ام کلثوم بنت رسول اللہ (متوفی 9 ھ)، پیغمبر اکرم اور حضرت خدیجہ کی تیسری بیٹی تھیں۔ انہوں نے بعثت سے پہلے ابولہب کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب سورہ مسد ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں نازل ہوئی تو عتیبہ نے اپنے باپ کے حکم پر ام کلثوم کو طلاق دے دی۔ ام کلثوم نے جنگ بدر کے بعد حضرت عثمان سے شادی کی۔ سنہ 9 ہجری میں وفات پائی اور آپ کو بقیع میں دفن کیا گیا۔
ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔[1] انہوں نے زمانہ جاہلیت میں ابو لہب کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں سورہ مسد نازل ہوا[2] تو عتیبہ نے قریش کے بڑوں، من جملہ اپنے باپ کے کہنے پر ام کلثوم کو طلاق دے دی[3] اور سعید بن عاص کی بیٹی سے شادی کر لی۔
عثمان سے شادی
ام کلثوم پیغمبر کے ہمراہ مدینہ ہجرت کر گئیں۔ جب پیغمبر کی بڑی بیٹی رقیہ فوت ہو گئیں تو ام کلثوم نے حضرت عثمان سے شادی کر لی۔[4] آپ کی شادی جنگ بدر کے بعد ہجرت کے تیسرے سال ربیع الاول میں ہوئی۔ عثمان کو ام کلثوم سے کوئی اولاد نہیں تھی۔[5]
بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔[6]
جنت البقیع میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور زینب کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ شیعہ اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔
مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ[10] اور زینب [11] کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک دفن کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا[12] اور رفعت پاشا [13] کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔[14]وہابیوں نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔