بلون الغار بلون الغدیر (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | معروف عبدالمجید |
موضوع | پیغمبر اکرمؐ اور ان کے اہلبیتؑ کے فضائل |
زبان | عربی |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | مرکز الابحاث العقائدیہ |
مقام اشاعت | قم، ایران |
سنہ اشاعت | اول، 1420ھ |
اردو ترجمہ | |
ای بک | https://www.aqaed.com/book/106 |
بِلَونِ الغار بِلَونِ الغدیر (غار کے رنگ میں غدیر کے رنگ میں) عربی زبان میں اہل بیتؑ کی شان میں مصر کے مستبصر شاعر معروف عبدالمجید (پیدائش: 1952ء) کے اشعار کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب کا پہلا قصیدہ پیغمبر اکرمؐ کی شان میں اور دوسرا قصیدہ امام علیؑ کی شان میں پڑھا گیا ہے۔ اس کتاب کے دیگر قصیدوں میں حضرت فاطمہؑ، امام حسنؑ اور امام رضاؑ کے فضائل نیز شہادت امام حسینؑ بیان ہوا ہے۔
معروف عبدالمجید نے کتاب کے عنوان میں غار اور غدیر کو ایک ساتھ لاکر امامت اور نبوت کے باہمی رابطے پر تاکید کی ہے۔ اس کتاب کو "مرکز الابحاث العقائدیہ" نے سِلسِلةُ الرَّحلةِ الی الثَّقَلَین نامی اشعار کے مجموعے میں چھاپا ہے۔
اہمیت اور مقام
بلون الغار بلون الغدیر (غار کے رنگ میں، غدیر کے رنگ میں)، مصر کے مستبصر شاعر معروف عبدالمجید کی شاعری کا مجموعہ ہے۔[1] یہ کتاب 21 عربی قصیدوں پر مشتمل ہے۔ ان قصائد میں اہل بیتؑ کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔[2] بعض قصیدے نئے طرز پر؛ جبکہ بعض قصیدے پرانے طرز پر پڑھے گئے ہیں۔[3] کہا جاتا ہے کہ ان اشعار میں شاعر نے قرآن مجید سے الہام لیا ہے۔[4] اس کتاب کے اشعار کو سلیس، صریح اور ہر قسم کی ادبی پیچیدگیوں سے مبرا قرار دیا گیا ہے۔[5]
اس کتاب کے نام میں غدیر کے لفظ کو غار (پیغمبر اکرمؐ کے [[بعثت|مبعوث ہونے والی جگہ) کے لفظ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ نام نبوت اور امامت کے نزدیکی رابطے کے حوالے سے شاعر کے عقیدے کو ظاہر کرتا ہے۔[6]
مؤلف
بلون الغار بلون الغدیر کے مؤلف معروف عبدالمجید، سنہ 1952ء کو مصر کے شافعی مذہب خاندان میں پیدا ہوئے۔[7] انہوں نے الاَزہر یونیورسٹی سے سامی زبان اور اس کے ادبیات کی ڈگری، روم کی یونیورسٹی سے سامی کتبوں کی ڈگری اور جرمن کی گوٹینگ یونیورسٹی سے روم اور یونان کے آثار قدیمہ کے بارے میں ڈگری حاصل کی۔[8] معروف عبدالمجید نے کئی سال کی تحقیق کے بعد سنہ 1984ء میں شیعہ مذہب اپنایا۔[9] ان کا کہنا ہے کہ مصر کے صدر حُسنی مبارک کے دور حکومت (صدارت: 1981–2011ء) میں 28 سال تک جلا وطن رہے ہیں۔[10]
معروف عبدالمجید کے اشعار پر مشتمل کئی کتابیں نشر ہوچکی ہیں ان میں کتب میں سے کتاب یکادُ زیتُها یُضیء اہل بیت کی مدحت میں اور «اَحجارٌ لِمَن تَهفو لَها نَفْسی» فلسطین کے موضوع پر لکھی گئی ہے۔[11] ان کی دوسری کتابوں میں کتاب انا الحسینُ بن علی بھی شامل ہے جو ناول کے طرز پر قیام امام حسینؑ پر لکھی گئی ہے۔ اسی طرح «امریکا فی فکرِ الامامِ الخمینی»، «امریکا فی فکرِ الامامِ الخامنئی»، حدیثُ الولایةِ والحوزة من مِنظارِ الامامِ الخامنئی کو فارسی سے عربی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔[12]
مندرجات
معروف عبدالمجید نے اپنی کتاب "بلون الغار بلون الغدیر" میں اپنے شیعہ ہونے پر تاکید کرنے کے ساتھ ساتھ اہل بیتؑ کے بعض فضائل کو بھی نظم کی صورت میں پیش کیا ہے۔[13] انہوں نے اس کتاب کے دیباچے میں قرآن کی بلاغت اور صدر اسلام میں شعر کی اہمیت کو بھی بیان کیا ہے اور سب سے پہلے قصیدے میں حضرت محمدؐ کی مدح سرائی کی ہے اور اسے «ذِکرَی الخلود» نام دیا ہے۔[14]
اس کتاب کے بعض قصیدوں میں امام علیؑ کے فضائل بیان ہوئے ہیں جن میں کعبے میں آپؑ کی ولادت، حضرت علیؑ اور حضرت زہراؑ کی شادی، لیلۃ المَبیت میں رسول کے بستر پر سونا، جنگی مہارتیں اور شجاعت اور غدیر کے دن رسول کا جانشین اور وصی منصوب ہونا شامل ہیں۔ اس مجموعے کا دوسرا قصیدہ شایعتُ علیاً کے نام سے ہے۔[15]
معروف عبدالمجید نے اپنا قصیدہ "بردیاتُ فاطمۃ" میں حضرت فاطمہؑ کی مدحت کی ہے اور فاجعةُ عاشورا نامی قصیدے میں حضرت امام حسینؑ کے مصائب ذکر کئے ہیں۔[16] معروف عبدالمجید کے اشعار کے ابتدائی بیت امام حسینؑ کے بارے میں ہیں:[17]
متن | ترجمہ |
---|---|
طَغَی الحُزنُ سَیلاً فَغطَّی الحَمَی * وَدَمعُ المُحِبّینَ اَمسَی دَمَا | غم، سیلاب کی طرح طغیان کر گیا اور زمینوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور عاشقوں کے آنسوں خون میں تبدیل ہوئے۔ |
طباعت
کتاب بلون الغار بلون الغدیر کو مرکزُ الاَبحاثِ العقائدیہ نے سِلسِلةُ الرحلةِ الی الثِّقَلین نامی مجموعے میں چھاپا ہے۔[18] یہ کتاب اس مجموعے کی چوتھی تصنیف کے عنوان سے پہلی بار قم میں 1420 ہجری کو چھپ چکی ہے۔[19]
حوالہ جات
- ↑ «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ.
- ↑ «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ.
- ↑ عموری، و باوانپوری، «تأثیرپذیری معروف عبدالمجید از کلام الہی»، ص6.
- ↑ عموری، و باوانپوری، «تأثیرپذیری معروف عبدالمجید از کلام الہی»، ص11.
- ↑ حاجیزادہ، و باوانپوری، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، ص157.
- ↑ کوکز خلیل، «حداثة اللغة الشعریہ فی قصیدة الغدیر الشاعر معروف عبد المجید انموذجا»، ص133.
- ↑ حاجیزادہ، و باوانپوری، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، ص143.
- ↑ حاجیزادہ، و باوانپوری، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، ص143.
- ↑ حاجیزادہ، و باوانپوری، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، ص143.
- ↑ مقدم متقی، «مناقب و مراثی اہلالبیت فی شعر الشعراء المتشیعین دراسہ موردیہ: معروف عبدالمجید»، ص145.
- ↑ «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ.
- ↑ «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ.
- ↑ حاجیزادہ، و باوانپوری، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، ص143.
- ↑ «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ.
- ↑ حاجیزادہ، و باوانپوری، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، ص144-151.
- ↑ «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ.
- ↑ معروف عبدالمجید، بلون الغار بلون الغدیر، 1420ق، ص30.
- ↑ الحسون، «مقدمہ»، در بلون الغار بلون الغدیر، ص5-6.
- ↑ «بلون الغار... بلون الغدیر»، ویب سائٹ حوزہ آنلاین.
مآخذ
- «بلون الغار... بلون الغدیر»، ویب سائٹ حوزہ آنلاین، تاریخ بازدید: 4 مرداد 1402شمسی ہجری.
- حاجیزادہ، میہن، و باوانپوری، مسعود، «بررسی مدح علوی در دیوان بلون الغار بلون الغدیر»، فصلنامہ پژوہشنامہ نہجالبلاغہ، شمارہ8، زمستان 1393شمسی ہجری.
- الحسون، فارس، «مقدمہ»، در بلون الغار بلون الغدیر، تألیف معروف عبدالمجید، قم، مرکز الابحاث العقائدیہ، 1378شمسی ہجری.
- عموری، نعیم، و باوانپوری، مسعود، «تأثیرپذیری معروف عبدالمجید از کلام الہی»، دوفصلنامہ پژوہشہای قرآن در ادبیات، شمارہ1، 1401شمسی ہجری.
- کوکز خلیل، رحیم، «حداثة اللغة الشعریہ فی قصیدة الغدیر الشاعر معروف عبد المجید انموذجا»، مجلہ دواة، شمارہ5، آگست 2015ء.
- «معروف عبد المجید»، ویب سائٹ مرکز الابحاث العقائدیہ، تاریخ بازدید: 2 مرداد 1402شمسی ہجری.
- معروف عبدالمجید، بلون الغار بلون الغدیر، قم، مرکز الابحاث العقائدیہ، چاپ اول، 1420ھ.
- مقدم متقی، امیر، و دیگران، «مناقب و مراثی اہلالبیت فی شعر الشعراء المتشیعین دراسہ موردیہ: معروف عبدالمجید»، مجلہ دانشکدہ التربیہ الاساسیہ للعلوم التربویہ والانسانیہ دانشگاہ بابِل، شمارہ34، آگست 2017ء.