زرقاء بنت عدی

ویکی شیعہ سے
زرقاء بنت عدی
کوائف
نام:زَرقاء
نسبقبیلہ ہمدان
مقام سکونتکوفہ
وفات60ھ
سماجی خدماتجنگ صفین میں شرکت
مذہبشیعہ


زَرقاء بنت عَدیّ امام علیؑ کے اصحاب میں سے تھیں۔ ان کو ایک بہادر،[1] فصاحت و بلاغت پر عبور رکھنے والی خاتون کہا گیا ہے۔[2] ان کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ وہ جنگ صِفّین میں ایک اونٹ پر سوار ہوکر دونوں لشکر کے درمیان تقریر کرتی تھی اور امام علیؑ کے سپاہیوں کو معاویہ کے خلاف جنگ کرنے کی تشویق کرتی تھی۔[3] ان کا تعلق ہَمْدان قبیلے سے بتایا گیا ہے۔[4]

معاویہ نے حکومت پر پہنچنے کے بعد حکم دیا کہ زرقاء کو ان کے بعض مَحارم اور ان کے قبیلے کے بعض سواروں کے ہمراہ باعزت کوفہ سے شام بھیجا جائے۔[5] معاویہ نے جنگ صفین میں امام علیؑ کے سپاہیوں کی تشویق کی وجہ دریافت کی تو زرقاء نے اسے ٹالتے ہوئے جواب نہیں دیا اور یہی کہا کہ اب زمانہ بدل چکا ہے۔[6] معاویہ نے صفین میں کی گئی ان کی تقریر کی بابت سوال کیا تو زرقاء نے کہا کہ وہ اپنی کی گئی باتیں بھول گئی ہے۔[7] معاویہ نے ان کی باتوں کو دہرایا[8] اور کہا جن لوگوں کو علیؑ نے قتل کیا ہے ان کے قتل میں تم بھی شریک ہو۔[9] زرقاء نے معاویہ کی اس بات کو ایک خوشخبری اور بشارت قرار دیا اور اس بشارت پر معاویہ کا شکریہ ادا کیا۔[10] معاویہ کو زرقا کی امام علیؑ سے وفاداری پر تعجب ہو اور اس وفاداری کو امام علیؑ کی حیات میں ان سے کی جانے والی محبت سے بھی زیادہ حیرت انگیز سمجھا۔[11]

معاویہ نے زرقاء سے کہا کہ ان سے اگر کوئی درخواست ہے تو بتادیں؛ زرقاء نے انکار کیا اور کہا کہ جس نے اس کے خلاف کوئی اقدام کیا ہو تو اس سے کچھ نہ مانگنے کی قسم کھائی ہے۔[12] مروی ہے کہ معاویہ نے اسے زمین کا ایک ٹکڑا ہدیہ کیا جس سے ان کو کافی منافع ملے۔[13]

ابن طیفور(متوفی: 280ھ) نے اپنی کتاب بلاغات النساء میں زرقاء کا تذکرہ کرتے ہوئے جنگ صفین کےدوران کی گئی ان کی باتوں کو نقل کیا ہے۔[14] زِرِکْلی نے ان کی تاریخ وفات کو 60ھ لکھا ہے۔[15]

حوالہ جات

  1. زرکلی، الاعلام، 2002م، ج3، ص44۔
  2. عاملی، الدر المنثور فی طبقات ربات الخدور، 1312ھ، ص221؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ھ، ج69، ص165۔
  3. ابن بکار، اخبار الوافدات من النساء علی معاویۃ بن ابی سفیان، 1403ھ، ص64۔
  4. سبط ابن جوزی، مرآۃ الزمان، 1434ھ، ج8، ص91۔
  5. ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ھ، ج69، ص166۔
  6. اندلسی، العقد الفرید، 1404ھ، ج1، ص348۔
  7. ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ھ، ج69، ص166۔
  8. عاملی، الدر المنثور فی طبقات ربات الخدور، 1312ھ، ص221۔
  9. ابن بکار، اخبار الوافدات من النساء علی معاویۃ بن ابی سفیان، 1403ھ، ص65۔
  10. سبط ابن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الاعیان، 1434ھ، ج8، ص91۔
  11. عاملی، الدر المنثور فی طبقات ربات الخدور، 1312ھ، ص221۔
  12. سبط ابن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الاعیان، 1434ھ، ج8، ص92۔
  13. ابن بکار، اخبار الوافدات من النساء علی معاویۃ بن ابی سفیان، 1403ھ، ص66۔
  14. ابن طیفور، بلاغات النساء، 1326ھ، ص37-39۔
  15. زرکلی، الاعلام، 2002ء، ج3، ص44۔

مآخذ

  • ابن بکار، عباس، اخبار الوافدات من النساء علی معاویۃ ابن ابی سفیان، تحقیق سکینہ شہابی، بیروت، مؤسسۃ الرسالہ، چاپ اول، 1403ہجری شمسی۔
  • ابن طیفور، احمد بن ابوطاہر، بلاغات النساء، تصحیح احمد الالفی، قاہرہ، مطبعۃ مدرسۃ والدۃ عباس الاول، 1326ھ۔
  • ابن عساکر، علی بن الحسن، تاریخ مدینۃ دمشق و ذکر فضلہا و تسمیۃ من حلہا، تحقیق عمر بن غرامہ، بیروت، دار الفکر للطباعۃ و النشر، 1415ھ۔
  • اندلسی، ابن عبدربہ، العقد الفرید، بیروت، دار الکتب العلمیہ، چاپ اول، 1404ھ۔
  • زرکلی، خیرالدین بن محمود، الاعلام، بیروت، دار العلم للملائین، چاپ پانزدہم، 2002ء۔
  • سبط ابن جوزی، یوسف ابن قزاوغلی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الاعیان، تحقیق محمد برکات و دیگران، دمشق، دار الرسالۃ العالمیہ، چاپ اول، 1434ھ۔
  • عاملی، زینب بنت علی، الدر المنثور فی طبقات ربات الخدور، مصر، المطبعۃ الکبری الامیریہ، چاپ اول، 1312ھ۔