تیمم
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
تیمم اسلامی احکامات میں سے طہارت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے جسے مخصوص حالات میں وضو یا غسل کی جگہ انجام دیا جاتا ہے اور انسان نماز جیسی عبادتوں کو اس تیمم کے ذریعے انجام دے سکتا ہے۔ امر خدا کو انجام دینے کی نیت سے خاک یاان جیسی چیزوں پر اپنے ہاتھوں کو مارنا ،اپنی پیشانی کے ایک مخصوص حصےاور دونوں ہاتھوں کی پشت پر اپنے ہاتھوں کو کھینچنا تیمم کہلاتا ہے۔تیمم کے ذریعے حاصل ہونے والی طہارت کو "طہارت ترابیہ" کہا جاتا ہے۔قرآن پاک نے دو آیات میں اس کے بارے میں گفتگو کی ہے جبکہ 220 روایات میں اس کے جزئی احکام بیان ہوئے ہیں۔
لغوی معنی
تیمم لغوی اعتبار سے "ی م م " یا "ا م م" سے نکلا ہے جس کا معنی قصد کرنا[1] اور فقہی زبان میں پیشانی اور ہاتھوں کی پشت پر مسح کرنا ہے[2]
قرآن اور روایات
قرآن پاک کی دو آیات میں اس کا حکم بیان ہوا ہے :
- سورہ نساء آیت نمبر 43وَإِن کنتُم مَّرْضَیٰ أَوْ عَلَیٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنکم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَیمَّمُوا صَعِیدًا طَیبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکمْ وَأَیدِیکمْترجمہ :اگر تم مریض ہو ،یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی ایک رفع حاجت سے آئے یا عورتوں سے ہمبستری کی ہو تو تم پانی نہ پاؤ تو پاک خاک پر (اسطرح) تیمم کرو اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کا مسح کرو )۔
- سورہ مائدہ 6 وَإِن کنتُم مَّرْضَیٰ أَوْ عَلَیٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنکم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَیمَّمُوا صَعِیدًا طَیبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکمْ وَأَیدِیکم مِّنْهُ مَا یرِیدُ اللَّـهُ لِیجْعَلَ عَلَیکم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰکن یرِیدُ لِیطَهِّرَکمْ(ترجمہ:اگر تم مریض ہو ،یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی ایک رفع حاجت سے آئے یا تم نے عورتوں سے ہمبستری کی ہو تو تم پانی نہ پاؤ تو پاک خاک پر (اسطرح) تیمم کرو اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کا مسح کرو )۔
احادیث کی ان دو کتابوں "وسائل الشیعہ اور مستدرک وسائل الشیعہ میں 220 سے زیادہ احادیث تیمم کی شرائط اور جزئیات کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔
تیمم وضو یا غسل کا بدل
جن عبادات کو وضو کے ساتھ انجام دینا ضروری ہے اگر کوئی شخص انہیں وضو کے ساتھ انجام نہیں دے سکتا ہو تو اسے چاہئے کہ وضو کے بدلے میں تیمم کرے اور اسی طرح غسل کے بدلے میں تیمم کر کے ان عبادات کو انجام دے۔ اگر تیمم غسل جنابت کے بدلے میں ہو اور اسکے بعد کوئی حدث اصغر (پیشاب وپاخانہ،...)سر زد ہو تو اسے چاہئے کہ وضو کرے اور اگر تیمم کے کا عذر اسی طرح باقی ہو تو نماز جیسی عبادات کیلئے تیمم کرے۔[3]
غسلِ جنابت کے بدلے کے تیمم کا وضو کیلئے کافی ہونا یا وضو کے بدلے کے تیمم کا کافی ہونا مراجع کے درمیان اختلافی مسئلہ ہے۔[4] وضو اور غسل کے بدلے میں کئے جانے والے تیمم نیت کے لحاظ سے فرق رکھتے ہیں بعض فقہاء قائل ہیں کہ غسل کی بدلے کے تیمم میں خاک پر ہاتھوں کو دو بارایک دفعہ ابتدا میں اور ایک دفعہ ہاتھوں کے مسح سے پہلے مارنا چاہئے
تیمم کے مقامات
- وضو یا غسل کیلئے پانی دسترس میں نہ ہو۔
- پانی موجود ہے لیکن تیمم کی صورت میں اپنے یا اپنے ہمراہیوں کے لئے سخت تشنگی کا موجب بنے گا۔
- پانی نجاست کو دور کرنے اور وضو کیلئے ناکافی ہو(اختلاف فتوا ہے)۔
- وضو کی صورت میں جانوروں یا کسی دوسرے شخص کے تلف ہونے کا اندیشہ ہو۔
- عقلائی لحاظ سے وضو یا غسل کی صورت میں ضرر ہو۔
- وضو یا غسل کیلئے وقت کافی موجود نہ ہو۔[5]
تیمم کا طریقہ
- شروع میں امر خدا کو انجام دینے کی نیت کے ساتھ جن چیزوں پر تیمم کرنا صحیح ہو پر اپنے دونوں ہاتھوں کو مارے بعض کے نزدیک ہاتھوں کو صرف رکھنا کافی نہیں ہے۔[6]
- اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی پیشانی کی انتہا سے ابرو تک کھینچے اور بعض مراجع کے نزدیک ابرو بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ پیشانی پر ہاتھ سے مسح کرتے وقت سر کے بال رکاوٹ نہ بنیں۔[7]
- اپنے بائیں ہاتھ کو مکمل طور پر دائیں ہاتھ کی پشت کی جانب سے کلائی سے لے کر انگلیوں کے سروں تک کھینچے۔[8]
- اسی طرح دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہاتھ کی پشت پر اپنا ہاتھ کھینچے۔
بعض فقہاءقائل ہیں کہ تیسرے مرحلے کے انجام دینے سے پہلے ایک دفعہ پھر اپنے ہاتھوں کو تیمم کرنے والی چیز پر مارے۔[9]نیز بعض قائل ہیں کہ مذکورہ چار مرحلوں کے علاوہ ایک بار مزید تیمم کرنے والی چیز پر ہاتھ مارے اور پھر ایک بار پہلے ،تیسرے اور چوتھے مرحلے کو انجام دے۔[10]
نکات
- تیمم کے اعمال کو مسلسل انجام دے افعال کے درمیاں زیادہ وقفہ نہ ہو۔[11]
- تیمم میں جہاں مسح کیا جارہا وہ جگہ متحرک نہیں ہونی چاہئے نیز ہاتھوں کو کھینچا جائے۔[12]
- اعضائے تیمم پاک ہونے چاہئیں اور ان پر کوئی مانع موجود نہ ہو اور اگر کوئی مانع ہو اور اسے ہٹا نہ سکتا ہو تو تیممِ جبیرہ انجام دے۔[13]
- عام حالات میں تیمم کرنے میں کسی دوسرے مدد نہ لے۔[14]
- ناک پر ہاتھوں کو کھینچنا ضروری نہیں ہے۔[15]
- خاک پر ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں کو باہمی ٹکرائے تا کہ ہاتھوں پر موجود زیادہ خاک گر جائے۔[16]
- انگوٹھی کو تیمم سے پہلے اتارنا ضروری ہے۔
جن چیزوں پر تیمم کرنا صحیح
قرآنی آیت کی رو سے تیمم "صعید" پر انجام دے۔ لفظ صعید کے لغوی معنی میں اختلاف کی وجہ سے فقہاء کے درمیان بھی صعید کی مراد میں اختلاف موجود ہے۔[17][18][19]
بعض فقہاء کی نگاہ میں خاک پر تیمم کرے اگر وہ میسر نہ ہو تو ماسہ،ریت یا خاک آلودہ پتھر پر تیمم کرے۔ گچ ،سیمنٹ اور ٹائل پر تیمم کرنے میں اختلاف ہے۔ جس چیز پر بھی تیمم کیا جائے وہ پاک ہو اور اسے غصبی نہیں ہونا چاہئے۔[20]
دیگر احکام
- جس چیز سے وضو باطل ہوتا ہے اس سے وضو کے بدلے کا تیمم بھی باطل ہوتا ہے اور جس چیز سے غسل باطل ہوتا ہے اس سے غسل کے بدلے کا تیمم بھی باطل ہوتا ہے۔[21]
- اگر تنگئ وقت کی وجہ سے غسل کے بدلے تیمم کیا ہے (جیسے رمضان کے مہینے میں اذان فجر سے پہلے غسل کے بدلے تیمم کرے) تو دوسرے کاموں کیلئے غسل کرے اور نماز پڑھے گا۔[22]
- جس عذر کی وجہ سے تیمم کیا ہے۔اس عذر کے برطرف ہونے کی صورت میں تیمم باطل ہوجائے گا اور اس کے بعد دوسری عبادات کیلئے وضو یا غسل کرے گا۔[23]
حوالہ جات
- ↑ راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن، ص۸۹۳
- ↑ بحرانی، الحدائق الناضرة، ج۴، ص۲۴۳
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۲۴
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۲۴
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۶۴۸ تا ۶۷۸
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۰
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۰
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۰
- ↑ اجوبۃ الاستفتائات آیت الله خامنہ ای، س۲۰۹
- ↑ توضیح المسائل آیت الله سبحانی، م۶۷۴و۶۷۵
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۴
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۰
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۶ و ۷۰۷
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۱۱
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۰۰
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۶۹۸
- ↑ فیومی، المصباح المنیر، ج۲، ص۳۳۹؛ جوہری، الصحاح، ج۲، ص۴۹۸
- ↑ جواہر الکلام، ج۵، ص۱۲۰-۱۲۹
- ↑ سبزواری، مہذّب الأحکام،ج ۴، ص۳۷۷ - ۳۸۱
- ↑ توضیح المسائل مراجع، ذیل مسئله ۶۸۴
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۲۰ و م۷۲۶
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۱۹
- ↑ توضیح المسائل مراجع، م۷۱۹
مآخذ
- اجوبہ الاستفتائات آیت الله خامنہ ای، تہران، الہدی، ۱۳۸۶ش
- بحرانی، آل عصفور، یوسف بن احمد بن ابراہیم، الحدائق الناضرة فی أحکام العترة الطاهرة، محقق، مصحح، ایروانی، محمد تقی، مقرم، سید عبد الرزاق، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۰۵ق
- توضیح المسائل آیت الله سبحانی،قم، مؤسسه امام صادق(ع)، ۱۳۸۶ش
- توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی
- جوہری، اسماعیل بن حماد، الصحاح(تاج اللغہ و صحاح العربیہ)، محقق، مصحح، احمد عبد الغفور عطار، بیروت،دار العلم للملایین، چاپ اول،۱۴۱۰ق
- راغب اصفهانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، تحقیق، داودی، صفوان عدنان، بیروت، دارالعلم الدار الشامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ ق.
- سبزواری، سید عبد الأعلی، مہذّب الأحکام فی بیان الحلال و الحرام، محقق، مصحح، مؤسسہ المنار، قم، مؤسسہ المنار، چاپ چهارم، ۱۴۱۳ق.