مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.J.Mosavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 95: سطر 95:


[[fa:سوره انبیاء]]
[[fa:سوره انبیاء]]
[[ar:سورة الأنبياء]]
[[tr:Enbiya Suresi]]
[[tr:Enbiya Suresi]]
[[fr:Sourate Al-'Anbiyâ']]
[[fr:Sourate Al-'Anbiyâ']]

نسخہ بمطابق 10:17، 9 اکتوبر 2018ء

طہ سورۂ انبیاء حج
ترتیب کتابت: 21
پارہ : 17
نزول
ترتیب نزول: 73
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 112
الفاظ: 1177
حروف: 5093

سورہ انبیاء [سُوْرَةُ الأَنْبِيَاءِ] قرآن پاک کی موجودہ ترتیب کے مطابق اکیسواں سورہ ہے ۔اس سورہ میں تعداد کے لحاظ سے انبیا کی بیشترین اسما ذکر ہونے کی وجہ سے انبیاء کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔ یہ سورت حجم و کمیت کے لحاظ سے اوسط درجے کی سورت اور مئون کے زمرے میں آتی، ہے اور ٹھیک نصف جزو پر مشتمل ہے۔ اسلام کے بنیادی عقائد توحید، نبوت اور احوال قیامت اس سورت کے موضوعات ہیں۔

اجمالی تعارف

  • اس سورت میں دوسری سورتوں کی نسبت انبیاء کے نام زیادہ ذکر ہونے کی وجہ سے اسے انبیاء کہتے ہیں [1] یعنی قرآن میں متذکرہ انبیاء کے 25 اسماء میں سے اکثر (یعنی 16 انبیاء) کے نام اور ان کے حالات اس سورت میں بیان ہوئے ہیں۔ اس سورت میں موسی، ہارون، ابراہیم، لوط، اسحاق، یعقوب، نوح، داود، سلیمان، ایوب، اسماعیل، ادریس، ذاالكفل، ذالنون(یونس)، زكریا اور یحیی کے نام آئے ہیں.
  • یہ سورت مکی ہے۔
  • قرآن کی موجودہ ترتیب کے مطابق اکیسویں اور ترتیب نزول کے اعتبار سے تہترویں (73) سورت ہے۔
  • قرائے کوفہ کے قول کے مطابق اس سورت کی آیات کی تعداد 112، اور قرائے بصرہ کے قول کے مطابق 111 ہے۔اول الذکر قول صحیح اور مشہور ہے۔
  • اس سورت کے الفاظ 1177 اور حروف 5093 ہیں۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے اوسط درجے کی سورتوں میں سے ایک ہے اور ٹھیک نصف پارے پر مشتمل ہے۔
  • اس سورت میں جزا کی بشارت کی بجائے سزائے عذاب کا تذکرہ زیادہ آیا ہے۔[2]
  • امام رضا کی روایت میں اس سورت کی دوسری آیت کے ذریعے قرآن کو فعل خدا اور حادث کہا گیا ہے۔[3]

مفاہیم

  • اس سورت کا اہم اور بنیادی موضوع نبوت ہے اور اس کے ذیل میں توحید اور احوال معاد مذکور ہیں۔
  • قیامے کے دن کا نزدیک ہونا اور لوگوں کا غافل ہونا۔
  • پیغمبروں کا تمسخر اڑانا اور کفار کی طرف سے رسول اللہ پر شاعر اور ہذیان گوئی کی تہمت لگانا۔ *
  • گفتار کی تائید کیلئے بعض انبیا کے واقعات کی تفصیل اور کفار کے ادعا کا رد۔
  • قیامت کا آنا ،مجرموں کو سزا اور متقین کیلئے جزا کا ہونا۔
  • حق کی باطل پر،توحید کی شرک پر اور سپاہ ابلیس پر عدل کے لشکریوں کی فتح۔

توحید سے روگردانی کی وجہ سے کافروں کا نبوت سے روگردان ہونا اور توحید کیلئے دلیل کا قائم کرنا۔ [4]

سورہ انبیا کے مضامین[5]
 
 
 
 
 
 
پیغمبر اور اس کے الہی تعلیمات میں اللہ کی مدد
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا گفتار: آیہ ۹۲ـ۱۱۲
پیغمبر کی توحیدی تعلیمات کی پیروی کی اہمیت
 
تیسرا گفتار: آیہ ۴۸ـ۹۱
صالح اور توحید کا پیغام لانے والوں کو اللہ کی نصرت
 
دوسرا گفتار: آیہ ۲۱ـ۴۷
پیغمبر کی تعلیمات سے مشرکوں کا انحراف
 
پہلا گفتار: آیہ ۱ـ۲۰
مشرکوں کا پیغمبر اسلام کی مخالفت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب: آیہ ۹۲ـ۱۰۰
توحید کے راستے سے انحراف کا برا انجام
 
پہلا نمونہ: آیہ ۴۸ـ۵۰
حضرت موسی اور ہارون کو اللہ کی عنایت
 
پہلا انحراف: آیہ ۲۱ـ۳۳
اللہ کا شریک ٹھہرانا
 
پہلا مطلب: آیہ ۱ـ۲
کافروں کا پیغمبر کے تذکرات کی طرف توجہ نہ کرنا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیہ ۱۰۱ـ۱۰۶
خدا پرست موحدوں کا اجر
 
دوسرا نمونہ: آیہ ۵۱ـ۷۳
حضرت ابراہیم کو اللہ کی نصرت
 
دوسرا انحراف: آیہ ۳۴ـ۳۶
پیغمبر اور ان کی تعلیمات کا مزاق اڑانا
 
دوسرا مطلب: آیہ ۳ـ۵
پیغمبر اسلام پر کافروں کی تہمتیں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب: آیہ ۱۰۷ـ۱۰۸
پیغمبر کی توحیدی تعلیمات دنیا والوں پر رحمت ہے
 
تیسرا نمونہ: آیہ ۷۴ـ۷۵
حضرت لوط کو اللہ کی مدد
 
تیسرا انحراف: آیہ ۳۷ـ۴۷
قیامت اور عذاب کے وعدے کا انکار
 
تیسرا مطلب: آیہ ۶ـ۱۰
پیغمبر کی حقانیت کی نشانیاں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب: آیہ ۱۰۹ـ۱۱۲
پیغمبر کے مخالفوں کو انتباہ
 
چوتھا نمونہ: آیہ ۷۶ـ۷۷
حضرت نوح کو کافروں سے نجات دینا
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب: آیہ ۱۱ـ۱۵
پیغمبر کے مخالفوں کو انتباہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچواں اور چھٹا نمونہ: آیہ ۷۸ـ۸۲
حضرت داود اور سلیمان کو اللہ کی عنایت
 
 
 
 
 
پانچواں مطلب: آیہ ۱۶ـ۲۰
حق کے پیروکاورں کی باطل پر کامیابی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
ساتواں نمونہ: آیہ ۸۳ـ۸۴
حضرت ایوب پر اللہ کا لطف
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
آٹھواں نمونہ سے دسویں تک: آیہ ۸۵ـ۸۶
حضرت اسماعیل، ادریس اور ذوالکفل پر اللہ کی عنایت


متن اور ترجمہ

سورہ انبیاء
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مَّعْرِضُونَ ﴿1﴾ مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مَّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ ﴿2﴾ لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ وَأَسَرُّواْ النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ هَلْ هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ﴿3﴾ قَالَ رَبِّي يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاء وَالأَرْضِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿4﴾ بَلْ قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الأَوَّلُونَ ﴿5﴾ مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ ﴿6﴾ وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ ﴿7﴾ وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَدًا لَّا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ ﴿8﴾ ثُمَّ صَدَقْنَاهُمُ الْوَعْدَ فَأَنجَيْنَاهُمْ وَمَن نَّشَاء وَأَهْلَكْنَا الْمُسْرِفِينَ ﴿9﴾ لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿10﴾ وَكَمْ قَصَمْنَا مِن قَرْيَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً وَأَنشَأْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا آخَرِينَ ﴿11﴾ فَلَمَّا أَحَسُّوا بَأْسَنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَرْكُضُونَ ﴿12﴾ لَا تَرْكُضُوا وَارْجِعُوا إِلَى مَا أُتْرِفْتُمْ فِيهِ وَمَسَاكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ ﴿13﴾ قَالُوا يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿14﴾ فَمَا زَالَت تِّلْكَ دَعْوَاهُمْ حَتَّى جَعَلْنَاهُمْ حَصِيدًا خَامِدِينَ ﴿15﴾ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاء وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ ﴿16﴾ لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ ﴿17﴾ بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿18﴾ وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ عِندَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ ﴿19﴾ يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ ﴿20﴾ أَمِ اتَّخَذُوا آلِهَةً مِّنَ الْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ ﴿21﴾ لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿22﴾ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ﴿23﴾ أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُم مُّعْرِضُونَ ﴿24﴾ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ﴿25﴾ وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُونَ ﴿26﴾ لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُم بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ ﴿27﴾ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ﴿28﴾ وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِّن دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ ﴿29﴾ أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ ﴿30﴾ وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿31﴾ وَجَعَلْنَا السَّمَاء سَقْفًا مَّحْفُوظًا وَهُمْ عَنْ آيَاتِهَا مُعْرِضُونَ ﴿32﴾ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ ﴿33﴾ وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ ﴿34﴾ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿35﴾ وَإِذَا رَآكَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَذَا الَّذِي يَذْكُرُ آلِهَتَكُمْ وَهُم بِذِكْرِ الرَّحْمَنِ هُمْ كَافِرُونَ ﴿36﴾ خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ ﴿37﴾ وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿38﴾ لَوْ يَعْلَمُ الَّذِينَ كَفَرُوا حِينَ لَا يَكُفُّونَ عَن وُجُوهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَن ظُهُورِهِمْ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿39﴾ بَلْ تَأْتِيهِم بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ رَدَّهَا وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿40﴾ وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون ﴿41﴾ قُلْ مَن يَكْلَؤُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمَنِ بَلْ هُمْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِم مُّعْرِضُونَ ﴿42﴾ أَمْ لَهُمْ آلِهَةٌ تَمْنَعُهُم مِّن دُونِنَا لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنفُسِهِمْ وَلَا هُم مِّنَّا يُصْحَبُونَ ﴿43﴾ بَلْ مَتَّعْنَا هَؤُلَاء وَآبَاءهُمْ حَتَّى طَالَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ أَفَلَا يَرَوْنَ أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا أَفَهُمُ الْغَالِبُونَ ﴿44﴾ قُلْ إِنَّمَا أُنذِرُكُم بِالْوَحْيِ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاء إِذَا مَا يُنذَرُونَ ﴿45﴾ وَلَئِن مَّسَّتْهُمْ نَفْحَةٌ مِّنْ عَذَابِ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿46﴾ وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ ﴿47﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى وَهَارُونَ الْفُرْقَانَ وَضِيَاء وَذِكْرًا لِّلْمُتَّقِينَ ﴿48﴾ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَهُم مِّنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُونَ ﴿49﴾ وَهَذَا ذِكْرٌ مُّبَارَكٌ أَنزَلْنَاهُ أَفَأَنتُمْ لَهُ مُنكِرُونَ ﴿50﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِه عَالِمِينَ ﴿51﴾ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ ﴿52﴾ قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءنَا لَهَا عَابِدِينَ ﴿53﴾ قَالَ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿54﴾ قَالُوا أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ ﴿55﴾ قَالَ بَل رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الَّذِي فَطَرَهُنَّ وَأَنَا عَلَى ذَلِكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ ﴿56﴾ وَتَاللَّهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ ﴿57﴾ فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا إِلَّا كَبِيرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ ﴿58﴾ قَالُوا مَن فَعَلَ هَذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ ﴿59﴾ قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ ﴿60﴾ قَالُوا فَأْتُوا بِهِ عَلَى أَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَشْهَدُونَ ﴿61﴾ قَالُوا أَأَنتَ فَعَلْتَ هَذَا بِآلِهَتِنَا يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿62﴾ قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ ﴿63﴾ فَرَجَعُوا إِلَى أَنفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنتُمُ الظَّالِمُونَ ﴿64﴾ ثُمَّ نُكِسُوا عَلَى رُؤُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَؤُلَاء يَنطِقُونَ ﴿65﴾ قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ ﴿66﴾ أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿67﴾ قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ﴿68﴾ قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَى إِبْرَاهِيمَ ﴿69﴾ وَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ ﴿70﴾ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴿71﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴿72﴾ وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاء الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴿73﴾ وَلُوطًا آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ ﴿74﴾ وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿75﴾ وَنُوحًا إِذْ نَادَى مِن قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ﴿76﴾ وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿77﴾ وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ ﴿78﴾ فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلًّا آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ ﴿79﴾ وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ ﴿80﴾ وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ ﴿81﴾ وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَلِكَ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ ﴿82﴾ وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴿83﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَى لِلْعَابِدِينَ ﴿84﴾ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ ﴿85﴾ وَأَدْخَلْنَاهُمْ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُم مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿86﴾ وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿87﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ ﴿88﴾ وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَى رَبَّهُ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ ﴿89﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَى وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ ﴿90﴾ وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴿91﴾ إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ ﴿92﴾ وَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ كُلٌّ إِلَيْنَا رَاجِعُونَ ﴿93﴾ فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ وَإِنَّا لَهُ كَاتِبُونَ ﴿94﴾ وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ ﴿95﴾ حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ ﴿96﴾ وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿97﴾ إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ ﴿98﴾ لَوْ كَانَ هَؤُلَاء آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿99﴾ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ ﴿100﴾ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَى أُوْلَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴿101﴾ لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ ﴿102﴾ لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ هَذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿103﴾ يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاء كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ ﴿104﴾ وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ ﴿105﴾ إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ ﴿106﴾ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴿107﴾ قُلْ إِنَّمَا يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿108﴾ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَى سَوَاء وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ ﴿109﴾ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ ﴿110﴾ وَإِنْ أَدْرِي لَعَلَّهُ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ ﴿111﴾ قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ وَرَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ ﴿112﴾۔

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

لوگوں کے حساب کتاب (کا وقت) قریب آگیا ہے اور وہ غفلت میں پڑے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ (1) ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نئی یاددہانی ان کے پاس آتی ہے۔ تو وہ اسے کھیل کود میں لگے ہوئے سنتے ہیں۔ (2) ان کے دل بالکل غافل ہیں اور یہ ظالم چپکے چپکے سرگوشیاں کرتے ہیں کہ یہ شخص (رسول) اس کے سوا کیا ہے؟ تمہاری ہی طرح کا ایک بشر ہے کیا تم آنکھیں دیکھتے ہوئے (اور سوجھ بوجھ رکھتے ہوئے) جادو (کی بات) سنتے جاؤگے؟ (3) (پیغمبر اسلام(ص)) نے کہا کہ میرا پروردگار آسمان اور زمین کی ہر بات کو جانتا ہے (کیونکہ) وہ بڑا سننے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔ (4) بلکہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) خواب ہائے پریشان ہیں (نہیں) بلکہ یہ اس نے خود گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ تو ایک شاعر ہے (اور اگر ایسا نہیں ہے) تو پھر ہمارے پاس کوئی معجزہ لائے جس طرح پہلے رسول (معجزات کے ساتھ) بھیجے گئے تھے۔ (5) ان سے پہلے کوئی بستی بھی جسے ہم نے ہلاک کیا وہ تو ایمان لائی نہیں تو کیا یہ ایمان لائیں گے؟ (6) (اے رسول) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مردوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف وحی کیا کرتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔ (7) اور ہم نے ان رسولوں کو کبھی ایسے جسم کا نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں۔ اور نہ وہ ہمیشہ زندہ رہنے والے تھے۔ (8) پھر ہم نے ان سے جو وعدہ کیا تھا اسے سچا کر دکھایا اور انہیں اور ان کے ساتھ جن کو چاہا بچالیا اور زیادتی کرنے والوں کو تباہ و برباد کردیا۔ (9) بےشک ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟ (نہیں سمجھتے؟)۔ (10) اور کتنی ہی بستیاں ہیں جو ہم نے بریاد کر دیں۔ کیونکہ وہ ظالم تھیں (ان کے باشندے ظالم تھے) اور ان کی جگہ اور قوم کو پیدا کر دیا۔ (11) جب انہوں نے ہمارا عذاب محسوس کیا تو ایک دم وہاں سے بھاگنے لگے۔ (12) (ان سے کہا گیا) بھاگو نہیں (بلکہ) اپنی آسائش کی طرف لوٹو جو تمہیں دی گئی تھی۔ اور اپنے گھروں کی طرف لوٹو۔ تاکہ تم سے پوچھ گچھ کی جائے۔ (13) ان لوگوں نے کہا ہائے ہماری بدبختی بےشک ہم ظالم تھے۔ (14) وہ برابر یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کٹی ہوئی کھیتی کی طرح (اور) بجھی ہوئی آگ کی طرح کر دیا۔ (15) اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان کو کھیل تماشے کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ (16) اگر ہم کوئی دل بستگی کا سامان چاہتے تو اپنے پاس سے ہی کر لیتے مگر ہم ایسا کرنے والے نہیں ہیں۔ (17) بلکہ ہم باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا بھیجا نکال دیتی ہے (سر کچل دیتی ہے) پھر یکایک باطل مٹ جاتا ہے۔ افسوس ہے تم پر ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔ (18) جو کوئی آسمانوں میں ہے اور جو کوئی زمین ہے سب اسی کیلئے ہے اور جو اس کی بارگاہ میں ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر و سرکشی نہیں کرتے اور نہ ہی تھکتے ہیں۔ (19) وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے ہیں کبھی ملول ہوکر وقفہ نہیں کرتے۔ (20) کیا انہوں نے زمینی (مخلوق) سے ایسے معبود بنائے ہیں جو مردوں کو زندہ کر دیتے ہیں۔ (21) اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سوا کوئی اور خدا ہوتا تو دونوں کا نظام برباد ہو جاتا پس پاک ہے اللہ جو عرش کا مالک ہے ان باتوں سے جو لوگ بناتے ہیں۔ (22) وہ جو کچھ کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے بازپرس نہیں کی جا سکتی اور وہ ہر ایک کا حساب لینے والا ہے۔ (23) کیا ان لوگوں نے اللہ کے علاوہ اور خدا بنائے ہیں؟ کہئے کہ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ (قرآن) میرے ساتھ والوں کی (کتاب) ہے اور مجھ سے پہلے والوں کی (کتابیں بھی) ہیں (ان سے کوئی بات میرے دعویٰ کے خلاف نکال کر لاؤ) بلکہ اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے (اس لئے) اس سے روگردانی کرتے ہیں۔ (24) اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ پس تم میری ہی عبادت کرو۔ (25) اور وہ کہتے ہیں کہ خدائے رحمن نے اولاد بنا رکھی ہے وہ (اس سے) پاک ہے بلکہ وہ فرشتے تو اس کے بندے ہیں۔ (26) جو بات کرنے میں بھی اس سے سبقت نہیں کرتے اور اسی کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔ (27) اللہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور وہ کسی کی شفاعت نہیں کرتے سوائے اس کے جس سے خدا راضی ہو۔ اور وہ اس کے خوف و خشیہ سے لرزتے رہتے ہیں۔ (28) اور جو (بالفرض) ان میں سے یہ کہہ دے کہ اللہ کے علاوہ میں خدا ہوں۔ تو ہم اسے جہنم کی سزا دیں گے ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔ (29) کیا کافر اس بات پر غور نہیں کرتے کہ آسمان اور زمین پہلے آپس میں ملے ہوئے تھے پھر ہم نے دونوں کو جدا کیا۔ اور ہم نے (پہلے) ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا ہے۔ کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے؟ (30) اور ہم نے زمین میں پہاڑ قرار دیئے تاکہ وہ لوگوں کو لے کر ڈھلک نہ جائے اور ہم نے ان (پہاڑوں) میں کشادہ راستے بنائے تاکہ وہ راہ پائیں (اور منزل مقصود تک پہنچ جائیں)۔ (31) اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا مگر یہ لوگ پھر بھی اس کی نشانیوں سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ (32) اور وہ وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا۔ سب (اپنے اپنے) دائرہ (مدار) میں تیر رہے ہیں۔ (33) اور ہم نے آپ سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشگی نہیں دی۔ تو اگر آپ انتقال کر جائیں تو کیا یہ لوگ ہمیشہ (یہاں) رہیں گے؟ (34) ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور ہم تمہیں برائی اور اچھائی کے ساتھ آزماتے ہیں (آخرکار) تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤگے۔ (35) اور (اے رسول(ص)) جب کافر آپ کو دیکھتے ہیں تو بس وہ آپ کا مذاق اڑاتے ہیں (اور کہتے ہیں) کیا یہی وہ شخص ہے جو (برائی سے) تمہارے خداؤں کا ذکر کرتا ہے؟ حالانکہ وہ خود خدائے رحمن کے ذکر کے منکر ہیں۔ (36) انسان جلد بازی سے پیدا ہوا ہے میں عنقریب تمہیں اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھلاؤں گا۔ پس تم مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو۔ (37) اور وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ سچے ہیں تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب پورا ہوگا؟ (38) کاش ان کافروں کو اس کا کچھ علم ہوتا۔ جب یہ لوگ آگ کو نہیں روک سکیں گے نہ اپنے چہروں سے اور نہ اپنی پشتوں سے اور نہ ہی ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔ (39) بلکہ وہ (گھڑی) اچانک ان پر آجائے گی۔ اور انہیں مبہوت کر دے گی پھر نہ تو وہ اسے ہٹا سکیں گے اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔ (40) بےشک ان پیغمبروں کا مذاق اڑایا گیا جو آپ سے پہلے تھے تو اسی (عذاب) نے ان مذاق اڑانے والوں کو گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (41) (اے رسول(ص)) کہہ دیجئے! کون ہے جو رات میں یا دن میں خدائے رحمن (کے عذاب) سے تمہاری حفاظت کر سکتا ہے؟ بلکہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ (42) کیا ہمارے علاوہ ان کے ایسے خدا ہیں جو ان کی حفاظت کر سکیں؟ وہ (خود ساختہ) خدا تو خود اپنی مدد نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہماری طرف سے ان کو پناہ دی جائے گی (اور نہ تائید کی جائے گی)۔ (43) بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے آباء و اجداد کو (زندگی کا) سر و سامان دیا یہاں تک کہ ان کی لمبی لمبی عمریں گزر گئیں (عرصہ دراز گزر گیا) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے برابر گھٹاتے چلے آرہے ہیں تو کیا وہ غالب آسکتے ہیں؟ (44) آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تمہیں صرف وحی کی بناء پر (عذاب سے) ڈراتا ہوں مگر جو بہرے ہوتے ہیں وہ دعا و پکار نہیں سنتے جب انہیں ڈرایا جائے۔ (45) اور جب انہیں تمہارے پروردگار کے عذاب کا ایک جھونکا بھی چھو جائے تو وہ کہہ اٹھیں گے کہ ہائے افسوس بےشک ہم ظالم تھے۔ (46) ہم قیامت کے دن صحیح تولنے والے میزان (ترازو) قائم کر دیں گے۔ پس کسی شخص پر ذرا بھی ظلم نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی (عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے (وزن میں) لے آئیں گے اور حساب لینے والے ہم ہی کافی ہیں۔ (47) بےشک ہم نے موسیٰ و ہارون کو فرقان، روشنی اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت نامہ عطا کیا۔ (48) جو بے دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں نیز جو قیامت سے بھی خوف زدہ رہتے ہیں۔ (49) اور یہ (قرآن) بابرکت نصیحت نامہ ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ کیا تم اس کا انکار کرتے ہو؟ (50) اور یقیناً ہم نے اس (عہد موسوی) سے پہلے ابراہیم (ع) کو (ان کے مقام کے مطابق) سوجھ بوجھ عطا فرمائی تھی اور ہم ان کو خوب جانتے تھے۔ (51) جب آپ نے (منہ بولے) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیں کیسی ہیں جن (کی عبادت) پر تم جمے بیٹھے ہو۔ (52) انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے ہوئے پایا ہے۔ (53) آپ نے کہا تم بھی اور تمہارے باپ دادا بھی کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ (54) انہوں نے کہا کیا تم ہمارے پاس کوئی حق بات (سچا پیغام) لے کر آئے ہو یا صرف دل لگی کر رہے ہو؟ (55) آپ نے کہا (دل لگی نہیں) بلکہ تمہارا پروردگار وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے اور میں اس بات کے گواہوں میں سے ایک گواہ ہوں۔ (56) اور بخدا میں تمہارے بتوں کے ساتھ (کوئی نہ کوئی) چال ضرور چلوں گا جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے۔ (57) چنانچہ آپ نے ان کے ایک بڑے بت کے سوا باقی سب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (58) انہوں نے کہا ہمارے خداؤں کے ساتھ کس نے یہ سلوک کیا ہے؟ بےشک وہ ظالموں میں سے ہے۔ (59) (بعض) لوگ کہنے لگے کہ ہم نے ایک نوجوان کو سنا ہے جو ان کا ذکر (برائی سے) کیا کرتا ہے جسے ابراہیم کہا جاتا ہے۔ (60) انہوں نے کہا تو پھر اسے (پکڑ کر) سب لوگوں کے سامنے لاؤ تاکہ وہ گواہی دیں۔ (61) (چنانچہ آپ لائے گئے) ان لوگوں نے کہا اے ابراہیم (ع)! کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے؟ (62) ابراہیم (ع)نے کہا: بلکہ ان کے بڑے بت نے یہ سب کاروائی کی ہے ان بتوں سے ہی پوچھ لو اگر وہ بول سکتے ہیں؟ (63) وہ لوگ (ابراہیم کا یہ جواب سن کر) اپنے دلوں میں سوچنے لگے اور آپس میں کہنے لگے واقعی تم خود ہی ظالم ہو۔ (64) پھر انہوں نے (خجالت سے) سر جھکا کر کہا کہ تم جانتے ہو کہ یہ (بت) بات نہیں کرتے۔ (65) آپ نے کہا تو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور نہ نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ (66) تف ہے تم پر اور ان (بتوں) پر جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر پرستش کرتے ہو۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟ (67) ان لوگوں نے کہا اگر کچھ کرنا چاہتے ہو تو اسے آگ میں جلا دو۔ اور اپنے خداؤں کی مدد کرو۔ (68) (چنانچہ انہوں نے آپ کو آگ میں ڈال دیا تو) ہم نے کہا اے آگ! ٹھنڈی ہوکر اور ابراہیم کے لئے سلامتی کا باعث بن جا۔ (69) ان لوگوں نے ابراہیم کے ساتھ چالبازی کرنا چاہی تھی مگر ہم نے انہیں ناکام کر دیا۔ (70) اور ہم نے انہیں اور لوط کو نجات دی اور اس سر زمین (شام) کی طرف لے گئے جسے ہم نے دنیا جہان والوں کیلئے بابرکت بنایا ہے۔ (71) اور ہم نے اسحاق (جیسا بیٹا) اور مزید یعقوب (جیسا پوتا) عطا فرمایا اور سب کو صالح بنایا۔ (72) اور ہم نے انہیں ایسا امام (پیشوا) بنایا جو ہمارے حکم سے (لوگوں کو) ہدایت کرتے تھے اور ہم نے انہیں نیک کاموں کے کرنے، نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے کی وحی کی اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے۔ (73) اور ہم نے لوط (ع) کو حکمت اور علم عطا کیا۔ اور انہیں اس بستی سے نجات دی جس کے باشندے گندے کام کیا کرتے تھے واقعی وہ قوم بڑی بری اور نافرمان تھی۔ (74) اور ہم نے اس (لوط(ع)) کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بےشک وہ بڑے نیکوکاروں میں سے تھے۔ (75) اور نوح(ع) (کا ذکر کیجئے) جب انہوں نے (ان سب سے) پہلے پکارا اور ہم نے ان کی دعا و پکار قبول کی اور انہیں اور ان کے اہل کو سخت غم و کرب سے نجات دی۔ (76) اور ان لوگوں کے مقابلہ میں جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ان کی مدد کی بےشک وہ بڑے برے لوگ تھے۔ پس ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔ (77) اور داؤد (ع) اور سلیمان (ع) (کا تذکرہ کیجئے) جب وہ کھیت کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے جب ایک گروہ کی بکریاں رات کے وقت اس میں گھس گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلہ کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ (78) اور ہم نے اس کا فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا تھا اور ہم نے ہر ایک کو حکمت اور علم عطا کیا تھا اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کر دیا تھا جو ان کے ساتھ تسبیح کیا کرتے تھے اور (یہ کام) کرنے والے ہم ہی تھے۔ (79) اور ہم نے انہیں تمہارے فائدہ کیلئے زرہ بنانے کی صنعت سکھائی تھی تاکہ وہ تمہیں تمہاری لڑائی میں ایک دوسرے کی زد سے بچائے۔ کیا تم اس (احسان) کے شکرگزار ہو؟ (80) اور ہم نے تیز و تند ہوا کو سلیمان کیلئے مسخر کر دیا تھا جو ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت قرار دی ہے اور ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے تھے۔ (81) اور ہم نے کچھ شیطانوں (جنات) کو ان کا تابع بنا دیا تھا جو ان کے لئے غوطہ زنی کرتے تھے۔ اور اس کے علاوہ اور کام بھی کرتے تھے اور ہم ہی ان کے نگہبان تھے۔ (82) اور ایوب (کا ذکر کیجئے) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا مجھے (بیماری کی) تکلیف پہنچ رہی ہے اور تو ارحم الراحمین ہے (میرے حال پر رحم فرما)۔ (83) ہم نے ان کی دعا قبول کی اور ان کو جو تکلیف تھی وہ دور کر دی اور اپنی خاص رحمت سے ہم نے ان کو ان کے اہل و عیال عطا کئے اور ان کے برابر اور بھی اور اس لئے کہ یہ عبادت گزاروں کیلئے یادگار ہے۔ (84) اور اسماعیل (ع)، ادریس (ع) اور ذوالکفل (کا تذکرہ کیجئے) یہ سب (راہ حق میں) صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ (85) اور ہم نے ان سب کو اپنی (خاص) رحمت میں داخل کر لیا تھا۔ یقیناً وہ نیکوکار بندوں میں سے تھے۔ (86) اور ذوالنون (مچھلی والے) کا (ذکر کیجئے) جب وہ خشمناک ہوکر چلے گئے اور وہ سمجھے کہ ہم ان پر تنگی نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیروں میں سے پکارا۔ تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ پاک ہے تیری ذات بےشک میں زیاں کاروں میں سے ہوں۔ (87) ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ (88) اور زکریا (ع) کا (ذکر کیجئے) جب انہوں نے پکارا اے میرے پروردگار! مجھے (وارث کے بغیر) اکیلا نہ چھوڑ۔ جبکہ تو خود بہترین وارث ہے۔ (89) ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں یحییٰ (جیسا بیٹا) عطا کیا اور ان کی بیوی کو ان کیلئے تندرست کر دیا۔ یہ لوگ نیک کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہم کو شوق و خوف (اور امید و بیم) کے ساتھ پکارتے تھے اور وہ ہمارے لئے (عجز و نیاز سے) جھکے ہوئے تھے۔ (90) اور اس خاتون (کا ذکر کیجئے) جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دی۔ اور انہیں اور ان کے بیٹے (عیسیٰ) کو دنیا جہان والوں کیلئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنا دیا۔ (91) (اے ایمان والو) یہ تمہاری (ملت) ہے جو درحقیقت ملت واحدہ ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں۔ بس تم میری ہی عبادت کرو۔ (92) لیکن لوگوں نے اپنے (دینی) معاملہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا (انجام کار) سب ہماری ہی طرف لوٹ کر آنے والے ہیں۔ (93) پس جو کوئی نیک کام کرے درآنحالیکہ وہ مؤمن ہو تو اس کی کوشش کی ناقدری نہ ہوگی اور ہم اسے لکھ رہے ہیں۔ (94) اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس کیلئے حرام ہے۔ یعنی وہ (دنیا میں) دوبارہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ (95) یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دیئے جائیں گے تو وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے نکل پڑیں گے۔ (96) اور (جب) اللہ کا سچا وعدہ (قیامت کا) قریب آجائے گا تو ایک دم کافروں کی آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی (اور کہیں گے) ہائے افسوس! ہم اس سے غفلت میں رہے بلکہ ہم ظالم تھے۔ (97) بےشک تم اور وہ چیزیں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے جہنم کا ایندھن ہیں اس میں تم سب کو داخل ہونا ہے۔ (98) اگر یہ چیزیں برحق خدا ہوتیں تو جہنم میں نہ جاتیں اب تم سب کو اس میں ہمیشہ رہنا ہے۔ (99) ان کی اس میں چیخ و پکار ہوگی اور وہ اس میں کچھ نہیں سنیں گے۔ (100) ہاں البتہ وہ لوگ جن کیلئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقدر ہو چکی ہوگی وہ اس سے دور رہیں گے۔ (101) وہ اس کی آہٹ بھی نہیں سنیں گے اور وہ اپنی من پسند نعمتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ (102) ان کو بڑی گھبراہٹ بھی غمزدہ نہیں کر سکے گی اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے (اور بتائیں گے کہ) یہ ہے آپ کا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ (103) جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح طومار میں خطوط لپیٹے جاتے ہیں جس طرح ہم نے پہلے تخلیق کی ابتداء کی تھی اسی طرح ہم اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے یقیناً ہم اسے (پورا) کرکے رہیں گے۔ (104) اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ (105) بےشک اس میں عبادت گزار لوگوں کیلئے بڑا انعام ہے۔ (106) (اے رسول) ہم نے آپ کو تمام عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ (107) آپ کہہ دیجئے! کہ میری طرف جو کچھ وحی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا الٰہ بس ایک الہ ہے۔ تو کیا تم اس کے آگے سر جھکاتے ہو؟ (108) پس اگر وہ اس سے روگردانی کریں تو آپ کہہ دیجئے! کہ میں نے برابر آپ کو خبردار کر دیا ہے اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا دور؟ (109) بےشک وہ (اللہ) بلند آواز سے کہی گئی بات کو بھی جانتا ہے اور اسے بھی جسے تم چھپاتے ہو۔ (110) اور میں کیا جانوں؟ کہ یہ تاخیر) تمہارے لئے آزمائش ہے یا ایک خاص وقت تک زندگی کا لطف اٹھانے کی مہلت ہے۔ (111) (آخرکار رسول(ص) نے) کہا اے میرے پروردگار! تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دے۔ (اے لوگو) ہمارا پروردگار وہی خدائے رحمن ہے جس سے ان باتوں کے خلاف مدد مانگی جاتی ہے جو تم بنا رہے ہو۔ (112)

پچھلی سورت: سورہ طہ سورہ انبیاء اگلی سورت:سوره حج

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی 2/1262
  2. طباطبائی، سید محمدحسین، ۱۳۹۳ق، ج۱۴، ص۲۴۴؛ مکارم شیرازی، ناصر، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۳.
  3. طباطبائی، سید محمدحسین، ۱۳۹۳ش، ج۱۴، ص۲۵۶.
  4. طباطبائی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن ۱۳۹۳ق، ج۱۴، ص۲۴۴؛ مکارم شیرازی، ناصر،تفسیر نمونہ ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۳.
  5. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔