے پہلے ایمان لانے والے افراد میں سے تھے۔[3] صدر اسلام میں جب مشرکین مکہ کی جانب سے مسلمانوں کو بہت زیادہ ستایا گیا تو پیغمبر اکرمؐ نے مسلمانوں کے ایک گروه کو حبشہ ہجرت کرنے کا حکم دیا جس کی سربراہی جعفر طیار کر رہے تھے۔[4] اس نماز کو اس جہت سے کہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے بطور ہدیہ تعلیم دی گئی تھی، "نماز حبوہ" بھی کہا جاتا ہے۔[5]
کیفیت
نماز جعفر طیار دو رکعتی دو نماز یعنی چار رکعت پر مشتمل ہے اور ہر نماز ایک تشہد اور سلام پر اختتام پذیر ہوتی ہے جس کی کیفیت یوں ہے:
- نیت کر کے تکبیر الاحرام کہی جاتی ہے پھر پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ زلزال جبکہ دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ عادیات پڑھی جاتی ہے؛
- تیسری رکعت، ـ یعنی دوسری نماز کی پہلی رکعت ـ میں حمد کے بعد سورہ نصر اور چوتھی رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید پڑھی جاتی ہے۔
- ہر رکعت میں حمد اور سورت کے بعد، 15 مرتبہ، رکوع میں 10 مرتبہ، رکوع سے اٹھانے کے بعد 10 مرتبہ، سجدے میں 10 مرتبہ اور سجدے سے سر اٹھانے کے بعد 10 مرتبہ، "تسبیحات اربعہ" یعنی "سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَ اللَّهُ أَکبَرُ" دہرائی جاتی ہے؛ یوں ہر رکعت میں تسبیحات کی تعداد 75 اور پوری نماز میں ان کی مجموعی تعداد 300 ہو جائے گی۔[6]
تسبیحات اربعہ کی ترتیب | تعداد |
---|---|
حمد و سورہ کے بعد | 15 مرتبہ |
رکوع میں | 10 مرتبہ |
رکوع کے بعد | 10 مرتبہ |
پہلے سجدے میں | 10 مرتبہ |
پہلے سجدے کے بعد | 10 مرتبہ |
دوسرے سجدے میں | 10 مرتبہ |
دوسرے سجدے کے بعد | 10 مرتبہ |
- مستحب ہے کہ دوسری نماز کی آخری رکعت کے سجدے میں تسبیحات اربعہ کے بعد یہ دعا پڑھی جائے:
سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّوَالْوَقارَ سُبْحانَ مَنْ تَعَطَّفَ بِالْمَجْدِ وَ تَكَرَّمَ بِهِ سُبْحانَ مَنْ لايَنْبَغِى التَّسْبيحُ اِلاَّلَهُ سُبْحانَ مَنْ اَحْصى كُلَّشَىْءٍ عِلْمُهُ سُبْحانَ ذِى الْمَنِّ وَالنِّعَمِ سُبْحانَ ذِى الْقُدْرَةِ وَالْكَرَمِ اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ بِمَعاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِكَ وَ مُنْتَهَى الرَّحْمَةِ مِنْ كِتابِكَ وَاسْمِكَ الْأَعْظَمِ وَكَلِماتِكَ التَّآمَّةِ الَّتى تَمَّتْ صِدْقاً وَعَدْلاً صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَاَهْلِ بَيْتِهِ وَافْعَلْ بى كَذا وَكَذا۔ افعل بی کذا و کذا کے بجائے اپنی حاجات طلب کرے۔[7]
اس کے بعد اپنی اپنی حاجتیں خدا سے مانگی جائیں۔[8]
- علامہ مجلسی کتاب زاد المعاد میں لکھتے ہیں کہ مفضل بن عمر نے امام صادقؑ سے ایک دعا نقل کی ہے جسے حاجت روائی کے لئے نماز جعفر طیار کے بعد سجدے میں پڑھی جاتی ہے۔ امام فرماتے ہیں:
- اے مفضل جب تم کوئی ضروری حاجت رکھتے ہو تو نماز جعفر طیار پڑھا کرو اس کے بعد یہ دعا پڑھ کر خدا سے اپنی حاجتوں کو طلب کرو تو انشاء الله خدا تمہاری مرادیں پوری کرے گا۔
نماز کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے خدا سے یوں التجا کرو: "یا رَبِّ یا رَبِّ یا رَبِّ..." یہاں تک کہ سانس ختم ہو جائے اس کے بعد "یا رَبّاهُ یا رَبّاهُ یا رَبّاهُ..." کا ورد کرو یہاں تک کہ سانس ختم ہو جائے اس کے بعد "رَبِّ رَبِّ رَبِّ..." کا ورد کرو یہاں تک کہ سانس ختم ہو جائے اس کے بعد "یا اَللّهُ یا اَللّهُ یا اَللّهُ..." کا ورد کروں یہاں تک کہ سانس ختم ہوجائے اس کے بعد"یا حَیُّ یا حَیُّ یا حَیُّ..." کا ورد کرو یہاں تک کہ سانس ختم ہو جائے اس کے بعد "یا رَحیمُ یا رَحیمُ یا رَحیمُ..." کا ورد کرو یہاں تک کہ سانس ختم ہوجائے اس کے بعد "یا رَحمانُ یا رَحمانُ یا رَحمانُ..." سات مرتبہ اس کے بعد "یا اَرحَمَ الرّاحِمینَ" سات مرتبہ اور آخر میں یہ دعا پڑھی حائے:
اَللَّهُمَّ إِنِّی أَفْتَتِحُ الْقَوْلَ بِحَمْدِک، وَ أَنْطِقُ بِالثَّنَاءِ عَلَیک، وَ أُمَجِّدُک وَ لَا غَایةَ لِمَدْحِک، وَ أُثْنِی عَلَیک وَ مَنْ یبْلُغُ غَایةَ ثَنَائِک وَ أَمَدَ مَجْدِک، وَ أَنَّی لِخَلِیقَتِک کنْهُ مَعْرِفَةِ مَجْدِک، وَای زَمَنٍ لَمْ تَکنْ مَمْدُوحاً بِفَضْلِک، مَوْصُوفاً بِمَجْدِک عَوَّاداً عَلَی الْمُذْنِبِینَ بِحِلْمِک، تَخَلَّفَ سُکانُ أَرْضِک عَنْ طَاعَتِک فَکنْتَ عَلَیهِمْ عَطُوفاً بِجُودِک، جَوَاداً بِفَضْلِک عَوَّاداً بِکرَمِک، یا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ ذُو الْجَلَالِ وَ الْإِکرَامِ [9]
فضیلت
نماز جعفر طیار کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ یہ نماز گناہوں کی مغفرت اور جاجت روائی کیلئے پڑھی جائے اور حاجتیں پوری ہونے تک اس پر مداوت کی حائے۔[10] بعض علماء اہم امور اور شادی میں رکاوٹوں کے ازالے اور جلدی شادی ہونے کیلئے نماز جعفر طیار پڑھنے کی سفارش کرتے ہیں۔[11]
حوالہ جات
- ↑ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۵۵۳؛ مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ق، ص۳۲۰-۳۲۱؛ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۸، ص۵۱
- ↑ ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ۵۹۲.
- ↑ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ۵۹۲.
- ↑ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۴، ص۲۵-۲۶.
- ↑ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۵۵۲.
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۴۶۵.
- ↑ مفاتیح الجنان، ذیل "نماز جعفر طیار"۔
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۴۶۷.
- ↑ مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ق، ص۳۲۳
- ↑ مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ق، ۳۲۱-۳۲۲.
- ↑ جاجتیں پوری ہونے کیلئے کون سی نماز پڑھنا بہتر ہے؟ ساٹت تبیان، انتشار: ۵ اردیبہشت ۱۳۹۲، بازبینی: ۲۸ فروردین ۱۳۹۷.
مآخذ
- ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1955ع/1415ھ۔
- ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1990ع/1410ھ ق.
- صدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، مصحح: غفاری، علی اکبر، جامعہ مدرسین، قم، 1413ھ۔
- حر عاملی، وسائل الشیعہ، موسسہ آل البیت، قم۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1407ھ ق.
- مجلسی، محمد باقر، زاد المعاد، بیروت، موسسة الأعلمی للمطبوعات، 1423ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن الحسن، مصباح المتہجد، موسسۃ فقہ الشیعۃ، بیروت 1411ھ / 1991ع