سنہ 8 ہجری
Appearance
سنہ ۹ ہجری سنہ ۷ ہجری | |
| امامت | |
|---|---|
| نبوت حضرت محمدؐ | |
| اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
| محمد بن عبد اللہؐ مدینہ میں | (حکومت: سنہ1 ـ سنہ11ھ) |
| اہم واقعات | |
| وقوع جنگ موتہ | |
| فتح مکہ | |
| غزوہ حنین | |
| ولادت | |
| ولادت ابراہیم بن رسول خدا | |
| وفات / شہادت | |
| وفات زینب بنت پیغمبرؐ | |
| شہادت جعفر بن ابی طالب | |
| شہادت زید بن حارثہ | |
| شہادت عبد اللہ بن رواحہ | |
| وفات حلیمہ سعدیہ | |
سنہ 8 ہجری، ہجرت سے شروع ہونے والے کیلنڈر کا آٹھواں سال ہے۔
اس سال کا پہلا دن یعنی 1 محرم بروز پیر بمطابق 4 مئی 629 عیسوی اور آخری دن یعنی 29 ذی الحجہ بروز جمعرات بمطابق 22 اپریل 630 عیسوی ہے۔[1]
اس سال کے اہم واقعات میں جنگ مؤتہ، فتح مکہ، غزوہ حنین، پیغمبر اسلامؐ کے فرزند ابراہیم کی ولادت اور آپؐ کی بیٹی زینب کی وفات شامل ہیں۔
اہم واقعات
- جنگ موتہ؛ یہ 5 جمادی الاول کو مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان وقوع پذیر ہوئی۔[2]
- سریہ ذات السلاسل؛ قبیلہ قُضاعہ وغیرہ کے حملوں کے ردِ عمل میں وقوع پذیر ہوئی۔[3]
- سورہ عادیات کا نزول، جو جنگ ذات السلاسل میں حضرت علیؑ کی شجاعت کے بیان میں نازل ہوئی۔[4]
- فتح مکہ 18 رمضان کو مسلمانوں کے ہاتھوں[5]
- فتح مکہ کے بعد مسلمانوں کی رسول اللہؐ کے ساتھ بیعت۔[6]
- غزوہ حنین؛ یہ جنگ شوال کے مہینے میں مسلمانوں اور قبیلہ ہوازن و ثقیف کے درمیان وقوع پذیر ہوئی۔[7]
- غزوہ طایف؛ شوال کے مہینے میں وقوع پذیر ہوئی۔ [8]
- سریہ غالب بن عبداللہ؛ قبیلہ بنی الملوح کے خلاف کُدید کے مقام پر اور سریہ خبط قبیلہ جہینہ کے خلاف۔[9]
- فتح مکہ کے بعد ابو سفیان کا اسلام قبول کرنا۔[10]
- حضرت علیؑ کے مخالف اور حکمیت کے واقعے میں معاویہ کے نمایندہ عمرو بن العاص سہمی کا اسلام قبول کرنا۔[11]
ولادت
- ابراہیم بن رسول اللہؐ کی ولادت (7 ذوالحجہ)۔[12]
وفیات
- زینب بنت پیغمبر، رسول خدا (ص) کی بڑی بیٹی کی وفات۔[13]
- جنگ موتہ میں جعفر بن ابی طالب کی شہادت۔[14]
- جنگ موتہ میں زید بن حارثہ کی شہادت۔[15]
- جنگ موتہ میں عبد اللہ بن رواحہ کی شہادت۔[16]
- بشر بن براء، جو جنگ خیبر میں مسموم ہوئے اور اس کے ایک سال بعد وفات پائی۔[17]
- پیغمبر اکرمؐکی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ کی وفات۔[18]
حوالہ جات
- ↑ سایٹ تبدیل تاریخ ہجری
- ↑ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج2، ص755-761۔
- ↑ طبری،تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص32۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1367ش، ج10، ص802-803؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج27، ص240۔
- ↑ ابنہشام، السیرۃ النبویۃ، بیروت، ج2، ص389۔
- ↑ طبری، تاریخ طبری، 1387ھ، ج3، ص61۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج3، ص892۔
- ↑ إعلام الوری، ج1، ص233؛ دلائل النبوۃ، ج5، ص156
- ↑ طبری، تاریخ طبری، 1387ھ، ج3، ص27۔
- ↑ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج2، ص817ـ818۔
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1185۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج1، ص108۔
- ↑ طبری، تاریخ طبری، 1387ھ، ج3، ص28۔
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج1، ص198۔
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج1، ص473۔
- ↑ ابنحجر عسقلانی، الاصابہ، 1415ھ، ج4، ص72۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج3، ص429-430؛ ابنعبدالبر، الاستیعاب، ج1، ص167۔
- ↑ ابناثیر، الکامل، 1385ھ، ج1، ص 460۔
مآخذ
- ابناثیر، علی بن ابیالکرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، 1385ہجری شمسی۔
- ابنعبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمدالبجاوی، بیروت، دارالجیل، 1412ھ۔
- ابنہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، بیروت، دارالمعرفۃ، بیتا.
- ابنحجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1415ھ۔
- بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، بیروت، 1417ھ۔
- بیہقی، ابوبکر احمد بن حسین، دلائل النبوۃ و معرفۃ أحوال صاحب الشریعۃ، تحقیق عبدالمعطی قلعجی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1405ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری بأعلام الہدی، قم، مؤسسہ آل البیتؑ، 1417ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تصحیح محمدجواد بلاغی و دیگران، بیروت، دارالمعرفہ، 1367ش/1408ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، بیروت، دارالتراث، 1387ھ۔
- عاملی، سید جعفر مرتضی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، قم، دارالحدیث، 1426ھ۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، 1374ہجری شمسی۔
- واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی، چاپ سوم، 1409ھ۔