زرقاء بنت عدی|
نام: | زَرقاء |
---|
نسب | قبیلہ ہمدان |
---|
مقام سکونت | کوفہ |
---|
وفات | 60ھ |
---|
سماجی خدمات | جنگ صفین میں شرکت |
---|
مذہب | شیعہ |
---|
زَرقاء بنت عَدیّ امام علیؑ کے اصحاب میں سے تھیں۔ ان کو ایک بہادر،[1] فصاحت و بلاغت پر عبور رکھنے والی خاتون کہا گیا ہے۔[2] ان کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ وہ جنگ صِفّین میں ایک اونٹ پر سوار ہوکر دونوں لشکر کے درمیان تقریر کرتی تھی اور امام علیؑ کے سپاہیوں کو معاویہ کے خلاف جنگ کرنے کی تشویق کرتی تھی۔[3] ان کا تعلق ہَمْدان قبیلے سے بتایا گیا ہے۔[4]
معاویہ نے حکومت پر پہنچنے کے بعد حکم دیا کہ زرقاء کو ان کے بعض مَحارم اور ان کے قبیلے کے بعض سواروں کے ہمراہ باعزت کوفہ سے شام بھیجا جائے۔[5] معاویہ نے جنگ صفین میں امام علیؑ کے سپاہیوں کی تشویق کی وجہ دریافت کی تو زرقاء نے اسے ٹالتے ہوئے جواب نہیں دیا اور یہی کہا کہ اب زمانہ بدل چکا ہے۔[6] معاویہ نے صفین میں کی گئی ان کی تقریر کی بابت سوال کیا تو زرقاء نے کہا کہ وہ اپنی کی گئی باتیں بھول گئی ہے۔[7] معاویہ نے ان کی باتوں کو دہرایا[8] اور کہا جن لوگوں کو علیؑ نے قتل کیا ہے ان کے قتل میں تم بھی شریک ہو۔[9] زرقاء نے معاویہ کی اس بات کو ایک خوشخبری اور بشارت قرار دیا اور اس بشارت پر معاویہ کا شکریہ ادا کیا۔[10] معاویہ کو زرقا کی امام علیؑ سے وفاداری پر تعجب ہو اور اس وفاداری کو امام علیؑ کی حیات میں ان سے کی جانے والی محبت سے بھی زیادہ حیرت انگیز سمجھا۔[11]
معاویہ نے زرقاء سے کہا کہ ان سے اگر کوئی درخواست ہے تو بتادیں؛ زرقاء نے انکار کیا اور کہا کہ جس نے اس کے خلاف کوئی اقدام کیا ہو تو اس سے کچھ نہ مانگنے کی قسم کھائی ہے۔[12] مروی ہے کہ معاویہ نے اسے زمین کا ایک ٹکڑا ہدیہ کیا جس سے ان کو کافی منافع ملے۔[13]
ابن طیفور(متوفی: 280ھ) نے اپنی کتاب بلاغات النساء میں زرقاء کا تذکرہ کرتے ہوئے جنگ صفین کےدوران کی گئی ان کی باتوں کو نقل کیا ہے۔[14] زِرِکْلی نے ان کی تاریخ وفات کو 60ھ لکھا ہے۔[15]
حوالہ جات
مآخذ
موثر خواتین شیعہ نقطہ نگاہ سے |
---|
| قبل از اسلام | |
---|
| عصرِ پیغمبرؐ | |
---|
| عصر ائمہؑ | |
---|
| عصر غیبت | |
---|
| |
|