صدوقین
صَدوقَین، «دو صدوق» کے معنی میں ہے۔ جس سے مراد شیخ صَدوق ان کے والد ابن بابَوَیہ۔[1] ہیں۔
شیخ صدوق کا پورا نام، محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویہ قمی ہے۔ آپ چوتھی صدی ہجری کے شیعہ عالم ہیں۔[2] آپ مکتب حدیثی قم کے ایک عظیم محدّث اور فقیہ، شمار ہوتے ہیں۔ آپ کی کتاب مَن لایحْضُرُہ الفَقیہ شیعوں کی بنیادی کتب اربعہ میں آتی ہے۔
ابنبابَوَیہ یعنی علی بن حسین بن موسی بن بابویہ، شیخ صدوق کے والد ہیں۔ آپ شیعہ فقیہ اور محدث نیز قم اور مضافات کے مرجع تھے [3]
فقہی کتب میں جب ان دونوں علماء کا نظریہ ایک ہو تو صَدوقَین کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔[4] عربی میں اگر یہ لفظ رفع کی حالت میں استعمال ہو، مثلا جملہ میں مبتدا یا فاعل ہو تو صدوقین کے بجائے "صدوقان" استعمال ہوتا ہے۔[5]
سنہ 2016ء میں شہر قم میں «ہمایش تکریم و بزرگداشت صدوقَین(رہ)» (تقریب عظمت و احترام صدوقین "رح") منعقد ہوئی۔[6]
حوالہ جات
- ↑ ملکی اصفہانی، اصطلاحات اصول، ۱۳۷۹ش، ج۱، ص۳۴.
- ↑ شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۰۴ق، مقدمہ غفاری، ص۸.
- ↑ دیکھئے: شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۰۴ق، مقدمہ غفاری، ص۹.
- ↑ نمونے کے طور پر دیکھئے: نراقی، مستند الشیعہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۱۰۲.
- ↑ نمونہ کے طور پر رجوع کیجیے: کشی، رجال کشی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۴۶۵.
- ↑ «ہمایش تکریم و بزرگداشت صدوقین(رہ) برگزار شد»، انجمن حدیث حوزہ کی خبر رساں سائٹ، مندرجات کے اندراج کی تاریخ: ۱۹ اردیبہشت ۱۳۹۵ش، رجوع کی تاریخ: ۱۰ شہریور ۱۳۹۷ش.
مآخذ
- کشی، محمد بن عمر، رجال کشی، تحقیق مہدی رجایی، قم، آل البیت، ۱۳۶۳ش۔
- شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، تحقیق: علیاکبر غفاری، قم، جامعۃ المدرسین، الطبعۃ الثانیۃ، ۱۴۰۴ھ۔
- ملکی اصفہانی، مجتبی، فرہنگ اصطلاحات اصول، با مقدمہ جعفر سبحانی، قم، عالمہ، ۱۳۷۹ش۔
- نراقی، احمد بن محمدمہدی، مستند الشیعہ فی احکام الشریعہ، تحقیق مؤسسہ آل البیت، مشہد، مؤسسہ آل البیت، ۱۴۱۵ھ-۱۳۷۳ش۔
- «ہمایش تکریم و بزرگداشت صدوقین(رہ) برگزار شد»، انجمن حدیث حوزہ کی خبر رساں سائٹ، اندراج کی تاریخ: ۱۹ اردیبہشت ۱۳۹۵ش، رجوع کی تاریخ: ۱۰ شہریور ۱۳۹۷ش۔