نیت کے معنی خدا کے لئے کام انجام دینے کا ارادہ اور قصد کرنا ہے۔ احادیث کے مطابق ہر کام کا دار و مدار اس کی نیت پر ہوتا ہے۔ حدیثی کتابوں میں نیت کو اصل اور اعمال کا ثمرہ کہا گیا ہے اور مسلمانوں کو پاک اور مخلصانہ نیت رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ خراب اور بری نیت رزق میں کمی اور بلا و مصیبت کے نازل ہونے کا سبب بنتی ہے۔ اسی لئے شیعہ فقہاء کے مطابق عبادات میں نیت کرنا ضروری ہے اور یہ نماز کے ارکان میں سے ہے۔ نیت کا زبان پر لانا ضروری نہیں ہے۔

معنی و مفہوم

نیت کے لفظی معنی قصد، ارادہ ،عزم اور اندیشہ ہیں[1] اور اصطلاح میں نیت سے مراد وہ قصد اور ارادہ ہے جو انسان کو کسی چیز کی طرف مائل کرتا ہے۔[2] محقق طوسی سے نقل ہوا ہے کہ نیت کسی فعل کو انجام دینے کا ارادہ اور علم و عمل کے درمیان واسطہ ہے۔ [3] مصباح یزدی نے نیت کی تعریف یوں کی ہے: اختیار اور آگاہی رکھتے ہوئے کسی کام کو انجام دینا۔ [4]

منزلت

روایات کے مطابق، ہر کام کی اہمیت اس کی نیت سے معلوم ہوتی ہے۔ [5] اور اگر نیت میں ریا پائی جائے تو یہ عمل کے باطل ہونے کا سبب بنتی ہے، لیکن اگر کوئی کام خالص نیت سے اور خداوند کے لئے انجام دیا جائے، تو یہ عمل کو کمال تک پہنچانے کا باعث بنتا ہے، [6]معروف حدیث کے مطابق انما الاعمال بالنیات، اعمال کا دارومدار نیت پر ہے، [7] معصومین(ع) نے بہت سی روایات میں پاک اور خالص نیت کی تاکید کی ہے اور فرمایا ہے کہ فاسد اور خراب نیت رزق و روزی میں برکت ختم ہونے اور بلا و مصیبت کے نازل ہونے کا باعث بنتی ہے۔ [8]

بعض حدیث کے مطابق، نیت اور عمل کے درمیان جو چیز اصلی ہے وہ نیت ہے، [9] اور اعمال کو نیت کا ثمرہ کہا گیا ہے۔[10]اور اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ خداوند کے نزدیک بغیر عمل کے نیت کی اہمیت بھی موجود ہے۔[11] امام علی(ع) کی روایت کے مطابق، لوگوں کے اعمال، مراتب اور درجات کے لحاظ سے مختلف ہیں اور نیت انسانوں کے اخلاقی اور عبادی اعمال کی اہمیت معین کرتی ہے۔[12]

علم اخلاق میں نیت، انسان کے اخلاقی، اچھے و برے امور کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ [13] اگر کسی برے کام کو انجام دینے کا ارادہ اور نیت کی جائے (اگرچہ اس برے کام کو انجام نہ دیا گیا ہو) تو فقہ کی نگاہ یہ حرام نہیں ہے،[14] لیکن اخلاقی طور پر اس کو ناپسند کیا گیا ہے۔ [15]

عبادات میں نیت

تعبدی واجبات (وہ واجبات جو عبادی حیثیت رکھتے ہیں) جیسے کہ وضو، نماز، روزہ، حج وغیرہ میں قصد قربت کی نیت واجب اور ضروری ہے۔ [16] فقہاء کی نگاہ میں عبادات کے صحیح ہونے کی شرط، عمل کے شروع کرنے سے پہلے اس کی نیت ہے اور عمل مکمل ہونے تک اس نیت کا ہونا ضروری ہے۔ [17] اور اسی طرح فقہاء کی نگاہ میں، نیت ایک قلبی امر ہے اور ضروری نہیں کہ اسے زبان پر لایا جائے۔[18]رکوع، سجود، تکبیرۃ الاحرام اور قیام کے ساتھ، نماز کی نیت بھی، نماز کا ایک رکن ہے۔ [19]اسلام کے عالموں کا اعتقاد ہے کہ اگر کوئی مباح اعمال انجام دینے سے پہلے قصد قربت کرے، تو جو عمل اس نے انجام دیا ہے، وہ عمل مستحبی عمل میں تبدیل ہو جائے گا۔[20]

حوالہ جات

  1. فرہنگ لغت دہخدا، ذیل واژہ نیت.
  2. موسوی خمینی، آداب الصلواہ، ۱۳۷۴ش، ص۵۶.
  3. مشکینی، درس‌ہای اخلاق، ترجمہ علیرضا فیض، ۱۳۸۰ش، ص۶۴.
  4. مصباح یزدی، کلمة حول فلسفةالاخلاق، بی‌تا، ص۲۱، بہ نقل از مصباح، «نقش نیت در ارزش اخلاقی»، ص۸۳.
  5. ری شہری، منتخب میزان الحکمہ، ترجمہ حمیدرضا شیخی، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۵۷۹.
  6. حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۵۱.
  7. طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۳۶۵ش، ص۸۴.
  8. ری شہری، منتخب میزان الحکمہ، ترجمہ حمیدرضا شیخی، تلخیص حمید حسینی، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۵۷۹.
  9. کلینی، اصول کافی، ترجمہ و شرح سید جواد مصطفوی، ۱۳۶۹ش، ج۳، ص۱۳۴.
  10. ری شہری، میزان الحکمہ، ترجمہ حمیدرضا شیخی، ۱۳۸۹ش، ج۱۲، ص۵۷۹.
  11. حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۵۲.
  12. حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۳.
  13. آرانی، «جایگاہ نیت در تفاوت بنیادین فقہ و اخلاق»، ص۱۶۶.
  14. طباطبایی یزدی، حاشیہ مکاسب، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۳۴.
  15. طباطبایی یزدی، حاشیہ مکاسب، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۳۴.
  16. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۲ش، ج۲،ص۵۲۰.
  17. فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ج۱، ص۴۳۵.
  18. رسالہ توضیح المسائل مراجع، ۱۳۷۲ش، ص۲۶۵.
  19. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۱۲۷.
  20. شعبانی، «نقش نیت در فعل و ہدف اخلاقی»، ص۵۵.

مآخذ

  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، آل‌البیت لاحیاءالتراث، ۱۴۰۹ق.
  • دہخدا، علی اکبر، فرہنگ لغت، تہران، مؤسسہ لغت نامہ دہخدا، ۱۳۴۱ش.
  • رسالہ توضیح المسائل مراجع، قم، انتشارات تفکر، ۱۳۷۲ش.
  • ری شہری، محمد، میزان الحکمہ، ترجمہ حمید رضا شیخی، قم، دارالحدیث، ۱۳۸۹ش.
  • ری شہری، محمد، منتخب میزان الحکمہ، ترجمہ حمیدرضا شیخی، تلخیص حمید حسینی، قم، دارالحدیث، ۱۳۸۸ش.
  • شعبانی، اولیاء، «نقش نیت در فعل و ہدف اخلاقی»، در مجلہ راہ تربیت، شمارہ ۱۱، تابستان ۱۳۸۹ش.
  • طباطبایی یزدی، سید محمد کاظم، حاشیہ مکاسب، قم، نشر اسماعیلیان، ۱۴۲۱ق.
  • طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۶۵ش.
  • فرہنگ نامہ اصول فقہ، بہ کوشش جمعی از نویسندگان، قم، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، ۱۳۸۹ش.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، اصول کافی، ترجمہ سید جواد مصطفوی، تہران، کتابفروشی علمیہ اسلامیہ، ۱۳۶۹ش.
  • متوسل آرانی، محمود، «جایگاہ نیت در تفاوت بنیادین فقہ و اخلاق»، در فصلنامہ پژوہش نامہ اخلاق، شمارہ ۱۱، بہار۱۳۹۰ش.
  • مشکینی، علی، درس‌ہای اخلاق، ترجمہ علیرضا فیض، قم، پارسیان، ۱۳۸۰ش.
  • مصباح یزدی، محمدتقی، کلمة حول فلسفةالاخلاق، قم، انتشارات در راہ حق، بی‌تا.
  • مصباح، مجتبی، «نقش نیت در ارزش اخلاقی»، در فصلنامہ تخصصی اخلاق وحیانی، شمارہ ۲، زمستان ۱۳۹۱ش.
  • موسوی خمینی، روح اللہ، آداب الصلواہ، تہران، موسسہ چاپ و نشر آثار امام خمینی،۱۳۷۴ش.
  • ہاشمی شاہرودی، محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، قم، مرکز دایرةالمعارف فقہ اسلامی، ۱۳۸۲ش.