حدیث نور واحد

ویکی شیعہ سے
حدیث نور واحد
حدیث نور
حدیث کے کوائف
دوسرے اسامیانا و علی من نور واحد
موضوعپیغمبر اکرمؐ، امام علیؑ اور اہل بیتؑ کی ایک ہی نور سے تخلیق
صادر ازپیغمبر اکرمؐ اور امام صادقؑ
اصلی راویجابر بن عبداللہ انصاری، سلمان فارسی
اعتبارِ سندمعتبر
شیعہ مآخذعلل الشرایع، بحار الانوار، کشف الغمۃ، الفضائل لابن شاذان
اہل سنت مآخذفضائل الصحابہ لابن حنبل، تذکرۃ الخواص، ینابیع المودۃ
مشہور احادیث
حدیث سلسلۃ الذہب . حدیث ثقلین . حدیث کساء . مقبولہ عمر بن حنظلہ . حدیث قرب نوافل . حدیث معراج . حدیث ولایت . حدیث وصایت . حدیث جنود عقل و جہل


حدیث نور واحد یا احادیث نور واحد سے مراد وہ احادیث ہیں جن میں پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ یا پیغمبر اکرمؐ کی اہل بیت کو ایک نور سے پیدا کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ ان احادیث میں کبھی شیعوں کی تخلیق بھی اسی نور کے اقتباس سے ہونے کا ذکر ہے۔ نور واحد کی حدیث اہل بیتؑ کی نورانی تخلیق کی وضاحت کے لیے استناد قرار پائی ہیں۔

شیعہ اور اہل سنت مفسرین نے سورہ مائدہ کی آیت نمبر 15 اور 55 کے ذیل میں نور واحد کی حدیث نقل کر کے امام علی علیہ السلام کے فضائل کا اظہار کیا ہے۔ اہل سنت مفسر آلوسی نے آیہ ولایت کے ذیل میں کہتا ہے کہ بعض اوقات ظاہری اور باطنی خلافت ایک ہی شخص میں جمع ہو جاتی ہے، اور نور واحد کی حدیث کے مطابق اس قسم کی خلافت اس کی کامل قسم بھی ہے، جو حضرت علی علیہ السلام کے وجود میں جمع ہوئی ہے۔

اہل سنت عالم دین، سبط بن جوزی نے حدیث نور واحد پر اعتماد کرتے ہوئے احمد بن حنبل سے نقل کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہونے اور اس حدیث کا معتبر ہونے کا اذعان کیا ہے۔

حدیث کا مضمون

نور واحد کی احادیث کا مجموعہ زیادہ تر اہل بیتؑ کی نورانی تخلیق کو بیان کرنے کے لیے نقل کیا گیا ہے؛ جن میں حضرت آدمؑ اور زمین و آسمان کی تخلیق سے ہزاروں سال قبل پیغمبر اکرمؐ، امام علیؑ اور اہل بیتؑ کا نور خلق ہونے کا ذکر آیا ہے۔[1]

شیعہ اور اہل سنت مفسرین نے بھی قرآن کی بعض آیات کے ذیل میں نور واحد کی حدیث کو نقل کر کے امام علی علیہ السلام کے فضائل کو بیان کیا ہے ان آیات میں سورہ فرقان آیت نمبر 54،[2] سورہ مائدہ آیت نمبر 15،[3] سورہ یس آیت نمبر 14[4] اور سورہ مائدہ آیت نمبر 55[5] شامل ہیں۔ تفسیر شریف لاہیجی میں سورہ مائدہ کی آیت نمبر 15 کے جملہ"قَدْ جاءَكُمْ مِنَ اللَّہِ نُورٌ" میں نور سے مراد پیغمبر اکرمؐ کی ذات کو قرار دیا ہے جو اندھیروں کو دور کرنے والا ہے۔ اس تفسیر میں شریف لاہیجی نے علی ابن ابراہیم قمی سے نقل کیا ہے کہ نور سے مراد امام علیؑ اور شیعہ ائمہؑ ہیں اور اسی طرح "انا و علىّ من نور واحد"؛ یعنی میں اور علی ایک نور سے ہیں والی حدیث کے مطابق ان کا عقیدہ ہے کہ اس آیت میں نور سے مراد رسول اللہؐ اور امام علیؑ ہیں۔[6]

اہل سنت مفسر آلوسی تفسیر روح المعانی میں سورہ مائدہ کی آیت نمبر 55 کے ذیل میں کہتے ہیں کہ خلافت کو ظاہری خلافت اور باطنی خلافت میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ بعض اوقات ظاہری اور باطنی خلافت ایک شخص میں جمع ہو جاتی ہے جو کہ حدیث نور کے مطابق اس قسم کی خلافت کامل خلافت بھی ہے جو حضرت علی علیہ السلام کے وجود میں جمع ہوئی ہیں۔[7]

سند حدیث

احادیث نور کے مجموعے کی سند کو معتبر اور قابل اعتماد قرار دیا گیا ہے؛ بعض محققین کے مطابق شیخ صدوق کی روایتوں کے درمیان اصحاب اجماع کی ایک روایت کا موجود ہونا ان احادیث کو شیعوں کی طرف سے قبول کرنے کا باعث بنا ہے۔[8] اہل سنت کے علمائے رجال میں سے سبط بن جوزی نے حدیث نور واحد کا احمد بن حنبل سے نقل ہونے پر اعتماد کرتے ہوئے اس کے راوی ثقہ ہونے اور اس حدیث کا معتبر ہونے کا اذعان کیا ہے۔[9]

احادیث کا متن

نورِ واحد کی حدیث یا احادیث شیعہ اور اہل سنت روایات میں مختلف موضوعات پر مشتمل احادیث کا مجموعہ ہے، جو کبھی ایک ہی نور سے پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ کی تخلیق کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور بعض اوقات۔ نبی اکرمؐ اور آپؐ کے اہل بیت کا ایک نور سے خلق ہونے کو ذکر کرتی ہیں۔ ان میں سے بعض احادیث میں اس نور کے نچوڑ سے شیعوں کی تخلیق کا بھی ذکر ہوا ہے۔

  • عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِی عَنِ النَّبِیِّ(ص) قَالَ: خُلِقْتُ أَنَا وَ عَلِیٌّ مِنْ نُورٍ وَاحِدٍ قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ اللَّہُ آدَمَ بِأَرْبَعَۃِ آلَافِ عَامٍ فَلَمَّا خُلِقَ آدَمُ رُكِّبَ ذَلِكَ النُّورُ فِی صُلْبِہِ فَلَمْ نَزَلْ فِی شَیْ‏ءٍ وَاحِدٍ حَتَّى افْتَرَقْنَا فِی صُلْبِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ...؛ ترجمہ: سلمان فارسی رسول اللہؐ سے نقل کرتے ہیں: میں اور علی آدم (علیہ السلام) کی خلقت سے چار ہزار سال پہلے ایک ہی نور سے خلق ہوئے ہیں، جس وقت اللہ تعالی نے آدم کو خلق کیا تو یہ نور ان کے صلب میں پھر مل گئے اور یہ دونوں نور ایک جگہ رہے یہاں تک کہ صلب عبد المطلب میں پہنچے اور وہاں سے الگ ہوئے۔۔۔[10]
  • عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ(ص) عَنْ مِیلَادِ عَلِیِّ بْنِ أَبِیطَالِبٍ(ع) فَقَالَ ...إِنَّ اللَّہَ تَعَالَى خَلَقَہُ نُوراً مِنْ نُورِی وَ خَلَقَنِی نُوراً مِنْ نُورِہِ وَ كِلَانَا مِنْ نُورٍ وَاحِدٍ وَ خَلَقَنَا مِنْ قَبْلِ أَنْ یَخْلُقَ سَمَاءً مَبْنِیَّۃً وَ أَرْضاً مَدْحِیَّۃ؛ ترجمہ: جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں: کہ میں نے رسول اللہؐ سے علی بن ابی طالب کی تخلیق کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے ان کے نور کو میرے نور سے اور میرے نور کو اپنے نور سے پیدا کیا، اور ہم دونوں ایک ہی نور سے ہیں اور اللہ نے ہمیں وسیع آسمان اور وسیع زمین سے پہلے پیدا کیا۔[11]
  • ...قَالَ(ع) خَلَقَنِیَ اللَّہُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى وَ أَہْلَ بَیْتِی مِنْ نُورٍ وَاحِدٍ قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ آدَمَ بِسَبْعَۃِ آلَافِ عَامٍ ثُمَّ نَقَلَنَا إِلَى صُلْبِ آدَمَ ثُمَّ نَقَلَنَا مِنْ صُلْبِہِ فِی أَصْلَابِ الطَّاہِرِینَ إِلَى أَرْحَامِ‏ الطَّاہِرَات‏...؛ ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھے اور میرے اہل بیتؑ کو آدم سے سات ہزار سال پہلے ایک ہی نور سے پیدا کیا۔ پھر اس نے ہمیں آدم کی صلب (پیٹھ) کی طرف منتقل کیا اور پھر اس کی پیٹھ سے پاک و پاکیزہ اصلاب(پیٹھ کی جمع) اور ارحام (رحِم کی جمع) کی طرف منتقل کیا۔[12]
  • ...یَا مُحَمَّدُ إِنِّی خَلَقْتُ عَلِیّاً وَ فَاطِمَۃَ وَ الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ عَلَیْہِمُ السَّلَامُ وَ الْأَئِمَّۃَ مِنْ نُورٍ وَاحِدٍ ثُمَّ عَرَضْتُ وَلَایَتَہُمْ عَلَى الْمَلَائِكَۃِ فَمَنْ قَبِلَہَا كانَ مِنَ الْمُقَرَّبِینَ وَ مَنْ جَحَدَہَا كانَ مِنَ الْكافِرِین‏...؛ ترجمہ: اے محمد! میں نے علی، فاطمہ، حسن، حسین (علیہم السلام) اور ائمہ کو ایک نور سے پیدا کیا۔ پھر میں نے فرشتوں کو ان کی ولایت پیش کی، جس نے قبول کیا وہ مقربوں میں سے ہو گیا اور جس نے انکار کیا وہ کافروں میں سے ہو گیا۔)[13]
  • جَابِرٍ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ(ص) یَقُولُ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَ جَلَّ خَلَقَنِی وَ خَلَقَ عَلِیّاً وَ فَاطِمَۃَ وَ الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ مِنْ نُورٍ وَاحِدٍ فَعَصَرَ ذَلِكَ النُّورَ عَصْرَۃً فَخَرَجَ مِنْہُ شِیعَتُنَا فَسَبَّحْنَا فَسَبَّحُوا وَ قَدَّسْنَا فَقَدَّسُوا...؛ ترجمہ: اللہ نے میں، علی، فاطمہ، حسن اور حسین کو ایک نور سے پیدا کیا، پھر اس نور کو نچوڑا اور ہمارے شیعہ اس نور سے نکلے۔ پس ہم نے خدا کی تسبیح کی اور ہمارے شیعوں نے بھی تسبیح کی اور ہم نے خدا کی تقدیس کی تو ہمارے شیعوں نے بھی تقدیس کی۔[14]

حوالہ جات

  1. توران، «مضمون شناسی احادیث خلقت نوری اہل بیت علیہم السلام»، ص7.
  2. ابوالفتوح رازی، روض الجنان، 1408ق، ج14، ص245.
  3. اشکوری، تفسیر شریف لاہیجی، 1373ش، ج1، ص628.
  4. ملا صدرا، تفسیر القرآن الکریم، 1361ش، ج5، ص37.
  5. آلوسی، روح المعانی، 1415ق، ج3، ص352.
  6. اشکوری، تفسیر شریف لاہیجی، 1373ش، ج1، ص628.
  7. آلوسی، روح المعانی، 1415ق، ج3، ص352.
  8. توران، «جریان شناسی راویان روایات خلقت نوری اہل بیت در دو مدرسہ کوفہ و قم»، ص84-85.
  9. ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، 1418ق، ج1، ص51؛ حسینی میلانی، نفحات الازہار، 1414ق، ج1، ص98.
  10. صدوق، الامالی، 1376ش، ص236؛ صدوق، علل الشرایع، 1385ق، ج1، ص134؛ ابن بطریق، عمدۃ عیون صحاح الأخبار، 1407ق، ص91؛ مجلسی، بحار الأنوار، 1403ق، ج38، ص150؛ ج35، ص84؛ ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، 1403ق، ج2، ص662؛ ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، 1418ق، ج1، ص51.
  11. ابن شاذان قمی، الفضائل، 1363ش، ص54.
  12. خزاز رازی، کفایۃ الأثر، 1401ق، ص71-72؛ دیلمی، إرشاد القلوب، 1412ق، ج2، ص415.
  13. نعمانی، الغیبۃ، 1397ق، ص93؛ جوہری بصری، مقتضب الاثر، نشر طباطبایی، ص24.
  14. اربلی، کشف الغمۃ، 1381ق، ج1، ص458؛ مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج27، ص131.

مآخذ

  • ابن بطریق، یحیی بن حسن، عمدۃ عیون صحاح الأخبار فی مناقب إمام الأبرار، قم، انتشارات اسلامی، 1407ھ۔
  • ابن جوزی، یوسف (سبط)، تذکرۃ الخواص، قم، شریف رضی، 1418ھ۔
  • ابن حنبل، احمد، فضائل الصحابۃ، بیروت، موسسۃ الرسالۃ، 1403ھ۔
  • ابن شاذان قمی، أبوالفضل شاذان بن جبرئیل، الفضائل، قم، شریف رضی، 1363ہجری شمسی
  • ابو الفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، مشہد، آستان قدس رضوی، 1408ھ۔
  • اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمہ، تصحیح سید ہاشم رسولی محلاتی، تبریز، بنی ہاشمی، 1381ھ۔
  • اشکوری، محمد بن علی، تفسیر شریف لاہیجی، تصحیح جلال الدین محدث، تہران، نشر داد، 1373ہجری شمسی
  • آلوسی، محمود بن عبداللہ، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم و السبع المثانی، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1415ھ۔
  • توران، امداد، «مضمون شناسی احادیث خلقت نوری اہل البیت علیہم السلام»، در مجلہ شیعہ پژوہی، شمارہ 3، 1394ہجری شمسی
  • جوہری بصری، احمد بن عبدالعزیز، مقتضب الأثر فی النصّ علی الأئمۃ الإثنی عشر، تصحیح مہدی ہوشمند، قم، نشر طباطبایی، بی تا.
  • حسینی میلانی، علی، نفحات الازہار، بی جا، سید علی حسینی میلانی، 1414ھ۔
  • خزاز رازی، علی بن محمد، کفایۃ الأثر فی النصّ علی الأئمۃ الإثنی عشر، تصحیح عبداللطیف حسینی کوہ کمری، قم، بیدار، 1401ھ۔
  • دیلمی، حسن بن محمد، ارشاد القلوب، قم، الشریف الرضی، 1412ھ۔
  • صدوق، محمد بن علی، الأمالی، تہران، کتابچی، 1376ہجری شمسی
  • صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، قم، کتابفروشی داوری، 1385ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • ملا صدرا، محمد بن ابراہیم، تفسیر القرآن الکریم، قم، نشر بیدار، 1361ہجری شمسی
  • نعمانی (ابن أبی زینب)، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، تصحیح علی اکبر غفاری، قم، نشر صدوق، 1397ھ۔

سانچہ:خاتمه