سنہ 2 ہجری
(2 ہجری سے رجوع مکرر)
سنہ ۳ ہجری سنہ ۱ ہجری | |
623 اور 624ء | |
---|---|
امامت | |
پیغمبر اکرمؐ کی نبوت | |
اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
پیغمبر اکرمؐ، مدینہ | (حکومت: 1 ـ 11ھ) |
اہم واقعات | |
غزوہ ابواء، پیغمبر اکرمؐ کا پہلا غزوہ | |
تغییر قبلہ، مسجدالاقصی سے کعبہ کی طرف | |
روزہ، خمس اور زکات کا واجب ہونا | |
سریہ حمزۃ بن عبدالمطلب | |
غزوہ بنی قینقاع | |
غزوہ بدر | |
حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی | |
غزوہ سَویق | |
واقعہ سد ابواب | |
ولادت | |
عمرو بن حُرَیث مخزومی | |
وفات / شہادت | |
رقیہ بنت پیغمبر | |
عثمان بن مظعون | |
ابولہب | |
طالب بن ابی طالب |
سنہ 2 ہجری، ہجرت سے شروع ہونے والے کیلینڈر کا دوسرا سال ہے۔ جس کا پہلا دن 1 محرم الحرام، بروز منگل بمطابق 8 جنوری 623ء اور آخری دن 30 ذی الحجہ، بروز ہفتہ بمطابق 26 جون 624ء ہے۔[1]
غزوہ بدر میں مسلمانوں کی فتح، مسجد الاقصی سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ کی تبدیلی اور حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی من جملہ دوسری ہجری کے اہم واقعات میں سے ہیں۔
اہم واقعات
- مسجد الاقصی سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ کی تبدیلی (15 رجب)[2] یا 15 شعبان۔[3]
- آغاز وجوب روزہ (28 شعبان)۔[4]
- آغاز وجوب خمس (17 رمضان) اور وجوب زکات۔
- حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی (1 ذی الحجہ)۔[5]
- پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ کو ابو تراب کا لقب عطا فرمایا[6]
- خزیمہ بن ثابت کا اسلام قبول کرنا۔[7]
جنگیں اور غزوات
- غزوہ اَبواء، پیغمبر اکرمؐ کا پہلا غزوہ قبیلہ ضمرہ کے ساتھ صلح کے ذریعے بغیر جنگ کے ختم ہوا۔[8]
- سریہ عبد اللہ بن جَحش، مسلمانوں کا پیغمبر اکرمؐ کی اجازت کے بغیر مشرکین مکہ کے تجارتی قافلے پر حملہ۔[9]
- سریہ حمزہ بن عبدالمطلب مشرکین کے ساتھ بغیر تصادم کے ختم ہوا۔[10]
- غزوہ بَدر مشرکین مکہ پر مسلمانوں کی فتح، (17 رمضان)[11]
- غزوہ بنیقَینُقاع مدینہ کے یہودیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی پہلی جنگ، (15 شوال)۔[12]
- سریہ عبیدۃ بن حارث بن مطلب مدینہ کے اطرف میں مشرکین کے احتمالی حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے۔[13] طبری اس سریہ کی تاریخ 1ھ قرار دیتے ہیں۔[14]
- غزوہ سَویق غزوہ بدر کے بعد مدینہ کے اطرف پر حملہ کرنے والے مشرکین کا پیچھا کرنے کے لئے، (4 ذی الحجہ)[15]
ولادت اور وفات
- ولادت عمرو بن حُرَیث مخزومی از کارگزارن اموی در کوفہ۔[16]
- وفات رقیہ بنت پیغمبر، (17 رمضان)۔[17]
- وفات عثمان بن مَظعون پیغمبر اکرمؐ کے صحابی۔[18]
- وفات ابولَہب اسلام کے دیرینہ دشمن (24 رمضان)۔[19]
- وفات طالب بن ابی طالب امام علیؑ کے بھائی۔[20]
مآخذ
- ابناسحاق، محمد بن اسحاق بن یسیر، سیرہ ابناسحاق (کتاب السیر و المغازی)، تحقیق سہیل زکار، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، 1398ھ۔
- ابنحجر عسقلانی، احمدبن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبدالموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1415ق-1995ء۔
- ابنسعد، محمد، الطبقات الکبری، تصحیح مصطفی السقا و دیگران، بیروت، دار صادر، بیتا۔
- ابنشہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابیطالب، قم، انتشارات علامہ، 1379ھ۔
- ابنعبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الإستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد بجاوی، بیروت، دار الجيل، 1412ھ۔
- ابنہشام، عبدالملک بن ہشام، السیرۃ النبویۃ، تصحیح مصطفی السقّا و دیگران، بیروت، دارالمعرفۃ، بیتا۔
- بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، بہ کوشش محمد حمید اللہ، قاہرہ، 1959ء۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسہ الاعملی، چاپ دوم، 1390ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری (تاریخ الأمم و الملوک)، بیروت، دارالتراث، 1387ھ۔
- واقدی، محمد بن عمر، المغازی، الاعلمی، بیتا۔
- یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ یعقوبی، بیروت، دار صادر، بیتا۔
حوالہ جات
- ↑ سایٹ تبدیل تاریخ ہجری
- ↑ ابناسحاق، سیرہ ابناسحاق، 1398ھ، ص299؛ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج1، ص331۔
- ↑ طبری، تاریخ الطبری، 1387ھ، ج2، ص416۔
- ↑ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، بیروت، ج2، ص42؛ بلاذری، انساب الاشراف، 1959ء، ج1، ص272۔
- ↑ ابنشہرآشوب، مناقب آل ابیطالب، 1379ھ، ج3، ص357۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفۃ، ج1، ص600۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج2، ص488۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج1، ص591۔
- ↑ طبری، تاریخ الطبری، 1387ھ، ج2، ص410۔
- ↑ بلاذری، أنساب الأشراف، 1417ھ، ج1، ص371۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج1، ص240؛ طبری، تاریخ الطبری، 1387ھ، ج2، ص418 - 420۔
- ↑ واقدی، المغازی، الاعلمی، ج1، ص176
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج1، ص591۔
- ↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص402۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج2، ص44۔
- ↑ ابنحجر عسقلانی، الإصابۃ، 1415ھ، ج4، ص510۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1038۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1053؛ ابنحجر عسقلانی، الإصابہ، 1415ھ، ج4، ص382۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، دارصادر، ج4، ص73؛ بلاذری، انساب الاشراف، 1959ء، ج1، ص131۔
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، 1959ھ، ج2، ص42۔