مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(اصلاحات املایی)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 43: سطر 43:


== متن حدیث ==
== متن حدیث ==
حدیث ثقلین شیعہ<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294، ج2،‌ ص415؛ صفار، بصائرالدرجات، 1404ھ، ص413؛ خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص87، 137، 163، 265؛ قمی، تفسیرالقمی، 1404ھ، ج1،‌ ص172، 173، ج2، ص345، 447؛ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج1، ص229، ج2، ص30، 31، 62.</ref> اور اہل سنت<ref>ملاحظہ کریں: مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء التراث العربی، ج4،‌ ص1873؛ نسائی، السنن الکبری، 1421ھ، ج7، ص310 و 437؛ ترمذی، سنن‌التزمذی، 1395ھ،  ج5، ص662، 663؛ ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج17، ص169، 170، 211، 308، 309، ج18، ص114، حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص118، 160.</ref> مختلف مصادر حدیث میں مختلف عبارتوں کے ساتھ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل ہوئی ہے۔<ref>مختلف اسناد اور عبارتوں سے آشنائی کے لئے ملاحظہ کریں:بحرانی، غایۃالمرام، 1422ھ، ج2،‌ ص304-367؛ شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج9، ص309-375، ج18، ص261-289؛  میر حامد حسین، عبقات‌الانوار، 1366شمسی۔‌ کل جلد 18 و 19.</ref>
حدیث ثقلین شیعہ<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294، ج2،‌ ص415؛ صفار، بصائرالدرجات، 1404ھ، ص413؛ خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص87، 137، 163، 265؛ قمی، تفسیرالقمی، 1404ھ، ج1،‌ ص172، 173، ج2، ص345، 447؛ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج1، ص229، ج2، ص30، 31، 62.</ref> اور اہل سنت<ref>ملاحظہ کریں: مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء التراث العربی، ج4،‌ ص1873؛ نسائی، السنن الکبری، 1421ھ، ج7، ص310 و 437؛ ترمذی، سنن‌التزمذی، 1395ھ،  ج5، ص662، 663؛ ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج17، ص169، 170، 211، 308، 309، ج18، ص114، حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص118، 160.</ref> مختلف مصادر حدیث میں مختلف عبارتوں کے ساتھ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل ہوئی ہے۔<ref>مختلف اسناد اور عبارتوں سے آشنائی کے لئے ملاحظہ کریں:بحرانی، غایۃالمرام، 1422ھ، ج2،‌ ص304-367؛ شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309-375، ج18، ص261-289؛  میر حامد حسین، عبقات‌الانوار، 1366شمسی۔‌ کل جلد 18 و 19.</ref>


[[شیعہ|اہل تشیع]] کی بنیادی چار [[کتب اربعہ|کتابوں]] میں شامل [[اصول کافی]] میں یہ [[حدیث]] اس صورت میں وارد ہوئی ہے:
[[شیعہ|اہل تشیع]] کی بنیادی چار [[کتب اربعہ|کتابوں]] میں شامل [[اصول کافی]] میں یہ [[حدیث]] اس صورت میں وارد ہوئی ہے:
سطر 54: سطر 54:
اہل سنت کی حدیثی کتاب [[صحیح مسلم (کتاب)|صحیح مسلم]] میں حدیث ثقلین کو [[زید بن ارقم|زید بن اَرقَم]] سے یوں نقل کیا ہے: {{حدیث|«... وَأَنَا تَارِکٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِی أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِی أَهْلِ بَيْتِی، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِی أَهْلِ بَيْتِی، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِی أَهْلِ بَيْتِی.»}}<ref>مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء‌التراث العربی، ج4،‌ ص1873، حدیث 36.</ref> میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: پہلی اللہ کی کتاب، جس میں ہدایت اور نور ہے۔ پس اللہ کی کتاب سے تمسک کرو۔ رسول اللہؐ نے اللہ کی کتاب کی ترغیب دی ہے پھر فرمایا: اور میرے اہل بیتؑ، اللہ کی خاطر میری اہل بیت کو یاد کرو اور انھیں مت بھولو۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386، ج9، ص63.</ref>
اہل سنت کی حدیثی کتاب [[صحیح مسلم (کتاب)|صحیح مسلم]] میں حدیث ثقلین کو [[زید بن ارقم|زید بن اَرقَم]] سے یوں نقل کیا ہے: {{حدیث|«... وَأَنَا تَارِکٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِی أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِی أَهْلِ بَيْتِی، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِی أَهْلِ بَيْتِی، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِی أَهْلِ بَيْتِی.»}}<ref>مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء‌التراث العربی، ج4،‌ ص1873، حدیث 36.</ref> میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: پہلی اللہ کی کتاب، جس میں ہدایت اور نور ہے۔ پس اللہ کی کتاب سے تمسک کرو۔ رسول اللہؐ نے اللہ کی کتاب کی ترغیب دی ہے پھر فرمایا: اور میرے اہل بیتؑ، اللہ کی خاطر میری اہل بیت کو یاد کرو اور انھیں مت بھولو۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386، ج9، ص63.</ref>


احادیث کی بعض کتابوں میں ثقلین کے بجائے خَلیفَتَین» (دو جانشین)<ref>صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص240؛ ابن‌حنبل، مسند احمد بن حنبل، 1416ھ، ج35، ص456، 512؛ ہیثمی، مجمع‌الزوائد، دارالکتاب العربی، ج9، ص163؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص186؛ شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج9، ص375 ، ج18، ص279-281.</ref> یا «اَمرَین» (دو امر)<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294.</ref> کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔ اور بعض کتابوں میں «‌عِترتی‌»، کے بجائے «‌سنّتی‌» کا لفظ آیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص235؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص173، 187.</ref>
احادیث کی بعض کتابوں میں ثقلین کے بجائے خَلیفَتَین» (دو جانشین)<ref>صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص240؛ ابن‌حنبل، مسند احمد بن حنبل، 1416ھ، ج35، ص456، 512؛ ہیثمی، مجمع‌الزوائد، دارالکتاب العربی، ج9، ص163؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص186؛ شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص375 ، ج18، ص279-281.</ref> یا «اَمرَین» (دو امر)<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294.</ref> کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔ اور بعض کتابوں میں «‌عِترتی‌»، کے بجائے «‌سنّتی‌» کا لفظ آیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص235؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص173، 187.</ref>
شیعہ عالم اور مصنف [[ناصر مکارم شیرازی]] کا کہنا ہے کہ جن کتابوں میں «‌عترتی‌» کے بجائے «‌سنّتی‌» کا لفظ آیا ہے وہ قابل استناد نہیں ہیں؛ کیونکہ اگر یہ صحیح بھی ہوں تو آپ میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ پیغمبر اکرمؐ نے ایک جگہ کتاب اور عترت کی تاکید کی ہے اور دوسری جگہ قرآن اور سنت کی۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی۔‌ ج9، ص76، 77.</ref>  
شیعہ عالم اور مصنف [[ناصر مکارم شیرازی]] کا کہنا ہے کہ جن کتابوں میں «‌عترتی‌» کے بجائے «‌سنّتی‌» کا لفظ آیا ہے وہ قابل استناد نہیں ہیں؛ کیونکہ اگر یہ صحیح بھی ہوں تو آپ میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ پیغمبر اکرمؐ نے ایک جگہ کتاب اور عترت کی تاکید کی ہے اور دوسری جگہ قرآن اور سنت کی۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی۔‌ ج9، ص76، 77.</ref>  


سطر 82: سطر 82:
شیعہ مصادر میں یہ حدیث اصحاب میں سے [[امام علی علیہ‌السلام|امام علی(ع)]]،<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2،‌ ص415؛ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص236، 237، 239.</ref> [[امام حسن مجتبی علیہ‌السلام|امام حسن(ع)]]،<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص163.</ref> [[جابر بن عبداللہ انصاری]]،<ref>صفار، بصائرالدرجات، 1404ھ، ص414.</ref> [[حذیفۃ بن یمان|حُذَیْفۃ بن یَمان]]،<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃ الاثر، 1401ھ، ص136، 137.</ref> [[حذیفہ بن اسید|حُذَیْفَہ بن اُسَیْد]]،<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص128.</ref> [[زید بن ارقم|زید بن اَرْقم]]،<ref>صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص234، 237.</ref> [[زید بن ثابت]]،<ref>صدوق، الامالی، 1376شمسی، ص415؛ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص236.</ref> [[عمر بن خطاب|عمر بن خَطّاب]]<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص91، 92.</ref> اور [[ابوہریرہ|ابو ہُرَیْرہ]]<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص87.</ref> سے نقل ہوئی ہے۔ [[امام محمد باقر علیہ‌السلام|امام باقر(ع)]]،<ref>صفار، بصائرالدرجات، 1404ھ، ص413.</ref> [[امام صادق علیہ‌السلام|امام صادق(ع)]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294؛ عیاشی،‌ تفسیرالعیاشی،‌ 1380ھ، ج1،‌ ص5.</ref> اور [[امام رضا علیہ‌السلام|امام رضا(ع)]]<ref>صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج1، ص229.</ref> نے بھی اس حدیث کو نقل کیا ہے۔
شیعہ مصادر میں یہ حدیث اصحاب میں سے [[امام علی علیہ‌السلام|امام علی(ع)]]،<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2،‌ ص415؛ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص236، 237، 239.</ref> [[امام حسن مجتبی علیہ‌السلام|امام حسن(ع)]]،<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص163.</ref> [[جابر بن عبداللہ انصاری]]،<ref>صفار، بصائرالدرجات، 1404ھ، ص414.</ref> [[حذیفۃ بن یمان|حُذَیْفۃ بن یَمان]]،<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃ الاثر، 1401ھ، ص136، 137.</ref> [[حذیفہ بن اسید|حُذَیْفَہ بن اُسَیْد]]،<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص128.</ref> [[زید بن ارقم|زید بن اَرْقم]]،<ref>صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص234، 237.</ref> [[زید بن ثابت]]،<ref>صدوق، الامالی، 1376شمسی، ص415؛ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص236.</ref> [[عمر بن خطاب|عمر بن خَطّاب]]<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص91، 92.</ref> اور [[ابوہریرہ|ابو ہُرَیْرہ]]<ref>خزاز رازی،‌ کفایۃالاثر، 1401ھ، ص87.</ref> سے نقل ہوئی ہے۔ [[امام محمد باقر علیہ‌السلام|امام باقر(ع)]]،<ref>صفار، بصائرالدرجات، 1404ھ، ص413.</ref> [[امام صادق علیہ‌السلام|امام صادق(ع)]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294؛ عیاشی،‌ تفسیرالعیاشی،‌ 1380ھ، ج1،‌ ص5.</ref> اور [[امام رضا علیہ‌السلام|امام رضا(ع)]]<ref>صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج1، ص229.</ref> نے بھی اس حدیث کو نقل کیا ہے۔


اہل‌ سنت مصادر میں بھی اصحاب میں سے امام علی(ع)،‌<ref>ملاحظہ کریں: متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص379،‌ حدیث 1650؛ سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول، ص81، 85، 86؛ حموی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج2، ص147؛ ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163؛ سیوطی، احياء المیت بفضائل اہل البیت‌(ع)، 1421ھ، ص23، حدیث 23.</ref> [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]]،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص124.</ref> امام حسن(ع)،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص73 و 74.</ref> زید بن ارقم،<ref>ملاحظہ کریں: مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء‌ التراث العربی، 1873؛ ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478، 479؛ نسائی، السنن الکبری، 1421ھ، ج7، ص310، 437؛ دارمی، سنن‌الدارمی، 1421ھ، ج4، ص2090؛ ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج32، ص10، 11؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص118، 160؛ بیہقی، السنن الکبری، 1424ھ، ج2، ص212، حدیث 2857.</ref> [[ابوذر غفاری]]،<ref>ملاحظہ کریں: ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478؛ دارقطنی، المؤتلف و المختلف، 1406ھ، ج2، ص1046؛ سمہودی، جواہرالعقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص86؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص359.</ref> [[سلمان فارسی]]،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص114.</ref> [[ابوسعید خدری|ابوسعید خُدْری]]،<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج17، ص211، 309، ج18، ص114؛ ابن‌ابی‌عاصم، کتاب‌السنہ، 1413ھ، ص629، 630؛ ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163؛ حموی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج2، ص146.</ref> [[ام‌ سلمہ|اُم‌ّ سَلَمہ]]،<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص363؛ سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص88؛ قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص123، 124.</ref> جابر بن عبداللہ انصاری،‌<ref>ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478؛ ابن‌اثیر، جامع الاصول فی احادیث الرسول(ص)، 1420ھ، ج1، ص277، حدیث 65؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص172، حدیث 870؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج3، ص66؛ طبرانی، المعجم الاوسط، 1415ھ، ج5، ص89.</ref> زید بن ثابت،<ref>ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج35، ص456؛ ابن‌ابی‌عاصم، کتاب‌السنہ، 1413ھ، ص629؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج5، ص154؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص172، حدیث 872، ص186، حدیث 945 و 946؛ سیوطی، احياء المیت بفضائل اہل‌البیت‌(ع)، 1421ھ، ص9، 10، حدیث 7، ص42، حدیث 56؛ ابن‌کثیر، جامع المسانید و السنن، 1419ھ، ج3، ص156.</ref> حُذَیفۃ بن اسید،<ref>ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478؛ ابونعیم اصفہانی، حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، 1407ھ، ج1، ص355؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج3، ص67، 180؛ سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول، ص78، 79، 83.</ref> ابوہریرہ،<ref>ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص362؛ سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص87.</ref> [[جبیر بن مطعم|جُبَیْر بن مُطْعِم]]،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص102.</ref> [[ابورافع|ابورافِع]]،<ref>سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص87؛ سخاوی، استجلاب ارتقاءالغرف، بیروت، ج1، ص360، 361.</ref> ضُمَیْرۃ الاسلَمی،<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص351، 352.</ref> [[ام‌ ہانی دختر ابوطالب|اُم‌ّہانی دختر ابوطالب]]<ref>سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص88؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص363 و 364؛ قندوزی، ينابيع المودۃ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص123؛ شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج9، ص309-367.</ref> اور [[عمرو بن عاص سہمی|عَمْرو بن عاص]]<ref>ملاحظہ کریں: شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج5،‌ ص51.</ref> سے نقل ہوئی ہے۔ [[سید محمدحسین حسینی طہرانی|علامہ تہرانی]] کہتے ہیں کہ اکثر احادیث کے مصادر میں حدیث ثقلین زید بن ارقم سے نقل ہوئی ہے اور اہل سنت میں سے اکثر نے بھی انھی سے نقل کیا ہے۔<ref>حسینی تہرانی، امام‌شناسی، 1426ھ، ج13، ص266.</ref>
اہل‌ سنت مصادر میں بھی اصحاب میں سے امام علی(ع)،‌<ref>ملاحظہ کریں: متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص379،‌ حدیث 1650؛ سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول، ص81، 85، 86؛ حموی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج2، ص147؛ ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163؛ سیوطی، احياء المیت بفضائل اہل البیت‌(ع)، 1421ھ، ص23، حدیث 23.</ref> [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]]،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص124.</ref> امام حسن(ع)،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص73 و 74.</ref> زید بن ارقم،<ref>ملاحظہ کریں: مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء‌ التراث العربی، 1873؛ ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478، 479؛ نسائی، السنن الکبری، 1421ھ، ج7، ص310، 437؛ دارمی، سنن‌الدارمی، 1421ھ، ج4، ص2090؛ ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج32، ص10، 11؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص118، 160؛ بیہقی، السنن الکبری، 1424ھ، ج2، ص212، حدیث 2857.</ref> [[ابوذر غفاری]]،<ref>ملاحظہ کریں: ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478؛ دارقطنی، المؤتلف و المختلف، 1406ھ، ج2، ص1046؛ سمہودی، جواہرالعقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص86؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص359.</ref> [[سلمان فارسی]]،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص114.</ref> [[ابوسعید خدری|ابوسعید خُدْری]]،<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج17، ص211، 309، ج18، ص114؛ ابن‌ابی‌عاصم، کتاب‌السنہ، 1413ھ، ص629، 630؛ ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163؛ حموی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج2، ص146.</ref> [[ام‌ سلمہ|اُم‌ّ سَلَمہ]]،<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص363؛ سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص88؛ قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص123، 124.</ref> جابر بن عبداللہ انصاری،‌<ref>ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478؛ ابن‌اثیر، جامع الاصول فی احادیث الرسول(ص)، 1420ھ، ج1، ص277، حدیث 65؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص172، حدیث 870؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج3، ص66؛ طبرانی، المعجم الاوسط، 1415ھ، ج5، ص89.</ref> زید بن ثابت،<ref>ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج35، ص456؛ ابن‌ابی‌عاصم، کتاب‌السنہ، 1413ھ، ص629؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج5، ص154؛ متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص172، حدیث 872، ص186، حدیث 945 و 946؛ سیوطی، احياء المیت بفضائل اہل‌البیت‌(ع)، 1421ھ، ص9، 10، حدیث 7، ص42، حدیث 56؛ ابن‌کثیر، جامع المسانید و السنن، 1419ھ، ج3، ص156.</ref> حُذَیفۃ بن اسید،<ref>ترمذی، سنن‌الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478؛ ابونعیم اصفہانی، حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، 1407ھ، ج1، ص355؛ طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج3، ص67، 180؛ سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول، ص78، 79، 83.</ref> ابوہریرہ،<ref>ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص362؛ سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص87.</ref> [[جبیر بن مطعم|جُبَیْر بن مُطْعِم]]،<ref>قندوزی، ينابيع المودہ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص102.</ref> [[ابورافع|ابورافِع]]،<ref>سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص87؛ سخاوی، استجلاب ارتقاءالغرف، بیروت، ج1، ص360، 361.</ref> ضُمَیْرۃ الاسلَمی،<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص351، 352.</ref> [[ام‌ ہانی دختر ابوطالب|اُم‌ّہانی دختر ابوطالب]]<ref>سمہودی، جواہرالعقدين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص88؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص363 و 364؛ قندوزی، ينابيع المودۃ لذوی القربی، 1422ھ، ج1، ص123؛ شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309-367.</ref> اور [[عمرو بن عاص سہمی|عَمْرو بن عاص]]<ref>ملاحظہ کریں: شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج5،‌ ص51.</ref> سے نقل ہوئی ہے۔ [[سید محمدحسین حسینی طہرانی|علامہ تہرانی]] کہتے ہیں کہ اکثر احادیث کے مصادر میں حدیث ثقلین زید بن ارقم سے نقل ہوئی ہے اور اہل سنت میں سے اکثر نے بھی انھی سے نقل کیا ہے۔<ref>حسینی تہرانی، امام‌شناسی، 1426ھ، ج13، ص266.</ref>


[[سید ہاشم بحرانی|سید ہاشم بَحرانی]] نے [[غایۃ المرام و حجۃ الخصام (کتاب)|غایَۃُالمَرام]] میں حدیث ثقلین کے مضمون سے مشابہ 82 حدیث کو مختلف شیعہ کتابوں سے نقل کیا ہے جن میں [[الکافی (کتاب)|کافی]]، [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال‌الدین]]، [[الامالی (شیخ صدوق)|اَمالی صدوق]]، [[الامالی (شیخ مفید)|اَمالی مفید]]، [[الامالی (شیخ طوسی)|اَمالی طوسی]]، [[عیون اخبار الرضا (کتاب)|عُیونُ اَخبارِ الرِّضا]]، [[بصائر الدرجات (کتاب)|بَصائرالدرجات]]<ref>بحرانی، غایۃ المرام و حجۃ الخصام، 1422ھ، ج2، ص320-367.</ref> شامل ہیں جبکہ اہل سنت مآخذ میں 39 احادیث جمع آوری کی ہے<ref>بحرانی، غایۃ المرام و حجۃ الخصام، 1422ھ، ج2، ص304-320.</ref> جن میں [[صحیح مسلم (کتاب)|صحیح مسلم]]،<ref>مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء‌التراث العربی، ص1873.</ref> [[سنن ترمذی|سُنَن تِرْمِذی]]،<ref name=":5">ترمذی، سنن الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478، 479.</ref> [[سنن نسائی]]،<ref name=":6">نسائی، السنن الکبری، 1421ھ، ج7، ص310، 437.</ref> [[سنن دارمی|سنن دارَمی]]،<ref name=":7">دارمی، سنن‌الدارمی، 1421ھ، ج4، ص2090.</ref> مُسند احمد بن حنبل،<ref name=":8">ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج17، ص211، 309، ج18، ص114، ج32، ص10، 11، ج35، ص456.</ref> المُسْتَدرکُ عَلیَ الصَّحیحَین،<ref name=":9">حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص118، 160.</ref> السُّنَنُ الکبری،<ref name=":10">بیہقی، السنن الکبری، 1424ھ، ج2، ص212، حدیث 2857.</ref> [[مناقب امیرالمؤمنین (کتاب)|مَناقب خوارزمی]]،<ref name=":11">خوارزمی، المناقب، 1411ھ، ص155، حدیث 182.</ref> المُعجَم الکبیر،<ref name=":12">طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج3،‌ ص66، 67، 180، ج5، ص154، 166، 169، 170، 182، 186.</ref> کتابُ‌السُّنۃ،<ref name=":13"> ابن‌ابی‌عاصم، کتاب‌السنہ، 1413ھ، ص629، 630.</ref> مَجْمَع الزَّوائِد و مَنْبَع الفَوائِد،<ref name=":14">ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163.</ref> [[فرائد السمطین (کتاب)|فَرائِدالسِّمْطَین]]،<ref name=":15">حموی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج2، ص146.</ref> [[جواہر العقدین فی فضل الشرفین (کتاب)|جَواہِرالعِقْدَین،]]<ref name=":16">سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص78، 79، 83 ، 86-88.</ref> جامع الاصول فی احادیث الرسول(ص)،<ref name=":17">ابن‌اثیر، جامع الاصول فی احادیث الرسول(ص)، 1420ھ، ج1، ص277، حدیث 65.</ref> [[کنز العمال|کَنْزالعُمّال]]،<ref name=":18">متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص172، حدیث 870، ص186، حدیث 945، 946.</ref> [[حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء (کتاب)|حِلْیَۃ الاَولیاء و طبقات الاَصْفِیاء]]،<ref name=":19">ابونعیم اصفہانی، حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، 1407ھ، ج1، ص355.</ref> المُؤْتَلف و المُخْتَلف،<ref>دارقطنی، المؤتلف و المختلف، 1406ھ، ج2، ص1046.</ref> اِسْتِجْلاب اِرْتَقاء الغُرَف،<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص351، 352، 359، 362، 363.</ref> [[احیاء المیت بفضائل اہل البیت (کتاب)|اِحْیاء المَیّت بفضائل اہل البیت(ع)]]<ref>سیوطی، احياء المیت بفضائل اہل البیت‌(ع)، 1421ھ، ص9، 10، 23، 42.</ref> و جامع المَسانید و السُّنَن.<ref>ابن‌کثیر، جامع المسانید و السنن، 1419ھ، ج3، ص98، 156.</ref> شامل ہیں۔
[[سید ہاشم بحرانی|سید ہاشم بَحرانی]] نے [[غایۃ المرام و حجۃ الخصام (کتاب)|غایَۃُالمَرام]] میں حدیث ثقلین کے مضمون سے مشابہ 82 حدیث کو مختلف شیعہ کتابوں سے نقل کیا ہے جن میں [[الکافی (کتاب)|کافی]]، [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال‌الدین]]، [[الامالی (شیخ صدوق)|اَمالی صدوق]]، [[الامالی (شیخ مفید)|اَمالی مفید]]، [[الامالی (شیخ طوسی)|اَمالی طوسی]]، [[عیون اخبار الرضا (کتاب)|عُیونُ اَخبارِ الرِّضا]]، [[بصائر الدرجات (کتاب)|بَصائرالدرجات]]<ref>بحرانی، غایۃ المرام و حجۃ الخصام، 1422ھ، ج2، ص320-367.</ref> شامل ہیں جبکہ اہل سنت مآخذ میں 39 احادیث جمع آوری کی ہے<ref>بحرانی، غایۃ المرام و حجۃ الخصام، 1422ھ، ج2، ص304-320.</ref> جن میں [[صحیح مسلم (کتاب)|صحیح مسلم]]،<ref>مسلم نیشابوری، صحیح مسلم، دار احیاء‌التراث العربی، ص1873.</ref> [[سنن ترمذی|سُنَن تِرْمِذی]]،<ref name=":5">ترمذی، سنن الترمذی، 1419، ج5،‌ ص478، 479.</ref> [[سنن نسائی]]،<ref name=":6">نسائی، السنن الکبری، 1421ھ، ج7، ص310، 437.</ref> [[سنن دارمی|سنن دارَمی]]،<ref name=":7">دارمی، سنن‌الدارمی، 1421ھ، ج4، ص2090.</ref> مُسند احمد بن حنبل،<ref name=":8">ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1421ھ، ج17، ص211، 309، ج18، ص114، ج32، ص10، 11، ج35، ص456.</ref> المُسْتَدرکُ عَلیَ الصَّحیحَین،<ref name=":9">حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، ج3، ص118، 160.</ref> السُّنَنُ الکبری،<ref name=":10">بیہقی، السنن الکبری، 1424ھ، ج2، ص212، حدیث 2857.</ref> [[مناقب امیرالمؤمنین (کتاب)|مَناقب خوارزمی]]،<ref name=":11">خوارزمی، المناقب، 1411ھ، ص155، حدیث 182.</ref> المُعجَم الکبیر،<ref name=":12">طبرانی، المعجم الکبیر، 1405ھ، ج3،‌ ص66، 67، 180، ج5، ص154، 166، 169، 170، 182، 186.</ref> کتابُ‌السُّنۃ،<ref name=":13"> ابن‌ابی‌عاصم، کتاب‌السنہ، 1413ھ، ص629، 630.</ref> مَجْمَع الزَّوائِد و مَنْبَع الفَوائِد،<ref name=":14">ہیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، 1414ھ، ج9، ص163.</ref> [[فرائد السمطین (کتاب)|فَرائِدالسِّمْطَین]]،<ref name=":15">حموی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج2، ص146.</ref> [[جواہر العقدین فی فضل الشرفین (کتاب)|جَواہِرالعِقْدَین،]]<ref name=":16">سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص78، 79، 83 ، 86-88.</ref> جامع الاصول فی احادیث الرسول(ص)،<ref name=":17">ابن‌اثیر، جامع الاصول فی احادیث الرسول(ص)، 1420ھ، ج1، ص277، حدیث 65.</ref> [[کنز العمال|کَنْزالعُمّال]]،<ref name=":18">متقی ہندی، کنزالعمال، 1401ھ، ج1، ص172، حدیث 870، ص186، حدیث 945، 946.</ref> [[حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء (کتاب)|حِلْیَۃ الاَولیاء و طبقات الاَصْفِیاء]]،<ref name=":19">ابونعیم اصفہانی، حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، 1407ھ، ج1، ص355.</ref> المُؤْتَلف و المُخْتَلف،<ref>دارقطنی، المؤتلف و المختلف، 1406ھ، ج2، ص1046.</ref> اِسْتِجْلاب اِرْتَقاء الغُرَف،<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص351، 352، 359، 362، 363.</ref> [[احیاء المیت بفضائل اہل البیت (کتاب)|اِحْیاء المَیّت بفضائل اہل البیت(ع)]]<ref>سیوطی، احياء المیت بفضائل اہل البیت‌(ع)، 1421ھ، ص9، 10، 23، 42.</ref> و جامع المَسانید و السُّنَن.<ref>ابن‌کثیر، جامع المسانید و السنن، 1419ھ، ج3، ص98، 156.</ref> شامل ہیں۔


== حدیث صادر ہونے کا زمان و مکان==
== حدیث صادر ہونے کا زمان و مکان==
شیعہ عالم دین [[شیخ مفید]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص179-180</ref> اور [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]]،<ref>شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> کا کہنا ہے کہ حدیث ثقلین متعدد بار پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: سبحانی، سیمای عقاید شیعہ،‌ 1386شمسی، ص232؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62، 77؛ شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی]] کے مطابق ایسا نہیں ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے صرف ایک مرتبہ روایات بیان کیا ہو اور مختلف راویوں نے مختلف عبارتوں میں اسے نقل کیا ہو؛ بلکہ روایات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور متعدد بھی۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62.</ref> [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]] نے [[احقاق الحق و ازہاق الباطل (کتاب)|اِحقاق‌الحق]] میں کہا ہے کہ حدیث ثقلین پیغمبر اکرمؐ سے چار جگہوں پر نقل ہوئی ہے: [[روز عرفہ]] اونٹ پر، [[مسجد خیف|مسجد خَیف]] میں، [[حجۃ الوداع|حَجَّۃُالوداع]] کے دوران  [[خطبہ غدیر]] میں اور روز رحلت منبر پر۔<ref>شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> [[سید عبدالحسین شرف‌الدین]] نے پانچ جگہوں کا نام لیا ہے: روز عرفہ، [[غدیر خم|غدیر خم]]، [[طائف]] سے واپسی پر، [[مدینہ]]  میں منبر پر اور بیماری کے دوران پیغمبر کے حجرے میں۔<ref>شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref>
شیعہ عالم دین [[شیخ مفید]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص179-180</ref> اور [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]]،<ref>شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> کا کہنا ہے کہ حدیث ثقلین متعدد بار پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: سبحانی، سیمای عقاید شیعہ،‌ 1386شمسی، ص232؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62، 77؛ شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی]] کے مطابق ایسا نہیں ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے صرف ایک مرتبہ روایات بیان کیا ہو اور مختلف راویوں نے مختلف عبارتوں میں اسے نقل کیا ہو؛ بلکہ روایات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور متعدد بھی۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62.</ref> [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]] نے [[احقاق الحق و ازہاق الباطل (کتاب)|اِحقاق‌الحق]] میں کہا ہے کہ حدیث ثقلین پیغمبر اکرمؐ سے چار جگہوں پر نقل ہوئی ہے: [[روز عرفہ]] اونٹ پر، [[مسجد خیف|مسجد خَیف]] میں، [[حجۃ الوداع|حَجَّۃُالوداع]] کے دوران  [[خطبہ غدیر]] میں اور روز رحلت منبر پر۔<ref>شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> [[سید عبدالحسین شرف‌الدین]] نے پانچ جگہوں کا نام لیا ہے: روز عرفہ، [[غدیر خم|غدیر خم]]، [[طائف]] سے واپسی پر، [[مدینہ]]  میں منبر پر اور بیماری کے دوران پیغمبر کے حجرے میں۔<ref>شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref>


اہل سنت عالم دین [[ابن‌حجر ہیتمی]] لکھتے ہیں کہ حدیث ثقلین کے لئے مختلف زمان اور مکان ذکر ہوئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: حَجَّۃ‌الوداع، مدینہ میں پیغمبر اکرمؐ کی بیماری کے دوران، غدیر خم میں اور طائف سے واپسی پر خطبے میں۔ ان کظ مطابق ان اسناد اور زمان و مکان کے فرق ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ احتمال دیا جاسکتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے قرآن اور اہل بیت کی عظمت و منزلت کے پیش نظر مختلف جگہوں پر اس حدیث کو بیان کیا ہو۔<ref> ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص440.</ref>
اہل سنت عالم دین [[ابن‌حجر ہیتمی]] لکھتے ہیں کہ حدیث ثقلین کے لئے مختلف زمان اور مکان ذکر ہوئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: حَجَّۃ‌الوداع، مدینہ میں پیغمبر اکرمؐ کی بیماری کے دوران، غدیر خم میں اور طائف سے واپسی پر خطبے میں۔ ان کظ مطابق ان اسناد اور زمان و مکان کے فرق ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ احتمال دیا جاسکتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے قرآن اور اہل بیت کی عظمت و منزلت کے پیش نظر مختلف جگہوں پر اس حدیث کو بیان کیا ہو۔<ref> ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص440.</ref>
سطر 180: سطر 180:


=== ولایت اور رہبری ===
=== ولایت اور رہبری ===
[[جعفر سبحانی]] کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ کا کتاب اور اہل بیتؑ سے تمسک کی دعوت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سیاسی قیادت اور رہبری صرف اہل بیتؑ سے خاص ہے۔<ref>سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، 1386شمسی، ص231، 232.</ref> حدیث ثقلین کے بعض نسخوں میں [[قرآن]] اور اہل‌ بیت کو ثقلین کے بجائے «خلیفتَین» (دو جانشین) کی تعبیر آئی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ، 1395ھ، ج1، ص240؛ ابن‌حنبل، مسند احمد بن حنبل، 1416ھ، ج35، ص456، 512؛ ہیثمی، مجمع‌الزوائد، دارالکتاب العربی، ج9، ص163؛ شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج9، ص375، ج18، ص279-281.</ref> اس نقل کے مطابق اہل بیتؑ پیغمبر اکرمؐ کے جانشین اور خلیفہ ہیں اور ان کی جانشینی ہر پہلو سے ہے جو سیاسی امور اور رہبری کو بھی شامل ہے۔<ref>ربانی گلپایگانی، «اہل‌بیت»، ص562.</ref>اسی طرح اہل بیت کی پیروی کا بلاقید و شرط وجوب کو سیاسی قیادت اور رہبری کی دلیل قرار دیا ہے؛ کیونکہ پیروی کا واجب ہونا مسلمانوں کے زندگی سے مربوط تمام امور میں ہے خواہ وہ عبادی مسائل ہوں یا اقتصادی یا سیاسی اور سماجی۔ اس لئے معاشرے کے سیاسی اور حکومتی مسائل میں بھی ان کی پیروی واجب ہے۔<ref>ربانی گلپایگانی، «اہل‌بیت»، ص561.</ref>
[[جعفر سبحانی]] کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ کا کتاب اور اہل بیتؑ سے تمسک کی دعوت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سیاسی قیادت اور رہبری صرف اہل بیتؑ سے خاص ہے۔<ref>سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، 1386شمسی، ص231، 232.</ref> حدیث ثقلین کے بعض نسخوں میں [[قرآن]] اور اہل‌ بیت کو ثقلین کے بجائے «خلیفتَین» (دو جانشین) کی تعبیر آئی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ، 1395ھ، ج1، ص240؛ ابن‌حنبل، مسند احمد بن حنبل، 1416ھ، ج35، ص456، 512؛ ہیثمی، مجمع‌الزوائد، دارالکتاب العربی، ج9، ص163؛ شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص375، ج18، ص279-281.</ref> اس نقل کے مطابق اہل بیتؑ پیغمبر اکرمؐ کے جانشین اور خلیفہ ہیں اور ان کی جانشینی ہر پہلو سے ہے جو سیاسی امور اور رہبری کو بھی شامل ہے۔<ref>ربانی گلپایگانی، «اہل‌بیت»، ص562.</ref>اسی طرح اہل بیت کی پیروی کا بلاقید و شرط وجوب کو سیاسی قیادت اور رہبری کی دلیل قرار دیا ہے؛ کیونکہ پیروی کا واجب ہونا مسلمانوں کے زندگی سے مربوط تمام امور میں ہے خواہ وہ عبادی مسائل ہوں یا اقتصادی یا سیاسی اور سماجی۔ اس لئے معاشرے کے سیاسی اور حکومتی مسائل میں بھی ان کی پیروی واجب ہے۔<ref>ربانی گلپایگانی، «اہل‌بیت»، ص561.</ref>


===قرآن و اہل‌بیت میں اختلاف نہ ہونا===
===قرآن و اہل‌بیت میں اختلاف نہ ہونا===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم