سنہ 11 ہجری
Appearance
سنہ ۱۲ ہجری سنہ ۱۰ ہجری | |
| 632 اور 633ء | |
|---|---|
| امامت | |
| امام علیؑ کی امامت | |
| اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
| خلافت ابوبکر | (حکومت: 11ھ ـ 13ھ) |
| اہم واقعات | |
| قلم و دوات کا واقعہ | |
| رحلت پیغمبر اکرمؐ | |
| سقیفہ بنی ساعده کا واقعہ اور ابوبکر کا خلیفہ منتخب ہونا | |
| فدک کا واقعہ | |
| حضرت فاطمہ کی شہادت | |
| امام علیؑ سے ابوبکر کی بیعت لینے کا واقعہ | |
| ردہ کی جنگوں کا آغاز | |
سنہ 11 ہجری، ہجری کیلنڈر کا گیارہواں سال ہے۔ اس سال کا پہلا دن یعنی یکم محرم بروز اتوار بمطابق یکم اپریل سنہ 632ء، جبکہ اس سال کا آخری دن یعنی 29 ذی الحجہ، بروز بدھ بمطابق 20 مارچ سنہ 633 عیسوی ہے۔[1]
یہ سال حضورِ اکرم حضرت محمد مصطفیٰؐ اور آپ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہراءؑ کی حیاتِ مبارکہ کا آخری سال تھا، اور اسی سال سے حضرت علیؑ کی امامت کا آغاز ہوا۔ اس سال کے دیگر اہم واقعات میں سقیفہ بنی ساعدہ کا واقعہ اور خلافت کا ابوبکر بن ابی قحافہ کے سپرد ہونا، فدک کی ضبطی اور جنگِ ارتداد کا آغاز شامل ہیں۔
اہم واقعات
- لشکر اسامہ بن زید کی روانگی: حضورؐ کے حکم پر ماہ صفر کے آخری ایام میں[2] اسامہ کی قیادت میں لشکر اسلام کو روانہ کیا گیا، مگر بعض صحابہ نے اس میں شامل ہونے سے انکار کیا۔[3]
- قلم و دوات کا واقعہ،[4]
- حضرت علیؑ کی امامت کا آغاز؛[5]
- یمن کے قبیلہ نَخَع کا مدینہ آنا اور اسلام قبول کرنا؛[6]
- سقیفہ بنی ساعدہ کا واقعہ اور ابوبکر بن ابی قحافہ کا خلیفہ منتخب ہونا؛[7]
- فدک کی ضبطی خلیفہ وقت کے حکم سے؛[8]
- حضرت فاطمہؑ کے گھر پر ہجوم کا واقعہ؛[9]
- حضرت محسن بن علیؑ کے سقط ہونے کا واقعہ؛[10]
- حضرت علیؑ سے ابوبکر کی بیعت لینے کا واقعہ؛[11]
- جنگ ارتداد: جمادی الاولی یا جمادی الآخر میں شروع ہوئی اور سال کے آخر تک جاری رہی؛[12]
- ابوبکر کے حکم پر اسامہ بن زید کا لشکر مرتدین سے لڑنے کے لیے روانہ کیا گیا؛[13]
وفیات
- رحلت رسول اکرمؐ: 28 صفر [14] اور بعض روایات کے مطابق 12 ربیع الاول کو۔[15]
- شہادت حضرت فاطمہ الزہراءؑ: مشہور شیعہ احادیث کے مطابق 3 جمادی الثانی،[16] کو یعنی حضورؐ کے وصال کے 95 دن بعد۔[17]
- شام میں اسود عنسی کی موت: یہ یمن کا ایک شخص تھا جس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔[18]
- مالک بن نویرہ کا قتل: جو صحابیِ رسولؐ تھے؛ انہیں ابوبکر کی مخالفت اور دین سے خارج ہونے کے الزام میں خالد بن ولید کے ہاتھوں قتل کیا گیا۔[19]
حوالہ جات
- ↑ سایت باحساب
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص184۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج3، ص1117۔
- ↑ بخاری، صحیح البخاری، 1401ھ، ج1، ص37، ج4، ص66، ج5، ص137-138، ج7، ص9؛ مسلم، صحیح مسلم، دارالفکر، ج5، ص75-76؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج2، ص242-245۔
- ↑ شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص9۔
- ↑ مقریزی، امتاع الاسماع، 1420ھ، ج13، ص5؛ ابنعساکر، تاریخ مدینۃ دمشھ، 1415ھ، ج46، ص13-14؛ حجری یمانی، مجموع البلدان الیمن و قبائلہا، 1416ھ، ج2، ص739۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص203-211؛ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج1، ص590-591۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1363ش، ج1، ص543؛ شیخ مفید، المقنعۃ، 1410ھ، ص289 و 290۔
- ↑ ابنقتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، 1413ھ، ج1، ص30-31۔
- ↑ شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص355۔
- ↑ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، بیروت، ج2، ص126؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص202۔
- ↑ بلاذری، فتوح البلدان، 1988م، ص89-115؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص227-342۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج3، ص1121؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص225-226۔
- ↑ شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص189؛ شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، 1412ھ، جزء6، ص5۔
- ↑ واقدی، المغازى، 1409ھ، ص1089؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، 1414ھ، ج5، ص276؛ مسعودی، مروج الذہب، 1409ھ، ج2، ص208۔
- ↑ طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ، ج2، ص793؛ طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص134؛ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص300۔
- ↑ شبیری، «شہادت فاطمہ(س)»، ص347۔
- ↑ ابناثیر، الکامل، 1385ھ، ج2، ص337۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص278۔
مآخذ
- ابناثیر، علی بن ابیالکرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، 1385ھ۔
- ابنسعد، الطبقات الکبری، بیروت، دار صادر، بیتا۔
- ابنعبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، بیروت، دارالجیل، 1412ھ۔
- ابنعساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینۃ دمشق و ذکر فضلہا و تسمیۃ من حلہا من الأماثل أو اجتاز بنواحیہا من واردیہا و أہلہا، بیروت، دارالفکر، 1415ھ۔
- ابنکثیر، اسماعیل بن عمر، البدایۃ و النہایۃ، تحقیق عبداللہ بن عبدالمحسن ترکی، جیزہ، نشر ہجر، 1414ھ۔
- بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح البخاری، بیروت، دارالفکر، 1401ھ۔
- بلاذری، احمدبن یحیی، انساب الاشراف، بیروت، دارالفکر، 1417ھ۔
- بلاذری، احمدبن یحیی، فتوح البلدان، بيروت، دار و مكتبۃ الہلال، 1988ء۔
- حجری یمانی، محمد بن احمد، مجموع البلدان الیمن و قبائلہا، صنعا، دارالحکمہ الیمانیہ، چاپ دوم، 1416ھ۔
- شبیری، سید محمدجواد، «شہادت فاطمہ(س)»، دانشنامہ فاطمی(س)، تہران، پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی، چاپ اول، 1393ہجری شمسی۔
- شیخ طوسی، محمدبن حسن، تہذیب الأحکام، تصحیح محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1412ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، المقنعۃ، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، چاپ دوم، 1410ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن نعمان، الارشاد، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1413ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری، قم، مؤسسۃ آلالبیت لاحیاء التراث، 1417ھ۔
- طبری امامی، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الامامۃ، قم، مؤسسۃ البعثۃ، 1413ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، بیروت، دارالتراث، 1387ہجری شمسی۔
- طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد، بیروت، مؤسسہ فقہ الشیعہ، 1411ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علیاکبر غفاری، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1363ہجری شمسی۔
- مسعودی، علی بن حسین، مروج الذہب و معادن الجوہر، تحقیق یوسف اسعد داغر، قم، موسسہ دارالہجرہ، 1409ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ العباد، تحقیق موسسۃ آلالبیت لتحقیق التراث، قم، دارالمفید، چاپ اول، 1413ھ۔
- مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الفصول المختارہ، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1413ھ۔
- مقریزی، أحمد بن علی، إمتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، تحقیق محمد عبد الحمید النمیسی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1420ھ۔
- نیسابوری، مسلم بن حجاج، الجامع الصحیح (صحیح مسلم)، بیروت، دارالفکر، بیتا۔
- واقدی، محمدبن عمر، کتاب المغازی، لندن، چاپ مارسدن جونز، 1966ء۔
- یعقوبی، احمد بن ابییعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بیتا۔