طلع البدر علینا
| طلع البدر علینا | |
|---|---|
| کوائف شعر | |
| قالب | نعت/ تواشیح |
| موضوع | پیغمبر اکرمؐ |
| مناسبت | رسول اللہ کا مدینہ میں داخل ہوتے ہوئے |
| زبان | عربی |
| تاریخ | پہلی صدی ہجری |
| مکان | مدینہ |
| ہدف | پیغمبر اکرمؐ کا استقبال |
| پڑھنے والا | خواتین اور بچے |
| آواز | |
| مشہور اشعار | |
| قصیدہ لامیہ ابوطالب • تائیہ دعبل • محتشم کا بارہ بند • همائے رحمت • بہشت کا ایک ٹکڑا • اے اہل حرم • با آل علی ہرکہ درافتاد ورافتاد • مکن ای صبح طلوع • ہا علی بشر کیف بشر | |
طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا (ترجمہ: "ہم پر چودھویں کا چاند طلوع ہوا") یہ مشہور نعت کا ابتدائی مصرع ہے،[1] جو اس وقت پڑھا گیا جب مدینہ کے لوگوں نے پیغمبر اکرمؐ کا استقبال کیا۔[2] اس نعت کو متعدد قاریوں اور نعت خوانوں نے مختلف انداز میں پڑھا ہے۔[3]
یہ واقعہ عمومی طور پر راویوں اور لوگوں کے درمیان پیغمبر اکرمؐ کے ہجرت کے دوران مدینہ میں داخل ہونے کے وقت سے متعلق سمجھا جاتا ہے،[4] البتہ بعض مورخین اسے غزوہ تبوک سے واپسی کے موقع پر نبی اکرمؐ کے استقبال سے مربوط مانتے ہیں[5] اور بعض دیگر اسے فتح مکہ کے موقع پر مکہ کی عورتوں کے ذریعہ پیغمبر اکرمؐ کے استقبال سے جوڑتے ہیں۔[6]
اس نعت کے پڑھنے والوں کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ چوتھی صدی ہجری کے عالم راغب اصفہانی کے مطابق یہ نعت مدینہ کی عورتوں نے پڑھی۔[7] جبکہ پانچویں صدی ہجری کے مورخ بیہقی اور چھٹی صدی ہجری کے شیعہ عالم طبرسی کے مطابق اسے عورتوں اور بچوں نے پڑھا۔[8] اور کچھ منابع کے مطابق اسے صرف بچوں نے پڑھا تھا۔[9]
کچھ شیعہ علما نے ان اشعار کا عورتوں کے پڑھنے میں شک کا اظہار کیا ہے[10] اور ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کا اس طرح سے پڑھنا پیغمبر اکرمؐ کے شایان شان نہیں۔ جبکہ بعض نے اس واقعے کا بعض احکام کے نازل ہونے سے پہلے کا قرار دیتے ہوئے اسے جائز سمجھا ہے۔[11] اسی طرح، بعض اہلسنت محققین نے اس واقعے کی سند اور صحت پر سوالات اٹھائے ہیں اور اسے ضعیف قرار دیا ہے۔[12] تاہم اہلسنت عالم امام غزالی (وفات: 505 ہجری) نے اس واقعے میں دف بجانے کو، جو بعض روایات میں آیا ہے،[13] خوشی کے مواقع پر خوشی منانے کے جواز کی دلیل کے طور پر پیش کیا ہے۔[14]
ترجمہ:
حوالہ جات
- ↑ شعیب، مرآت الاولیاء، 1379ش، ص81.
- ↑ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ق، ج1، ص117.
- ↑ «تواشیح عربی طلع البدر علینا»، پایگاه ضیاء الصالحین.
- ↑ الأندنوسی، «دراسة فی حدیث (طلع البدر علینا) دراسة حدیثیة للخبر و النشید»، ص72.
- ↑ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ق، ج8، ص394.
- ↑ جاحظ، البیان و التبیین، 2002م، ج3، ص282؛ ابنمنظور، لسان العرب، 1414ق، ج8، ص387.
- ↑ راغب اصفهانی، محاضرات الأُدَباء، 1999م، ج1، ص487.
- ↑ بیهقی، دلائل النبوة، 1405ق، ج2، ص506-507؛ طبرسی، إعلام الوری، 1390ق، ص65.
- ↑ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ق، ج1، ص117.
- ↑ فیض کاشانی، الوافی، 1406ق، ج17، پاورقی ص:213.
- ↑ ابنأبیجمهور، عوالی اللئالی، 1420ق، ج1، پاورقی ص261.
- ↑ الأندنوسی، «دراسة فی حدیث (طلع البدر علینا) دراسة حدیثیة للخبر و النشید»، ص88.
- ↑ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ق، ج1، ص117؛ شعیب، مرآت الاولیاء، 1379ش، ص81.
- ↑ غزالی، احیاء علوم الدین، بیروت، ج6، ص151.
- ↑ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ق، ج9، ص202.
- ↑ جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، 1387ش، ج1، ص309.
نوٹ
- ↑ مدینہ کے جنوب اور شمال کی دو جگہوں کا نام جہاں سے مکہ یا شام کے مسافر مدینہ سے باہر نکلتے تھے۔ (خلیلی، موسوعة العتبات المقدسة، 1987م، ج3، ص110)
مآخذ
- ابنأبیجمهور، محمد بن زینالدین، عوالی اللئالی العزیزیة فی الأحادیث الدینیة، محقق و مصحح: مجتبی عراقی، قم، دار سیدالشهداء، چاپ اول، 1405ق.
- ابنمنظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دارصادر، چاپ سوم، 1414ق.
- الأندنوسی، انیس بن احمد، «دراسة فی حدیث (طلع البدر علینا) دراسة حدیثیة للخبر و النشید»، المدینة المنورة، شماره 12، محرم - ربیعالأول 1426ق.
- بیهقی، احمد بن حسین، دلائل النبوة و معرفة أحوال صاحب الشریعة، تحقیق: عبدالمعطی قلعجی، بیروت، دارالکتب العلمیة، چاپ اول، 1405ق.
- «تواشیح عربی طلع البدر علینا»، پایگاه ضیاء الصالحین، تاریخ بازدید:11 خرداد 1402ش.
- جاحظ، عمرو بن بحر، البیان و التبیین، بیروت، دار و مکتبة الهلال، 2002م.
- جعفریان، رسول، آثار اسلامی مکه و مدینه، تهران، مشعر، 1387ش.
- خلیلی، جعفر، موسوعة العتبات المقدسة، بیروت، مؤسسة الأعلمی، 1987م،
- راغب اصفهانی، حسین بن محمد، محاضرات الأُدَباء و مُحاورات الشُعراء و البُلغاء، بیروت، دار الارقم بن ابیالارقم، 1999م،
- شعیب، محمد، مرآت الاولیاء، اسلامآباد، مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان، 1379ش.
- طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الهدی، تهران، دارالکتب الاسلامیة، چاپ سوم، 1390ق.
- غزالی، محمد بن محمد، احیاء علوم الدین، بیروت، دارالکتب العربی، چاپ اول، بیتا.
- فیض کاشانی، محمدمحسن، الوافی، اصفهان، کتابخانه امام أمیر المؤمنین علی(ع)، 1406ق.
- مقریزی، تقیالدین، امتاع الأسماع، تحقیق: محمد عبدالحمید نمیسی، بیروت، دارالکتب العلمیة، 1420ق.