اصحاب قلیب

اصحاب قََلیب جنگ بدر میں مارے جانے والے مشرکین مکہ کے سرداروں کا گروہ ہے جو رسولِ خداؐ کے حکم سے قَلیب (یعنی ایک پرانے اور متروکہ کنویں)[1] میں دفن کیے گئے۔[2] تاریخی روایات کے مطابق، رسولِ اکرمؐ نے ان مقتولین کو خطاب کرتے ہوئے اُنہیں خدا کی رسالت کو جھٹلانے اور آپؐ کو مکہ سے ملک بدر کرنے پر ملامت کی۔[3] عمر بن خطاب نے انہیں بہرہ مُردہ قرار دیا تو رسول خداؐ نے فرمایا: وہ سنتے ہیں، مگر جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے۔[4] اس واقعے کو مُردوں کے سننے (سَماعِ موتیٰ) پر دلیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔[5] جنگ بدر میں مشرکین کے مقتولین کی تعداد مختلف روایات کے مطابق 49 سے 74 تک بتائی گئی ہے۔[6] عُتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، اُمَیہ بن خلف اور ابو جہل جیسے افراد ان میں شامل تھے۔[7]
مفسرینِ قرآن نے سورہ محمد کی آیت 34[8] اور سورہ انفال کی آیت 50 کو اسی واقعے سے متعلق قرار دیا ہے۔[9] کچھ روایات میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ جنگ بدر میں فرشتوں نے مشرکوں کو مارنے میں مسلمانوں کی مدد کی؛ جیسا کہ ابو جہل کی لاش پر فرشتوں کے کوڑوں کے نشانات پائے گئے تھے۔[10]
حَسّان بن ثابت نے اصحابِ قلیب کے بارے میں ایک قصیدہ کہا ہے، جس کے کچھ اشعار یہ ہیں:[11]
ترجمہ: جب ہم نے ان (مشرکوں) کو ایک ساتھ کنویں میں پھینک دیا تو رسول خداؐ نے ان سے کہا: کیا تم نے میرے کلام کو حق نہ پایا؟ اور اللہ کا حکم دلوں میں اتر جاتا ہے۔ لیکن وہ کچھ نہ بول پائے، اگر وہ بول سکتے، تو ضرور کہتے: آپؐ سچ کہتے تھے اور آپ کی رائے بالکل درست تھی۔[13]
حوالہ جات
- ↑ شرتونی، اقرب الموارد، 1416ھ، ج4، ص395۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1989ء، ج1، ص111-112؛ ابنہشام، السیرة النبویۃ، 1430ھ، ص306۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1989ء، ج1، ص112؛ ابنہشام، السیرة النبویة، 1430ھ، ص306۔
- ↑ بخاری، صحیح البخاری، 1422ھ، ج5، ص98۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: میبدی، کشف الاسرار، 1371شمسی، ج4، ص65-66۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1989ء، ج1، ص144۔
- ↑ ابن سعد، الطبقات، 1418ھ، ج2، ص13۔
- ↑ زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج4، ص329؛ میبدی، کشف الاسرار، 1371شمسی، ج9، ص196۔
- ↑ میبدی، کشف الاسرار، 1371شمسی، ج4، ص65-66۔
- ↑ میبدی، کشف الاسرار، 1371شمسی، ج4، ص65-66۔
- ↑ ابنہشام، السیرة النبویة، 1430ھ، ص306۔
- ↑ ابنہشام، السیرة النبویة، 1430ھ، ص306۔
- ↑ سبحانی، فروغ ابدیت، 1385شمسی، ص497۔
مآخذ
- ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ دوم، 1418ھ۔
- ابن ہشام، عبد الملک بن ہشام، السیرة النبویۃ، بیروت، دار ابن حزم، 1430ھ۔
- بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح البخاری، تحقیق محمد زہیر بن ناصر الناصر، دار طوق النجاة، الطبعۃ الأولی، 1422ھ۔
- حلبی، علی بن ابراہیم، السیرة الحلبیۃ، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1427ھ۔
- زمخشری، محمود بن عمر، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الاقاویل فی وجوه التأویل، بیروت، دارالکتاب العربی، 1407ھ۔
- سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، قم، بوستان کتاب، 1385ہجری شمسی۔
- شرتونی، سعید، اقرب الموارد فی فصح العربیۃ و الشوارد، تہران، دارالأسوة للطباعۃ و النشر، 1416ھ۔
- میبدی، احمد بن محمد، کشف الاسرار و عدة الابرار، تہران، امیرکبیر، 1371ہجری شمسی۔
- واقدی، محمد بن عمر، المغازی، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1989ء۔