مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 42: سطر 42:
* [[حضرت مریم]] کا حاملہ ہونا(آیت نمبر 91)
* [[حضرت مریم]] کا حاملہ ہونا(آیت نمبر 91)


==آیت نمبر 98-101 تک کی شان نزول==<!--
==آیت نمبر 98-101 تک کی شان نزول==
از [[ابن عباس]] نقل شدہ است وقتی آیہ ۹۸ سورہ انبیاء کہ از مشرکان و خدایان آنان بہ عنوان سوخت [[جہنم]] نام می‌برد، نازل شد؛ [[قریش|قریشیان]] بہ شدت برآشفتند و گفتند آیا خدایان ما را دشنام می‌دہید؟ در این میان شخصی بہ نام ابن الزبعری رسید و ہنگامی کہ از ماجرای نزول آیہ خبردار شد بہ قریشیان گفت: محمد را پیش من بخوانید۔ وقتی پیامبر را نزد ابن الزبعری آوردند او سوال کرد: ای محمد آیا این آیہ خاص خدایان ما است یا ہر معبودی غیر از اللہ را شامل می‌شود؟ پیامبر(ص) جواب داد: ہر معبودی غیر از اللہ۔ ابن الزبعری گفت بہ خدا [[کعبہ]] سوگند مغلوب شدی، مگر نہ این است کہ بہ اعتقاد تو [[ ملائکہ]]، عیسی و [[عزیر]] بندگان شایستہ خدا ہستند؛ پس بہ اعتقاد بنو ملیح کہ ملائکہ را می‌پرستند و آنان کہ مسیح یا عزیر را پرستش می‌کنند، ہمہ ہیزم دوزخ خواہند شد! بعد از این مکیان غریو شادی سر دادند و خداوند آیہ ۱۰۱ در جواب آنان نازل کرد کہ آنان کہ از جانب ما سابقہ نیک دارند (ملائکہ، عیسی و عزیر) از آتش برکنارند۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ۳۱۴-۳۱۵۔</ref>
[[ابن عباس]] سے نقل ہوئی ہے کہ جب سورہ انبیاء کی آیت نمبر 98 جس میں مشرکین کے خداؤوں کو جہنم کے ایندھن کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے، نازل ہوئی تو [[قریش]] سخت غضبناک ہوئے اور کہا کہ آیا ہمارے خداؤوں کو برا بھلا کہتے ہو؟ اتنے میں ابن الزبعری نامی شخص پہنچا جب اسے مذکورہ آیت کے نزول کا پتہ چلا تو قریش سے کہا: محمدؐ کو میرے پاس لاؤ۔ جب پیغمبر اکرمؐ کو ابن الزبعری کے پاس لایا گیا تو اس نے آپؐ سے سولا کیا: اے محمد! آیا یہ آیت صرف ہمارے خداؤوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے یا خدا کے سوا ہر معبود کو شامل کرتی ہے؟ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: خدا کے علاوہ ہر معبود کو شامل کرتی ہے۔ ابن الزبعری نے کہا ربّ [[کعبہ]] کی قسم اے محمد! تم مغلوب ہو گئے ہو کیونکہ مگر آپ نہیں کہتے [[ ملائکہ]]، حضرت عیسی اور [[حضرت عزیر]] اللہ کے نیک بندے ہیں؛ جبکہ بنو ملیح جو کہ ملائکہ کی پرستش کرتے ہیں اور بعض حضرت عیسی اور حضرت عزیر کو خدا مانتے ہیں تو یہ سب کے سب جہنم کے ایندھن بن گئے! اس کے بعد مکہ والوں نے خوشی کا اظہار کرنا شروع کیا جس پر خدا نے اس سورت کی آیت نمبر 101 نازل فرمائی اور یہ نوید سنائی کہ جو ہمارے نیک بندے ہیں(ملائکہ، عیسی اور عزیر) وہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں گے۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ۳۱۴-۳۱۵۔</ref>


==آیات مشہور==
==آیات مشہورہ==<!--
=== آیہ ۲۲ ===
=== آیہ ۲۲ ===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
سطر 65: سطر 65:
=== آیہ ۱۰۵ ===
=== آیہ ۱۰۵ ===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُہَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ'''﴿١٠٥﴾»<br />
<font color=green>{{عربی|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴿105﴾|ترجمہ=اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔}}</font>
|ترجمہ=و در حقيقت، در زبور پس از تورات نوشتيم كہ زمين را بندگان شايستہ ما بہ ارث خواہند برد۔|اندازہ=100%}}
</noinclude></div>
</noinclude>
{{پایان}}
آیہ ۱۰۵ این سورہ بندگان صالح خداوند وعدہ می‌دہد کہ زمین را بہ ارث می‌برند۔ برخی مطابق روایات نقل‌شدہ دربارہ این آیہ، مصداق «عبادی الصالحون» را در این آیہ، [[امام زمان(عج)]] یا شیعیان اہل‌بیت(ع) می‌دانند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۸۴۷-۸۴۸۔</ref>
آیہ ۱۰۵ این سورہ بندگان صالح خداوند وعدہ می‌دہد کہ زمین را بہ ارث می‌برند۔ برخی مطابق روایات نقل‌شدہ دربارہ این آیہ، مصداق «عبادی الصالحون» را در این آیہ، [[امام زمان(عج)]] یا شیعیان اہل‌بیت(ع) می‌دانند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۸۴۷-۸۴۸۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم